للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) عالمی عدالتِ انصاف میں فلسطینیوں کی نسل کُشی کے خلاف جاری مقدے پر اہم فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ اسرائیل پر مقدمہ ضرور چلے گا!
تفصیلات کے مطابق ساؤتھ افریقہ کی درخواست پر اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے کی سماعت میں 15 ججز نے مقدمہ چلانے کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کُشی کے الزامات میں صداقت موجود ہے۔
اسرائیل نے عالمی عداتِ انصاف کو مقدمہ نہ سُننے کی درخواست کی تھی۔اور ساؤتھ افریقہ کے نسل کُشی کے الزامات کو حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر کو اس عدالت میں درخواست دائر کی، حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں بہت جانی اور انفرا اسٹراکچر تباہ ہوا ہے۔ اسرائیلی فورسز عام شہریوں، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور حتیٰ کہ بین الاقوامی امدادی کارکنوں اور صحافیوں تک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے کئی اداروں نےبھی اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں اور عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی۔
عالمی عدالت انصاف کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 25 ہزار سے زائد شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔ عدالت غزہ میں انسانی المیے کی صورتِ حال سے آگاہ ہے، جنوبی افریقا کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ درست ہیں۔
عالمی عدالت انصاف نے غزہ نسل کشی کیس معطل کرنے کی اسرائیل کی درخواست کو مسترد کردیا اور کہا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی مقدمے میں فیصلہ دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں ہلاکتوں اور نقصان کم کرنے کا حکم تو دیا گیا ہے ۔
لیکن غزہ میں فوجی آپریشن بند کرنے یا جنگ بندی کا حکم نہیں دیا۔
دوسری طرف امریکہ، برطانیہ، آئرلینڈ، سپین، فرانس، اٹلی سمیت یورپ بھر میں لاکھوں افراد نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاجی ریلیوں میں اپنے ممالک کے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کو فوری طور پر رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں اور اسرائیل سے تجارتی و سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں۔
آئرلینڈ سے ممبر یوروپین پارلیمنٹ اور نوجوان سوشلسٹ راہنما پال مرفی (Paul Murphy) اور دیگر ممبران پارلیمنٹ نے عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آئرلینڈ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ آئرش حکومت اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں ساؤتھ افریقہ کے مقدمے میں اسرائیل کے خلاف فریق بنے۔ اور ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت یورپی یونین کے دیگر ممالک پر بھی فلسطینیوں کی نسل کُشی کے خلاف اقدامات اُٹھائیں۔
آئرلینڈ میں عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے خلاف جاری مقدمے میں حکومت سے فریق بننے کا مطالبہ
یادرہے تاحال چند ایک افریقی ممالک کے علاوہ کوئی بھی اسلامی ملک اسرائیلی بربریت کے خلاف اس مقدمے میں فریق نہیں بنا ہے۔
—♦—
جواب دیں جواب منسوخ کریں
للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) عالمی عدالتِ انصاف میں فلسطینیوں کی نسل کُشی کے خلاف جاری مقدے پر اہم فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ اسرائیل پر مقدمہ ضرور چلے گا!
تفصیلات کے مطابق ساؤتھ افریقہ کی درخواست پر اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے کی سماعت میں 15 ججز نے مقدمہ چلانے کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ فیصلے میں عدالت نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کُشی کے الزامات میں صداقت موجود ہے۔
اسرائیل نے عالمی عداتِ انصاف کو مقدمہ نہ سُننے کی درخواست کی تھی۔اور ساؤتھ افریقہ کے نسل کُشی کے الزامات کو حقائق کے منافی قرار دیا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر کو اس عدالت میں درخواست دائر کی، حماس حملے کے جواب میں اسرائیلی حملوں میں بہت جانی اور انفرا اسٹراکچر تباہ ہوا ہے۔ اسرائیلی فورسز عام شہریوں، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور حتیٰ کہ بین الاقوامی امدادی کارکنوں اور صحافیوں تک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے کئی اداروں نےبھی اسرائیلی حملوں کے خلاف قراردادیں پیش کی ہیں اور عالمی ادارہ انصاف نے غزہ میں انسانی نقصان پر تشویش ظاہر کی۔
عالمی عدالت انصاف کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 25 ہزار سے زائد شہریوں کی اموات ہوئی ہیں۔ عدالت غزہ میں انسانی المیے کی صورتِ حال سے آگاہ ہے، جنوبی افریقا کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ درست ہیں۔
عالمی عدالت انصاف نے غزہ نسل کشی کیس معطل کرنے کی اسرائیل کی درخواست کو مسترد کردیا اور کہا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی مقدمے میں فیصلہ دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں ہلاکتوں اور نقصان کم کرنے کا حکم تو دیا گیا ہے ۔
لیکن غزہ میں فوجی آپریشن بند کرنے یا جنگ بندی کا حکم نہیں دیا۔
دوسری طرف امریکہ، برطانیہ، آئرلینڈ، سپین، فرانس، اٹلی سمیت یورپ بھر میں لاکھوں افراد نے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاجی ریلیوں میں اپنے ممالک کے حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کو فوری طور پر رکوانے میں اپنا کردار ادا کریں اور اسرائیل سے تجارتی و سفارتی تعلقات منقطع کیے جائیں۔
آئرلینڈ سے ممبر یوروپین پارلیمنٹ اور نوجوان سوشلسٹ راہنما پال مرفی (Paul Murphy) اور دیگر ممبران پارلیمنٹ نے عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے آئرلینڈ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ آئرش حکومت اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں ساؤتھ افریقہ کے مقدمے میں اسرائیل کے خلاف فریق بنے۔ اور ساتھ یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت یورپی یونین کے دیگر ممالک پر بھی فلسطینیوں کی نسل کُشی کے خلاف اقدامات اُٹھائیں۔
آئرلینڈ میں عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کے خلاف جاری مقدمے میں حکومت سے فریق بننے کا مطالبہ
یادرہے تاحال چند ایک افریقی ممالک کے علاوہ کوئی بھی اسلامی ملک اسرائیلی بربریت کے خلاف اس مقدمے میں فریق نہیں بنا ہے۔
—♦—