• Latest

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پرسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد!

اکتوبر 11, 2023

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
بدھ, جولائی 9, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home خبریں

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پرسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد!

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ایکٹ کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ نافذ العمل ہوگیا ہے۔

للکار نیوز by للکار نیوز
اکتوبر 11, 2023
in پاکستان
A A
0
للکار (نیوز ڈیسک)  سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس اور آرٹیکل 184 تھری سے متعلق اپیلوں پر فیصلہ سنایا، ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کردی گئیں، ازخود نوٹس کا فیصلہ تین سینئر ججز کی کمیٹی کرے گی، سزا کے خلاف اپیل کی جا سکے گی، لیکن ایکٹ کا اطلاق ماضی کے کیسز سے نہيں ہوگا،9 کےمقابلے میں 6 کے تناسب سے اپیل کے حق کی شق کو برقرار رکھا گیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ 10 ججوں نے ایکٹ کے حق میں فیصلہ دیا، 5 نے مخالفت کی۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حق میں فل کورٹ کا اکثریتی فیصلہ سنایا گیا، فیصلے میں کہا گیا کہ 5-10 کے تناسب سے ایکٹ کو برقرار رکھا جاتا ہے، 7-8 کے تناسب پر اپیل کے حق کے ماضی کے اطلاق کی مخالفت کی گئی۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ دس پانچ کے تناسب سے آئین کے مطابق قرار دیا گیا۔

مختصر فیصلے کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

فیصلے کے مطابق 184/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق 9/6 کے تناسب سے برقرار رکھا جاتا ہے، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید نے اپیل کا حق دینے سے اختلاف کیا۔

مختصر فیصلے میں184/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق ماضی سے دینے کی شق 8/7 کے تناسب سے غیر آئینی قرار دی گئی۔

مختصر  فیصلے کے مطابق  چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی نے  ماضی سے اپیل کا حق نہ دینے کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے، جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بھی ماضی سے اپیل کےحق کو آئینی قرار دیا۔

اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا، سماعت مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ اگر آج اتفاق رائے نہیں ہوتا تو فیصلہ محفوظ سمجھیں جو بعد میں سنایا جائے گا اور اگر ججوں میں اتفاق رائے ہوگیا تو فیصلہ آج ہی سنا دیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی تھی۔

جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی فل کورٹ میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کسی نے کسی کی دل آزاری کی ہو تو معذرت خواہ ہیں، روانی میں بہت کچھ ہو جاتا ہے، آپس میں مشاورت کریں گے، اتفاقِ رائے ہوا تو آج ہی فیصلہ سنائیں گے، آج اتفاقِ رائے نہیں ہوتا تو فیصلہ محفوظ سمجھیں بعد میں سنایا جائے گا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جیواور جینے دو، پارلیمان ہماری دشمن نہیں، ہم ایک دوسرے کے ادارے کو منفی سوچ سے کیوں دیکھتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک جابر نے آئین میں ترمیم کردی تو کوئی نہیں بولا، پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی تو سوالات ہو رہے ہیں، ہم آئینی ادارے پارلیمنٹ میں مین میخ نکال رہے ہیں، پارلیمنٹ چاہتی تو ایک قدم آ گے جا سکتی تھی، پارلیمنٹ نےعدالت پر اعتماد کیا کہ ہم اپنے معاملات کیسے چلائیں، پارلیمنٹ نےاس قانون سے سپریم کورٹ کی عزت رکھی، ماضی قریب میں سپریم کورٹ نے اختیار سماعت بڑھایا نہیں بلکہ تخلیق کیا، کیا بطور سپریم کورٹ ہم ایسا کر سکتے ہیں جس کا اختیار نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کیا آپ اس لیے ہمیں ہمارے بارے میں نہیں بتائیں گے کیونکہ آپ کو روز سپریم کورٹ آنا پڑتا ہے، یہاں سپریم کورٹ کو مزید اختیار دیا جا رہا ہے اگر نہیں پسند آرہا تو کالعدم قرار دے دیجیے گا۔

سپریم کورٹ کے فل کورٹ میں دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے کہا  کہ پارلیمنٹ نے فل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر عدلیہ کی آزادی کو متاثر کیا ہے، مسئلہ یہ ہے فل کورٹ میں عوامی اہمیت کا کتنا ہی بڑا کیس کیوں نا ہو اس کے خلاف اپیل نہیں ہو سکے گی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر کوئی اس فل کورٹ میں توہین عدالت کرتا تو اس کی اپیل کہاں جاتی؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ جواب دے دیں قانون کہہ رہا ہے اپیل ان کیسز میں اور اتنے ججز کے فیصلے کے خلاف ہوگی، اٹارنی جنرل بولے کہ ایکٹ کہتا ہے اپیل آرٹیکل 184 تھری کے کیسز میں ہوگی۔

 چیف جسٹس نے کہا تسلیم کرتے ہیں ان کی غلطی تھی کہ فل کورٹ بنایا، لیکن کیس سننے والے ان کے ساتھی بھی برابر کے قصوروار ہیں، کسی ساتھی نے فل کورٹ بنانے کی مخالفت نہیں کی تو وہ سمجھے کسی کو اعتراض نہیں ہے، 8 رکنی بینچ بنانے پر بھی کسی نے اعتراض نہیں کیا تھا، مفروضوں سے نکلیں اور دلائل مکمل ہونے دیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہ مفروضہ نہیں ہے، ان کا سوال مستقبل کی حقیقت پر ہے، اسے مفروضہ کہنا نان سینس ہے۔

اس فیصلے کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ کی جانب سے سنائی جانے والی تاحیات ناہلی کی سزاؤں پر تبصروں نے بھی زور پکڑ لیا ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کے ہی ایک فیصلے کے مطابق کسی کو بھی تاحیات نااہل نہیں کیا جا سکتا، اور ناہلی کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 5 برس ہو سکتا ہے۔

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">
للکار (نیوز ڈیسک)  سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس اور آرٹیکل 184 تھری سے متعلق اپیلوں پر فیصلہ سنایا، ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کردی گئیں، ازخود نوٹس کا فیصلہ تین سینئر ججز کی کمیٹی کرے گی، سزا کے خلاف اپیل کی جا سکے گی، لیکن ایکٹ کا اطلاق ماضی کے کیسز سے نہيں ہوگا،9 کےمقابلے میں 6 کے تناسب سے اپیل کے حق کی شق کو برقرار رکھا گیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ 10 ججوں نے ایکٹ کے حق میں فیصلہ دیا، 5 نے مخالفت کی۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حق میں فل کورٹ کا اکثریتی فیصلہ سنایا گیا، فیصلے میں کہا گیا کہ 5-10 کے تناسب سے ایکٹ کو برقرار رکھا جاتا ہے، 7-8 کے تناسب پر اپیل کے حق کے ماضی کے اطلاق کی مخالفت کی گئی۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا مختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ دس پانچ کے تناسب سے آئین کے مطابق قرار دیا گیا۔

مختصر فیصلے کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

فیصلے کے مطابق 184/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق 9/6 کے تناسب سے برقرار رکھا جاتا ہے، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید نے اپیل کا حق دینے سے اختلاف کیا۔

مختصر فیصلے میں184/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق ماضی سے دینے کی شق 8/7 کے تناسب سے غیر آئینی قرار دی گئی۔

مختصر  فیصلے کے مطابق  چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی نے  ماضی سے اپیل کا حق نہ دینے کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے، جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بھی ماضی سے اپیل کےحق کو آئینی قرار دیا۔

اس سے قبل سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا، سماعت مکمل ہونے کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ اگر آج اتفاق رائے نہیں ہوتا تو فیصلہ محفوظ سمجھیں جو بعد میں سنایا جائے گا اور اگر ججوں میں اتفاق رائے ہوگیا تو فیصلہ آج ہی سنا دیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کی تھی۔

جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ اے ملک، جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی فل کورٹ میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کسی نے کسی کی دل آزاری کی ہو تو معذرت خواہ ہیں، روانی میں بہت کچھ ہو جاتا ہے، آپس میں مشاورت کریں گے، اتفاقِ رائے ہوا تو آج ہی فیصلہ سنائیں گے، آج اتفاقِ رائے نہیں ہوتا تو فیصلہ محفوظ سمجھیں بعد میں سنایا جائے گا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جیواور جینے دو، پارلیمان ہماری دشمن نہیں، ہم ایک دوسرے کے ادارے کو منفی سوچ سے کیوں دیکھتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک جابر نے آئین میں ترمیم کردی تو کوئی نہیں بولا، پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی تو سوالات ہو رہے ہیں، ہم آئینی ادارے پارلیمنٹ میں مین میخ نکال رہے ہیں، پارلیمنٹ چاہتی تو ایک قدم آ گے جا سکتی تھی، پارلیمنٹ نےعدالت پر اعتماد کیا کہ ہم اپنے معاملات کیسے چلائیں، پارلیمنٹ نےاس قانون سے سپریم کورٹ کی عزت رکھی، ماضی قریب میں سپریم کورٹ نے اختیار سماعت بڑھایا نہیں بلکہ تخلیق کیا، کیا بطور سپریم کورٹ ہم ایسا کر سکتے ہیں جس کا اختیار نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل کیا آپ اس لیے ہمیں ہمارے بارے میں نہیں بتائیں گے کیونکہ آپ کو روز سپریم کورٹ آنا پڑتا ہے، یہاں سپریم کورٹ کو مزید اختیار دیا جا رہا ہے اگر نہیں پسند آرہا تو کالعدم قرار دے دیجیے گا۔

سپریم کورٹ کے فل کورٹ میں دوران سماعت جسٹس منیب اختر نے کہا  کہ پارلیمنٹ نے فل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر عدلیہ کی آزادی کو متاثر کیا ہے، مسئلہ یہ ہے فل کورٹ میں عوامی اہمیت کا کتنا ہی بڑا کیس کیوں نا ہو اس کے خلاف اپیل نہیں ہو سکے گی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر کوئی اس فل کورٹ میں توہین عدالت کرتا تو اس کی اپیل کہاں جاتی؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ جواب دے دیں قانون کہہ رہا ہے اپیل ان کیسز میں اور اتنے ججز کے فیصلے کے خلاف ہوگی، اٹارنی جنرل بولے کہ ایکٹ کہتا ہے اپیل آرٹیکل 184 تھری کے کیسز میں ہوگی۔

 چیف جسٹس نے کہا تسلیم کرتے ہیں ان کی غلطی تھی کہ فل کورٹ بنایا، لیکن کیس سننے والے ان کے ساتھی بھی برابر کے قصوروار ہیں، کسی ساتھی نے فل کورٹ بنانے کی مخالفت نہیں کی تو وہ سمجھے کسی کو اعتراض نہیں ہے، 8 رکنی بینچ بنانے پر بھی کسی نے اعتراض نہیں کیا تھا، مفروضوں سے نکلیں اور دلائل مکمل ہونے دیں۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہ مفروضہ نہیں ہے، ان کا سوال مستقبل کی حقیقت پر ہے، اسے مفروضہ کہنا نان سینس ہے۔

اس فیصلے کے بعد نواز شریف اور جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ کی جانب سے سنائی جانے والی تاحیات ناہلی کی سزاؤں پر تبصروں نے بھی زور پکڑ لیا ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کے ہی ایک فیصلے کے مطابق کسی کو بھی تاحیات نااہل نہیں کیا جا سکتا، اور ناہلی کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 5 برس ہو سکتا ہے۔

">
ADVERTISEMENT
Tags: Nawaz SharifPractice and Procedure ActQazi Faez EsaSupreme Court
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

میری آواز سنو ! – تحریر: ناصر منصور

by للکار نیوز
ستمبر 5, 2024
0
0

آپ بار بار وہی دوا تجویز کرتے آ رہے ہیں جو ہر بار مرض بڑھانے کا سبب بن رہی ہے۔...

جلتا، سلگتا بلوچستان! – تحریر: رانااعظم

by للکار نیوز
اگست 27, 2024
0
0

آؤ مل کر بلوچستان کے حالات/سوالات پر غور کریں۔ جب ہم آؤ مل کر کہتے ہیں تو ہم ان دوستوں...

جموں کشمیر متحدہ طلباء محاذکا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے! – سردارانورایڈووکیٹ

by للکار نیوز
جون 4, 2024
0
0

للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) معروف کشمیری حریت پسند راہنما و سابق چیئرمین متحدہ طلباء امریکہ سردار انور ایڈووکیٹ نے پاکستانی...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.