">
ADVERTISEMENT
حتی کہ کچھ اداروں نے تو رپورٹرز کی پوسٹ ہی ختم کر دی ہیں۔ وہ اب ویب سائٹس اور وٹس ایپ گروپس سے خبریں لے کر شائع کرتے ہیں جبکہ حکومت انہیں
آج بھی پشاور میں صحافی پندرہ بیس ہزارروپے ماہانہ تنخواہ پر کام کر رہے ہیں حالانکہ بتیس ہزار ایک مزدور کی کم سے کم اجرت ہے جس پر میڈیا مالکان خاموش ہیں
Advertisement. Scroll to continue reading.
">