للکار(خصوصی رپورٹ) عوامی ایکشن کمیٹی کشمیر کے زیرِ اہتمام آزادکشمیر کی عوام بجلی بلات میں اضافی ٹیکسز، آٹے کی قیمتوں میں اضافے، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف عوام نے منظم تحریک کا آغاز کر دیا۔
عوامی ایکشن کمیٹیز، سول سوسائٹی اور انجمن تاجران کی کال پر حکومت کے خلاف سول نا فرمانی کی تحریک کےپہلے مرحلے میں پونچھ کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر راولاکوٹ میں ہزاروں افراد نے شہر میں حکومت مخالف ریلی نکالی ، پونچھ میں 35 ہزار سے زائد صارفین نے 10 کروڑ روپے کےبجلی کے بل احتجاجی دھرنے میں جمع کرا دیئے ، کوٹلی میں بھی 5 کروڑ روپے سے زائد کے بجلی کے بل جلانے کے لئے جمع کر دیئے گئے، آزادکشمیر کے 20 سے زائد مقامات پر بجلی کے ہزاروں بل نذر آتش کر دئیے گئے .
آزاد کشمیر بھر کے عوام نے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے حالیہ بلوں میں اضافے کے خاتمے کے نوٹیفکیشن کو مسترد کر دیا ہے، آٹے پر سبسڈی کی بحالی، بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کےخلاف راولاکوٹ میں پچھلے 108 دنوں سے دھرنا جاری ہے اور عوام جوق در جوق اپنے بل دھرنے میں جمع کروا رہے ہیں۔
ڈیلی للکار کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق راولاکوٹ سب ڈویژن سرکل راولاکوٹ میں بجلی کے صارفین کی کل تعداد پچپن ہزار سے زائد ہے۔ راولاکوٹ شہر میں بجلی کنکشن کے 25 ہزار ہیں، اس وقت تک چودہ ہزار سات سو چالیس بلوں دھرنا میں جمع ہوئے ہیں اس کے علاوہ پانیولہ، کھائیگلہ، تھوراڑ کے کنکشن تیس ہزار کے قریب ہیں، ہزاروں بل جمع ہوئے ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپےہے-
اب تک مرکزی دھرنا اور گردونواح کےعلاقوں میں اکٹھے کیے گئے بلوں کی تعداد
ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔ دوسری طرف تحریک کے متحرک راہنما عمر نذیر کشمیری کی قیادت میں وفد کی ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے، انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو بل نذرِ آتش نہ کرنے کی درخواست وفد کی جانب سے مسترد کر دی گئی تھی اور مذاکرات ناکام ہوگئے، کچہری چوک راولاکوٹ میں منگل کے روز ریلی کے بعد بل نذرِ آتش کر دئیے گئے ہیں اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولاکوٹ نے جاری تحریک کے دوران آج دوسری مرتبہ پھر عدالتی بائیکاٹ کر کے احاطہ عدالت میں بجلی کے بل نذر آتش کیے اور ریلی کا حصہ بن گئے۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انجمن تاجران راولاکوٹ کے صدر عمر نذیر نے کہا کہ یہ تحریک بجلی بلوں پر ناجائز ٹیکسوں کے خاتمے اور آٹے پر سبسڈی کی بحالی تک جاری رہے گی، بار ایسوسی ایشن کے صدر سردار خالد محمود نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء اس عوامی حقوقِ تحریک کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ریلی سے سجاد افضل اور اظہر کاشر نے بھی خطاب کیا جبکہ امتیاز رحمت نے سٹیج سیکریٹری کے فرائض سرانجام دیئے. دوسری جانب کوٹلی ، میرپور، مظفرآباد کی عوامی ایکشن کمیٹیوں ، بار ایسوسی ایشنز اور سول سوسائیٹی نے بھی پونچھ میں جاری تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ریاست گیر سول نا فرمانی کی تحریک میں حصہ لینے کا اعلان کیا، مظفرآباد ڈویثرن میں 31 اگست کو ہونے والے پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کی گیا ہے۔
پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی گذشتہ چند روز سے بجلی کےبلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف عوامی احتجاج کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ لیکن تاحال کسی بڑے احتجاج کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ بڑھتی ہوئی معاشی ابتری کی وجہ سے عوام پہلے سے ہی شدید مشکلات کا شکار ہیں، جبکہ حکمران آئے روز اپنی نااہلیوں کی سزا عوام کو مہنگائی، بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافے کی صورت میں دے رہے ہیں۔
ضرورت اس اَمر کی ہے کہ پاکستان کے تمام شہروں میں عوامی ایکشن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور اس ہوشربا مہنگائی کا بوجھ اس ملک کے حکمران طبقات اور اشرافیہ پر ڈالا جائے جو پچھلے 76 سالوں سے پاکستان کے عوام کا خون نچوڑ کر خود عیاشیاں کر رہے ہیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گریڈ16 سے اوپر تمام سرکاری ملازمین کو دی جانے والی مفت بجلی، پٹرول اور دیگر مراعات فوری طور پر واپس لی جائیں ۔
حکومتی اہلکاروں کو دی جانے والی تمام مراعات فی الفور واپس لی جائیں۔
تمام IPPs کو فوری طور پر قومی تحویل میں لیا جائے۔
500 یونٹ بجلی کے استعمال پر تمام ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے۔ اور بجلی کے نرخوں میں فوری طور پر کمی کی جائے۔
—♦—
Comments 4
جواب دیں جواب منسوخ کریں
للکار(خصوصی رپورٹ) عوامی ایکشن کمیٹی کشمیر کے زیرِ اہتمام آزادکشمیر کی عوام بجلی بلات میں اضافی ٹیکسز، آٹے کی قیمتوں میں اضافے، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف عوام نے منظم تحریک کا آغاز کر دیا۔
عوامی ایکشن کمیٹیز، سول سوسائٹی اور انجمن تاجران کی کال پر حکومت کے خلاف سول نا فرمانی کی تحریک کےپہلے مرحلے میں پونچھ کے ڈویژنل ہیڈ کوارٹر راولاکوٹ میں ہزاروں افراد نے شہر میں حکومت مخالف ریلی نکالی ، پونچھ میں 35 ہزار سے زائد صارفین نے 10 کروڑ روپے کےبجلی کے بل احتجاجی دھرنے میں جمع کرا دیئے ، کوٹلی میں بھی 5 کروڑ روپے سے زائد کے بجلی کے بل جلانے کے لئے جمع کر دیئے گئے، آزادکشمیر کے 20 سے زائد مقامات پر بجلی کے ہزاروں بل نذر آتش کر دئیے گئے .
آزاد کشمیر بھر کے عوام نے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے حالیہ بلوں میں اضافے کے خاتمے کے نوٹیفکیشن کو مسترد کر دیا ہے، آٹے پر سبسڈی کی بحالی، بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کےخلاف راولاکوٹ میں پچھلے 108 دنوں سے دھرنا جاری ہے اور عوام جوق در جوق اپنے بل دھرنے میں جمع کروا رہے ہیں۔
ڈیلی للکار کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق راولاکوٹ سب ڈویژن سرکل راولاکوٹ میں بجلی کے صارفین کی کل تعداد پچپن ہزار سے زائد ہے۔ راولاکوٹ شہر میں بجلی کنکشن کے 25 ہزار ہیں، اس وقت تک چودہ ہزار سات سو چالیس بلوں دھرنا میں جمع ہوئے ہیں اس کے علاوہ پانیولہ، کھائیگلہ، تھوراڑ کے کنکشن تیس ہزار کے قریب ہیں، ہزاروں بل جمع ہوئے ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپےہے-
اب تک مرکزی دھرنا اور گردونواح کےعلاقوں میں اکٹھے کیے گئے بلوں کی تعداد
ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔ دوسری طرف تحریک کے متحرک راہنما عمر نذیر کشمیری کی قیادت میں وفد کی ضلعی انتظامیہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے، انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو بل نذرِ آتش نہ کرنے کی درخواست وفد کی جانب سے مسترد کر دی گئی تھی اور مذاکرات ناکام ہوگئے، کچہری چوک راولاکوٹ میں منگل کے روز ریلی کے بعد بل نذرِ آتش کر دئیے گئے ہیں اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولاکوٹ نے جاری تحریک کے دوران آج دوسری مرتبہ پھر عدالتی بائیکاٹ کر کے احاطہ عدالت میں بجلی کے بل نذر آتش کیے اور ریلی کا حصہ بن گئے۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انجمن تاجران راولاکوٹ کے صدر عمر نذیر نے کہا کہ یہ تحریک بجلی بلوں پر ناجائز ٹیکسوں کے خاتمے اور آٹے پر سبسڈی کی بحالی تک جاری رہے گی، بار ایسوسی ایشن کے صدر سردار خالد محمود نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء اس عوامی حقوقِ تحریک کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ریلی سے سجاد افضل اور اظہر کاشر نے بھی خطاب کیا جبکہ امتیاز رحمت نے سٹیج سیکریٹری کے فرائض سرانجام دیئے. دوسری جانب کوٹلی ، میرپور، مظفرآباد کی عوامی ایکشن کمیٹیوں ، بار ایسوسی ایشنز اور سول سوسائیٹی نے بھی پونچھ میں جاری تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہوئے ریاست گیر سول نا فرمانی کی تحریک میں حصہ لینے کا اعلان کیا، مظفرآباد ڈویثرن میں 31 اگست کو ہونے والے پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کی گیا ہے۔
پاکستان کے مختلف شہروں میں بھی گذشتہ چند روز سے بجلی کےبلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف عوامی احتجاج کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ لیکن تاحال کسی بڑے احتجاج کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ بڑھتی ہوئی معاشی ابتری کی وجہ سے عوام پہلے سے ہی شدید مشکلات کا شکار ہیں، جبکہ حکمران آئے روز اپنی نااہلیوں کی سزا عوام کو مہنگائی، بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافے کی صورت میں دے رہے ہیں۔
ضرورت اس اَمر کی ہے کہ پاکستان کے تمام شہروں میں عوامی ایکشن کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور اس ہوشربا مہنگائی کا بوجھ اس ملک کے حکمران طبقات اور اشرافیہ پر ڈالا جائے جو پچھلے 76 سالوں سے پاکستان کے عوام کا خون نچوڑ کر خود عیاشیاں کر رہے ہیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گریڈ16 سے اوپر تمام سرکاری ملازمین کو دی جانے والی مفت بجلی، پٹرول اور دیگر مراعات فوری طور پر واپس لی جائیں ۔
حکومتی اہلکاروں کو دی جانے والی تمام مراعات فی الفور واپس لی جائیں۔
تمام IPPs کو فوری طور پر قومی تحویل میں لیا جائے۔
500 یونٹ بجلی کے استعمال پر تمام ٹیکسوں کا خاتمہ کیا جائے۔ اور بجلی کے نرخوں میں فوری طور پر کمی کی جائے۔
—♦—
Comments 4
-
S.H says:
ہمین ایسی رپورٹس کو ضرور ہائی لائٹ کرنا چاہیے یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کی عوام شخصیت پرستی کے غلاف میں لپٹی ہوئی ہے جب تک یہ غلاف پٹھے گا نہیں تب تک عوام میں اپنے حقوق کے تحفظ کیلیے لڑانے شعور بحال نہیں ہو گا ۔عوام کو چاہیے کہ ہر اس چیز کا بائیکاٹ کریں جو عوام دشمن ہے
-
ہمین ایسی رپورٹس کو ضرور ہائی لائٹ کرنا چاہیے یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کی عوام شخصیت پرستی کے غلاف میں لپٹی ہوئی ہے جب تک یہ غلاف پٹھے گا نہیں تب تک عوام میں اپنے حقوق کے تحفظ کیلیے لڑانے شعور بحال نہیں ہو گا ۔عوام کو چاہیے کہ ہر اس چیز کا بائیکاٹ کریں جو عوام دشمن ہے
جی بالکل درست کہا آپ نے۔ اس وقت عوم کا جینا دوبھر ہو گیا ہے۔ اوپر سے حکمران اپنی عیاشیوں کا بوجھ بجلی کے بلوں میں اضافے اور مہنگائی کی صورت میں مسلسل عوام پر ڈال رہے ہیں۔
عوام دوست لوگوں اور تنظیموں کو چاہئے کہ اس کے خلاف ملک گیر احتجاج منظم کریں۔
We must expose inequities in utility bills
جی ہُما صاحبہ آپ درست فرما رہی ہیں۔ پاکستان کے عوام کو گلی محلوں، دیہاتوں اور شہروں کی سطح پر عوامی کمیٹیاں تشکیل دیتے ہوئے حکمران اشرافیہ کے ظلم و جبر اور استحصال کے خلاف متحرک ہونا پڑے گا۔ ورنہ روزانہ کی بنیادوں پر عوام کا خون یونہی نچوڑا جاتا رہے گا۔