فیض ڈے مانچسٹر ہفتہ 2 مارچ کو 1 بجے پاکستان کمیونٹی سینٹر، سٹاک پورٹ روڈ مانچسٹر میں منعقد ہوگا۔
تقریب کے مین سپیکر نامور ترقی پسند دانشور اور لیورپول یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر ایاز ملک کے علاوہ نامور ترقی پسند دانشور و صحافی ظفر تنویر، ”فیض اور صحافت“ پر، نامور کالم نویس اور پریزینٹر محترمہ طلعت گِل ”فیض اور خواتین کی سماجی برابری“ ، ترقی پسند دانشور وقاص بٹ ”فیض اور فلسطین کی تحریکِ آزادی“ ، کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے راہنما اور انڈین ورکرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر حرسیب بینس ”فیض: سامراج اور قومی آزادی کی تحریکیں“، ترقی پسند ادیب اور راہنما ذاکر حسین ایڈووکیٹ ”فیض اور محنت کش طبقے کی تحریکیں“ اور ترقی پسند ادیب، شاعرہ اور عوامی ورکرز پارٹی کی راہنما محترمہ نذھت عباس ”فیض اور احمد سلیم“ پر اظہار خیال کریں گی۔تقریب کی صدارت پریس کلب آف پاکستان کے صدر پرویز مسیح کریں گے، اختتامی کلمات میاں محمد اعظم اور فیض ڈے مانچسٹر آرگنائزنگ کمیٹی کے کنوینئر محبوب الہٰی بٹ ادا کریں گے۔ تقریب کا آغاز اور تعارفی کلمات پرویز فتح پیش کریں گے، جبکہ نظامت کے فرائض ترقی پسند دانشور اور سابق کونسلر نصراللہ خان مغل اور محترمہ نذھت عباس سرانجام دیں گے۔
تقریب میں نامور ترقی پسند شاعر صابر رضا، شاعرہ غزل انصاری، شاعر طاہر حفیظ، اور شاعرہ ڈاکٹر طیبہ جیوانی اپنا تازہ انقلابی کلام پیش کریں گے، جبکہ نامور ترقی پسند راہنما لالہ محمد یونس اور محترمہ صابرہ ناہید کلام فیض سنائیں گے۔ تقریب کے آخر میں موسیقی کا پروگرام ہو گا، جِس میں نامور ترقی پسند دانشور و موسیکار محبوب الہٰی بٹ اور جگتار سنگھ شہری کلامِ فیض گائیں گے، اور ان کے ساتھ طبلے پر سنگت میں قیصر مسیح ہونگے۔ آج عالمی امن، قوموں کے درمیان اعتماد، دوستی، ہم آہنگی اور انصاف کے لیے فیض کا پیغام اور افکار ایک مکمل اور بنیادی حیثیت کا حامل بن چکا ہے۔ فیض کا کلام اور مخاطب پوری دُنیا کے مظلوم و محکوم عوام ہیں۔ انہوں نے ہر ملک، ہر مذہب اور ہر رنگ و نسل کے لوگوں کے لیے آزادی، حریت، عدل و انصاف اور مساوی بنیادوں پر ترقی، خوشحالی اور کامیاب مستقبل کی بات کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فیض احمد فیض سے پوری دُنیا میں ہر قوم، ہر مذہب اور ہر ملک کے عوام احترام اور عقیدت رکھتے ہیں۔ فیض نے قوموں کی آزادی، مساوات اور امنِ عالم کا جو پیغام دیا ہے، عالمی سطح پر آج اس کی اشد ضرورت ہے۔ فیض اپنے اشعار، اپنی خونصورت شخصیت اور اپنے کردار کے حوالے سے لاکھوں لوگوں کے لیے محبوب اور ہردلعزیز شخصیت اور مقام پایا ہے۔ یہ بات قابل فخر ہے کہ فیض احمد فیض ہمارے ہم وطن تھے۔فیض چاہتے تھے کہ پاکستان ایک ایسا جدید، جمہوری ترقی یافتہ ملک بنے جہاں بسنے والے غریب مزدور، کلرک، تانگہ بان اور مظلوم، محکوم طبقات کو تعلیم، صحت، روزگار، چھت اور بہتر مستقبل میسر ہو۔ وہ مختلف قوموں، ملکوں اور کمیونٹیز کے درمیان اعتماد، محبت اور ہم آہنگی کے لیے ایک مضبوط ذریعہ ہیں۔
فیض نے ایک عرصہ تک بیروت میں قیام کیا اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد میں یاسرعرفات اور دیگر حریت راہنماؤں کے ساتھ مل کر اپنے قلم کو ہتھیار بنائے رکھا۔ آج فیض کا فلسین جل رہا ہے اور امریکی سامراج اور اس کے حواریوں کے مکروہ کردار کو بے نقاب کرنے اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کی نسل کشی کا سدِباب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ آؤ ہم سب مل کر نسل کشی کے اس مکروہ کردار کو بے نقاب کریں اور فیض کا امن عالم، انصاف اور برابری کا علم بلند کریں۔—♦—
جواب دیں جواب منسوخ کریں
فیض ڈے مانچسٹر ہفتہ 2 مارچ کو 1 بجے پاکستان کمیونٹی سینٹر، سٹاک پورٹ روڈ مانچسٹر میں منعقد ہوگا۔
تقریب کے مین سپیکر نامور ترقی پسند دانشور اور لیورپول یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر ایاز ملک کے علاوہ نامور ترقی پسند دانشور و صحافی ظفر تنویر، ”فیض اور صحافت“ پر، نامور کالم نویس اور پریزینٹر محترمہ طلعت گِل ”فیض اور خواتین کی سماجی برابری“ ، ترقی پسند دانشور وقاص بٹ ”فیض اور فلسطین کی تحریکِ آزادی“ ، کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے راہنما اور انڈین ورکرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر حرسیب بینس ”فیض: سامراج اور قومی آزادی کی تحریکیں“، ترقی پسند ادیب اور راہنما ذاکر حسین ایڈووکیٹ ”فیض اور محنت کش طبقے کی تحریکیں“ اور ترقی پسند ادیب، شاعرہ اور عوامی ورکرز پارٹی کی راہنما محترمہ نذھت عباس ”فیض اور احمد سلیم“ پر اظہار خیال کریں گی۔تقریب کی صدارت پریس کلب آف پاکستان کے صدر پرویز مسیح کریں گے، اختتامی کلمات میاں محمد اعظم اور فیض ڈے مانچسٹر آرگنائزنگ کمیٹی کے کنوینئر محبوب الہٰی بٹ ادا کریں گے۔ تقریب کا آغاز اور تعارفی کلمات پرویز فتح پیش کریں گے، جبکہ نظامت کے فرائض ترقی پسند دانشور اور سابق کونسلر نصراللہ خان مغل اور محترمہ نذھت عباس سرانجام دیں گے۔
تقریب میں نامور ترقی پسند شاعر صابر رضا، شاعرہ غزل انصاری، شاعر طاہر حفیظ، اور شاعرہ ڈاکٹر طیبہ جیوانی اپنا تازہ انقلابی کلام پیش کریں گے، جبکہ نامور ترقی پسند راہنما لالہ محمد یونس اور محترمہ صابرہ ناہید کلام فیض سنائیں گے۔ تقریب کے آخر میں موسیقی کا پروگرام ہو گا، جِس میں نامور ترقی پسند دانشور و موسیکار محبوب الہٰی بٹ اور جگتار سنگھ شہری کلامِ فیض گائیں گے، اور ان کے ساتھ طبلے پر سنگت میں قیصر مسیح ہونگے۔ آج عالمی امن، قوموں کے درمیان اعتماد، دوستی، ہم آہنگی اور انصاف کے لیے فیض کا پیغام اور افکار ایک مکمل اور بنیادی حیثیت کا حامل بن چکا ہے۔ فیض کا کلام اور مخاطب پوری دُنیا کے مظلوم و محکوم عوام ہیں۔ انہوں نے ہر ملک، ہر مذہب اور ہر رنگ و نسل کے لوگوں کے لیے آزادی، حریت، عدل و انصاف اور مساوی بنیادوں پر ترقی، خوشحالی اور کامیاب مستقبل کی بات کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فیض احمد فیض سے پوری دُنیا میں ہر قوم، ہر مذہب اور ہر ملک کے عوام احترام اور عقیدت رکھتے ہیں۔ فیض نے قوموں کی آزادی، مساوات اور امنِ عالم کا جو پیغام دیا ہے، عالمی سطح پر آج اس کی اشد ضرورت ہے۔ فیض اپنے اشعار، اپنی خونصورت شخصیت اور اپنے کردار کے حوالے سے لاکھوں لوگوں کے لیے محبوب اور ہردلعزیز شخصیت اور مقام پایا ہے۔ یہ بات قابل فخر ہے کہ فیض احمد فیض ہمارے ہم وطن تھے۔فیض چاہتے تھے کہ پاکستان ایک ایسا جدید، جمہوری ترقی یافتہ ملک بنے جہاں بسنے والے غریب مزدور، کلرک، تانگہ بان اور مظلوم، محکوم طبقات کو تعلیم، صحت، روزگار، چھت اور بہتر مستقبل میسر ہو۔ وہ مختلف قوموں، ملکوں اور کمیونٹیز کے درمیان اعتماد، محبت اور ہم آہنگی کے لیے ایک مضبوط ذریعہ ہیں۔
فیض نے ایک عرصہ تک بیروت میں قیام کیا اور فلسطین کی آزادی کی جدوجہد میں یاسرعرفات اور دیگر حریت راہنماؤں کے ساتھ مل کر اپنے قلم کو ہتھیار بنائے رکھا۔ آج فیض کا فلسین جل رہا ہے اور امریکی سامراج اور اس کے حواریوں کے مکروہ کردار کو بے نقاب کرنے اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کی نسل کشی کا سدِباب کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ آؤ ہم سب مل کر نسل کشی کے اس مکروہ کردار کو بے نقاب کریں اور فیض کا امن عالم، انصاف اور برابری کا علم بلند کریں۔—♦—