للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) معروف کشمیری حریت پسند راہنما و سابق چیئرمین متحدہ طلباء امریکہ سردار انور ایڈووکیٹ نے پاکستانی زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں حالیہ عوامی تحریک کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء حقوق کی خاطر مشترکہ جدوجہد کے لیے جموں کشمیر متحدہ طلباء محاذ/ جموں کشمیر جوائنٹ طلباء کمیٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کے لئے 13 مئی کو عوام کی عوامی حقوق کے لئے مشترکہ لازوال جدوجہد کے نتیجے میں تاریخی انقلاب جس میں طلباء کا بھی ایک کلیدی کردار ہے، اپنے طلباء حقوق کے لیے نہ صرف اُمید کے دیے جلائے ہیں بلکہ قابل عمل اور قابل تقلید راستے کا بھی تعین کیا ہے۔
ان حالات میں جب پاکستانی زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں 52ان پڑھ، جاہل، کرپٹ اور متعصب اسمبلی کے ممبران جن میں سے35 وزیر باقی درجنوں مشیر، درجنوں کرپٹ بیوروکریٹس اور ججز کی اربوں روپے کی تنخواہیں اور مراعات کے علاوہ صدور/ وزرائے اعظم کی پنشن اور مراعات کا دھرتی بوجھ اُٹھائے ہوئے ہے۔
طلباء کو اسی ریاست میں مہنگے داموں تعلیم خریدنے جبکہ عام شہری ہسپتالوں سے صحت اور عدالتوں سے انصاف خریدنے پر مجبور ہیں۔ ان حالات میں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن JKNSF کی طرف سے 21 جون 2024ء کو”آل پارٹیز سٹوڈنٹس کانفرنس“ کےانعقاد کا اعلان احسن اقدام ہے۔
اس موقع پر ماضی کی طلباء سیاست کے ایک طالب علم کی حیثیت سے چند تجاویز پیش کرنے کی جسارت کروں گا؛
- طلباء حقوق کی مشترکہ جدوجہد کے لیے تمام طلباء تنظیموں کی سربراہان/نمائندگان پر مشتمل جموں کشمیر متحدہ طلباء محاذ / جموں کشمیر جوائنٹ طلباء ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔
- مشترکہ طور پر حکمران طبقات، اشرفیہ (بدمعاشیہ) کی عیاشیوں کےلیے مراعات کے خاتمے کامطالبہ کر کے طلباء کو ریلیف دینے کا مطالبہ کریں۔
- کرپٹ حکمران طبقات کی عیاشیوں کے خاتمے تک تمام تعلیمی اداروں میں بے جا فیسوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔
- تمام تعلیمی اداروں میں طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے اور یکساں نظام تعلیم کے لیے مشترکہ جدوجہد کی جائے۔
- صدور، وزرائے اعظم / ممبران اسمبلی کی معیاد ختم ہونے کے بعد بھی عمر بھر عیاشیوں کے لیے پنشن اور ملازمین کی غیر ضروری مراعات ختم کر کے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کوبے روزگاری الاؤنس دینے کا مطالبہ کیا جائے۔
حکومت سے قابض قوتوں کے ساتھ مل کر قدرتی وسائل، پانی، معدنیات، جنگلات کی لوٹ مار اور استحصال کا خاتمہ کر کے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے تحریک چلائی جائے تاکہ بے روزگاری کا خاتمہ ہو اور نوجوان بیرون ممالک دربدر ہونے سے بچ سکیں۔
جموں کشمیر متحدہ طلباء محاذ / جموں کشمیر جوائنٹ طلباء کمیٹی کو مشترکہ چارٹر آف ڈیمانڈ تک محدود رکھا جائے اور اس کے باقاعدہ اُصول اور قوائد وضوابط مرتب کیے جائیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ خوابیدہ صدیوں کی خطائیں قدرت لمحوں میں معاف کردیتی ہے لیکن بیدار لمحوں کی خطائیں قدرت صدیوں تک معاف نہیں کرتی ہے! آپ کا وقار بقاء اور خوشحالی مشترکہ جدوجہد Collective Struggle with Collective wisdom میں ہے۔
—♦—
جواب دیں جواب منسوخ کریں
للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) معروف کشمیری حریت پسند راہنما و سابق چیئرمین متحدہ طلباء امریکہ سردار انور ایڈووکیٹ نے پاکستانی زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں حالیہ عوامی تحریک کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء حقوق کی خاطر مشترکہ جدوجہد کے لیے جموں کشمیر متحدہ طلباء محاذ/ جموں کشمیر جوائنٹ طلباء کمیٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کے لئے 13 مئی کو عوام کی عوامی حقوق کے لئے مشترکہ لازوال جدوجہد کے نتیجے میں تاریخی انقلاب جس میں طلباء کا بھی ایک کلیدی کردار ہے، اپنے طلباء حقوق کے لیے نہ صرف اُمید کے دیے جلائے ہیں بلکہ قابل عمل اور قابل تقلید راستے کا بھی تعین کیا ہے۔
ان حالات میں جب پاکستانی زیر انتظام ریاست جموں کشمیر میں 52ان پڑھ، جاہل، کرپٹ اور متعصب اسمبلی کے ممبران جن میں سے35 وزیر باقی درجنوں مشیر، درجنوں کرپٹ بیوروکریٹس اور ججز کی اربوں روپے کی تنخواہیں اور مراعات کے علاوہ صدور/ وزرائے اعظم کی پنشن اور مراعات کا دھرتی بوجھ اُٹھائے ہوئے ہے۔
طلباء کو اسی ریاست میں مہنگے داموں تعلیم خریدنے جبکہ عام شہری ہسپتالوں سے صحت اور عدالتوں سے انصاف خریدنے پر مجبور ہیں۔ ان حالات میں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن JKNSF کی طرف سے 21 جون 2024ء کو”آل پارٹیز سٹوڈنٹس کانفرنس“ کےانعقاد کا اعلان احسن اقدام ہے۔
اس موقع پر ماضی کی طلباء سیاست کے ایک طالب علم کی حیثیت سے چند تجاویز پیش کرنے کی جسارت کروں گا؛
- طلباء حقوق کی مشترکہ جدوجہد کے لیے تمام طلباء تنظیموں کی سربراہان/نمائندگان پر مشتمل جموں کشمیر متحدہ طلباء محاذ / جموں کشمیر جوائنٹ طلباء ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔
- مشترکہ طور پر حکمران طبقات، اشرفیہ (بدمعاشیہ) کی عیاشیوں کےلیے مراعات کے خاتمے کامطالبہ کر کے طلباء کو ریلیف دینے کا مطالبہ کریں۔
- کرپٹ حکمران طبقات کی عیاشیوں کے خاتمے تک تمام تعلیمی اداروں میں بے جا فیسوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔
- تمام تعلیمی اداروں میں طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے اور یکساں نظام تعلیم کے لیے مشترکہ جدوجہد کی جائے۔
- صدور، وزرائے اعظم / ممبران اسمبلی کی معیاد ختم ہونے کے بعد بھی عمر بھر عیاشیوں کے لیے پنشن اور ملازمین کی غیر ضروری مراعات ختم کر کے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کوبے روزگاری الاؤنس دینے کا مطالبہ کیا جائے۔
حکومت سے قابض قوتوں کے ساتھ مل کر قدرتی وسائل، پانی، معدنیات، جنگلات کی لوٹ مار اور استحصال کا خاتمہ کر کے مقامی صنعت کو فروغ دینے کے لیے تحریک چلائی جائے تاکہ بے روزگاری کا خاتمہ ہو اور نوجوان بیرون ممالک دربدر ہونے سے بچ سکیں۔
جموں کشمیر متحدہ طلباء محاذ / جموں کشمیر جوائنٹ طلباء کمیٹی کو مشترکہ چارٹر آف ڈیمانڈ تک محدود رکھا جائے اور اس کے باقاعدہ اُصول اور قوائد وضوابط مرتب کیے جائیں۔ تاریخ شاہد ہے کہ خوابیدہ صدیوں کی خطائیں قدرت لمحوں میں معاف کردیتی ہے لیکن بیدار لمحوں کی خطائیں قدرت صدیوں تک معاف نہیں کرتی ہے! آپ کا وقار بقاء اور خوشحالی مشترکہ جدوجہد Collective Struggle with Collective wisdom میں ہے۔
—♦—