• Latest

مفروضے: ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم! (قسط 4) – تحریر: رانا اعظم 

مارچ 18, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
بدھ, جون 25, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

مفروضے: ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم! (قسط 4) – تحریر: رانا اعظم 

سائنسی مفروضے پر اہم ترین قدغن یہی عائد ہوتی ہے کہ وہ حقائق کے ایک سلسلہ اور مظاہر کے ایک مجموعہ کی تشریح و تعبیر کرنے کی استعداد رکھتا ہو اور جہاں تک ممکن ہو مستند معلومات سے متضاد نہ ہو ۔

للکار نیوز by للکار نیوز
مارچ 18, 2024
in سائنس و ٹیکنالوجی, مضامین
A A
0

جاننے کے عمل کے سرچشموں میں مفروضے، تجویزیں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔یہ مفروضے اور تجویزیں نظریات کے بننے میں بڑے معاون ہوتے ہیں ۔ سائنسی ایجادات انہیں ٹیووں، اٹکل پچوں سے نمو پاتے تاریخ میں نظر آتی ہیں ۔ مفروضہ کی امتیازی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ قیاسی اور احتمالی ہوتا ہے۔بقیہ تمام علم کی مانند مفروضوں کی تشکیل و ارتقاء بھی انسانی تقاضوں اور مطالبوں کے جواب میں ہی ہوتی ہے ۔

آگہی میں مفروضے    Assumptions کیا کردار ادا کرتے ہیں ؟

سائنس دان اپنی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ Assumptions Formulate کرتے ہیں۔  انہی تصورات کی بنیاد پرنئے اور پرانے علم کو جوڑنے ہیں۔ اس مفروضے کی تصدیق کرنے والے Facts میں ربط جتنا گہرا ہوگا مفروضے کی علمی قدروقیمت اتنی زیادہ ہوگی ۔ سائنسی مفروضے پر اہم ترین قدغن یہی عائد ہوتی ہے کہ وہ حقائق کے ایک سلسلہ اور مظاہر کے ایک مجموعہ کی تشریح و تعبیر کرنے کی استعداد رکھتا ہو اور جہاں تک ممکن ہو مستند معلومات سے متضاد نہ ہو ۔

تضاد اگر ناگزیر ہے تو مفروضہ کھڑا کرنے والے کے پاس اتنی کافی شہادت ہونی چاہئے کہ پہلے سے تسلیم شدہ معلومات کی شہادت کو رد کیا جا سکے۔  ایسے ہی مفروضوں اور مشاہدات کے ذریعے ملنے والے مواد کی بنیاد پر ڈارون نے ارتقاء کا نظریہ پیش کیا ۔

انسان انہی سرگرمیوں کے دوران کسی مفروضے کی صداقت کی تصدیق کرتا ہے ۔اس کے منطقی ثبوت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ معلوم علم سے مطابقت رکھتا ہے کہ نہیں۔ جرمن تاریخ دان ہاہن ریش شلائمین کو یقین تھا کہ ہومر کی ایلید حقائق پر مبنی ہے ۔ ٹرائے کی جنگ واقعتاً ہوئی تھی اور ٹرائے شہر کو تلاش کرنا چاہیے ۔ اس نے جن پہاڑیوں کی نشاندہی کی تھی ، ان کی کھدائی نےاس مفروضےکی تصدیق کر دی اور قدیم ٹرائےواقعتاً  مل گیا۔ ( اب ٹرائے شہر کی مختصر تاریخ لکھنا ضروری ہو گیا ہے ) ۔

یوں ثبوت اور تصدیق کے ذریعے مفروضہ نیا علم یا نظریہ بن جاتا ہے ۔ نظریہ کا قیام علم کی اعلیٰ شکل ہے۔ نظریہ حقیقت میں موجود حقیقی رشتوں یا قوانینِ حقیقت کا علم دیتا ہے ۔

مفروضے کے لیے لازم ہے کہ قابل ِ تصدیق ہو ۔ ضروری نہیں کہ فوری ہو!

ناقابل ِ تصدیق مفروضے دائرہ  سائنس سے خارج ہوتے ہیں۔ مفروضہ قابل ِ تصدیق اسی وقت کہلا سکتا ہے کہ ہم یہ اُصول تسلیم کر لیں کہ انسان کائنات کی تفہیم کر سکتا ہے ۔ مفروضہ کسی ایک واقعہ پر منطبق نہیں ہونا چاہیے۔ مظاہر کے ایک سلسلے سے متعلق ہو ۔ مفروضے کا ایک اور اہم وصف واضح ہونا ہے ۔غیر منطق سے پاک ہو ۔ یہ بنیادی سادگی پیچیدہ عملوں کی تشریح کی objectivity کا نتیجہ ہے ۔ تشریحات مشترک اوصاف پر مبنی ہونے کی بنا پرعمل کو عمومیت بخشتی ہے ۔ سائنسدان اس سادگی کوکسی بھی Scientific assumption کے حُسن کے معیارکا پیمانہ بناتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ سادگی عقلی مطالبوں کا اظہار بھی ہے جس کے تحت نظری فکر کو مظاہر کے وسیع ترین سلسلے کی سادہ ترین تشریح پیش کرنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

  —♦—

 

تخیل: ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم! (قسط 3) – تحریر: رانا اعظم

تخیّل ذہنی استعداد کے ساتھ دنیا کی تشکیلِ نو کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔ اس کی بنیاد بھی سماجی عمل ہے اور ہمارے حواس اورعملی زندگی اس کی پرواز کے لیے سبیلیں فراہم کرتے ہیں۔ تخیّل، حواس اور عقلی فکر کے درمیان ربط کا کام بھی سرانجام دیتا ہے ۔ یوں ادراک جنم لیتا ہے۔
Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

جاننے کے عمل کے سرچشموں میں مفروضے، تجویزیں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔یہ مفروضے اور تجویزیں نظریات کے بننے میں بڑے معاون ہوتے ہیں ۔ سائنسی ایجادات انہیں ٹیووں، اٹکل پچوں سے نمو پاتے تاریخ میں نظر آتی ہیں ۔ مفروضہ کی امتیازی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ یہ قیاسی اور احتمالی ہوتا ہے۔بقیہ تمام علم کی مانند مفروضوں کی تشکیل و ارتقاء بھی انسانی تقاضوں اور مطالبوں کے جواب میں ہی ہوتی ہے ۔

آگہی میں مفروضے    Assumptions کیا کردار ادا کرتے ہیں ؟

سائنس دان اپنی تحقیق کو آگے بڑھانے کے لیے کچھ Assumptions Formulate کرتے ہیں۔  انہی تصورات کی بنیاد پرنئے اور پرانے علم کو جوڑنے ہیں۔ اس مفروضے کی تصدیق کرنے والے Facts میں ربط جتنا گہرا ہوگا مفروضے کی علمی قدروقیمت اتنی زیادہ ہوگی ۔ سائنسی مفروضے پر اہم ترین قدغن یہی عائد ہوتی ہے کہ وہ حقائق کے ایک سلسلہ اور مظاہر کے ایک مجموعہ کی تشریح و تعبیر کرنے کی استعداد رکھتا ہو اور جہاں تک ممکن ہو مستند معلومات سے متضاد نہ ہو ۔

تضاد اگر ناگزیر ہے تو مفروضہ کھڑا کرنے والے کے پاس اتنی کافی شہادت ہونی چاہئے کہ پہلے سے تسلیم شدہ معلومات کی شہادت کو رد کیا جا سکے۔  ایسے ہی مفروضوں اور مشاہدات کے ذریعے ملنے والے مواد کی بنیاد پر ڈارون نے ارتقاء کا نظریہ پیش کیا ۔

انسان انہی سرگرمیوں کے دوران کسی مفروضے کی صداقت کی تصدیق کرتا ہے ۔اس کے منطقی ثبوت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ معلوم علم سے مطابقت رکھتا ہے کہ نہیں۔ جرمن تاریخ دان ہاہن ریش شلائمین کو یقین تھا کہ ہومر کی ایلید حقائق پر مبنی ہے ۔ ٹرائے کی جنگ واقعتاً ہوئی تھی اور ٹرائے شہر کو تلاش کرنا چاہیے ۔ اس نے جن پہاڑیوں کی نشاندہی کی تھی ، ان کی کھدائی نےاس مفروضےکی تصدیق کر دی اور قدیم ٹرائےواقعتاً  مل گیا۔ ( اب ٹرائے شہر کی مختصر تاریخ لکھنا ضروری ہو گیا ہے ) ۔

یوں ثبوت اور تصدیق کے ذریعے مفروضہ نیا علم یا نظریہ بن جاتا ہے ۔ نظریہ کا قیام علم کی اعلیٰ شکل ہے۔ نظریہ حقیقت میں موجود حقیقی رشتوں یا قوانینِ حقیقت کا علم دیتا ہے ۔

مفروضے کے لیے لازم ہے کہ قابل ِ تصدیق ہو ۔ ضروری نہیں کہ فوری ہو!

ناقابل ِ تصدیق مفروضے دائرہ  سائنس سے خارج ہوتے ہیں۔ مفروضہ قابل ِ تصدیق اسی وقت کہلا سکتا ہے کہ ہم یہ اُصول تسلیم کر لیں کہ انسان کائنات کی تفہیم کر سکتا ہے ۔ مفروضہ کسی ایک واقعہ پر منطبق نہیں ہونا چاہیے۔ مظاہر کے ایک سلسلے سے متعلق ہو ۔ مفروضے کا ایک اور اہم وصف واضح ہونا ہے ۔غیر منطق سے پاک ہو ۔ یہ بنیادی سادگی پیچیدہ عملوں کی تشریح کی objectivity کا نتیجہ ہے ۔ تشریحات مشترک اوصاف پر مبنی ہونے کی بنا پرعمل کو عمومیت بخشتی ہے ۔ سائنسدان اس سادگی کوکسی بھی Scientific assumption کے حُسن کے معیارکا پیمانہ بناتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ سادگی عقلی مطالبوں کا اظہار بھی ہے جس کے تحت نظری فکر کو مظاہر کے وسیع ترین سلسلے کی سادہ ترین تشریح پیش کرنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

  —♦—

 

تخیل: ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم! (قسط 3) – تحریر: رانا اعظم

تخیّل ذہنی استعداد کے ساتھ دنیا کی تشکیلِ نو کرنے کی طاقت رکھتا ہے ۔ اس کی بنیاد بھی سماجی عمل ہے اور ہمارے حواس اورعملی زندگی اس کی پرواز کے لیے سبیلیں فراہم کرتے ہیں۔ تخیّل، حواس اور عقلی فکر کے درمیان ربط کا کام بھی سرانجام دیتا ہے ۔ یوں ادراک جنم لیتا ہے۔
Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: AssumptionsHuman ThinkingHypothesesIdeasPhilosophyScienceTechnologyThought Process
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.