للکار (نیوز ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے 15 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکمِ امتناع کو خارج کرتے ہوئے 8 فروری کو انتخابات یقینی بنانے کا 6 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے تحریک انصاف کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز کی بطور ریٹرننگ آفیسرز تعیناتی کے خلاف حکم امتناع حاصل کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر عمیر نیازی کو نوٹس جاری کر کے وضاحت مانگ لی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ کا حکم واضح تھا کہ کوئی بھی جمہوری عمل میں خلل نہیں ڈالے گا۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ عمیر نیازی بظاہر جمہوری عمل ڈی ریل کرنے کی کوشش کے مرتکب ہوئے، ہائی کورٹ نے 2753 ڈی آر اوز، آر اوز اور اے آر اوز کا کام روک دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے بیک جنبشِ قلم انتخابی عمل کو ڈی ریل کر دیا، ڈی آر اوز اور آر اوز کو خاص طور پر انتخابات کے لیے تعینات نہیں کیا گیا، تعینات افسران پہلے سے بطور انتظامی افسر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا گیا ہے، عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کو درخواست پر مزید کارروائی سے بھی روک دیا ہے۔
للکار (نیوز ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے 15 دسمبر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکمِ امتناع کو خارج کرتے ہوئے 8 فروری کو انتخابات یقینی بنانے کا 6 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ ہفتے تحریک انصاف کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ سے الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز کی بطور ریٹرننگ آفیسرز تعیناتی کے خلاف حکم امتناع حاصل کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر عمیر نیازی کو نوٹس جاری کر کے وضاحت مانگ لی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ کا حکم واضح تھا کہ کوئی بھی جمہوری عمل میں خلل نہیں ڈالے گا۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے کہا ہے کہ عمیر نیازی بظاہر جمہوری عمل ڈی ریل کرنے کی کوشش کے مرتکب ہوئے، ہائی کورٹ نے 2753 ڈی آر اوز، آر اوز اور اے آر اوز کا کام روک دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے بیک جنبشِ قلم انتخابی عمل کو ڈی ریل کر دیا، ڈی آر اوز اور آر اوز کو خاص طور پر انتخابات کے لیے تعینات نہیں کیا گیا، تعینات افسران پہلے سے بطور انتظامی افسر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا گیا ہے، عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کو درخواست پر مزید کارروائی سے بھی روک دیا ہے۔