• Latest

مصنوعی ذہانت اور ہمارا مستقبل۔۔؟ – تحریر و تحقیق:  آنیہ طارق

جون 7, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
بدھ, جون 25, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

مصنوعی ذہانت اور ہمارا مستقبل۔۔؟ – تحریر و تحقیق:  آنیہ طارق

جہاں انسان کو بعض معاملات میں محدودیت کا سامنا رہا ہے وہیں انسانی سوچ لامحدودیت  کی حامل ہے۔ مصنوعی ذہانت بھی  اسی لامحدود انسانی  سوچ کی پیداوار ہے جو اس کا متبادل کبھی بھی نہیں ہو سکتی۔

للکار نیوز by للکار نیوز
جون 7, 2024
in سائنس و ٹیکنالوجی
A A
11
آج ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت کے چرچے عام ہیں۔ بڑی سے بڑی انفارمیشن کو چند سیکنڈز میں پروسس کر کے کمپیوٹر انٹرنیٹ کے ذریعے ہمیں مطلوبہ نتائج  فراہم کر دیتا ہے۔ یعنی کسی بھی موضوع پر مواد کے حصول کے لئے بڑی بڑی لائبریریاں گھومنے اور درجنوں کتابیں کھنگالنے کی ضرورت اب پہلے کی طرح نہیں رہی۔  
 
دوسری طرف مصنوعی ذہانت کے استعمال کے حوالے سے بہت سے تحفظات اور خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے ہالی ووڈ فلم انڈسٹری میں اداکاروں کی آواز کی ڈبنگ میں ٹیکنالوجی کے استعمال نے ان کے مستقبل کو غیر محفوظ بنا دیا ہے، اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جعلی مواد کی تیاری بھی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
 
آئیے ہم مصنوعی ذہانت کے اس پروسس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جس نے ہمارے لئے اتنی آسانیاں پیدا کر دی ہیں کہ ہم دنوں کے کام منٹوں میں کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔
 
مصنوعی ذہانت کیا ہے؟
مصنوعی ذہانت (AI) سے مراد وہ کمپیوٹر سسٹم ہیں جو پیچیدہ کام انجام دینے کے قابل ہیں جوکہ اس سے پہلے  تاریخی طور پر صرف انسان ہی کر سکتا تھا جس کے لئے اسے کئی کئی ہفتے اور مہینے لگتے تھے۔
AI کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ انسان کی طرح  استدلال (Reasoning)،  فیصلے کرنا، یا مسائل کو حل کرنے جیسی صلاحیتوں  کی حامل ہے۔ 

 
مصنوعی ذہانت کیسے کام کرتی ہے؟
اگرچہ AI ایک پیچیدہ لیکن ضروری ٹیکنالوجی ہے، تو یہ کیسے کام کرتی ہے؟ آسان الفاظ میں، AI بڑے ڈیٹا سیٹس کو  جو کہ پہلے سے ہی انٹرنیٹ پر موجود ہے کو پروسیسنگ الگورتھم کے ساتھ ملا کر کام کرتا ہے۔
 
AI ڈیٹا سیٹ کے اندر الگورتھم کے نمونوں کے طرز عمل  کو سیکھ کر ان  کو جوڑ سکتا ہے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ AI صرف ایک ہی  الگورتھم نہیں ہے بلکہ کئی الگورتھمز پر مشتمل ہے ۔جو پیچیدہ سے پیچیدہ ٹاسک کو اپنی ڈیٹا میموری کو استعمال کرتے ہوئے چند سیکنڈز میں ہمارا مطلوبہ کام کر کے دے سکتا ہے۔ تاہم ابھی یہ اپنی ابتدائی سٹیج پر ہے، اس میں ابھی مزید جدت اور ترقی جاری ہے۔

  کیا مصنوعی ذہانت خود سے مواد تخلیق کر سکتی ہے؟
فی الحال، زیادہ تر AI سسٹمز انسانی ڈویلپرز کے ذریعے ڈیزائن اور تربیت یافتہ ہیں۔ وہ ڈیٹا کی بنیاد پر تجزیہ کرنے اور پیشین گوئیاں کرنے کے لیے الگورتھم اور مشین لرننگ تکنیک کا استعمال کرتے ہیں، لیکن ان کے پاس اپنے کوڈ میں ترمیم کرنے یا خود نئے الگورتھم بنانے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اس کا سادہ سا جواب ہے کہ AI خود سے کوئی مواد تخلیق نہیں کر سکتا بلکہ انٹرنیٹ پر شائع شدہ مواد کو استعمال  کرکے پروسس کرتا ہے اور ہمارے مخصوص سوال کا  اس موجود مواد میں سے ہی مخصوس جواب تلاش کرتا ہے۔

 کیا مصنوعی ذہانت انسانی عقل کا متبادل ہو سکتی ہے؟
 مصنوعی ذہانت ناقابل یقین حد تک تیز رفتاری سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔  تاہم  مشینیں ابھی تک ہمیں ( انسانوں کو ) مکمل طور پر تبدیل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اگرچہ مصنوعی ذہانت آپ کے کاروبارمیں مثبت تبدیلیاں لا سکتی ہے، لیکن آپ کو کامیابی کے لیے انسانی ذہانت کی  ہی ضرورت ہے۔
 

ٹیکنالوجی ایک مشین ہے اور مشینیں جذبات سے عاری ہوتی ہیں۔ تو اسی طرح اس کے ڈیٹا بیس میں موجود مواد سے ہٹ کر کسی معاملے پر  فیصلہ لینے کی قوت سے بھی عاری ہیں۔ 

حاصلِ مطا لعہ
 اب تک کی تمام بحث کو سمیٹے ہوئے ہم نتیجہ اخذ کر یں تو بہت ہی سادہ سی بات ہمارے سامنے آتی ہے کہ مصنوعی ذہانت ایک نئی مشین سے جس کا کام بڑے ڈیٹا بیس کو استعمال کرتے ہوئے ہمیں ہماری مطلوبہ چیز تلاش کر کے یا اس ڈیٹا بیس میں موجود مواد کی ترتیب کو از سرنو مرتب کر کےفراہم کر دے۔
 
یہ بالکل اسی طرح کی ٹیکنالوجی ہے جیسے کیلکولیٹر اپنے دور کی ایک انقلابی ایجاد تھی جو بڑے سے بڑا حساب ہمیں  چند سیکنڈز میں کر دیتا ہے۔ 
 
 تاریخ گواہ ہے کہ انسان کو جہاں جہاں بھی اپنی محدودیت  (Limitation) کا  سامنا کرنا پڑا ہے اس نے اس محدودیت کی رکاوٹ کو عبور کرنے کے لئے  ٹیکنالوجی  بنائی  ہے جس کے استعمال سے انسان تسخیرِ کائنات کے اپنے جذبے کو مزید توانا کرتا رہتا ہے۔  جیسے انسانی آنکھ کے دیکھنے کی ایک حد ہے تو انسان نے اُس حد سے آگے دیکھنے کے لئے دُوربین (telescope) بنا ڈالی اور کائنات کو دیکھنے لگا۔  ایسے ہی نام لیتے جائیں تو  یہ لسٹ ختم ہی نہیں ہوگی کہ انسان نے مشین اور تیکنیک کے ذریعے جس طرح اس دنیا پر اپنا وجود نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ میڈیکل سائنس میں انسان کی کامیابیوں نے انسانی زندگی میں اضافہ کیا۔  اور  مختلف بیماریوں کے علاج دریافت کرنے نے انسان کی قابلیت   کو ثابت کیا ہے۔

 جہاں انسان کو بعض معاملات میں محدودیت کا سامنا رہا ہے وہیں انسانی سوچ لامحدودیت  کی حامل ہے۔ مصنوعی ذہانت بھی  اسی لامحدود انسانی  سوچ کی پیداوار ہے جو اس کا متبادل کبھی بھی نہیں ہو سکتی۔ اور انسان ایسے کرشمے روزِ اول سے کرتا چلا آرہا ہے اورمستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔ یہی انسان کا خاصا ہے۔

نوٹ: مضمون کی تیاری میں انٹرنیٹ سے استفادہ کیا گیا ہے۔
  —♦— 
WhatsApp Image 2024-02-25 at 11.17.28 PM
مصنفہ کے بارے

آنیہ طارق کا تعلق لاہور سے ہے۔ آپ بریٹین انٹرنیشنل سکول لاہور میں ساتویں کلاس کی طالب علم ہیں۔ تاریخ، سائنس اور ٹیکنالوجی ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ آپ انہی موضوعات پر Little's Impact کے نام سے سوشل میڈیا پر وی لاگز بھی بناتی رہتی ہیں۔

Comments 11

  1. نعمان حسین قریشی says:
    1 سال ago

    بہت ہی عمدہ آرٹیکل! آپ نے بہت تفصیل سے AI کے بارے میں لکھا ہے اور نوجوان نسل کے لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ AI انسانی سوچ سے ہی بنی ہے اور اس پر اتنا ہی بھروسہ کیا جائے جتنا ضروری ہے لیکن اس میں کبھی بھی ترمیم کی جاسکتی ہے۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      بہت شکریہ جناب نعمان حسین قریشی صاحب۔ آپ کی رائے موضوع پر سند کا درجہ رکھتی ہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ اسی نوعیت کے اہم موضوعات پر ہماری تحریریں مستقبل میں بھی آپ کی توجہ حاصل کرتی رہیں گی۔

      جواب دیں
  2. شہرین شبیر says:
    1 سال ago

    بہت ہی عمدہ اور تفصیل سے آپ نے AI کے استعمال اور بڑھتے ہوۓ رجحان کو بیان فرمایا کہ وہ کس طرح سے کام کرتا ہے جس نے ہماری زندگیاں بدل دی ہیں۔
    بہت سی نیک نمنائیں

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      محترمہ شیرین شبیر صاحبہ، مضمون کی پسندیدگی کا شکریہ! قارئین کی پسندیدگی ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔

      جواب دیں
  3. Huma says:
    1 سال ago

    Well Done Aaniya Tariq, in this age if you understand this it means a bright future is waiting to welcome you. Go and conquer the world. Sky is not a limit

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      محترمہ ہُما صاحبہ، مضمون کی پسندیدگی کا شکریہ! آپ کی حوصلہ افزا رائے لکھنے والوں کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ تحریر کا سلسلہ حوصلہ افزائی کے ایندھن سے ہی پروان چڑھتا ہے۔
      ہم اُمید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی ہماری تحریریں آپ کی توجہ حاصل کرتی رہیں گی۔

      جواب دیں
  4. مونا طارق says:
    1 سال ago

    مصنفہ آنیہ طارق نےبڑی ہی سادگی اور عام فہم انداز میں مصنوعی ذہانت سے مستفید ہو تی ہوئی نئی نسل کو یہ سمجھا یا ہے کہ اس کا بڑھتا ہوا استعمال کس طرح سے ہمارے مستقبل کو غیر محفوظ بنا رہا ہے ۔
    اس عمر میں مصنوعی ذہانت پر مصنفہ کی سوچ قابل تحسین ہے ۔
    یہ حقیقت ہے کہ مصنوعی ،بناوٹی اور جعلی مواد کبھی بھی انسان کی تشفی و تسکین کا باعث نہیں بن سکتا اس لیے جہاں تک ممکن ہو سکے ٹیکنالوجی کو اپنا کام آسان بنانے کے لیے ضرور استعمال کریں نہ کہ ٹیکنالوجی کے غلام بن جایئں ۔
    ٹیکنالوجی کو ،اپنے روز مرہ کے کاموں کو آ سان بنانے کے لیے ایک اوزار کے طور پر استعمال کریں نہ کہ ایک ہتھیار کے،کہ یہ
    آ پ کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی کا قتل کر ڈالے ۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      بہت شکریہ۔! ہم آئندہ بھی نئی ٹیکنالوجی پر مضامین کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اور اُمید کرتے ہیں کہ آپ کو ہمارے مضامین یونہی پسند آتے رہیں گے اور آپ ہمارے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔

      جواب دیں
  5. Dr. Imran Zulfiqar cheema says:
    1 سال ago

    ماشاءاللہ اس تفصیل سے باریک پینی سے اپ نے کتنے بڑے ٹاپک کو اتنی چھوٹی عمر میں ہاتھ ڈالا ہے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے یہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی اور اج مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہوگا کہ ہمارے بچے ہمارا ہمارا مشکل ضرور روشن کریں گے جزاک اللہ خیر

    جواب دیں
  6. Dr. Imran Zulfiqar cheema says:
    1 سال ago

    ماشاءاللہ جس تفصیل سے باریک بینی سے اپ نے جتنے بڑے مضمون کو اتنی چھوٹی سی عمر میں ہاتھ ڈالا ہے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے یہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی اور اج مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہوگا کہ ہمارے بچے ہمارا مستقبل ضرور روشن کریں گے جزاک اللہ خیر

    جواب دیں
  7. Sarah Ahmed says:
    3 مہینے ago

    .Excellent write up, Aniya

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">
آج ٹیکنالوجی کی دنیا میں مصنوعی ذہانت کے چرچے عام ہیں۔ بڑی سے بڑی انفارمیشن کو چند سیکنڈز میں پروسس کر کے کمپیوٹر انٹرنیٹ کے ذریعے ہمیں مطلوبہ نتائج  فراہم کر دیتا ہے۔ یعنی کسی بھی موضوع پر مواد کے حصول کے لئے بڑی بڑی لائبریریاں گھومنے اور درجنوں کتابیں کھنگالنے کی ضرورت اب پہلے کی طرح نہیں رہی۔  
 
دوسری طرف مصنوعی ذہانت کے استعمال کے حوالے سے بہت سے تحفظات اور خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے ہالی ووڈ فلم انڈسٹری میں اداکاروں کی آواز کی ڈبنگ میں ٹیکنالوجی کے استعمال نے ان کے مستقبل کو غیر محفوظ بنا دیا ہے، اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جعلی مواد کی تیاری بھی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
 
آئیے ہم مصنوعی ذہانت کے اس پروسس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جس نے ہمارے لئے اتنی آسانیاں پیدا کر دی ہیں کہ ہم دنوں کے کام منٹوں میں کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔
 
مصنوعی ذہانت کیا ہے؟
مصنوعی ذہانت (AI) سے مراد وہ کمپیوٹر سسٹم ہیں جو پیچیدہ کام انجام دینے کے قابل ہیں جوکہ اس سے پہلے  تاریخی طور پر صرف انسان ہی کر سکتا تھا جس کے لئے اسے کئی کئی ہفتے اور مہینے لگتے تھے۔
AI کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ انسان کی طرح  استدلال (Reasoning)،  فیصلے کرنا، یا مسائل کو حل کرنے جیسی صلاحیتوں  کی حامل ہے۔ 

 
مصنوعی ذہانت کیسے کام کرتی ہے؟
اگرچہ AI ایک پیچیدہ لیکن ضروری ٹیکنالوجی ہے، تو یہ کیسے کام کرتی ہے؟ آسان الفاظ میں، AI بڑے ڈیٹا سیٹس کو  جو کہ پہلے سے ہی انٹرنیٹ پر موجود ہے کو پروسیسنگ الگورتھم کے ساتھ ملا کر کام کرتا ہے۔
 
AI ڈیٹا سیٹ کے اندر الگورتھم کے نمونوں کے طرز عمل  کو سیکھ کر ان  کو جوڑ سکتا ہے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ AI صرف ایک ہی  الگورتھم نہیں ہے بلکہ کئی الگورتھمز پر مشتمل ہے ۔جو پیچیدہ سے پیچیدہ ٹاسک کو اپنی ڈیٹا میموری کو استعمال کرتے ہوئے چند سیکنڈز میں ہمارا مطلوبہ کام کر کے دے سکتا ہے۔ تاہم ابھی یہ اپنی ابتدائی سٹیج پر ہے، اس میں ابھی مزید جدت اور ترقی جاری ہے۔

  کیا مصنوعی ذہانت خود سے مواد تخلیق کر سکتی ہے؟
فی الحال، زیادہ تر AI سسٹمز انسانی ڈویلپرز کے ذریعے ڈیزائن اور تربیت یافتہ ہیں۔ وہ ڈیٹا کی بنیاد پر تجزیہ کرنے اور پیشین گوئیاں کرنے کے لیے الگورتھم اور مشین لرننگ تکنیک کا استعمال کرتے ہیں، لیکن ان کے پاس اپنے کوڈ میں ترمیم کرنے یا خود نئے الگورتھم بنانے کی صلاحیت نہیں ہے۔ اس کا سادہ سا جواب ہے کہ AI خود سے کوئی مواد تخلیق نہیں کر سکتا بلکہ انٹرنیٹ پر شائع شدہ مواد کو استعمال  کرکے پروسس کرتا ہے اور ہمارے مخصوص سوال کا  اس موجود مواد میں سے ہی مخصوس جواب تلاش کرتا ہے۔

 کیا مصنوعی ذہانت انسانی عقل کا متبادل ہو سکتی ہے؟
 مصنوعی ذہانت ناقابل یقین حد تک تیز رفتاری سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔  تاہم  مشینیں ابھی تک ہمیں ( انسانوں کو ) مکمل طور پر تبدیل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اگرچہ مصنوعی ذہانت آپ کے کاروبارمیں مثبت تبدیلیاں لا سکتی ہے، لیکن آپ کو کامیابی کے لیے انسانی ذہانت کی  ہی ضرورت ہے۔
 

ٹیکنالوجی ایک مشین ہے اور مشینیں جذبات سے عاری ہوتی ہیں۔ تو اسی طرح اس کے ڈیٹا بیس میں موجود مواد سے ہٹ کر کسی معاملے پر  فیصلہ لینے کی قوت سے بھی عاری ہیں۔ 

حاصلِ مطا لعہ
 اب تک کی تمام بحث کو سمیٹے ہوئے ہم نتیجہ اخذ کر یں تو بہت ہی سادہ سی بات ہمارے سامنے آتی ہے کہ مصنوعی ذہانت ایک نئی مشین سے جس کا کام بڑے ڈیٹا بیس کو استعمال کرتے ہوئے ہمیں ہماری مطلوبہ چیز تلاش کر کے یا اس ڈیٹا بیس میں موجود مواد کی ترتیب کو از سرنو مرتب کر کےفراہم کر دے۔
 
یہ بالکل اسی طرح کی ٹیکنالوجی ہے جیسے کیلکولیٹر اپنے دور کی ایک انقلابی ایجاد تھی جو بڑے سے بڑا حساب ہمیں  چند سیکنڈز میں کر دیتا ہے۔ 
 
 تاریخ گواہ ہے کہ انسان کو جہاں جہاں بھی اپنی محدودیت  (Limitation) کا  سامنا کرنا پڑا ہے اس نے اس محدودیت کی رکاوٹ کو عبور کرنے کے لئے  ٹیکنالوجی  بنائی  ہے جس کے استعمال سے انسان تسخیرِ کائنات کے اپنے جذبے کو مزید توانا کرتا رہتا ہے۔  جیسے انسانی آنکھ کے دیکھنے کی ایک حد ہے تو انسان نے اُس حد سے آگے دیکھنے کے لئے دُوربین (telescope) بنا ڈالی اور کائنات کو دیکھنے لگا۔  ایسے ہی نام لیتے جائیں تو  یہ لسٹ ختم ہی نہیں ہوگی کہ انسان نے مشین اور تیکنیک کے ذریعے جس طرح اس دنیا پر اپنا وجود نہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ میڈیکل سائنس میں انسان کی کامیابیوں نے انسانی زندگی میں اضافہ کیا۔  اور  مختلف بیماریوں کے علاج دریافت کرنے نے انسان کی قابلیت   کو ثابت کیا ہے۔

 جہاں انسان کو بعض معاملات میں محدودیت کا سامنا رہا ہے وہیں انسانی سوچ لامحدودیت  کی حامل ہے۔ مصنوعی ذہانت بھی  اسی لامحدود انسانی  سوچ کی پیداوار ہے جو اس کا متبادل کبھی بھی نہیں ہو سکتی۔ اور انسان ایسے کرشمے روزِ اول سے کرتا چلا آرہا ہے اورمستقبل میں بھی کرتا رہے گا۔ یہی انسان کا خاصا ہے۔

نوٹ: مضمون کی تیاری میں انٹرنیٹ سے استفادہ کیا گیا ہے۔
  —♦— 
WhatsApp Image 2024-02-25 at 11.17.28 PM
مصنفہ کے بارے

آنیہ طارق کا تعلق لاہور سے ہے۔ آپ بریٹین انٹرنیشنل سکول لاہور میں ساتویں کلاس کی طالب علم ہیں۔ تاریخ، سائنس اور ٹیکنالوجی ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ آپ انہی موضوعات پر Little's Impact کے نام سے سوشل میڈیا پر وی لاگز بھی بناتی رہتی ہیں۔

Comments 11

  1. نعمان حسین قریشی says:
    1 سال ago

    بہت ہی عمدہ آرٹیکل! آپ نے بہت تفصیل سے AI کے بارے میں لکھا ہے اور نوجوان نسل کے لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ AI انسانی سوچ سے ہی بنی ہے اور اس پر اتنا ہی بھروسہ کیا جائے جتنا ضروری ہے لیکن اس میں کبھی بھی ترمیم کی جاسکتی ہے۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      بہت شکریہ جناب نعمان حسین قریشی صاحب۔ آپ کی رائے موضوع پر سند کا درجہ رکھتی ہے۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ اسی نوعیت کے اہم موضوعات پر ہماری تحریریں مستقبل میں بھی آپ کی توجہ حاصل کرتی رہیں گی۔

      جواب دیں
  2. شہرین شبیر says:
    1 سال ago

    بہت ہی عمدہ اور تفصیل سے آپ نے AI کے استعمال اور بڑھتے ہوۓ رجحان کو بیان فرمایا کہ وہ کس طرح سے کام کرتا ہے جس نے ہماری زندگیاں بدل دی ہیں۔
    بہت سی نیک نمنائیں

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      محترمہ شیرین شبیر صاحبہ، مضمون کی پسندیدگی کا شکریہ! قارئین کی پسندیدگی ہماری حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔

      جواب دیں
  3. Huma says:
    1 سال ago

    Well Done Aaniya Tariq, in this age if you understand this it means a bright future is waiting to welcome you. Go and conquer the world. Sky is not a limit

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      محترمہ ہُما صاحبہ، مضمون کی پسندیدگی کا شکریہ! آپ کی حوصلہ افزا رائے لکھنے والوں کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ تحریر کا سلسلہ حوصلہ افزائی کے ایندھن سے ہی پروان چڑھتا ہے۔
      ہم اُمید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی ہماری تحریریں آپ کی توجہ حاصل کرتی رہیں گی۔

      جواب دیں
  4. مونا طارق says:
    1 سال ago

    مصنفہ آنیہ طارق نےبڑی ہی سادگی اور عام فہم انداز میں مصنوعی ذہانت سے مستفید ہو تی ہوئی نئی نسل کو یہ سمجھا یا ہے کہ اس کا بڑھتا ہوا استعمال کس طرح سے ہمارے مستقبل کو غیر محفوظ بنا رہا ہے ۔
    اس عمر میں مصنوعی ذہانت پر مصنفہ کی سوچ قابل تحسین ہے ۔
    یہ حقیقت ہے کہ مصنوعی ،بناوٹی اور جعلی مواد کبھی بھی انسان کی تشفی و تسکین کا باعث نہیں بن سکتا اس لیے جہاں تک ممکن ہو سکے ٹیکنالوجی کو اپنا کام آسان بنانے کے لیے ضرور استعمال کریں نہ کہ ٹیکنالوجی کے غلام بن جایئں ۔
    ٹیکنالوجی کو ،اپنے روز مرہ کے کاموں کو آ سان بنانے کے لیے ایک اوزار کے طور پر استعمال کریں نہ کہ ایک ہتھیار کے،کہ یہ
    آ پ کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہی کا قتل کر ڈالے ۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      بہت شکریہ۔! ہم آئندہ بھی نئی ٹیکنالوجی پر مضامین کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اور اُمید کرتے ہیں کہ آپ کو ہمارے مضامین یونہی پسند آتے رہیں گے اور آپ ہمارے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔

      جواب دیں
  5. Dr. Imran Zulfiqar cheema says:
    1 سال ago

    ماشاءاللہ اس تفصیل سے باریک پینی سے اپ نے کتنے بڑے ٹاپک کو اتنی چھوٹی عمر میں ہاتھ ڈالا ہے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے یہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی اور اج مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہوگا کہ ہمارے بچے ہمارا ہمارا مشکل ضرور روشن کریں گے جزاک اللہ خیر

    جواب دیں
  6. Dr. Imran Zulfiqar cheema says:
    1 سال ago

    ماشاءاللہ جس تفصیل سے باریک بینی سے اپ نے جتنے بڑے مضمون کو اتنی چھوٹی سی عمر میں ہاتھ ڈالا ہے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے یہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی اور اج مجھے یہ کہتے ہوئے فخر ہوگا کہ ہمارے بچے ہمارا مستقبل ضرور روشن کریں گے جزاک اللہ خیر

    جواب دیں
  7. Sarah Ahmed says:
    3 مہینے ago

    .Excellent write up, Aniya

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: A.IArtificial IntelligenceFutureTechnology
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

مُشتری: زمین اور زمین زادوں کا محافظ! – تحریر: آنیہ طارق

by للکار نیوز
جون 7, 2024
0
0

ہم روزانہ اپنے اردگرد بنکوں، سکولوں، کالجوں، اداروں اور کارخانوں کے باہر چاک و چوبند محافظوں کو دیکھتے ہیں جو...

اُمّہ کی فکر و نظر سائنسں کے تیور پہچاننے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی!- تحریر: اسد مفتی

by للکار نیوز
مئی 21, 2024
0
0

دُنیا کیسے وجود میں آئی؟ پہلے کیا تھا؟ کیا کسی لفظ سے اس کا سفر شروع ہوا؟ ان سوالوں کا...

مفروضے: ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم! (قسط 4) – تحریر: رانا اعظم 

by للکار نیوز
مارچ 18, 2024
0
0

جاننے کے عمل کے سرچشموں میں مفروضے، تجویزیں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔یہ مفروضے اور تجویزیں نظریات کے...

تخیل: ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم! (قسط 3) – تحریر: رانا اعظم 

by للکار نیوز
مارچ 15, 2024
2
0

نہ صرف تخلیقی عمل بلکہ تشکیلِ نو میں بھی تخیّل کی پرواز اہم کردار ادا کرتی ہے۔ تخیّل کی صلاحیت...

ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم! (وجدان) قسط-2 / تحریر: رانا اعظم

by للکار نیوز
مارچ 12, 2024
1
0

ہم نے”ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم“ کے مضمون کو قسط وار جاری رکھنے کا اظہار کیا تھا ۔...

ذہن کی تشکیلِ نو اور نزولِ علم! – تحریر: رانا اعظم

by للکار نیوز
مارچ 9, 2024
1
0

انسان کی زندگی کا ہر لمحہ اپنے گردوپیش کی دنیا کے بارے جاننے کی کوششوں میں صرف ہوتا ہے ۔وہ...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.