للکار (نیوز ڈیسک) پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دعٰوی کیا ہےکہ ملکی آئی ٹی ایکسپورٹ اگلے تین برسوں میں 15 بلین ڈالرز تک پہنچ جائیں گی جب کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کا حجم دس ارب ڈالرز سے بھی زیادہ ہو جائے گا۔
پاکستان: نئی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے اگلی بڑی ایشین مارکیٹ؟
لیکن ملک میں بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، امن و امان کی ابتر صورتحال اور آن لائن پلیٹ فارمز پر بار بار کی پابندیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ سرکاری دعویٰ کس حد تک قابل عمل ہو سکتا ہے؟
خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کا تجارتی خسارہ گزشتہ دو تین دہائیوں سے بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی انرجی کی قیمتیں، مختلف طرح کی سبسڈیز کے خاتمے اور بڑے شہروں میں امن و امان کی غیر تسلی بخش صورتحال کے پیش نظر پاکستانی درآمدات کو عالمی مارکیٹ میں اپنے حریفوں سے مقابلہ کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
حوصلہ افزا صورتحال
تاہم آئی ٹی کے شعبے کے حوالے سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ایکسپورٹ میں دوسرے شعبوں کی نسبت اضافہ ہوا ہے۔ اس بارے میں تفصیلات جاننے کے لیے ڈی ڈبلیو کی طرف سے بھجوائے گئے ایک تحریری سوالنامے کے جواب میں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق کی طرف سے بھجوائے گئے جوابات کے مطابق انفارمیشن و کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کو ملک کے طول و عرض تک پھیلانے کیلئے آپٹیکل فائبر کیبل بچھانے اور براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے لیے صرف چار سال کی مختصر مدت میں 77 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے 83 مختلف منصوبوں کا اجراء کیا گیا۔
پاکستان میں 80 فیصد سافٹ ویئر ’چوری شدہ‘
امین الحق کے اس بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل رواں سال دسمبر تک ہوجائے گی اور یہ کہ اس کے نتیجے میں پسماندہ و دور دراز کے گاؤں دیہاتوں میں مقیم چار کروڑ سے زائد افراد کو براڈ بینڈ سروسز میسر آئیں گی۔
امین الحق کا کہنا تھا کہ نیشنل انکوبیشن سینٹرز، سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کے علاوہ اسٹارٹ اپس ایکو سسٹم اور فری لانس ٹریننگ پروگرام کے حوالے سے مختلف منصوبوں کا آغاز کیا گیا۔ ”گوگل، مائیکرو سافٹ، پاکستان کی میگا آئی ٹی کمپنیوں کے ساتھ مل کر عالمی معیار و طلب کے مطابق تربیتی پروگرامز ڈیزائن کیے گئے ہیں۔‘‘
امین الحق کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب تک33 لاکھ سےزائد مرد و خواتین کو مختلف کورسز میں فری لانسنگ کی تربیت فراہم کی جاچکی ہے۔ ”اب جامعات سے سالانہ 40 سے 50 ہزار آئی ٹی گریجویٹس فارغ التحصیل ہورہے ہیں جب کہ آئی ٹی ایکسپورٹ گذشتہ 3 سال میں 90 کروڑ ڈالرز سے بڑھ کر 2 ارب 60 کروڑ ڈالرز تک جاپہنچی ہیں۔‘‘