">
ADVERTISEMENT
حب (عبداللہ بلوچ سے ) لسبیلہ یونیو رسٹی اوتھل کے مخدوش حالات جائزمطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے طلباء پر پولیس کا لاٹھی چارج، شیلنگ 40 سے زائد طلباگرفتار مشتعل طلباء نے جامعہ کے گیٹ پر دھرنا دے دیا ۔
یونیو رسٹی انتظامیہ نے جامعہ بند کر کے ہاسٹل سیل کر دیئے گھروں کو جانے والے طلباء طالبات یونیو رسٹی کے اندر محصور ہو گئے خوراک اور پینے کا پانی ناپید پھنسے ہوئے طلباء بھوک وپیاس سے نڈھال یونیو رسٹی انتظامیہ کا کوئی آفیسر فون اٹینڈ کرنے کو تیار نہیں اندر پھنسے ہوئے طلباء وطالبات کے والدین کو اپنے بچوں کیلئے پریشانی لاحق ہو گئی ۔
تفصیلات کے مطابق لسبیلہ یونیورسٹی اوتھل انتظامیہ کے زیر تعلیم طلباء کے ساتھ ناروا سلوک کا سلسلہ طویل عرصہ سے جاری ہے ایک جانب جامعہ مالی بحران کا شکار ہے تو دوسری طرف انتظامی افسران کی اقرباء پروری عروج پر ہے یونیو رسٹی انتظامیہ نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی آڑ میں ایک جانب ٹرانسپورٹ چارجز تو دوسری طرف ہاسٹل اور میس کی فیس میں دوگنا اضافہ کردیا ہے۔
طلباء کی یہ شکایت بھی جائز ہے کہ یونیو رسٹی میس میں جو انہیں خوراک مہیا کی جارہی ہے اُسکا معیار بھی اچھا نہیں ہے جس سے بچوں کی صحت خراب ہو رہی ہے طلباء خاص طور پر گرلز ہاسٹل میں رہنے والی بچیوں کا کہنا ہے کہ وہاں پر جو سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جاتے ہیں وہ اُنہیں بلا جواز تنگ کرتے ہیں بچیوں کے والدین جب بچوں سے ملاقات کے لئے جاتے ہیں تو اُن کے ساتھ بھی نارواسلوک اختیار کیا جاتا ہے بلکہ انہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
اس حوالے سے والدین کے مطابق متعدد با ر یونیورسٹی انتظامیہ سکیورٹی انچارج حتیٰ کہ وائس چانسلر کو بھی شکایات کی گئی ہیں لیکن اُنکا ازالہ کرنے کے بجائے اس کے برعکس ناروا سلوک کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
یونیورسٹی میں طلباء سے بھاری فیس وصول کی جاتی ہے لیکن اساتذہ کی کمی کی وجہ سے تعلیمی حرج پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی طلباء وطالبات کیلئے دیئے جانے والے اسکالر شپ بھی اپنوں کے درمیان بندر بانٹ کی نظر کئے جاتے ہیں اور اگر کوئی مقامی آفیسر یا طلباء لب کشائی کریں تو اُن کے خلاف انتقامی کاروائیوں کا آغاز ہو جاتا ہے۔
طلباء کی طرف سے گزشتہ دن سے رات گئے تک جاری احتجاج کے دوران اُنکے ساتھ پولیس اور یونیو رسٹی انتظامیہ کے سلوک پر زیر تعلیم طلباء کے والدین کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے اس حوالے سے والدین نے ہائیر ایجوکیشن حکام اور گورنر بلوچستان و نگران وزیر اعلیٰ سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے بلوچستان بھر کے تعلیمی ادارے اس وقت مسائل کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔ مگر حکومتیں اور ادارے ان مسائل کے حل کے لئے عملی اقدامات کرنے سے گریزاں لگتے ہیں۔
جواب دیں جواب منسوخ کریں
Advertisement. Scroll to continue reading.
">