میرپورخاص (للکار نیوز ڈیسک) 24 دسمبر بروز اتوار کو میرپور خاص پولیس کی طرف سے بلوچ یکجہتی مارچ پر اسلام آباد میں پولیس تشدد اور کارکنان کی گرفتاریوں کے میرپور خاص (سندھ) کی سیاسی، سماجی اور مزدور تنظیموں کی جانب سے نکالی جانے والی ریلی کے 40 سے زائد شرکاء کے خلاف مقدمہ درج کر کے 4 کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف احتجاج کے پاداش میں میرپورخاص پولیس کی طرف سے کامریڈ حمید چنا،علی حسن لغاری، عامر جان مری، حاکم گشکوری، شاہزیب مری، متانت علی، اسد مری سمیت 40 کارکنان پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
4 کارکنان 24 دسمبر کی شام سے ہی پولیس حراست میں ہیں۔ جن میں وکی سنجرانی، گوتم، نند لال اور خوشحال شامل ہیں۔
میرپور پولیس نے اس وقت ان چار کارکنان کو حراست میں لیا جب ریلی کے اختتام کے بعد وہ چائے کے ہوٹل پر چائے پی رہے تھے۔ اور باقی نامزد قائدین کے گرفتاریوں کے لئے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔
بنیادی انسانی و آئینی حقوق پر آواز اٹھانے کی پاداش میں مقدمات اور گرفتاریاں ریاستی اداروں کے بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ ایسے ہتھکنڈے مظلوم و محکوموں کی مزاحمت و اتحاد کو نہیں توڑ سکتے۔ ہم اس پولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے ایف آئی آر کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اسی طرح یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ سرمایہ دارانہ ریاستیں کھوکھلی ہوتی جارہی ہیں جس کے سبب ان کے وحشت و بربریت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس وحشت کا مقابلہ فقط محکوم طبقات اور مظلوم قومیتوں کے اتحاد کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہیں۔
جواب دیں جواب منسوخ کریں
میرپورخاص (للکار نیوز ڈیسک) 24 دسمبر بروز اتوار کو میرپور خاص پولیس کی طرف سے بلوچ یکجہتی مارچ پر اسلام آباد میں پولیس تشدد اور کارکنان کی گرفتاریوں کے میرپور خاص (سندھ) کی سیاسی، سماجی اور مزدور تنظیموں کی جانب سے نکالی جانے والی ریلی کے 40 سے زائد شرکاء کے خلاف مقدمہ درج کر کے 4 کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف احتجاج کے پاداش میں میرپورخاص پولیس کی طرف سے کامریڈ حمید چنا،علی حسن لغاری، عامر جان مری، حاکم گشکوری، شاہزیب مری، متانت علی، اسد مری سمیت 40 کارکنان پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
4 کارکنان 24 دسمبر کی شام سے ہی پولیس حراست میں ہیں۔ جن میں وکی سنجرانی، گوتم، نند لال اور خوشحال شامل ہیں۔
میرپور پولیس نے اس وقت ان چار کارکنان کو حراست میں لیا جب ریلی کے اختتام کے بعد وہ چائے کے ہوٹل پر چائے پی رہے تھے۔ اور باقی نامزد قائدین کے گرفتاریوں کے لئے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔
بنیادی انسانی و آئینی حقوق پر آواز اٹھانے کی پاداش میں مقدمات اور گرفتاریاں ریاستی اداروں کے بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ ایسے ہتھکنڈے مظلوم و محکوموں کی مزاحمت و اتحاد کو نہیں توڑ سکتے۔ ہم اس پولیس گردی کی مذمت کرتے ہوئے ایف آئی آر کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اسی طرح یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ سرمایہ دارانہ ریاستیں کھوکھلی ہوتی جارہی ہیں جس کے سبب ان کے وحشت و بربریت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس وحشت کا مقابلہ فقط محکوم طبقات اور مظلوم قومیتوں کے اتحاد کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہیں۔