• Latest

تم کون ہو ؟ – نعیم بیگ

نومبر 2, 2023

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

تم کون ہو ؟ – نعیم بیگ

ممتاز ترقی پسند افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ کے قلم سے۔

للکار نیوز by للکار نیوز
نومبر 2, 2023
in فنون و ادب
A A
2

ایک بار ایک ادیب دوست نے مجھے پشتو بولتے سنا تو حیران ہوئے اور پوچھنے لگے تو آپ پنجابی نہیں ؟
میں نے عرض کی بھائی میری مادری زبان پنجابی ہے۔ لیکن بوجہ بلوچستان کالج و یونیورسٹی تعلیم ‘پٹھان/ بلوچ میری رگوں میں دوڑتا ہے۔ مارکسی تعلیم نے ترقی پسندی کے گھوڑے پر سوار کر دیا کہ اس وقت کی ساری سیاست کا محور مارکسی سیاست تھی اور آج بھی ہے۔

باچا خان کی کانگریسی سیاست سے متاثر ہوں سو جمہور پسند پشتون ہوا اور پشتو رواں ہو گئی ۔
گلی محلہ میں حیدرآباد دکن الہٰ آباد اور لکھنؤ کے شہزادے بستے تھے سو وہ تہذیب اتنی گہری اندر اُتر آئی کہ ان دوستوں کی ماؤں کا دُلارا بنا۔

سندھ کی سرزمین کا ایک شہ سوار اچانک اپنی نوکری کے سلسلے میں ہماری گلی میں آن ٹھہرا تو سندھ سے ایسی دوستی ہوئی کہ سائیں کچھ نہ پوچھو وہیں ان کے سرائیکی دوست شطرنج کھیلنے آتے تو شہ مات کی لت پڑی۔

خاندانی سرشت میں گنگا جمنی اور سندھ تہذیب کے گہرے اثرات تھے سو عادات و خصائل وہی در آئے ۔
دادی کشمیرن تھیں تو رنگ کچھ گورا رہا۔
والد محنتی مزدور تھے سو مزدوری پیشہ بنا۔
ماں دردِ دل رکھنے والی خاتون تھیں تو انگ انگ میں انسانیت اور محبت اُتر آئی۔

لیکن پشتون کا غصہ , بلوچ ہونے کا فخر ‘پنجابی کا رنگ ترنگ ہلا گلہ اور جگت بازی اور سندھی کے جھک کر ملنے اور خوش رہنے کی چاہت اندر سے نہ نکلی۔
بھلی مانس اُنس بھری ہتھ چھُٹ ایسی پنجابن ملی کہ مار سہنے کی عادت پڑ گئی۔

ہاں البتہ گنگا جمنی تہذیب کے "وہ ” والے لکھنوی انداز جن میں جھن چھناجھن کی مہک ہو کبھی کبھی سرکش ہو کر گجرے باندھے سیڑھیاں چڑھ جائیں تو رنگ دکھاتے ہیں۔

سو اب بولو میں کون ہوں ؟
ساقی کہ بادہ خوار ؟

ہم دونوں گھنٹوں ہنستے رہے۔

—♦—

ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ، مارچ 1952ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ گُوجراں والا اور لاہور کے کالجوں میں زیرِ تعلیم رہنے کے بعد بلوچستان یونی ورسٹی سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1975 میں بینکاری کے شعبہ میں قدم رکھا۔ لاہور سے سنئیر وائس پریذیڈنٹ اور ڈپٹی جنرل مینیجر کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک طویل عرصہ بیرون ملک گزارا، جہاں بینکاری اور انجینئرنگ مینجمنٹ کے شعبوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ نعیم بیگ کو ہمیشہ ادب سے گہرا لگاؤ رہا اور وہ جزو وقتی لکھاری کے طور پر ہَمہ وقت مختلف اخبارات اور جرائد میں اردو اور انگریزی میں مضامین لکھتے رہے۔ نعیم بیگ کئی ایک ملکی و عالمی ادارے بَہ شمول، عالمی رائٹرز گِلڈ اور ہیومن رائٹس واچ کے تاحیات ممبر ہیں.

Comments 2

  1. Mohammad Zafar says:
    2 سال ago

    What’s in a name calling rose by any other name will never alter the fragrance. Why are we so concerned to get the name of n ethnic group such as I am a Punjabi or I am or oathan or some other name. We will only know who we are once we remove these ethnic tags and become more human.Onlythen we may identify ourselves h

    s

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      2 سال ago

      شکریہ جناب محمد ظفر صاحب۔ آپ کی رائے ہمارے لئے محترم ہے۔ جہاں تک بات نسلی شناخت کی ہے تو یہ انسان کے ساتھ پوری دنیا میں موجود ہے، ہاں مگر نسل پرست ہونا ایک غیر "مہذب” فعل ہے۔ اسی طرح نسلی شناخت کو کسی دوسری نسل پر فوقیت و برتری کے طورپر لینا، اور اس بنیاد پر سیاست کرنا یہ سارے عوامل درست نہیں ہیں۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

ایک بار ایک ادیب دوست نے مجھے پشتو بولتے سنا تو حیران ہوئے اور پوچھنے لگے تو آپ پنجابی نہیں ؟
میں نے عرض کی بھائی میری مادری زبان پنجابی ہے۔ لیکن بوجہ بلوچستان کالج و یونیورسٹی تعلیم ‘پٹھان/ بلوچ میری رگوں میں دوڑتا ہے۔ مارکسی تعلیم نے ترقی پسندی کے گھوڑے پر سوار کر دیا کہ اس وقت کی ساری سیاست کا محور مارکسی سیاست تھی اور آج بھی ہے۔

باچا خان کی کانگریسی سیاست سے متاثر ہوں سو جمہور پسند پشتون ہوا اور پشتو رواں ہو گئی ۔
گلی محلہ میں حیدرآباد دکن الہٰ آباد اور لکھنؤ کے شہزادے بستے تھے سو وہ تہذیب اتنی گہری اندر اُتر آئی کہ ان دوستوں کی ماؤں کا دُلارا بنا۔

سندھ کی سرزمین کا ایک شہ سوار اچانک اپنی نوکری کے سلسلے میں ہماری گلی میں آن ٹھہرا تو سندھ سے ایسی دوستی ہوئی کہ سائیں کچھ نہ پوچھو وہیں ان کے سرائیکی دوست شطرنج کھیلنے آتے تو شہ مات کی لت پڑی۔

خاندانی سرشت میں گنگا جمنی اور سندھ تہذیب کے گہرے اثرات تھے سو عادات و خصائل وہی در آئے ۔
دادی کشمیرن تھیں تو رنگ کچھ گورا رہا۔
والد محنتی مزدور تھے سو مزدوری پیشہ بنا۔
ماں دردِ دل رکھنے والی خاتون تھیں تو انگ انگ میں انسانیت اور محبت اُتر آئی۔

لیکن پشتون کا غصہ , بلوچ ہونے کا فخر ‘پنجابی کا رنگ ترنگ ہلا گلہ اور جگت بازی اور سندھی کے جھک کر ملنے اور خوش رہنے کی چاہت اندر سے نہ نکلی۔
بھلی مانس اُنس بھری ہتھ چھُٹ ایسی پنجابن ملی کہ مار سہنے کی عادت پڑ گئی۔

ہاں البتہ گنگا جمنی تہذیب کے "وہ ” والے لکھنوی انداز جن میں جھن چھناجھن کی مہک ہو کبھی کبھی سرکش ہو کر گجرے باندھے سیڑھیاں چڑھ جائیں تو رنگ دکھاتے ہیں۔

سو اب بولو میں کون ہوں ؟
ساقی کہ بادہ خوار ؟

ہم دونوں گھنٹوں ہنستے رہے۔

—♦—

ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ، مارچ 1952ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ گُوجراں والا اور لاہور کے کالجوں میں زیرِ تعلیم رہنے کے بعد بلوچستان یونی ورسٹی سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1975 میں بینکاری کے شعبہ میں قدم رکھا۔ لاہور سے سنئیر وائس پریذیڈنٹ اور ڈپٹی جنرل مینیجر کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک طویل عرصہ بیرون ملک گزارا، جہاں بینکاری اور انجینئرنگ مینجمنٹ کے شعبوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ نعیم بیگ کو ہمیشہ ادب سے گہرا لگاؤ رہا اور وہ جزو وقتی لکھاری کے طور پر ہَمہ وقت مختلف اخبارات اور جرائد میں اردو اور انگریزی میں مضامین لکھتے رہے۔ نعیم بیگ کئی ایک ملکی و عالمی ادارے بَہ شمول، عالمی رائٹرز گِلڈ اور ہیومن رائٹس واچ کے تاحیات ممبر ہیں.

Comments 2

  1. Mohammad Zafar says:
    2 سال ago

    What’s in a name calling rose by any other name will never alter the fragrance. Why are we so concerned to get the name of n ethnic group such as I am a Punjabi or I am or oathan or some other name. We will only know who we are once we remove these ethnic tags and become more human.Onlythen we may identify ourselves h

    s

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      2 سال ago

      شکریہ جناب محمد ظفر صاحب۔ آپ کی رائے ہمارے لئے محترم ہے۔ جہاں تک بات نسلی شناخت کی ہے تو یہ انسان کے ساتھ پوری دنیا میں موجود ہے، ہاں مگر نسل پرست ہونا ایک غیر "مہذب” فعل ہے۔ اسی طرح نسلی شناخت کو کسی دوسری نسل پر فوقیت و برتری کے طورپر لینا، اور اس بنیاد پر سیاست کرنا یہ سارے عوامل درست نہیں ہیں۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: BalochPashtunPunjabiSaraikiSindhiWho am I
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

اے شریف انسانو! – ساحر لدھیانویؔ

by للکار نیوز
اپریل 18, 2024
0
0

خون اپنا ہو یا پرایا ہو نسل آدم کا خون ہے آخر جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں امن...

چمن لال چمنؔ:حیات و جمالیات کا شاعر! – تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
اپریل 3, 2024
0
0

دوستو آج ہم ایک ایسے شاعر کو یاد کرنے جارہیے ہیں جنہوں نے جمالیات کو اپنا موضوعِ سُخن بنایا اور...

شِو کمار بٹالویؔ: پنجابی دا کیٹسؔ تے ساحرؔ ! – تحریر:ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 15, 2024
2
0

گو کہ پنجابی میری مادری زبان نہیں لیکن میں پنجابی پہاڑی پوٹھواری ہندکو ڈوگری اور کڑوالی سمیت سرائیکی زبان میں...

فیض احمد فیضؔ: جبر واستحصال اور سامراجی بربریت کے خلاف مزاحمت کا علمبردار! – تحریر: پرویز فتح

by للکار نیوز
مارچ 15, 2024
0
0

یونہی ہمیشہ اُلجھتی رہی ہے ظُلم سے خلق نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی رِ یت نئی یونہی...

مجرُوح سلطانپوریؔ: بُلند آہنگ انقلابی شاعر! – تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 13, 2024
0
0

جلا کے مشعلِ جاں ہم جنوں صفات چلےجو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے مجروح سلطانپوریؔ جن کا اصل...

مارکسی جمالیات اور انقلابی جدوجہد! -تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 10, 2024
4
0

مارکسی نظریات اور خیالات کو ایک مدت سے مارکس کی جمالیات سے نکال کر پیش کیا جارہا ہے، جس کا...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.