• Latest

بوڑھی شام

اگست 19, 2023

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home فنون و ادب

بوڑھی شام

ممتاز ترقی پسند افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ کے قلم سے، سماجی کیفیت کی تشخیص کرتا ہوا مختصر افسانہ

للکار نیوز by للکار نیوز
اگست 19, 2023
in فنون و ادب
A A
6

"خاموش ! ریل گاڑی اپنے آخری سٹیشن پر پہنچ چکی ہے ۔۔۔ یہاں سے انجن مڑتا ہے واپسی کے لیے ۔  

 ‘ نومور’ نے چِلّا کر کہا۔

” ہم دائرے میں کیوں گھوم رہے ہیں ؟ اب کتنا وقت لگے گا؟”  ایک  روہانسی سی آواز اُبھری۔

”  یہ گارڈز بتائیں گے ۔۔”  

"گارڈز کہاں ہیں ؟ "

” ریسٹ ہاؤس میں آرام کر رہے ہیں ۔ کچھ نئی بوگیوں کی تلاش میں ہیں۔”  
‘نو مور’ نے مسافروں کو بتایا ۔

"تم تو سٹیشن ماسٹر تھے نا”  ایک مسافر نے متعجب ہو کر نومور سے پوچھا۔  

” تمہیں اس سے کیا؟ تمہیں اپنے سفر سے مطلب رکھنا چاہیئے۔ سٹیشن ماسٹر اہم نہیں ہوتا۔  ریل گاڑی گارڈ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔  

” لیکن سفر  بھی تو ہو؟”

‘منفی ایک‘  بولا۔

” تم سفر کرنا چاہتے ہو یا سفر کاٹنا چاہتے ہو؟”

ایک باوردی اہلکار غصہ میں آگے بڑھا۔

” میں تمہیں جانتا ہوں، تم وہی ہو نا۔ پگڑی پہن کر ریل میں منجن بیچنے والے۔ تم نے ہم سب کو لوٹ لیا ہے۔”

مسافروں میں سے بڑھ کر ایک نے اس کا گریبان پکڑنا چاہا۔

” تم سب گدھے ہو ۔۔۔ پہلی بار لٹے ہو کیا؟ میں ’ضرب ہزار‘ ہوں ۔ سفر مفت میں کرنا چاہتے ہو کیا؟ "

وہ شیطانی ہنسا۔

"ہم سب بیمار ہو چکے ہیں۔ ہمیں سستانے دیا جائے، ہماری منزل بہت پیچھے رہ گئی ہے۔ ہمیں وہاں اُترنا تھا ۔۔۔۔”
ایک دُبلی سی لڑکی بغل میں بچے کو پچکارتی ہوئی دل گرفتگی سے بولی۔

 ” خاطر جمع رکھو۔ منزل قریب ہے”  نومور کے ساتھ کھڑا ڈو مور بولا۔  

"کونسی نئی منزل ؟ کونسا گارڈ ؟ بھول جاؤ منزل، ونزل ۔۔۔۔ سفر کٹ چکا ۔۔۔ مجھے روٹی چاہیئے۔ ”  

وہ چیخی۔

ویران سے ریلوے اسٹیشن پر جستی شیڈ کے نیچے تھکن سے چُور اور بھوک سے نڈھال ننگے فرش پر بیٹھے خاموش ہجوم میں سے کوئی دوسرا کھانستا ہوا بول اُٹھا ۔۔۔

"آزادی کہاں ہے؟”  

یہ شخص سارے راستے عجیب سے الفاظ بڑبڑاتا رہا تھا۔۔۔۔۔

"عجیب سفر ہے ۔۔۔ پہلے شمال ۔۔۔ پھر جنوب ۔۔۔ ۔۔۔۔ کل تک مشرق میں تھے۔ آج مغرب ۔۔۔ یہ تجربے ؟

کون جانے یہ سفر ہے کہ منڈی کی تلاش؟”

ہم گھر کب پہنچیں گے؟  دوسرے کے لہجے میں خاموش احتجاج تھا۔

” جب سب دشمن ختم ہو جائیں گے۔” نومور بولا۔

"دشمن؟ ۔۔۔ ہر وقت دشمن؟ مجھے روٹی دو ۔۔۔ میرے بچے مر رہے ہیں۔”

 سارے رستے بڑبڑاتے رہنے والا مسافر آخر احتجاج پر اتر آیا۔ وہ چِلّا اُٹھا۔ "مجھے پٹری پر لٹا دو۔ میں مرنا چاہتا ہوں۔”  

"میں کچھ کہہ نہیں سکتا ۔ ہمیں اس کے لیے اب سحر کا انتظار کرنا ہوگا”

” کونسی سحر؟ مرنے کے لئے سحر نہیں ہوتی۔ زندگی کے لئے ہوتی ہے۔ مجھے مرنا ہے۔”

” اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہاں دونوں ایک ہیں ۔”

 ” تم سب جانتے ہو۔

 اب میں "نو مور” ہوں۔”

” اب جو بھی ہوگا ‘ڈو مور’ کی اجازت سے ہوگا۔

نو مور کی آواز میں مایوسی تھی۔

احتجاجی مسافر خلاء میں جھانکتے ہوئے بولا۔

 ” یہ شام تو بوڑھی ہو چکی ہے لیکن سحر کا نشان دُور دُور تک نہ ہے۔”

—♦—

© جملہ حقوق بحق مصنف محفوظ ہیں!


ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ، مارچ ۱۹۵۲ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ گُوجراں والا اور لاہور کے کالجوں میں زیرِ تعلیم رہنے کے بعد بلوچستان یونی ورسٹی سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۷۵ میں بینکاری کے شعبہ میں قدم رکھا۔ لاہور سے سنئیر وائس پریذیڈنٹ اور ڈپٹی جنرل مینیجر کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک طویل عرصہ بیرون ملک گزارا، جہاں بینکاری اور انجینئرنگ مینجمنٹ کے شعبوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ نعیم بیگ کو ہمیشہ ادب سے گہرا لگاؤ رہا اور وہ جزو وقتی لکھاری کے طور پر ہَمہ وقت مختلف اخبارات اور جرائد میں اردو اور انگریزی میں مضامین لکھتے رہے۔ نعیم بیگ کئی ایک ملکی و عالمی ادارے بَہ شمول، عالمی رائٹرز گِلڈ اور ہیومن رائٹس واچ کے تاحیات ممبر ہیں۔

Comments 6

  1. سلیم ابڑو says:
    2 سال ago

    بہترین افسانہ پاکستان کے سماجی حالات کا پوسٹ مارٹم ہے یہ

    جواب دیں
    • نعیم بیگ says:
      2 سال ago

      پسندیدگی کا شکریہ سلیم ابڑو صاحب۔

      جواب دیں
    • Naeem Baig says:
      2 سال ago

      میں انتظامیہ ڈیلی للکار اور طارق شہزاد کا ممنون ہوں کہ انہوں نے میرے کام کو اس موقر وہب سائٹ اخبار میں شائع کیا۔ قارئین سے درخواست ہے کہ وہ پڑھنے کے بعد اپنی خیالات یا کمنٹس سے ضرور نوازیں۔

      جواب دیں
      • للکار نیوز says:
        2 سال ago

        بہت شکریہ جناب نعیم بیگ صاحب۔ آپ ایسے شاندار لکھنے والے ہمارا اثاثہ ہیں۔ ڈیلی للکار کے صفحات آپ کے لئے ہمیشہ حاضر ہیں۔

        جواب دیں
  2. سفینہ حسن says:
    2 سال ago

    بہت خوب انتخاب

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      2 سال ago

      پسندیدگی کا شکریہ محترمہ سفینہ صاحبہ

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

"خاموش ! ریل گاڑی اپنے آخری سٹیشن پر پہنچ چکی ہے ۔۔۔ یہاں سے انجن مڑتا ہے واپسی کے لیے ۔  

 ‘ نومور’ نے چِلّا کر کہا۔

” ہم دائرے میں کیوں گھوم رہے ہیں ؟ اب کتنا وقت لگے گا؟”  ایک  روہانسی سی آواز اُبھری۔

”  یہ گارڈز بتائیں گے ۔۔”  

"گارڈز کہاں ہیں ؟ "

” ریسٹ ہاؤس میں آرام کر رہے ہیں ۔ کچھ نئی بوگیوں کی تلاش میں ہیں۔”  
‘نو مور’ نے مسافروں کو بتایا ۔

"تم تو سٹیشن ماسٹر تھے نا”  ایک مسافر نے متعجب ہو کر نومور سے پوچھا۔  

” تمہیں اس سے کیا؟ تمہیں اپنے سفر سے مطلب رکھنا چاہیئے۔ سٹیشن ماسٹر اہم نہیں ہوتا۔  ریل گاڑی گارڈ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔  

” لیکن سفر  بھی تو ہو؟”

‘منفی ایک‘  بولا۔

” تم سفر کرنا چاہتے ہو یا سفر کاٹنا چاہتے ہو؟”

ایک باوردی اہلکار غصہ میں آگے بڑھا۔

” میں تمہیں جانتا ہوں، تم وہی ہو نا۔ پگڑی پہن کر ریل میں منجن بیچنے والے۔ تم نے ہم سب کو لوٹ لیا ہے۔”

مسافروں میں سے بڑھ کر ایک نے اس کا گریبان پکڑنا چاہا۔

” تم سب گدھے ہو ۔۔۔ پہلی بار لٹے ہو کیا؟ میں ’ضرب ہزار‘ ہوں ۔ سفر مفت میں کرنا چاہتے ہو کیا؟ "

وہ شیطانی ہنسا۔

"ہم سب بیمار ہو چکے ہیں۔ ہمیں سستانے دیا جائے، ہماری منزل بہت پیچھے رہ گئی ہے۔ ہمیں وہاں اُترنا تھا ۔۔۔۔”
ایک دُبلی سی لڑکی بغل میں بچے کو پچکارتی ہوئی دل گرفتگی سے بولی۔

 ” خاطر جمع رکھو۔ منزل قریب ہے”  نومور کے ساتھ کھڑا ڈو مور بولا۔  

"کونسی نئی منزل ؟ کونسا گارڈ ؟ بھول جاؤ منزل، ونزل ۔۔۔۔ سفر کٹ چکا ۔۔۔ مجھے روٹی چاہیئے۔ ”  

وہ چیخی۔

ویران سے ریلوے اسٹیشن پر جستی شیڈ کے نیچے تھکن سے چُور اور بھوک سے نڈھال ننگے فرش پر بیٹھے خاموش ہجوم میں سے کوئی دوسرا کھانستا ہوا بول اُٹھا ۔۔۔

"آزادی کہاں ہے؟”  

یہ شخص سارے راستے عجیب سے الفاظ بڑبڑاتا رہا تھا۔۔۔۔۔

"عجیب سفر ہے ۔۔۔ پہلے شمال ۔۔۔ پھر جنوب ۔۔۔ ۔۔۔۔ کل تک مشرق میں تھے۔ آج مغرب ۔۔۔ یہ تجربے ؟

کون جانے یہ سفر ہے کہ منڈی کی تلاش؟”

ہم گھر کب پہنچیں گے؟  دوسرے کے لہجے میں خاموش احتجاج تھا۔

” جب سب دشمن ختم ہو جائیں گے۔” نومور بولا۔

"دشمن؟ ۔۔۔ ہر وقت دشمن؟ مجھے روٹی دو ۔۔۔ میرے بچے مر رہے ہیں۔”

 سارے رستے بڑبڑاتے رہنے والا مسافر آخر احتجاج پر اتر آیا۔ وہ چِلّا اُٹھا۔ "مجھے پٹری پر لٹا دو۔ میں مرنا چاہتا ہوں۔”  

"میں کچھ کہہ نہیں سکتا ۔ ہمیں اس کے لیے اب سحر کا انتظار کرنا ہوگا”

” کونسی سحر؟ مرنے کے لئے سحر نہیں ہوتی۔ زندگی کے لئے ہوتی ہے۔ مجھے مرنا ہے۔”

” اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہاں دونوں ایک ہیں ۔”

 ” تم سب جانتے ہو۔

 اب میں "نو مور” ہوں۔”

” اب جو بھی ہوگا ‘ڈو مور’ کی اجازت سے ہوگا۔

نو مور کی آواز میں مایوسی تھی۔

احتجاجی مسافر خلاء میں جھانکتے ہوئے بولا۔

 ” یہ شام تو بوڑھی ہو چکی ہے لیکن سحر کا نشان دُور دُور تک نہ ہے۔”

—♦—

© جملہ حقوق بحق مصنف محفوظ ہیں!


ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ، مارچ ۱۹۵۲ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ گُوجراں والا اور لاہور کے کالجوں میں زیرِ تعلیم رہنے کے بعد بلوچستان یونی ورسٹی سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۷۵ میں بینکاری کے شعبہ میں قدم رکھا۔ لاہور سے سنئیر وائس پریذیڈنٹ اور ڈپٹی جنرل مینیجر کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک طویل عرصہ بیرون ملک گزارا، جہاں بینکاری اور انجینئرنگ مینجمنٹ کے شعبوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ نعیم بیگ کو ہمیشہ ادب سے گہرا لگاؤ رہا اور وہ جزو وقتی لکھاری کے طور پر ہَمہ وقت مختلف اخبارات اور جرائد میں اردو اور انگریزی میں مضامین لکھتے رہے۔ نعیم بیگ کئی ایک ملکی و عالمی ادارے بَہ شمول، عالمی رائٹرز گِلڈ اور ہیومن رائٹس واچ کے تاحیات ممبر ہیں۔

Comments 6

  1. سلیم ابڑو says:
    2 سال ago

    بہترین افسانہ پاکستان کے سماجی حالات کا پوسٹ مارٹم ہے یہ

    جواب دیں
    • نعیم بیگ says:
      2 سال ago

      پسندیدگی کا شکریہ سلیم ابڑو صاحب۔

      جواب دیں
    • Naeem Baig says:
      2 سال ago

      میں انتظامیہ ڈیلی للکار اور طارق شہزاد کا ممنون ہوں کہ انہوں نے میرے کام کو اس موقر وہب سائٹ اخبار میں شائع کیا۔ قارئین سے درخواست ہے کہ وہ پڑھنے کے بعد اپنی خیالات یا کمنٹس سے ضرور نوازیں۔

      جواب دیں
      • للکار نیوز says:
        2 سال ago

        بہت شکریہ جناب نعیم بیگ صاحب۔ آپ ایسے شاندار لکھنے والے ہمارا اثاثہ ہیں۔ ڈیلی للکار کے صفحات آپ کے لئے ہمیشہ حاضر ہیں۔

        جواب دیں
  2. سفینہ حسن says:
    2 سال ago

    بہت خوب انتخاب

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      2 سال ago

      پسندیدگی کا شکریہ محترمہ سفینہ صاحبہ

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: ادبافسانہسماجنعیم بیگ
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

اے شریف انسانو! – ساحر لدھیانویؔ

by للکار نیوز
اپریل 18, 2024
0
0

خون اپنا ہو یا پرایا ہو نسل آدم کا خون ہے آخر جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں امن...

چمن لال چمنؔ:حیات و جمالیات کا شاعر! – تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
اپریل 3, 2024
0
0

دوستو آج ہم ایک ایسے شاعر کو یاد کرنے جارہیے ہیں جنہوں نے جمالیات کو اپنا موضوعِ سُخن بنایا اور...

شِو کمار بٹالویؔ: پنجابی دا کیٹسؔ تے ساحرؔ ! – تحریر:ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 15, 2024
2
0

گو کہ پنجابی میری مادری زبان نہیں لیکن میں پنجابی پہاڑی پوٹھواری ہندکو ڈوگری اور کڑوالی سمیت سرائیکی زبان میں...

فیض احمد فیضؔ: جبر واستحصال اور سامراجی بربریت کے خلاف مزاحمت کا علمبردار! – تحریر: پرویز فتح

by للکار نیوز
مارچ 15, 2024
0
0

یونہی ہمیشہ اُلجھتی رہی ہے ظُلم سے خلق نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی رِ یت نئی یونہی...

مجرُوح سلطانپوریؔ: بُلند آہنگ انقلابی شاعر! – تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 13, 2024
0
0

جلا کے مشعلِ جاں ہم جنوں صفات چلےجو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے مجروح سلطانپوریؔ جن کا اصل...

مارکسی جمالیات اور انقلابی جدوجہد! -تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 10, 2024
4
0

مارکسی نظریات اور خیالات کو ایک مدت سے مارکس کی جمالیات سے نکال کر پیش کیا جارہا ہے، جس کا...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.