جاننے کے عمل کے سرچشموں میں مفروضے، تجویزیں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔یہ مفروضے اور تجویزیں نظریات کے بننے میں بڑے معاون ہوتے ہیں ۔ سائنسی ایجادات انہیں ٹیووں، اٹکل پچوں سے نمو پاتے تاریخ میں نظر آتی ہیں ۔ مفروضہ کی امتیازی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ قیاسی اور احتمالی ہوتا ہے۔بقیہ تمام علم کی مانند مفروضوں کی تشکیل و ارتقاء بھی انسانی تقاضوں اور مطالبوں کے جواب میں ہی ہوتی ہے ۔
آگہی میں مفروضے Assumptions کیا کردار ادا کرتے ہیں ؟
سائنس دان اپنی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ Assumptions Formulate کرتے ہیں۔ انہی تصورات کی بنیاد پرنئے اور پرانے علم کو جوڑنے ہیں۔ اس مفروضے کی تصدیق کرنے والے Facts میں ربط جتنا گہرا ہوگا مفروضے کی علمی قدروقیمت اتنی زیادہ ہوگی ۔ سائنسی مفروضے پر اہم ترین قدغن یہی عائد ہوتی ہے کہ وہ حقائق کے ایک سلسلہ اور مظاہر کے ایک مجموعہ کی تشریح و تعبیر کرنے کی استعداد رکھتا ہو اور جہاں تک ممکن ہو مستند معلومات سے متضاد نہ ہو ۔
تضاد اگر ناگزیر ہے تو مفروضہ کھڑا کرنے والے کے پاس اتنی کافی شہادت ہونی چاہئے کہ پہلے سے تسلیم شدہ معلومات کی شہادت کو رد کیا جا سکے۔ ایسے ہی مفروضوں اور مشاہدات کے ذریعے ملنے والے مواد کی بنیاد پر ڈارون نے ارتقاء کا نظریہ پیش کیا ۔
انسان انہی سرگرمیوں کے دوران کسی مفروضے کی صداقت کی تصدیق کرتا ہے ۔اس کے منطقی ثبوت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ معلوم علم سے مطابقت رکھتا ہے کہ نہیں۔ جرمن تاریخ دان ہاہن ریش شلائمین کو یقین تھا کہ ہومر کی ایلید حقائق پر مبنی ہے ۔ ٹرائے کی جنگ واقعتاً ہوئی تھی اور ٹرائے شہر کو تلاش کرنا چاہیے ۔ اس نے جن پہاڑیوں کی نشاندہی کی تھی ، ان کی کھدائی نےاس مفروضےکی تصدیق کر دی اور قدیم ٹرائےواقعتاً مل گیا۔ ( اب ٹرائے شہر کی مختصر تاریخ لکھنا ضروری ہو گیا ہے ) ۔
یوں ثبوت اور تصدیق کے ذریعے مفروضہ نیا علم یا نظریہ بن جاتا ہے ۔ نظریہ کا قیام علم کی اعلیٰ شکل ہے۔ نظریہ حقیقت میں موجود حقیقی رشتوں یا قوانینِ حقیقت کا علم دیتا ہے ۔
مفروضے کے لیے لازم ہے کہ قابل ِ تصدیق ہو ۔ ضروری نہیں کہ فوری ہو!
ناقابل ِ تصدیق مفروضے دائرہ سائنس سے خارج ہوتے ہیں۔ مفروضہ قابل ِ تصدیق اسی وقت کہلا سکتا ہے کہ ہم یہ اُصول تسلیم کر لیں کہ انسان کائنات کی تفہیم کر سکتا ہے ۔ مفروضہ کسی ایک واقعہ پر منطبق نہیں ہونا چاہیے۔ مظاہر کے ایک سلسلے سے متعلق ہو ۔ مفروضے کا ایک اور اہم وصف واضح ہونا ہے ۔غیر منطق سے پاک ہو ۔ یہ بنیادی سادگی پیچیدہ عملوں کی تشریح کی objectivity کا نتیجہ ہے ۔ تشریحات مشترک اوصاف پر مبنی ہونے کی بنا پرعمل کو عمومیت بخشتی ہے ۔ سائنسدان اس سادگی کوکسی بھی Scientific assumption کے حُسن کے معیارکا پیمانہ بناتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ سادگی عقلی مطالبوں کا اظہار بھی ہے جس کے تحت نظری فکر کو مظاہر کے وسیع ترین سلسلے کی سادہ ترین تشریح پیش کرنا چاہیے ۔
(جاری ہے)
—♦—

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔
جواب دیں جواب منسوخ کریں
جاننے کے عمل کے سرچشموں میں مفروضے، تجویزیں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔یہ مفروضے اور تجویزیں نظریات کے بننے میں بڑے معاون ہوتے ہیں ۔ سائنسی ایجادات انہیں ٹیووں، اٹکل پچوں سے نمو پاتے تاریخ میں نظر آتی ہیں ۔ مفروضہ کی امتیازی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ قیاسی اور احتمالی ہوتا ہے۔بقیہ تمام علم کی مانند مفروضوں کی تشکیل و ارتقاء بھی انسانی تقاضوں اور مطالبوں کے جواب میں ہی ہوتی ہے ۔
آگہی میں مفروضے Assumptions کیا کردار ادا کرتے ہیں ؟
سائنس دان اپنی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ Assumptions Formulate کرتے ہیں۔ انہی تصورات کی بنیاد پرنئے اور پرانے علم کو جوڑنے ہیں۔ اس مفروضے کی تصدیق کرنے والے Facts میں ربط جتنا گہرا ہوگا مفروضے کی علمی قدروقیمت اتنی زیادہ ہوگی ۔ سائنسی مفروضے پر اہم ترین قدغن یہی عائد ہوتی ہے کہ وہ حقائق کے ایک سلسلہ اور مظاہر کے ایک مجموعہ کی تشریح و تعبیر کرنے کی استعداد رکھتا ہو اور جہاں تک ممکن ہو مستند معلومات سے متضاد نہ ہو ۔
تضاد اگر ناگزیر ہے تو مفروضہ کھڑا کرنے والے کے پاس اتنی کافی شہادت ہونی چاہئے کہ پہلے سے تسلیم شدہ معلومات کی شہادت کو رد کیا جا سکے۔ ایسے ہی مفروضوں اور مشاہدات کے ذریعے ملنے والے مواد کی بنیاد پر ڈارون نے ارتقاء کا نظریہ پیش کیا ۔
انسان انہی سرگرمیوں کے دوران کسی مفروضے کی صداقت کی تصدیق کرتا ہے ۔اس کے منطقی ثبوت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ معلوم علم سے مطابقت رکھتا ہے کہ نہیں۔ جرمن تاریخ دان ہاہن ریش شلائمین کو یقین تھا کہ ہومر کی ایلید حقائق پر مبنی ہے ۔ ٹرائے کی جنگ واقعتاً ہوئی تھی اور ٹرائے شہر کو تلاش کرنا چاہیے ۔ اس نے جن پہاڑیوں کی نشاندہی کی تھی ، ان کی کھدائی نےاس مفروضےکی تصدیق کر دی اور قدیم ٹرائےواقعتاً مل گیا۔ ( اب ٹرائے شہر کی مختصر تاریخ لکھنا ضروری ہو گیا ہے ) ۔
یوں ثبوت اور تصدیق کے ذریعے مفروضہ نیا علم یا نظریہ بن جاتا ہے ۔ نظریہ کا قیام علم کی اعلیٰ شکل ہے۔ نظریہ حقیقت میں موجود حقیقی رشتوں یا قوانینِ حقیقت کا علم دیتا ہے ۔
مفروضے کے لیے لازم ہے کہ قابل ِ تصدیق ہو ۔ ضروری نہیں کہ فوری ہو!
ناقابل ِ تصدیق مفروضے دائرہ سائنس سے خارج ہوتے ہیں۔ مفروضہ قابل ِ تصدیق اسی وقت کہلا سکتا ہے کہ ہم یہ اُصول تسلیم کر لیں کہ انسان کائنات کی تفہیم کر سکتا ہے ۔ مفروضہ کسی ایک واقعہ پر منطبق نہیں ہونا چاہیے۔ مظاہر کے ایک سلسلے سے متعلق ہو ۔ مفروضے کا ایک اور اہم وصف واضح ہونا ہے ۔غیر منطق سے پاک ہو ۔ یہ بنیادی سادگی پیچیدہ عملوں کی تشریح کی objectivity کا نتیجہ ہے ۔ تشریحات مشترک اوصاف پر مبنی ہونے کی بنا پرعمل کو عمومیت بخشتی ہے ۔ سائنسدان اس سادگی کوکسی بھی Scientific assumption کے حُسن کے معیارکا پیمانہ بناتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ سادگی عقلی مطالبوں کا اظہار بھی ہے جس کے تحت نظری فکر کو مظاہر کے وسیع ترین سلسلے کی سادہ ترین تشریح پیش کرنا چاہیے ۔
(جاری ہے)
—♦—

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔