جن معاملات پر مکالمہ ہمارے معاشرے میں ناممکن ہو چکا ہے ان کی بنیادوں کو اس کتاب میں بڑی ملائمت اور شفقت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جمشید اقبال کا مقدمہ یہ ہے کہ دنیا کا کوئی خطہ فکری لحاظ سے بانجھ نہیں تھا اس لیے باہر سے درآمدہ فکر چاہے مذہبی ہو یا غیر مذہبی، وہ مقامی فکر پر غلبے سے سام راجی اثرات پیدا کرتی ہے۔ اس سے جمشید کا مقصد یہ ہے کہ مقامی فکریات کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
مغربی فکر و فلسفہ اور ادب و فنون کی تاریخ ہمیشہ یونان سے شروع کی جاتی ہے، لیکن کیا اس سے پہلے ان سب کا وجود نہیں تھا؟ مارٹن برنال کی ایک کتاب Black Athena میرے پاس مطالعے کی منتظر پڑی ہے جس میں انسانی تہذیب پر افریقہ و ایشیا کے اثرات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ افریقہ میں فکری خودکفالت کے لیے پوسٹ کولونیل کام بھی بہت ہوا ہے جس کی دیگر سابق نوآبادیوں میں بھی ضرورت ہے۔ جمشید اقبال کی کتاب اس حوالے سے بھی اہم ہے۔
میں اس کا پہلا ایڈیشن بھی پڑھ چکا ہوں اور آج یہ دوسرا ایڈیشن ہاتھ آیا ہے تو یہ بھی پڑھوں گا تا کہ اس کے استدلالات کے ساتھ ساتھ استدلال کا طریقہ بھی ذہن نشین ہو جائے۔
میں اس کا پہلا ایڈیشن بھی پڑھ چکا ہوں اور آج یہ دوسرا ایڈیشن ہاتھ آیا ہے تو یہ بھی پڑھوں گا تا کہ اس کے استدلالات کے ساتھ ساتھ استدلال کا طریقہ بھی ذہن نشین ہو جائے۔
کتاب عکس پبلشرز نے چھاپی ہے اور اس کی جلد کا ٹیکسچر چھونے میں بھلا محسوس ہو رہا ہے۔ ایسی کتابیں اب کم ہی ناشر چھاپتے ہیں، سو ناشر کو جہاں برا کہا گیا ہے وہاں اس اچھے کام پر داد بھی ملنی چاہیے۔
روز بروز گرتے ہوئے روپے کے دور میں ایک ہزار روپے کی کیا وقعت رہ گئی ہے۔ ایسے میں ہزار روپوں کا بہترین مصرف یہ ہے کہ ان سے جمشید اقبال کی کتاب "فکری روایات” خرید کر پڑھی جائے۔
کتاب خریدنے کے لیے اس نمبر پر میسیج کیا جا سکتا ہے: 03004827500
">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">
جن معاملات پر مکالمہ ہمارے معاشرے میں ناممکن ہو چکا ہے ان کی بنیادوں کو اس کتاب میں بڑی ملائمت اور شفقت کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جمشید اقبال کا مقدمہ یہ ہے کہ دنیا کا کوئی خطہ فکری لحاظ سے بانجھ نہیں تھا اس لیے باہر سے درآمدہ فکر چاہے مذہبی ہو یا غیر مذہبی، وہ مقامی فکر پر غلبے سے سام راجی اثرات پیدا کرتی ہے۔ اس سے جمشید کا مقصد یہ ہے کہ مقامی فکریات کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
مغربی فکر و فلسفہ اور ادب و فنون کی تاریخ ہمیشہ یونان سے شروع کی جاتی ہے، لیکن کیا اس سے پہلے ان سب کا وجود نہیں تھا؟ مارٹن برنال کی ایک کتاب Black Athena میرے پاس مطالعے کی منتظر پڑی ہے جس میں انسانی تہذیب پر افریقہ و ایشیا کے اثرات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ افریقہ میں فکری خودکفالت کے لیے پوسٹ کولونیل کام بھی بہت ہوا ہے جس کی دیگر سابق نوآبادیوں میں بھی ضرورت ہے۔ جمشید اقبال کی کتاب اس حوالے سے بھی اہم ہے۔
میں اس کا پہلا ایڈیشن بھی پڑھ چکا ہوں اور آج یہ دوسرا ایڈیشن ہاتھ آیا ہے تو یہ بھی پڑھوں گا تا کہ اس کے استدلالات کے ساتھ ساتھ استدلال کا طریقہ بھی ذہن نشین ہو جائے۔
میں اس کا پہلا ایڈیشن بھی پڑھ چکا ہوں اور آج یہ دوسرا ایڈیشن ہاتھ آیا ہے تو یہ بھی پڑھوں گا تا کہ اس کے استدلالات کے ساتھ ساتھ استدلال کا طریقہ بھی ذہن نشین ہو جائے۔
کتاب عکس پبلشرز نے چھاپی ہے اور اس کی جلد کا ٹیکسچر چھونے میں بھلا محسوس ہو رہا ہے۔ ایسی کتابیں اب کم ہی ناشر چھاپتے ہیں، سو ناشر کو جہاں برا کہا گیا ہے وہاں اس اچھے کام پر داد بھی ملنی چاہیے۔
روز بروز گرتے ہوئے روپے کے دور میں ایک ہزار روپے کی کیا وقعت رہ گئی ہے۔ ایسے میں ہزار روپوں کا بہترین مصرف یہ ہے کہ ان سے جمشید اقبال کی کتاب "فکری روایات” خرید کر پڑھی جائے۔
کتاب خریدنے کے لیے اس نمبر پر میسیج کیا جا سکتا ہے: 03004827500
">
ADVERTISEMENT