• Latest

پنجابی کے لیجنڈری شاعر، گیت نگاراحمد راہی سے ایک یادگار ملاقات

ستمبر 3, 2023

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, جون 24, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home فنون و ادب

پنجابی کے لیجنڈری شاعر، گیت نگاراحمد راہی سے ایک یادگار ملاقات

ترقی پسند لکھاری،شاعر، ادیب توقیر چغتائی کی پنجابی کے لیجنڈری شاعر اور گیت نگار احمد راہی سے ایک ملاقات کی کہانی اِنہی کی زبانی

للکار نیوز by للکار نیوز
ستمبر 3, 2023
in فنون و ادب
A A
0

ہوش سنبھالا تو پنجابی کے صوفی شعراے علاوہ مختلف بک اسٹالوں پر پنجابی کی چار کتابیں ہی نظر آئیں ۔ پروفیسر موہن سنگھ کی ‘ ساوے پتر’ امرتا پریتم کی ‘نویں رُت’ درشن سنگھ آوارہ کی ‘بغاوت’ اور احمد راہی کی ‘ترنجن’ ۔ گوکہ احمد راہی کے نام سے ہم اُن کے فلمی گانوں کی وجہ سے ہوش سنبھالتے ہی واقف ہو چکے تھے اور فلم ’بنجارن‘    کا لکھا ہوا گیت

دِل کے افسانے نگاہوں کی زُباں تک پہنچے

بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے

ہمارا پسندیدہ ترین گیت تھا۔ جب پنجابی لکھنے کی طرف مزید متوجہ ہوئے تو یہ شوق بھی پیدا ہوا کہ پنجابی کے اہم لکھنے والوں سے ملا جائے، مگر جہاں کے ہم رہنے والے تھے وہ مرکزی شہروں سے تو کیا خود اپنے شہر (اٹک) سے بھی کافی دور تھا۔
وقت اپنی لاٹھی سے ہانکتے ہوئے ہمیں کراچی لایا تو یہ فائدہ ہوا کہ پنجاب کے جن علاقوں میں وہاں رہتے ہوئے بھی نہ جا سکے وہاں جانے کا بھی اتفاق ہوا اور وہاں رہنے والے جن اہم لکھاریوں سے ملاقات نہ ہو سکی اُن سے بھی سے مل لیے، لیکن اُس سے پہلے احمد راہی کی پنجابی شاعری سے اچھی طرح واقف ہو چکے تھے ، جس کا ذریعہ اُس دور میں بننے والی پنجابی فلمیں تھیں اور احمد راہی کے لکھے ہوئے گیت ان فلموں کا اہم جزو تھے ۔ اُس زمانے میں سینما پر نمائش کے لیے پیش ہونے والی فلموں کے اشتہارات اخبارات کے رنگین صفحات پر اتنے پرکشش انداز سے چھاپے جاتے کہ فلم بینوں کی توجہ کو اپنی گرفت میں لے لیتے۔

ہمیں یاد پڑتا ہے کہ انیس سو ستر میں جب فلم ‘ہیر رانجھا ’ مکمل ہونے کے بعد نمائش کے لیے پیش ہوئی تو اخبارات میں اس کے بڑے بڑے اشتہارات نے ہمارے فلم بینی کے شوق کو بھی مزید ہوا دی ۔ اس وقت ہم جس مڈل سکول میں زیر تعلیم تھے وہاں باقاعدگی سے آنے والے اردو کے ایک اخبار میں ‘ہیر رانجھا ’ کا اشتہار پورے صفحے پر چھپا تھا اور اس اشتہار میں گیت کار کے طور پر احمد راہی کا نام انتہائی نمایاں تھا ۔ فلم میں تیرہ گیت شامل تھے جن میں وارث شاہ کے کلام کے علاوہ احمد راہی کے لکھے ہوئے بارہ گیت شامل تھے ۔ اس زمانے میں ہماری عمر صرف دس سال تھی اور تب تک ہم نے دو چار فلمیں ہی دیکھی تھیں، مگر ہیررانجھا دیکھنے کی کوئی بھی سبیل نہ بن سکی ۔
 
کچھ عرصے بعد جب راول پنڈی جانا ہوا تو وہاں کے حیدر روڈ پر واقع ایک بک اسٹال پر ان چار کتابوں پر نظر پڑی جن کا ہم اوپر ذکر کر چکے ہیں ۔ چونکہ احمد راہی کا نام ہیر رانجھا کے گیتوں اور کچھ دوسری فلموں کے گیتوں کی وجہ سے پہلے سے ہی ہمارے ذہن میں محفوظ تھا لہذا اُن کی کتاب ‘ ترنجن’ خریدی اور ایک گھنٹے میں اسے پڑھ بھی لیا۔ سلسلہ مزید آگے بڑھا تو ہم لاہور سے چھپنے والے پنجابی رسالے  ’ لہراں ‘کی سیڑھیاں پھلانگتے ہوئے پنجابی کے بہت سارے لکھاریوں سے متعارف ہوئے ، لیکن احمد راہی کی کسی اور کتاب کا کچھ پتا نہ چل سکا ۔ پتا بھی کیسے چلتا کہ اس کے بعد کافی عرصے تک اُن کی کوئی کتاب چھپ ہی نہ سکی ۔
طویل عرصے بعد نوے کی دہائی میں لاہور جانا ہوا تو احمد راہی صاحب کا فون نمبر لیا ان سے اپنا تعارف کروایا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ آپ سے ملنا بھی ہے اور انٹرویو بھی کرنا ہے ۔ انھوں نے بہت محبت کے ساتھ ملاقات کا وقت بھی دے دیا اور انٹرویو کا وعدہ بھی کر لیا ۔ طے شدہ مقام پر اُن سے ملاقات سے پہلے ہم اور پنجابی ادب کے منفرد کہانی کار ادیب اور دانش ور الیاس گھمن ان کے پاس پہنچ گئے ۔ ہم نے اُن کا طویل انٹرویو کیا جو دوستوں کے ساتھ کسی وقت ضرور شیئر کیا جائے گا ۔ اس ملاقات میں انھوں نے ہماری ڈائری پر اپنے ہاتھ سے جو چھوٹی سی نظم لکھی تھی وہ ہم یہاں درج کرنا زیادہ مناسب سمجھتے ہیں ۔
پل پل چھلاں کھان سمندر
بل بل ڈُلہدے نیر
کس بیلے دی میں البیلی
کس رانجھے دی ہیر
—♦—
 

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

RelatedPosts

بین الاقوامی

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025
0
پاکستان

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
0
مضامین

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024
0
بین الاقوامی

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024
0
بین الاقوامی

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
0
">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

ہوش سنبھالا تو پنجابی کے صوفی شعراے علاوہ مختلف بک اسٹالوں پر پنجابی کی چار کتابیں ہی نظر آئیں ۔ پروفیسر موہن سنگھ کی ‘ ساوے پتر’ امرتا پریتم کی ‘نویں رُت’ درشن سنگھ آوارہ کی ‘بغاوت’ اور احمد راہی کی ‘ترنجن’ ۔ گوکہ احمد راہی کے نام سے ہم اُن کے فلمی گانوں کی وجہ سے ہوش سنبھالتے ہی واقف ہو چکے تھے اور فلم ’بنجارن‘    کا لکھا ہوا گیت

دِل کے افسانے نگاہوں کی زُباں تک پہنچے

بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے

ہمارا پسندیدہ ترین گیت تھا۔ جب پنجابی لکھنے کی طرف مزید متوجہ ہوئے تو یہ شوق بھی پیدا ہوا کہ پنجابی کے اہم لکھنے والوں سے ملا جائے، مگر جہاں کے ہم رہنے والے تھے وہ مرکزی شہروں سے تو کیا خود اپنے شہر (اٹک) سے بھی کافی دور تھا۔
وقت اپنی لاٹھی سے ہانکتے ہوئے ہمیں کراچی لایا تو یہ فائدہ ہوا کہ پنجاب کے جن علاقوں میں وہاں رہتے ہوئے بھی نہ جا سکے وہاں جانے کا بھی اتفاق ہوا اور وہاں رہنے والے جن اہم لکھاریوں سے ملاقات نہ ہو سکی اُن سے بھی سے مل لیے، لیکن اُس سے پہلے احمد راہی کی پنجابی شاعری سے اچھی طرح واقف ہو چکے تھے ، جس کا ذریعہ اُس دور میں بننے والی پنجابی فلمیں تھیں اور احمد راہی کے لکھے ہوئے گیت ان فلموں کا اہم جزو تھے ۔ اُس زمانے میں سینما پر نمائش کے لیے پیش ہونے والی فلموں کے اشتہارات اخبارات کے رنگین صفحات پر اتنے پرکشش انداز سے چھاپے جاتے کہ فلم بینوں کی توجہ کو اپنی گرفت میں لے لیتے۔

ہمیں یاد پڑتا ہے کہ انیس سو ستر میں جب فلم ‘ہیر رانجھا ’ مکمل ہونے کے بعد نمائش کے لیے پیش ہوئی تو اخبارات میں اس کے بڑے بڑے اشتہارات نے ہمارے فلم بینی کے شوق کو بھی مزید ہوا دی ۔ اس وقت ہم جس مڈل سکول میں زیر تعلیم تھے وہاں باقاعدگی سے آنے والے اردو کے ایک اخبار میں ‘ہیر رانجھا ’ کا اشتہار پورے صفحے پر چھپا تھا اور اس اشتہار میں گیت کار کے طور پر احمد راہی کا نام انتہائی نمایاں تھا ۔ فلم میں تیرہ گیت شامل تھے جن میں وارث شاہ کے کلام کے علاوہ احمد راہی کے لکھے ہوئے بارہ گیت شامل تھے ۔ اس زمانے میں ہماری عمر صرف دس سال تھی اور تب تک ہم نے دو چار فلمیں ہی دیکھی تھیں، مگر ہیررانجھا دیکھنے کی کوئی بھی سبیل نہ بن سکی ۔
 
کچھ عرصے بعد جب راول پنڈی جانا ہوا تو وہاں کے حیدر روڈ پر واقع ایک بک اسٹال پر ان چار کتابوں پر نظر پڑی جن کا ہم اوپر ذکر کر چکے ہیں ۔ چونکہ احمد راہی کا نام ہیر رانجھا کے گیتوں اور کچھ دوسری فلموں کے گیتوں کی وجہ سے پہلے سے ہی ہمارے ذہن میں محفوظ تھا لہذا اُن کی کتاب ‘ ترنجن’ خریدی اور ایک گھنٹے میں اسے پڑھ بھی لیا۔ سلسلہ مزید آگے بڑھا تو ہم لاہور سے چھپنے والے پنجابی رسالے  ’ لہراں ‘کی سیڑھیاں پھلانگتے ہوئے پنجابی کے بہت سارے لکھاریوں سے متعارف ہوئے ، لیکن احمد راہی کی کسی اور کتاب کا کچھ پتا نہ چل سکا ۔ پتا بھی کیسے چلتا کہ اس کے بعد کافی عرصے تک اُن کی کوئی کتاب چھپ ہی نہ سکی ۔
طویل عرصے بعد نوے کی دہائی میں لاہور جانا ہوا تو احمد راہی صاحب کا فون نمبر لیا ان سے اپنا تعارف کروایا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ آپ سے ملنا بھی ہے اور انٹرویو بھی کرنا ہے ۔ انھوں نے بہت محبت کے ساتھ ملاقات کا وقت بھی دے دیا اور انٹرویو کا وعدہ بھی کر لیا ۔ طے شدہ مقام پر اُن سے ملاقات سے پہلے ہم اور پنجابی ادب کے منفرد کہانی کار ادیب اور دانش ور الیاس گھمن ان کے پاس پہنچ گئے ۔ ہم نے اُن کا طویل انٹرویو کیا جو دوستوں کے ساتھ کسی وقت ضرور شیئر کیا جائے گا ۔ اس ملاقات میں انھوں نے ہماری ڈائری پر اپنے ہاتھ سے جو چھوٹی سی نظم لکھی تھی وہ ہم یہاں درج کرنا زیادہ مناسب سمجھتے ہیں ۔
پل پل چھلاں کھان سمندر
بل بل ڈُلہدے نیر
کس بیلے دی میں البیلی
کس رانجھے دی ہیر
—♦—
 

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

RelatedPosts

بین الاقوامی

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025
0
پاکستان

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
0
مضامین

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024
0
بین الاقوامی

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024
0
بین الاقوامی

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
0
">
ADVERTISEMENT
Tags: Ahmad RahiHeer RanjhaInterviewPunjabi PoetToqeer Chugtai
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

اے شریف انسانو! – ساحر لدھیانویؔ

by للکار نیوز
اپریل 18, 2024
0
0

خون اپنا ہو یا پرایا ہو نسل آدم کا خون ہے آخر جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں امن...

چمن لال چمنؔ:حیات و جمالیات کا شاعر! – تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
اپریل 3, 2024
0
0

دوستو آج ہم ایک ایسے شاعر کو یاد کرنے جارہیے ہیں جنہوں نے جمالیات کو اپنا موضوعِ سُخن بنایا اور...

شِو کمار بٹالویؔ: پنجابی دا کیٹسؔ تے ساحرؔ ! – تحریر:ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 15, 2024
2
0

گو کہ پنجابی میری مادری زبان نہیں لیکن میں پنجابی پہاڑی پوٹھواری ہندکو ڈوگری اور کڑوالی سمیت سرائیکی زبان میں...

فیض احمد فیضؔ: جبر واستحصال اور سامراجی بربریت کے خلاف مزاحمت کا علمبردار! – تحریر: پرویز فتح

by للکار نیوز
مارچ 15, 2024
0
0

یونہی ہمیشہ اُلجھتی رہی ہے ظُلم سے خلق نہ ان کی رسم نئی ہے نہ اپنی رِ یت نئی یونہی...

مجرُوح سلطانپوریؔ: بُلند آہنگ انقلابی شاعر! – تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 13, 2024
0
0

جلا کے مشعلِ جاں ہم جنوں صفات چلےجو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے مجروح سلطانپوریؔ جن کا اصل...

مارکسی جمالیات اور انقلابی جدوجہد! -تحریر: ممتاز احمد آرزوؔ

by للکار نیوز
مارچ 10, 2024
4
0

مارکسی نظریات اور خیالات کو ایک مدت سے مارکس کی جمالیات سے نکال کر پیش کیا جارہا ہے، جس کا...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.