للکار(نیوز ڈیسک) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا ہے کہ آج کے تناظر میں اقوامِ متحدہ کی قراردادیں اور رائے شماری کی باتیں مسئلہ جموں کشمیرکے حل سے راہِ فرار کے مترادف ہے۔ ریاست جموں کشمیر کے عوام ریاست کی مکمل آزادی اور غیر ملکی قبضے کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ وہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ لاہور کے زیرِ اہتمام مقبول بٹ شہید اور شہدائے چکوٹھی کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
کسان ہال میں منعقدہ پروقار تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ پاکستان حکمران طبقے کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت رائے شماری کا مطالبہ کذب بیانی اور ریاست کی مستقل تقسیم کا فارمولہ ہے۔اقوامِ متحدہ کی قراردادیں پاکستان کے مفادات اور موجودہ پوزیشن کے بالکل برعکس ہیں۔ ان قراردادوں کی رو سے پاکستان کو ریاست جموں کشمیر سے پہلے اپنی افواج کا مکمل انخلاء کرنا ہے جبکہ بھارت اپنی فوج کا بڑا حصہ پاکستانی فوج کے انخلاء کے بعد نکالے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی حکمران اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کا راگ الاپتے رہتے ہیں لیکن اُن پر عملدرآمد کیلئے منظور کردہ اقدامات اٹھانے سے گریزاں ہیں۔ جس کا واضح مظلب یہ ہے کہ وہ اندرونِ خانہ بھارت سے ملک کر ریاست کی بندر بانٹ پر متفق ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ
موجودہ حالات میں ریاست جموں کشمیر کے عوام کا مطالبہ ریاست سے تمام قابض افواج کا بیک وقت اور مکمل انخلاء اور ریاست کی جبراً تقسیم شدہ اور مقبوضہ وحدت کی بحالی ہے جو مسئلہ جموں کشمیر کا واحد قابلِ عمل، منصفانہ اور مستقل حل ہے جس میں تمام فریقین کیلئے اطمینان اور بہتری موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ شہید نے ریاست کی آزادی کی فکر کو اپنے لہو سے پروان چڑھایا اور قومی آزادی کی تحریک کو ہر محاز پر اپنے کردار و عمل سے لیڈ کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام کو پاکستان کے باشعور، انسان دوست اور امن پسند حلقوں سے یکجہتی کی ضرورت ہے نہ کہ پاکستان کی حکمران کلاس سے جو اپنے ملک کے عوام کے ساتھ ساتھ ریاست جموں کشمیر کے عوام کے بھی بدترین استحصال اور لوٹ مار میں مصروف ہے۔
انہوں نے پاکستانی حکمرانوں کے مکرو فریب کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا کہ مریاست کے عوام کے حقِ خود ارادیت کو 1949میں پاکستانی مندوب کی درخواست پر بھارت و پاکستان کے الحاق تک محدود کیا گیا اور بعد میں شملہ معاہدہ کے ذریعے اسے دو طرفہ مسئلہ بنا کر اقوامِ متحدہ کو بتایا گیا کہ بھارت اور پاکستان کو اس مسئلہ کے حل کیلئے کسی بین الاقوامی فورم یا ثالثی کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شملہ میں ریاست جموں کشمیر کو فروخت کرنے کے بعد اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی باتیں کرنا ایک مضحکہ خیز واردات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5اگست 2019کے بھارتی اقدام کو بھی پاکستانی حکمران طبقے اور اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی اور یہ بات بھی خود پاکستانی دانشوروں اور چوٹی کے صحافیوں نے طشت از بام کی جس کے بعد پاکستانی حکمرانوں کی یکجہتی اور ہمدردی ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے سوا کچھ نہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کی سپریم کونسل کے رکن سردار عابد حمید، چیرمین سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ راجہ دانش ایڈوکیٹ، زونل وومن سیکریٹری طاہرہ توقیر، صدر لبریشن فرنٹ لاہور ڈویژن شیخ عثمان، کشمیری کمیونٹی لاہور کے راہنماؤں فاروق آزاد، سید منظور گیلانی ایڈووکیٹ، قاری مشتاق اور دیگر نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کا مشن ریاست کے عوام کے باوقار اور آزاد مستقبل کا مشن تھا جو تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبول بٹ کا نظریہ پہلے سے زیادہ قابلِ عمل اور درست ثابت ہو رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کے عوام تاریخ کے بدترین سیاسی، معاشی اور فوجی جبر کا شکار ہیں اور اُن سے بھارت، پاکستان اور عالمی برادری نے وعدوں کے باوجود انصاف نہیں کیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کے قافلے کے سالار محمد یٰسین ملک کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کی آڑ میں مودی حکومت کی جانب سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ بھارتی زیرِ قبضہ جموں کشمیر میں ریاستی جبر اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران طبقے نے اپنے زیرِ کنٹرول نام نہاد آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کو محرومیوں، پسماندگی، بے روزگاری اور غربت کے عفریت عطا کیے ہیں اور خطے میں بدترین سیاسی و معاشی استحصال اور لوٹ مار کو فروغ دیا ہے۔ مقررین نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں چلنے والی عوامی حقوق کی تحریکوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے زیرِ قبضہ ریاست جموں کشمیر کے علاقوں میں بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرے اورہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کر کے پاکستان کو روشن کرنے والے خطے کے عوام کو فوراً مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان کرے۔
مقررین نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے عوام کی طرح ریاست جموں کشمیر کے عوام کو بھی آزادی کا حق حاصل ہے اور انہیں یہ حق دیے بغیر خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہِ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ ریاست جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی منحوس خونی لکیر کو مٹا کر 76سالوں سے تقسیم شدہ ریاست اور ہزاروں منقسم خاندانوں کو واپس ملایا جائے اور ریاست سے تمام غیر ملکی افواج اپنا انخلاء کریں تا کہ مسئلہ جموں کشمیر کو پرامن طور پر حل کیا جا سکے۔ تقریب سے کامریڈ شہزاد ارشد، محمد جمیل، افتخار تنولی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
—♦—
جواب دیں جواب منسوخ کریں
">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">
للکار(نیوز ڈیسک) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا ہے کہ آج کے تناظر میں اقوامِ متحدہ کی قراردادیں اور رائے شماری کی باتیں مسئلہ جموں کشمیرکے حل سے راہِ فرار کے مترادف ہے۔ ریاست جموں کشمیر کے عوام ریاست کی مکمل آزادی اور غیر ملکی قبضے کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ وہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ و سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ لاہور کے زیرِ اہتمام مقبول بٹ شہید اور شہدائے چکوٹھی کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
کسان ہال میں منعقدہ پروقار تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ پاکستان حکمران طبقے کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت رائے شماری کا مطالبہ کذب بیانی اور ریاست کی مستقل تقسیم کا فارمولہ ہے۔اقوامِ متحدہ کی قراردادیں پاکستان کے مفادات اور موجودہ پوزیشن کے بالکل برعکس ہیں۔ ان قراردادوں کی رو سے پاکستان کو ریاست جموں کشمیر سے پہلے اپنی افواج کا مکمل انخلاء کرنا ہے جبکہ بھارت اپنی فوج کا بڑا حصہ پاکستانی فوج کے انخلاء کے بعد نکالے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی حکمران اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کا راگ الاپتے رہتے ہیں لیکن اُن پر عملدرآمد کیلئے منظور کردہ اقدامات اٹھانے سے گریزاں ہیں۔ جس کا واضح مظلب یہ ہے کہ وہ اندرونِ خانہ بھارت سے ملک کر ریاست کی بندر بانٹ پر متفق ہو چکے ہیں۔ ڈاکٹر توقیر گیلانی نے کہا کہ
موجودہ حالات میں ریاست جموں کشمیر کے عوام کا مطالبہ ریاست سے تمام قابض افواج کا بیک وقت اور مکمل انخلاء اور ریاست کی جبراً تقسیم شدہ اور مقبوضہ وحدت کی بحالی ہے جو مسئلہ جموں کشمیر کا واحد قابلِ عمل، منصفانہ اور مستقل حل ہے جس میں تمام فریقین کیلئے اطمینان اور بہتری موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ شہید نے ریاست کی آزادی کی فکر کو اپنے لہو سے پروان چڑھایا اور قومی آزادی کی تحریک کو ہر محاز پر اپنے کردار و عمل سے لیڈ کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام کو پاکستان کے باشعور، انسان دوست اور امن پسند حلقوں سے یکجہتی کی ضرورت ہے نہ کہ پاکستان کی حکمران کلاس سے جو اپنے ملک کے عوام کے ساتھ ساتھ ریاست جموں کشمیر کے عوام کے بھی بدترین استحصال اور لوٹ مار میں مصروف ہے۔
انہوں نے پاکستانی حکمرانوں کے مکرو فریب کا پردہ چاک کرتے ہوئے کہا کہ مریاست کے عوام کے حقِ خود ارادیت کو 1949میں پاکستانی مندوب کی درخواست پر بھارت و پاکستان کے الحاق تک محدود کیا گیا اور بعد میں شملہ معاہدہ کے ذریعے اسے دو طرفہ مسئلہ بنا کر اقوامِ متحدہ کو بتایا گیا کہ بھارت اور پاکستان کو اس مسئلہ کے حل کیلئے کسی بین الاقوامی فورم یا ثالثی کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ شملہ میں ریاست جموں کشمیر کو فروخت کرنے کے بعد اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی باتیں کرنا ایک مضحکہ خیز واردات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 5اگست 2019کے بھارتی اقدام کو بھی پاکستانی حکمران طبقے اور اسٹیبلشمنٹ کی مکمل حمایت حاصل تھی اور یہ بات بھی خود پاکستانی دانشوروں اور چوٹی کے صحافیوں نے طشت از بام کی جس کے بعد پاکستانی حکمرانوں کی یکجہتی اور ہمدردی ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے سوا کچھ نہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کی سپریم کونسل کے رکن سردار عابد حمید، چیرمین سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ راجہ دانش ایڈوکیٹ، زونل وومن سیکریٹری طاہرہ توقیر، صدر لبریشن فرنٹ لاہور ڈویژن شیخ عثمان، کشمیری کمیونٹی لاہور کے راہنماؤں فاروق آزاد، سید منظور گیلانی ایڈووکیٹ، قاری مشتاق اور دیگر نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کا مشن ریاست کے عوام کے باوقار اور آزاد مستقبل کا مشن تھا جو تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ مقبول بٹ کا نظریہ پہلے سے زیادہ قابلِ عمل اور درست ثابت ہو رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کے عوام تاریخ کے بدترین سیاسی، معاشی اور فوجی جبر کا شکار ہیں اور اُن سے بھارت، پاکستان اور عالمی برادری نے وعدوں کے باوجود انصاف نہیں کیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ مقبول بٹ شہید کے قافلے کے سالار محمد یٰسین ملک کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات کی آڑ میں مودی حکومت کی جانب سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ بھارتی زیرِ قبضہ جموں کشمیر میں ریاستی جبر اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمران طبقے نے اپنے زیرِ کنٹرول نام نہاد آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کو محرومیوں، پسماندگی، بے روزگاری اور غربت کے عفریت عطا کیے ہیں اور خطے میں بدترین سیاسی و معاشی استحصال اور لوٹ مار کو فروغ دیا ہے۔ مقررین نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں چلنے والی عوامی حقوق کی تحریکوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے زیرِ قبضہ ریاست جموں کشمیر کے علاقوں میں بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرے اورہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کر کے پاکستان کو روشن کرنے والے خطے کے عوام کو فوراً مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان کرے۔
مقررین نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے عوام کی طرح ریاست جموں کشمیر کے عوام کو بھی آزادی کا حق حاصل ہے اور انہیں یہ حق دیے بغیر خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہِ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ ریاست جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی منحوس خونی لکیر کو مٹا کر 76سالوں سے تقسیم شدہ ریاست اور ہزاروں منقسم خاندانوں کو واپس ملایا جائے اور ریاست سے تمام غیر ملکی افواج اپنا انخلاء کریں تا کہ مسئلہ جموں کشمیر کو پرامن طور پر حل کیا جا سکے۔ تقریب سے کامریڈ شہزاد ارشد، محمد جمیل، افتخار تنولی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
—♦—
جواب دیں جواب منسوخ کریں
">
ADVERTISEMENT