• Latest

سکرنڈ: رینجرز کی فائرنگ سے 4 شہری ہلاک متعدد زخمی

ستمبر 29, 2023

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
بدھ, جولائی 9, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home خبریں

سکرنڈ: رینجرز کی فائرنگ سے 4 شہری ہلاک متعدد زخمی

نواب شاہ کے گاؤں ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز کے سرچ آپریشن کے دوران رینجرز کی  فائرنگ سے گاؤں کے 4 افراد ہلاک، 4 زخمی ہو گئے۔ 

للکار نیوز by للکار نیوز
ستمبر 29, 2023
in پاکستان
A A
0

للکار (نیوز ڈیسک) نواب شاہ کے گاؤں ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز کے سرچ آپریشن کے دوران رینجرز کی  فائرنگ سے گاؤں کے 4 افراد ہلاک، متعدد شہری  زخمی ہو ئے۔  بعض زخمیوں کی حالت بھی تشویشناک بتائی جا رہی ہی ہے۔ 

پاکستان کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اندوہناک واقعے  کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ؛

انسانی حقوق کی پامالی کے لیے خاصی شہرت رکھنے والی ریاست, پاکستان نے, ریاستی دہشت گردی کی ایک اور مثال قائم کر دی۔


سندھ کے شہر سکرنڈ کے قریب ایک گاؤں ماڑی جلبانی میں 28 ستمبر کو  دن دو بجے دہشت گردوں کو پکڑنے کے نام پر, پولیس اور رینجرز نے گاؤں پر حملہ کر دیا اور نہتے کسانون کا قتلِ عام کیا. اس حملے میں چار کسان اکن جلبانی، میہار جلبانی ، نظام الدین جلبانی اور سجاول جلبانی قتل اور سارنگ جلبانی الھداد جلبانی،امام الدین جلبانی اور علی نواز جلبانی سمیت متعدد کسان زخمی ہوئے  ہیں.

بتایا جارہا ہے کہ گاؤں پر حملہ کرنے سے پہلے, اسی گاؤن کے ایک طالب علم لیاقت جلبانی کو سکرنڈ ویٹرنری یونیورسٹی سے گرفتار کر کے ساتھ لے کر آئے تھے۔ طالب علم سے گاؤں کے مکانوں کی شناخت کرائی گئی۔
یہ گاؤں ایک بزرگ قوم پرست رجب جلبانی سے منسوب ہے. جہاں وہ کئی سالوں سے, پولیس کے جبر اور مقامی جاگیرداروں کے ظلم کےخلاف آواز بلند کر رہا تھا.

پولیس اور رینجرز کی اس کاروائی کے لئے علاقے میں یہ تاثر عام یے کہ یہ کاروائی بزرگ قوم پرست کو سبق سکھانے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیۓ کی گئی ہے۔
پولیس اور رینجرز کی اس بہیمانہ کارروائی سے پورے سندھ میں غم و غصے کی لہر پھیل گئی ہے۔کئی جگہوں پر مظاہرے اور دھرنے دئیے گئے ہیں۔

سکرنڈ نیشنل ہائی وے پر لاشیں رکھ کر ہائی وے بند کردیا گیا ہے۔ مظاہرین کی طرف سے  ایس ایس پی پولیس سمیت حملہ کرنے والے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کےخلاف مقدمات درج کرکے ان کو گرفتار کرنے کامطالبہ کیا جا رہا ہے. جبکہ سرکار کی طرف سے ابھی تک لاشون کے پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم بھی جاری نہیں کیا گیا ہے.

دوسری طرف سرکار کے مطابق وہ ایک خودکش بمبار گرفتار کرنے آئے تھے کہ ان پر فائرنگ کی گئی. جوابی فائرنگ میں 2 لوگ مارے گئے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گاؤں والون سے کسی قسم کا اسلحہ برآمد نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی بارودی مواد ۔
جبکہ ہلاک ہونے والے کسی بھی کسان کے خلاف پہلے نہ کوئی مقدمہ درج ہے, نہ پہلے ان کےخلاف پولیس میں کوئی شکایت درج ہے۔
ظاہر ہے انسانی حقوق کے معاملے پر مسلح فورسز سے کوئی باز پرس کرنے والا موجود نہیں ہے۔ اس لئے لفظ دہشت گردی ریاست کی کمائی اور بچاؤ کا ذریعہ ہے، یہ ایک ایسی ذہنیت ہے جس پر ریاست کے تمام ادارے کاربند ہیں۔یہ کوئی حادثاتی عمل نہیں ہے ۔

دوسری جانب ایس ایس پی حیدر رضا کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز نے گھروں کا سرچ آپریشن کیا تو گاؤں والوں نے مزاحمت کی، گاؤں کے مشتعل افراد نے پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ کیا، مزاحمت پر پولیس اہلکار گاؤں سے باہر آ گئے۔

اُنہوں نے کہا کہ رینجرز اہلکاروں کو مشتعل افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا، سریوں اور ڈنڈوں کے وار سے زخمی کیا۔

ایس ایس پی حیدر رضا نے بتایا کہ مشتعل افراد کے تشدد سے رینجرز کے 5 اہلکار زخمی ہوئے، پولیس اور رینجرز نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی، فائرنگ میں گاؤں کے 4 افراد ہلاک، 4 زخمی ہوئے۔

اُنہوں نے بتایا کہ ورثاء کا لاشوں کا پوسٹ مارٹم کروانے کا مطالبہ تسلیم کر لیا، پولیس واقعے کے ذمے داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کو تیار ہے، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پولیس اور رینجرز افسران کو نامزد کیا جائے۔

ایس ایس پی حیدر رضا نے بتایا کہ تفتیش کیے بغیر کسی فرد کا نام مقدمے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ جوڈیشل انکوائری کے لیے تیار ہیں جس اہلکار کی غفلت ثابت ہوئی اس پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا اور مزاحمت پر بے گناہ افراد پر فائرنگ کی۔

مظاہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز کے افسران کے خلاف مقدمے کے اندراج تک دھرنا جاری رہے گا۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

للکار (نیوز ڈیسک) نواب شاہ کے گاؤں ماڑی جلبانی میں پولیس اور رینجرز کے سرچ آپریشن کے دوران رینجرز کی  فائرنگ سے گاؤں کے 4 افراد ہلاک، متعدد شہری  زخمی ہو ئے۔  بعض زخمیوں کی حالت بھی تشویشناک بتائی جا رہی ہی ہے۔ 

پاکستان کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس اندوہناک واقعے  کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ؛

انسانی حقوق کی پامالی کے لیے خاصی شہرت رکھنے والی ریاست, پاکستان نے, ریاستی دہشت گردی کی ایک اور مثال قائم کر دی۔


سندھ کے شہر سکرنڈ کے قریب ایک گاؤں ماڑی جلبانی میں 28 ستمبر کو  دن دو بجے دہشت گردوں کو پکڑنے کے نام پر, پولیس اور رینجرز نے گاؤں پر حملہ کر دیا اور نہتے کسانون کا قتلِ عام کیا. اس حملے میں چار کسان اکن جلبانی، میہار جلبانی ، نظام الدین جلبانی اور سجاول جلبانی قتل اور سارنگ جلبانی الھداد جلبانی،امام الدین جلبانی اور علی نواز جلبانی سمیت متعدد کسان زخمی ہوئے  ہیں.

بتایا جارہا ہے کہ گاؤں پر حملہ کرنے سے پہلے, اسی گاؤن کے ایک طالب علم لیاقت جلبانی کو سکرنڈ ویٹرنری یونیورسٹی سے گرفتار کر کے ساتھ لے کر آئے تھے۔ طالب علم سے گاؤں کے مکانوں کی شناخت کرائی گئی۔
یہ گاؤں ایک بزرگ قوم پرست رجب جلبانی سے منسوب ہے. جہاں وہ کئی سالوں سے, پولیس کے جبر اور مقامی جاگیرداروں کے ظلم کےخلاف آواز بلند کر رہا تھا.

پولیس اور رینجرز کی اس کاروائی کے لئے علاقے میں یہ تاثر عام یے کہ یہ کاروائی بزرگ قوم پرست کو سبق سکھانے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیۓ کی گئی ہے۔
پولیس اور رینجرز کی اس بہیمانہ کارروائی سے پورے سندھ میں غم و غصے کی لہر پھیل گئی ہے۔کئی جگہوں پر مظاہرے اور دھرنے دئیے گئے ہیں۔

سکرنڈ نیشنل ہائی وے پر لاشیں رکھ کر ہائی وے بند کردیا گیا ہے۔ مظاہرین کی طرف سے  ایس ایس پی پولیس سمیت حملہ کرنے والے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کےخلاف مقدمات درج کرکے ان کو گرفتار کرنے کامطالبہ کیا جا رہا ہے. جبکہ سرکار کی طرف سے ابھی تک لاشون کے پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم بھی جاری نہیں کیا گیا ہے.

دوسری طرف سرکار کے مطابق وہ ایک خودکش بمبار گرفتار کرنے آئے تھے کہ ان پر فائرنگ کی گئی. جوابی فائرنگ میں 2 لوگ مارے گئے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گاؤں والون سے کسی قسم کا اسلحہ برآمد نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی بارودی مواد ۔
جبکہ ہلاک ہونے والے کسی بھی کسان کے خلاف پہلے نہ کوئی مقدمہ درج ہے, نہ پہلے ان کےخلاف پولیس میں کوئی شکایت درج ہے۔
ظاہر ہے انسانی حقوق کے معاملے پر مسلح فورسز سے کوئی باز پرس کرنے والا موجود نہیں ہے۔ اس لئے لفظ دہشت گردی ریاست کی کمائی اور بچاؤ کا ذریعہ ہے، یہ ایک ایسی ذہنیت ہے جس پر ریاست کے تمام ادارے کاربند ہیں۔یہ کوئی حادثاتی عمل نہیں ہے ۔

دوسری جانب ایس ایس پی حیدر رضا کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز نے گھروں کا سرچ آپریشن کیا تو گاؤں والوں نے مزاحمت کی، گاؤں کے مشتعل افراد نے پولیس اور رینجرز پر پتھراؤ کیا، مزاحمت پر پولیس اہلکار گاؤں سے باہر آ گئے۔

اُنہوں نے کہا کہ رینجرز اہلکاروں کو مشتعل افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا، سریوں اور ڈنڈوں کے وار سے زخمی کیا۔

ایس ایس پی حیدر رضا نے بتایا کہ مشتعل افراد کے تشدد سے رینجرز کے 5 اہلکار زخمی ہوئے، پولیس اور رینجرز نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی، فائرنگ میں گاؤں کے 4 افراد ہلاک، 4 زخمی ہوئے۔

اُنہوں نے بتایا کہ ورثاء کا لاشوں کا پوسٹ مارٹم کروانے کا مطالبہ تسلیم کر لیا، پولیس واقعے کے ذمے داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کو تیار ہے، مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پولیس اور رینجرز افسران کو نامزد کیا جائے۔

ایس ایس پی حیدر رضا نے بتایا کہ تفتیش کیے بغیر کسی فرد کا نام مقدمے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

اُنہوں نے کہا کہ جوڈیشل انکوائری کے لیے تیار ہیں جس اہلکار کی غفلت ثابت ہوئی اس پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا اور مزاحمت پر بے گناہ افراد پر فائرنگ کی۔

مظاہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس اور رینجرز کے افسران کے خلاف مقدمے کے اندراج تک دھرنا جاری رہے گا۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: Nawab ShahOperationPoliceRangersSakrandSindh Bleeds
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

میری آواز سنو ! – تحریر: ناصر منصور

by للکار نیوز
ستمبر 5, 2024
0
0

آپ بار بار وہی دوا تجویز کرتے آ رہے ہیں جو ہر بار مرض بڑھانے کا سبب بن رہی ہے۔...

جلتا، سلگتا بلوچستان! – تحریر: رانااعظم

by للکار نیوز
اگست 27, 2024
0
0

آؤ مل کر بلوچستان کے حالات/سوالات پر غور کریں۔ جب ہم آؤ مل کر کہتے ہیں تو ہم ان دوستوں...

جموں کشمیر متحدہ طلباء محاذکا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے! – سردارانورایڈووکیٹ

by للکار نیوز
جون 4, 2024
0
0

للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) معروف کشمیری حریت پسند راہنما و سابق چیئرمین متحدہ طلباء امریکہ سردار انور ایڈووکیٹ نے پاکستانی...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.