• Latest

حُسن ہمیشہ عشق کا طالب ہوتا ہے۔! – تحریر: رانا اعظم

فروری 23, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

حُسن ہمیشہ عشق کا طالب ہوتا ہے۔! – تحریر: رانا اعظم

للکار نیوز by للکار نیوز
فروری 23, 2024
in سماجی مسائل
A A
2

حُسن اپنے چاہے جانے کے اظہار کی ہمیشہ طلب رکھتا ہے۔ ورنہ بے معنی ہے۔ یہ طلب ہی وَصل کو محبوب کی خیرات بناتی ہے۔
حُسن پر بات کرنے سے قبل حُسن کی حد بندی یا باؤنڈری مقرر کر لیں اور طلب کی کیفیت سے کسی حد تک مانوسیت پا لیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد فرماتے ہیں کہ؛

  ” حسن آواز میں ہو،یا چہرے میں، تاج محل میں ہو یا نشاطِ باغ میں، حسن ہے اور حسن اپنا فطری مطالبہ رکھتا ہے۔ افسوس اس محروم ازلی پر جس کے بے حِس دل نے اس مطالبہ کا جواب دینا نہ سیکھا ہو!“

مولانا کے بیان نے حسن اور طلب کے درمیان باہمی رشتہ سے ہمیں ایک حد تک آگاہی فراہم کر دی ہے ۔ اب ہمارا کام صرف یہ رہ گیا ہے، بتا دیں کہ ہم جمالِ انسانی کی حد تک گفتگو کو محدود رکھیں گے۔

جو تیرے حسن کے فقیر ہوئے
ان کو تشویش روز گار کہاں ؟
درد بیچیں گے، گیت گائیں گے
اس سے خوش بخت روز گار کہاں ؟

ہم پہلے بھی کہیں لکھ چکے ہیں کہ انسان اور جانور صرف دو جبلتیں لے کر پیدا ہوتے ہیں۔ ایک بھوک دوسری reproduction یا اپ کہہ سکتے ہیں کہ اپنی نسل کی بڑھوتری ، سیکسوئل عمل Sexual act. ارتقائی اور تہذیبی سفر نے خاص طور پر انسان کی ان دونوں جبلتوں بھوک اور بالخصوص reproduction / sexual act سیکسوئل عمل میں بنیادی تبدیلیوں کو جنم دیا۔

وقت کے ساتھ ساتھ انسانوں میں ان کی مختلف اشکال اور معیارات بنتے چلے گئے۔ جانور اپنے reproduction cycle میں صرف ایک بار breeding کی غرض سے سیکس کرتا ہے، جب کہ انسان ( مرد اور عورت) کے لیئے بچہ پیدا کرنے کے علاوہ لذت کے حصول کا وسیلہ بھی بن گیا۔

یقیناً جانور کو بھی اس عمل سے لاشعوری جسمانی تسکین ملتی ہو گی۔ ملاپ کے عمل کے دوران جانور کی باڈی لینگویج اس بات کی تصدیق کرتی نظر آتی ہے ۔ انسان کی شعوری لذت نے اس میں سیکس کرنے کی جبلی صلاحیت کو بڑھاوا دیا ۔ جیسا کہ ہم نے عرض کیا ہے ، کہ ارتقائی اور تہذیبی سفر سے انسان میں سیکس سے لذت کے حصول کے پہلو سے مختلف شکلیں پیدا ہوتی چلی گئیں ۔ انہی اشکال نے حسن کو ایک اعلیٰ قدر کا مقام عطا کیا ۔ عشق اور حسن کے رشتہ ، آرزو یا طلب کو بھی جنم دیا ۔ اسی رشتہ نے انسان میں وصل اور ہجر کی کیفیات کو محسوس کروایا۔ انسان نے جانا کہ وصل کی ساعتیں کتنی ہی طویل ہوں، محدود ہوتی ہیں ۔ ہجر لا محدود ہوتا ہے ۔

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

موضوع پر گفتگو ہم اپنے ہی معاشرتی پس منظر میں رہتے ہوئے کریں گے ۔ ہم جاگیردارانہ معاشرے کے باسی ہیں۔

جاگیردارانہ اور صنعتی معاشروں کی محبتوں کی نوعیت ، شکلیں مختلف ہوتی ہیں ۔ ہیر رانجھا زرعی معاشروں کی ہی تخلیق ہو سکتی ہے ۔ صنعتی معاشروں میں حسن کی طرف لپک یا چاہت تو ہوتی ہے ۔ صنعتی معاشرہ لیلیٰ مجنوں، سوہنی مہینوال یا صاحباں اور مرزا جٹ جیسی محبت بھری کہانیوں کی تخلیق کا تقاضا نہیں کرتا ۔

ہمارے ہاں ان کہانیوں کے بارے بہت سی myth پائی جاتی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسی کہانیاں تخیل کا شاہکار ہوتی ہیں ۔ کوئی بھاگ بھری نہیں ہوتی ۔ ہیر رانجھا چار مختلف لوگوں نے لکھی ۔ اس کو اَمر وارث شاہ کے اعلیٰ و عرفہ تخیل نے بخشا ۔

حُسن ازخود حقیقت اور دلیل ہے ۔ حُسن کی سب سے بڑی دلیل کشش ہے ۔ کوئی حُسن ایسا نہیں جو کشش نہ رکھتا ہو ۔ کشش، طلب یا آرزو کی دلیل حُسن خود ہے ۔ حُسن کی عدم موجودگی میں عاشق پیدا ہی نہیں ہو سکتا ۔ ایک اور اضافہ بھی کرتے چلیں۔ حُسن کے بیان میں مبالغہ نہ ہونا بیان کی خامی اور کمزوری تصور ہوتی ہے ۔مبالغہ بیان میں خوبصورتی اور اُٹھان پیدا کرتا ہے ۔ مبالغہ عشق کا دوسرا نام ہے ۔ عشق صرف انسانی صفت ہے۔

حُسن عشق کی کیفیت ، احساس اور رشتہ نے انسان کے اشرف ا لمخلوقات ہونے میں کردار ادا کیا ۔

 

 —♦—

Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

Comments 2

  1. ندیم چاولہ says:
    1 سال ago

    میں رانا صاحب کا بڑا معتقد ھوں ، شوق سے ان کی تحریروں کو پڑھتا ہوں اور مستفيد ہوتا ہوں ۔ ۔
    حسن و عشق پر یہ مضمون ایک شاندار لکھت ہے ! ❤

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      بہت شکریہ جناب ندیم چاولہ صاحب۔ آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ قارئین تک معیاری مواد پہنچائیں۔ ادارہ للکار آپکی حوصلہ افزائی کے لئے شکر گزار ہے۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

حُسن اپنے چاہے جانے کے اظہار کی ہمیشہ طلب رکھتا ہے۔ ورنہ بے معنی ہے۔ یہ طلب ہی وَصل کو محبوب کی خیرات بناتی ہے۔
حُسن پر بات کرنے سے قبل حُسن کی حد بندی یا باؤنڈری مقرر کر لیں اور طلب کی کیفیت سے کسی حد تک مانوسیت پا لیں۔

مولانا ابوالکلام آزاد فرماتے ہیں کہ؛

  ” حسن آواز میں ہو،یا چہرے میں، تاج محل میں ہو یا نشاطِ باغ میں، حسن ہے اور حسن اپنا فطری مطالبہ رکھتا ہے۔ افسوس اس محروم ازلی پر جس کے بے حِس دل نے اس مطالبہ کا جواب دینا نہ سیکھا ہو!“

مولانا کے بیان نے حسن اور طلب کے درمیان باہمی رشتہ سے ہمیں ایک حد تک آگاہی فراہم کر دی ہے ۔ اب ہمارا کام صرف یہ رہ گیا ہے، بتا دیں کہ ہم جمالِ انسانی کی حد تک گفتگو کو محدود رکھیں گے۔

جو تیرے حسن کے فقیر ہوئے
ان کو تشویش روز گار کہاں ؟
درد بیچیں گے، گیت گائیں گے
اس سے خوش بخت روز گار کہاں ؟

ہم پہلے بھی کہیں لکھ چکے ہیں کہ انسان اور جانور صرف دو جبلتیں لے کر پیدا ہوتے ہیں۔ ایک بھوک دوسری reproduction یا اپ کہہ سکتے ہیں کہ اپنی نسل کی بڑھوتری ، سیکسوئل عمل Sexual act. ارتقائی اور تہذیبی سفر نے خاص طور پر انسان کی ان دونوں جبلتوں بھوک اور بالخصوص reproduction / sexual act سیکسوئل عمل میں بنیادی تبدیلیوں کو جنم دیا۔

وقت کے ساتھ ساتھ انسانوں میں ان کی مختلف اشکال اور معیارات بنتے چلے گئے۔ جانور اپنے reproduction cycle میں صرف ایک بار breeding کی غرض سے سیکس کرتا ہے، جب کہ انسان ( مرد اور عورت) کے لیئے بچہ پیدا کرنے کے علاوہ لذت کے حصول کا وسیلہ بھی بن گیا۔

یقیناً جانور کو بھی اس عمل سے لاشعوری جسمانی تسکین ملتی ہو گی۔ ملاپ کے عمل کے دوران جانور کی باڈی لینگویج اس بات کی تصدیق کرتی نظر آتی ہے ۔ انسان کی شعوری لذت نے اس میں سیکس کرنے کی جبلی صلاحیت کو بڑھاوا دیا ۔ جیسا کہ ہم نے عرض کیا ہے ، کہ ارتقائی اور تہذیبی سفر سے انسان میں سیکس سے لذت کے حصول کے پہلو سے مختلف شکلیں پیدا ہوتی چلی گئیں ۔ انہی اشکال نے حسن کو ایک اعلیٰ قدر کا مقام عطا کیا ۔ عشق اور حسن کے رشتہ ، آرزو یا طلب کو بھی جنم دیا ۔ اسی رشتہ نے انسان میں وصل اور ہجر کی کیفیات کو محسوس کروایا۔ انسان نے جانا کہ وصل کی ساعتیں کتنی ہی طویل ہوں، محدود ہوتی ہیں ۔ ہجر لا محدود ہوتا ہے ۔

یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصال یار ہوتا
اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

موضوع پر گفتگو ہم اپنے ہی معاشرتی پس منظر میں رہتے ہوئے کریں گے ۔ ہم جاگیردارانہ معاشرے کے باسی ہیں۔

جاگیردارانہ اور صنعتی معاشروں کی محبتوں کی نوعیت ، شکلیں مختلف ہوتی ہیں ۔ ہیر رانجھا زرعی معاشروں کی ہی تخلیق ہو سکتی ہے ۔ صنعتی معاشروں میں حسن کی طرف لپک یا چاہت تو ہوتی ہے ۔ صنعتی معاشرہ لیلیٰ مجنوں، سوہنی مہینوال یا صاحباں اور مرزا جٹ جیسی محبت بھری کہانیوں کی تخلیق کا تقاضا نہیں کرتا ۔

ہمارے ہاں ان کہانیوں کے بارے بہت سی myth پائی جاتی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسی کہانیاں تخیل کا شاہکار ہوتی ہیں ۔ کوئی بھاگ بھری نہیں ہوتی ۔ ہیر رانجھا چار مختلف لوگوں نے لکھی ۔ اس کو اَمر وارث شاہ کے اعلیٰ و عرفہ تخیل نے بخشا ۔

حُسن ازخود حقیقت اور دلیل ہے ۔ حُسن کی سب سے بڑی دلیل کشش ہے ۔ کوئی حُسن ایسا نہیں جو کشش نہ رکھتا ہو ۔ کشش، طلب یا آرزو کی دلیل حُسن خود ہے ۔ حُسن کی عدم موجودگی میں عاشق پیدا ہی نہیں ہو سکتا ۔ ایک اور اضافہ بھی کرتے چلیں۔ حُسن کے بیان میں مبالغہ نہ ہونا بیان کی خامی اور کمزوری تصور ہوتی ہے ۔مبالغہ بیان میں خوبصورتی اور اُٹھان پیدا کرتا ہے ۔ مبالغہ عشق کا دوسرا نام ہے ۔ عشق صرف انسانی صفت ہے۔

حُسن عشق کی کیفیت ، احساس اور رشتہ نے انسان کے اشرف ا لمخلوقات ہونے میں کردار ادا کیا ۔

 

 —♦—

Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

Comments 2

  1. ندیم چاولہ says:
    1 سال ago

    میں رانا صاحب کا بڑا معتقد ھوں ، شوق سے ان کی تحریروں کو پڑھتا ہوں اور مستفيد ہوتا ہوں ۔ ۔
    حسن و عشق پر یہ مضمون ایک شاندار لکھت ہے ! ❤

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      بہت شکریہ جناب ندیم چاولہ صاحب۔ آپ کی پسندیدگی کا شکریہ۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ قارئین تک معیاری مواد پہنچائیں۔ ادارہ للکار آپکی حوصلہ افزائی کے لئے شکر گزار ہے۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: BeautyHuman BehaviorInstinctLove
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

میری آواز سنو ! – تحریر: ناصر منصور

by للکار نیوز
ستمبر 5, 2024
0
0

آپ بار بار وہی دوا تجویز کرتے آ رہے ہیں جو ہر بار مرض بڑھانے کا سبب بن رہی ہے۔...

کولکتہ : گینگ ریپ اور وحشی معاشرے! – تحریر: پرویز فتح

by admin
اگست 28, 2024
0
0

ہندوستانی ریاست مغربی بنگال میں 34 برس (2011-1977) تک لیفٹ فرنٹ، بالخصوص کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کی حکمرانی کے...

14 مارچ1883ء: جب دُنیا کے عظیم دماغ نے سوچنا بند کردیا!

by للکار نیوز
مارچ 14, 2024
3
0

14 مارچ کو دوپہر پونے تین بجے ہمارے عہد کا عظیم ترین مفکر ہمیشہ کے لئے خاموش ہو گیا۔ وہ...

مولانا مودودی کے معاشی تصورات: فکر و عمل میں تضاد!- تحریر: دادا فیروزالدین منصور

by للکار نیوز
مارچ 12, 2024
3
0

برِصغیر کے نامور انقلابی راہنما و دانشور دادا فیروز الدین منصور کی شہرۂ آفاق تصنیف ”مولانا مودودی کے تصورات“ کو...

لبریشن فرنٹ کے جواں سال کارکن حمزہ وحید جرال کا تعزیتی ریفرنس!

by للکار نیوز
مارچ 11, 2024
0
0

کوٹ جیمل (للکار نیوز ڈیسک) لبریشن فرنٹ کے جواں سال کارکن حمزہ وحید جرال کا تعزیتی ریفرنس۔نوجوان کی تحریکی و...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.