• Latest

چمن لال چمنؔ:حیات و جمالیات کا شاعر! – تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

اپریل 3, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
بدھ, جولائی 9, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home فنون و ادب

چمن لال چمنؔ:حیات و جمالیات کا شاعر! – تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

چمن لال چمنؔ جالندھر رہتے ہوئے شعری ذوق سے سرفراز ہو چکے تھے اور اُردو و ہندی ادب کے ایک بڑے شاعر کالی داس گپتا کی شاگردی میں کئی مشاعروں میں اپنا کلام سُنا چکے تھے۔

للکار نیوز by للکار نیوز
اپریل 3, 2024
in فنون و ادب, مضامین
A A
0

دوستو آج ہم ایک ایسے شاعر کو یاد کرنے جارہیے ہیں جنہوں نے جمالیات کو اپنا موضوعِ سُخن بنایا اور اپنی شاعری میں بھرپور طریقے سے جمالیاتی حُسن کا اظہار بھی کیا۔ وہ ترقی پسندی سے کہیں زیادہ کلاسیکی تھے۔ ان کی شاعری میں اپنے اِردگرد کی تفہیم بھی تھی اور اس سے رشتہ اُستوار کرنے کا جذباتی اور نفسیاتی عمل بھی! گویا انہوں نے اپنی جمالیاتی لطافت سے حیات و جمالیات کو ہی اپنے اظہار کا وسیلہ بنایا۔

چمن لال چمنؔ 1934ء میں ضلع جالندھر پرتاب پورہ محلہ نونہال میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر سے حاصل کی اور پھر والد کے بلانے پر ناروبی چلے گئے ان کے والد ہندوستانی برٹش پنجاب سے روزی روٹی کی تلاش میں 1919ء میں کینیا کے شہر نیروبی جا کر آباد ہوئے تھے وہ چمن لال چمنؔ کو ایک مُعّلم بنانا چاہتے تھے۔ تاہم

چمن لال چمنؔ جالندھر رہتے ہوئے شعری ذوق سے سرفراز ہو چکے تھے اور اُردو و ہندی ادب کے ایک بڑے شاعر کالی داس گپتا کی شاگردی میں کئی مشاعروں میں اپنا کلام سُنا چکے تھے۔

نیروبی جانے کے بعد دوران ِتعلیم ہی انہوں نے کہانیاں لکھنا شروع کیں اور ریڈیو ایشین سروس نیروبی سے منسلک ہو کر ایک براڈ کاسٹر بن گئے۔  اس کے بعد وہ مکمل طور پر اسی فیلڈ سے وابستہ رہے۔ بعد ازیں ایشین ٹی وی چینل نیروبی شروع ہونے کے بعد وہ ٹی وی سے منسلک ہو گئے۔   ان کا یہ سفر چلتا رہا اپنے وطن سے دوری کے باوجود وہ ہر وقت اپنے وطن کو یاد کرتے ۔جواہر لعل نہرو کے دور میں جب چین ایگریشن ہوا تب وہ نہرو، کرشنا مہتا اور آر جی ڈیسائی کے بلانے پر ہندوستان آئے اور کئی پروگرام کیے لیکن ہندوستان میں ان کی تب تک کوئی خاص پہچان نہ تھی۔

اسی دوران جب وہ واپس ہندوستان سے نیروبی جارہے تھے تب نیروبی میں جگجیت سنگھ اور چترا جی کا ایک پروگرام ہوا۔ جگجیت سنگھ سیمی کلاسیکی کے ایک بڑے غزل گائیک تھے لیکن یہ پروگرام کوئی خاص کامیاب نہ ہو سکا۔ چمن لال چمنؔ نے یہ پروگرام سُنا ، وہ جگجیت سنگھ اور چترا کی گائیکی سے خاصے مثاثر ہوئے۔

چمن لال چمن ؔنے سوچا ان سے ملا جائے دوسرے ہی دن چمن لال چمنؔ نیروبی کے ایک ہوٹل میں جہاں جگجیت سنگھ اور چترا جی رُکے ہوئے تھے، جا کر ان سے ملے اور جگجیت سنگھ کو بتایا کہ میرا تعلق جالندھر سے ہے آپ بہت اچھا گاتے ہیں گو کہ پروگرام زیادہ کامیاب نہ ہو سکا لیکن بہر حال آپ کی گائیکی نے مجھے بہت متاثر کیا۔

چمن لال چمنؔ نے ان سے کہا کہ اگر ریڈیو پر آپ کا پروگرام کرایا جائے تو پروگرام کرنا پسند کریں گے؟ جگجیت سنگھ جی نے کہا بالکل ضرور!  یوں چمن لال چمن ؔنے ان کا پروگرام ریڈیو پر کرایا۔  پروگرام کیا چلا کہ ایشین سروس سُننے والے سامعین نے پروگرام کو سراہنے کے بعد کہا کہ ان کا ایک لائیو پروگرام کرایا جائے۔

اور یوں پھر ایک اور پروگرام ترتیب دیا گیا، جگجیت سنگھ جی نے اس دوران چمن لال چمنؔ سے ان کی شاعری مانگی ۔ساری شاعری میں سے جگجیت سنگھ نے ایک گیت نکالا اس کی طرز بنائی اور منعقد ہونے والے اس پروگرام میں دیگرگیتوں کے ساتھ یہ گیت بھی گایا جو پنجابی میں تھا اور پنجاب کی عام دیہاتی زندگی کا احاطہ کر رہا تھا۔ وہ گیت اس قدر مقبول ہوا کہ جگجیت سنگھ جہاں بھی پروگرام کرتے اس کی فرمائش ضرور کی جاتی۔

ساون دا مہینہ یارو ساون دا مہینہ اے
اَمبراں اچ وال کوئی جھاڑدی حسینہ اے
اِک اِک بوند کوئی موتی دے نگینہ اے
بِھجی بِھجی سِلی سِلی پَون دا مہینہ اے
ساون دا مہینہ یارو ساون دا مہینہ اے

پھر کیا تھا جگجیت سنگھ جہاں بھی جاتے پروگرام کرتے اس گیت کی فرمائش ضرور کی جاتی اس گیت کی وجہ سے ہندوستان بھر میں جہاں بھی پنجابی ہندی اور اُردو کے سامعین تھے ان سب میں یہ گیت یکساں مقبول ہوا۔
چمن لال چمنؔ نے نہ صرف پنجابی بلکہ اُردو اور ہندی ادب کی بھی بے حد خدمت کی۔ ان کی ایک خوبصورت ہندی نظم؛

ہلکی ہلکی بُوندیں برسیں پنچھی کریں کلول

اس رُت میں ہیں امرت سے بھی میٹھے پی کے بول

جس دن ان سے ملن ہوا تھا جیون میں رس برسا

اب بِرہا نے جیون رَس میں زہر دیا ہے گھول

مہنگائی میں ہر اِک شے کے دام ہوئے ہیں دونے

مجبوری میں بِکے جوانی دو کوڑی کے مول

پریم نگر کی سمت چلا ہے کویتا کا اِک راہی

من میں آشا دیپ جلا کر گھونگھٹ کے پٹ کھول

جس دن محشر برپا ہوگا کُھل جائیں گی آنکھیں

عقل کے اندھے گانٹھ کے پورے من کی آنکھیں کھول

وقتِ سحر ہے اور چمن میں شبنم چمکے ایسے

جیسے کِرنوں کے دھاگوں میں موتی ہوں انمول

چمن لال چمنؔ دراصل حُسن، جوانی اور پیکر لطف و سُرور و مہ نوش کا خُمار تھے۔

زندگی کو سنوار دے مولا
حسن اسکا نکھار دے مولا
تیری دنیا کو لگ گئی ہے نظر
اسکا صدقہ اُتار دے مولا
سُونی آنکھوں کو اوڑنے کے لیے
کوئی کجرے کی دھار دے مولا
راہِ غالب پے چل رہا ہے چمن
کوئی بوتل اُدھار دے مولا

 

 —♦—

 

Arzoo
مصنف کے بارے

ممتاز احمد آرزوؔ کا تعلق  انجمن ترقی پسند مصنفین اسلام آباد سے ہے۔ آپ پاکستان انقلابی پارٹی کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے چئیرمین بھی ہیں۔ ادب اور آرٹ سے وابستگی کے ساتھ کلاسیکی موسیقی سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں۔ آپ کی شاعری کا مجموعہ ”تیر ِسحر“ ، افسانوں کا مجموعہ ”گورپال پور کی رادھا“، اور مضامین پر مشتمل کتاب ”فکرِ شعور“ شائع ہو چکی ہیں۔ آپ اکثرسیاسی، سماجی و ادبی مسائل پر مضامین لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

دوستو آج ہم ایک ایسے شاعر کو یاد کرنے جارہیے ہیں جنہوں نے جمالیات کو اپنا موضوعِ سُخن بنایا اور اپنی شاعری میں بھرپور طریقے سے جمالیاتی حُسن کا اظہار بھی کیا۔ وہ ترقی پسندی سے کہیں زیادہ کلاسیکی تھے۔ ان کی شاعری میں اپنے اِردگرد کی تفہیم بھی تھی اور اس سے رشتہ اُستوار کرنے کا جذباتی اور نفسیاتی عمل بھی! گویا انہوں نے اپنی جمالیاتی لطافت سے حیات و جمالیات کو ہی اپنے اظہار کا وسیلہ بنایا۔

چمن لال چمنؔ 1934ء میں ضلع جالندھر پرتاب پورہ محلہ نونہال میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر سے حاصل کی اور پھر والد کے بلانے پر ناروبی چلے گئے ان کے والد ہندوستانی برٹش پنجاب سے روزی روٹی کی تلاش میں 1919ء میں کینیا کے شہر نیروبی جا کر آباد ہوئے تھے وہ چمن لال چمنؔ کو ایک مُعّلم بنانا چاہتے تھے۔ تاہم

چمن لال چمنؔ جالندھر رہتے ہوئے شعری ذوق سے سرفراز ہو چکے تھے اور اُردو و ہندی ادب کے ایک بڑے شاعر کالی داس گپتا کی شاگردی میں کئی مشاعروں میں اپنا کلام سُنا چکے تھے۔

نیروبی جانے کے بعد دوران ِتعلیم ہی انہوں نے کہانیاں لکھنا شروع کیں اور ریڈیو ایشین سروس نیروبی سے منسلک ہو کر ایک براڈ کاسٹر بن گئے۔  اس کے بعد وہ مکمل طور پر اسی فیلڈ سے وابستہ رہے۔ بعد ازیں ایشین ٹی وی چینل نیروبی شروع ہونے کے بعد وہ ٹی وی سے منسلک ہو گئے۔   ان کا یہ سفر چلتا رہا اپنے وطن سے دوری کے باوجود وہ ہر وقت اپنے وطن کو یاد کرتے ۔جواہر لعل نہرو کے دور میں جب چین ایگریشن ہوا تب وہ نہرو، کرشنا مہتا اور آر جی ڈیسائی کے بلانے پر ہندوستان آئے اور کئی پروگرام کیے لیکن ہندوستان میں ان کی تب تک کوئی خاص پہچان نہ تھی۔

اسی دوران جب وہ واپس ہندوستان سے نیروبی جارہے تھے تب نیروبی میں جگجیت سنگھ اور چترا جی کا ایک پروگرام ہوا۔ جگجیت سنگھ سیمی کلاسیکی کے ایک بڑے غزل گائیک تھے لیکن یہ پروگرام کوئی خاص کامیاب نہ ہو سکا۔ چمن لال چمنؔ نے یہ پروگرام سُنا ، وہ جگجیت سنگھ اور چترا کی گائیکی سے خاصے مثاثر ہوئے۔

چمن لال چمن ؔنے سوچا ان سے ملا جائے دوسرے ہی دن چمن لال چمنؔ نیروبی کے ایک ہوٹل میں جہاں جگجیت سنگھ اور چترا جی رُکے ہوئے تھے، جا کر ان سے ملے اور جگجیت سنگھ کو بتایا کہ میرا تعلق جالندھر سے ہے آپ بہت اچھا گاتے ہیں گو کہ پروگرام زیادہ کامیاب نہ ہو سکا لیکن بہر حال آپ کی گائیکی نے مجھے بہت متاثر کیا۔

چمن لال چمنؔ نے ان سے کہا کہ اگر ریڈیو پر آپ کا پروگرام کرایا جائے تو پروگرام کرنا پسند کریں گے؟ جگجیت سنگھ جی نے کہا بالکل ضرور!  یوں چمن لال چمن ؔنے ان کا پروگرام ریڈیو پر کرایا۔  پروگرام کیا چلا کہ ایشین سروس سُننے والے سامعین نے پروگرام کو سراہنے کے بعد کہا کہ ان کا ایک لائیو پروگرام کرایا جائے۔

اور یوں پھر ایک اور پروگرام ترتیب دیا گیا، جگجیت سنگھ جی نے اس دوران چمن لال چمنؔ سے ان کی شاعری مانگی ۔ساری شاعری میں سے جگجیت سنگھ نے ایک گیت نکالا اس کی طرز بنائی اور منعقد ہونے والے اس پروگرام میں دیگرگیتوں کے ساتھ یہ گیت بھی گایا جو پنجابی میں تھا اور پنجاب کی عام دیہاتی زندگی کا احاطہ کر رہا تھا۔ وہ گیت اس قدر مقبول ہوا کہ جگجیت سنگھ جہاں بھی پروگرام کرتے اس کی فرمائش ضرور کی جاتی۔

ساون دا مہینہ یارو ساون دا مہینہ اے
اَمبراں اچ وال کوئی جھاڑدی حسینہ اے
اِک اِک بوند کوئی موتی دے نگینہ اے
بِھجی بِھجی سِلی سِلی پَون دا مہینہ اے
ساون دا مہینہ یارو ساون دا مہینہ اے

پھر کیا تھا جگجیت سنگھ جہاں بھی جاتے پروگرام کرتے اس گیت کی فرمائش ضرور کی جاتی اس گیت کی وجہ سے ہندوستان بھر میں جہاں بھی پنجابی ہندی اور اُردو کے سامعین تھے ان سب میں یہ گیت یکساں مقبول ہوا۔
چمن لال چمنؔ نے نہ صرف پنجابی بلکہ اُردو اور ہندی ادب کی بھی بے حد خدمت کی۔ ان کی ایک خوبصورت ہندی نظم؛

ہلکی ہلکی بُوندیں برسیں پنچھی کریں کلول

اس رُت میں ہیں امرت سے بھی میٹھے پی کے بول

جس دن ان سے ملن ہوا تھا جیون میں رس برسا

اب بِرہا نے جیون رَس میں زہر دیا ہے گھول

مہنگائی میں ہر اِک شے کے دام ہوئے ہیں دونے

مجبوری میں بِکے جوانی دو کوڑی کے مول

پریم نگر کی سمت چلا ہے کویتا کا اِک راہی

من میں آشا دیپ جلا کر گھونگھٹ کے پٹ کھول

جس دن محشر برپا ہوگا کُھل جائیں گی آنکھیں

عقل کے اندھے گانٹھ کے پورے من کی آنکھیں کھول

وقتِ سحر ہے اور چمن میں شبنم چمکے ایسے

جیسے کِرنوں کے دھاگوں میں موتی ہوں انمول

چمن لال چمنؔ دراصل حُسن، جوانی اور پیکر لطف و سُرور و مہ نوش کا خُمار تھے۔

زندگی کو سنوار دے مولا
حسن اسکا نکھار دے مولا
تیری دنیا کو لگ گئی ہے نظر
اسکا صدقہ اُتار دے مولا
سُونی آنکھوں کو اوڑنے کے لیے
کوئی کجرے کی دھار دے مولا
راہِ غالب پے چل رہا ہے چمن
کوئی بوتل اُدھار دے مولا

 

 —♦—

 

Arzoo
مصنف کے بارے

ممتاز احمد آرزوؔ کا تعلق  انجمن ترقی پسند مصنفین اسلام آباد سے ہے۔ آپ پاکستان انقلابی پارٹی کی مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے چئیرمین بھی ہیں۔ ادب اور آرٹ سے وابستگی کے ساتھ کلاسیکی موسیقی سے بھی گہرا شغف رکھتے ہیں۔ آپ کی شاعری کا مجموعہ ”تیر ِسحر“ ، افسانوں کا مجموعہ ”گورپال پور کی رادھا“، اور مضامین پر مشتمل کتاب ”فکرِ شعور“ شائع ہو چکی ہیں۔ آپ اکثرسیاسی، سماجی و ادبی مسائل پر مضامین لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: Chaman LalChaman Lal ChamanChitraJagajit SinghPoetryPunjabi Songs
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.