Comments 3
جواب دیں جواب منسوخ کریں
Comments 3
-
Sanaullah Khan says:
جناب
جناب
جناب
یہاں میری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی کہ جو اس نظم میں علیزے سحر کو فرشتہ و حور بنا کر اور مردوں کو کتا بنا کر پیش کیا گیا ہے۔
اگر علیزے کوئ گھریلو شریف معصوم لڑکی ہوتی تو یہ سب کہنا بنتا تھا کہ ایسی معصوم خواتین کو بھی اوباش اور بدبخت لوگ اپنے جال میں پھنسا کر اپنا مقصد پورا کرتے ہیں۔
لیکن علیزے سحر ٹک ٹاک پر کیا کررہی تھی؟ اس کی ہر وڈیو میں اس کا لباس اور انداز مکمل برھنگی سے زیادہ provocative ہوتا ہے۔ وہ جس گاؤں دیہات کی زندگی کو پیش کرتی ہیں کیا ہمارے گاؤں دیہات کی خواتین ایسا لباس پہنتی ہیں؟ معاف کیجئے گا کہ اگر آپ علیزے کو پاکستان کی گاؤں دیہات کی خواتین کی ترجمانی کرنے والا سمجھتے ہیں تو پھر تو علیزے کا جرم بہت سنگین ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی دیہات کی سیدھی سادی خواتین کا ایک ناشائستہ اور گندا امیج پیش کررہی ہے۔ آپ نے اپنی اس نظم میں مردوں کی جتنی خامیاں و بیماریاں بیان کی ہیں یہ معصوم کچے ذہنوں میں علزیزے جیسی خواتین ہی اپنی حرکتوں سے یہ تحریک پیدا کرتی ہیں۔
گاؤں دیہات تو چھوڑئے کچھ طبقوں کو چھوڑ کر ہمارے شہر کی عام گھریلو خواتین آج بھی گھر سے باہر نکلتے وقت یا کسی اجنبی کے سامنے آتے وقت سر اور سینے کو ڈھکنا لازمی سمجھتی ہیں۔
علیزے کیا کررہی تھی؟ اس کو تو یہ تک شرم نہ تھی کہ سارا آگا پیچھا کھل رہا ہے لیکن وہ دیدہ دانستہ جانتے بوجھتے یہ سب دھڑلے سے کررہی تھی۔ ان کی کوئ بھی وڈیو دیکھ لیجئے۔ ان کے جو ملین فالورز ہیں کیا وہ گاؤں دیہات کی ثقافت دیکھنے کے لئے ان کے شیدائ ہیں یا بات کچھ اور ہے؟
یہ علیزے بھی جانتی ہے اور ان کے فالورز بھی۔
تو پھر اب ان کو فرشتہ بنا کر کس لئے پیش کیا جارہا ہے۔
برے کام کا برا انجام ہی ہوتا ہے۔ دنیا کو برا کہنا زمانے کو برا کہنے کی تُک نہیں بنتی کیونکہ دنیا تو ہے ہی ایک کتا۔دنیا تو ہے ہی غلاظت کا ڈھیر۔اور اس دنیا کو گندگی اور غلاظت کا ڈھیر جو بنارہے ہیں ان میں علیزے بھی برابر کا حصہ ڈال رہی ہیں۔
آپ جب کتے کو گوشت دکھائیں گے تو وہ تو لازمی جھپٹے گا۔ لیکن آپ اگر یہ چاہتے ہیں کہ کتے کو گوشت دکھاتے رہو اور وہ لپکے جھپٹے بھی نہیں تو یہ آپ کی غلطی ہے کتے کی نہیں۔ کتا تو کتا ہی ہے نا۔ لیکن آپ کیا کررہی ہیں؟
لاہور کے مینار پاکستان والی عائشہ کا کیا ہوا تھا۔ ابتدا میں کتنی مظلوم بنا کر پیش کیا گیا؟
لیکن بعد میں کیا پتہ چلا۔
تو یہاں اپنی شاعری اور کالمز سے علیزے کو فرشتہ ثابت کرنے والے زرا دھیرج رکھیں۔ کچھ بعید نہیں کہ یہ بھی کہیں فالورز اور شہرت بڑھانی کی چال ہی نہ ہو۔ ورنہ علیزے کا کیا چھپا تھا عوام کی نظر سے کہ جس کی پردہ داری ہو۔
بہت عمدہ بلکہ اعلیٰ نظم
علیزے سحر کی خوبصورتی کو جس آفاقی جمالیات کے حوالوں سے اویس نے سراہا ہے وہ بلاشبہ قدرت کی صناعی کا ایک ایسا لمحہ ہے جسے انسان کے لیے مختص کر دیا گیا ہے۔
بہت شکریہ سر!
آپ کی رائے یقیناً سند کا درجہ رکھتی ہے۔ آپ کا تبصرہ اویس اقبال تک بھی پہنچادیا گیا ہے۔
جناب
جناب
جناب
یہاں میری سمجھ میں ایک بات نہیں آرہی کہ جو اس نظم میں علیزے سحر کو فرشتہ و حور بنا کر اور مردوں کو کتا بنا کر پیش کیا گیا ہے۔
اگر علیزے کوئ گھریلو شریف معصوم لڑکی ہوتی تو یہ سب کہنا بنتا تھا کہ ایسی معصوم خواتین کو بھی اوباش اور بدبخت لوگ اپنے جال میں پھنسا کر اپنا مقصد پورا کرتے ہیں۔
لیکن علیزے سحر ٹک ٹاک پر کیا کررہی تھی؟ اس کی ہر وڈیو میں اس کا لباس اور انداز مکمل برھنگی سے زیادہ provocative ہوتا ہے۔ وہ جس گاؤں دیہات کی زندگی کو پیش کرتی ہیں کیا ہمارے گاؤں دیہات کی خواتین ایسا لباس پہنتی ہیں؟ معاف کیجئے گا کہ اگر آپ علیزے کو پاکستان کی گاؤں دیہات کی خواتین کی ترجمانی کرنے والا سمجھتے ہیں تو پھر تو علیزے کا جرم بہت سنگین ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی دیہات کی سیدھی سادی خواتین کا ایک ناشائستہ اور گندا امیج پیش کررہی ہے۔ آپ نے اپنی اس نظم میں مردوں کی جتنی خامیاں و بیماریاں بیان کی ہیں یہ معصوم کچے ذہنوں میں علزیزے جیسی خواتین ہی اپنی حرکتوں سے یہ تحریک پیدا کرتی ہیں۔
گاؤں دیہات تو چھوڑئے کچھ طبقوں کو چھوڑ کر ہمارے شہر کی عام گھریلو خواتین آج بھی گھر سے باہر نکلتے وقت یا کسی اجنبی کے سامنے آتے وقت سر اور سینے کو ڈھکنا لازمی سمجھتی ہیں۔
علیزے کیا کررہی تھی؟ اس کو تو یہ تک شرم نہ تھی کہ سارا آگا پیچھا کھل رہا ہے لیکن وہ دیدہ دانستہ جانتے بوجھتے یہ سب دھڑلے سے کررہی تھی۔ ان کی کوئ بھی وڈیو دیکھ لیجئے۔ ان کے جو ملین فالورز ہیں کیا وہ گاؤں دیہات کی ثقافت دیکھنے کے لئے ان کے شیدائ ہیں یا بات کچھ اور ہے؟
یہ علیزے بھی جانتی ہے اور ان کے فالورز بھی۔
تو پھر اب ان کو فرشتہ بنا کر کس لئے پیش کیا جارہا ہے۔
برے کام کا برا انجام ہی ہوتا ہے۔ دنیا کو برا کہنا زمانے کو برا کہنے کی تُک نہیں بنتی کیونکہ دنیا تو ہے ہی ایک کتا۔دنیا تو ہے ہی غلاظت کا ڈھیر۔اور اس دنیا کو گندگی اور غلاظت کا ڈھیر جو بنارہے ہیں ان میں علیزے بھی برابر کا حصہ ڈال رہی ہیں۔
آپ جب کتے کو گوشت دکھائیں گے تو وہ تو لازمی جھپٹے گا۔ لیکن آپ اگر یہ چاہتے ہیں کہ کتے کو گوشت دکھاتے رہو اور وہ لپکے جھپٹے بھی نہیں تو یہ آپ کی غلطی ہے کتے کی نہیں۔ کتا تو کتا ہی ہے نا۔ لیکن آپ کیا کررہی ہیں؟
لاہور کے مینار پاکستان والی عائشہ کا کیا ہوا تھا۔ ابتدا میں کتنی مظلوم بنا کر پیش کیا گیا؟
لیکن بعد میں کیا پتہ چلا۔
تو یہاں اپنی شاعری اور کالمز سے علیزے کو فرشتہ ثابت کرنے والے زرا دھیرج رکھیں۔ کچھ بعید نہیں کہ یہ بھی کہیں فالورز اور شہرت بڑھانی کی چال ہی نہ ہو۔ ورنہ علیزے کا کیا چھپا تھا عوام کی نظر سے کہ جس کی پردہ داری ہو۔