• Latest

 ”پڑاؤ“ – تحریر: رانا اعظم

فروری 2, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
بدھ, جولائی 9, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

 ”پڑاؤ“ – تحریر: رانا اعظم

  ”جب کائنات ارتقاء پذیر ہو تو کوئی نظریہ اور عقیدہ بھی جامد و ساکت اور بے تغّیر نہیں ہو سکتا “۔

للکار نیوز by للکار نیوز
فروری 2, 2024
in سیاسی معیشت, مضامین
A A
1

موضوع پر براہ راست جانے سے پہلے اسے کی وجہ نزول ہمارے لیئے دلچسپی کا باعث ہے ۔ اس سے آپ بھی سیاق و سباق سے آگاہ ہوں گے ۔ آئندہ ہونے والی گفتگو کو بہتر انداز میں جاننے میں مدد ملے گی ۔ آج سے کوئی پچاس سال پہلے ہم چاروں دوستوں (جو اس گفتگو کے نزول کے حصہ دار ہیں ) نے پاکستان سوشلسٹ پارٹی میں شعوری سیاسی آنکھ کھولی۔ کم از کم ہم اپنے بارے میں تو حتمی طور پر کہہ سکتے ہیں۔ ہم چاروں دوست ایک لمبا عرصہ جگری یار بھی رہے۔ پھر نظریاتی دوری کے اثرات بھی مرتب ہوئے۔ جن میں سے ایک ملتان دوسرے لاہور تیسرے بلوچستان سبی سے ہیں۔ ہم ان کے نام بھی لکھ دیتے لیکن اجازت نہیں لی۔ بغیر اجازت کے بات ذاتیات کی طرف چلی جاتی ہے۔ ہمارے سوا باقی تینوں دوستوں نے اس لمبے سفر کے دوران مختلف راستے اختیار کر لیے۔ بنیادی طور پر یہی بات اس مکالمے کا سبب بنی۔

ملتان کے دوست کی فیس بک پر ایک پوسٹ دیکھی، جو کچھ اس طرح تھی؛

  ”جب کائنات ارتقاء پذیر ہو تو کوئی نظریہ اور عقیدہ بھی جامد و ساکت اور بے تغّیر نہیں ہو سکتا “

مختلف لوگ حسب معمول اس پر واہ واہ کرتے رہے ۔ سبی کے دوست نے لکھا ” اور اس میں مارکسزم بھی شامل ہے یا نہیں؟ “ جواب میں پوسٹ لکھنے والے دوست نے لکھا کہ” ہر شے پہ ہے تغّیر حاوی مارکسزم سمیت “ ۔

آگےجا کر ہم نے بنیادی پوسٹ لکھنے والے دوست کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ”آپ کی بات درست ہونے کے باوجود abstract ہے ۔ کیا کوئی چیز کائنات/سماج میں کسی لمحے concrete/ complete بھی ہوتی ہے ؟۔  (ابھی ہم اپنے دوستوں کی بات کو پوسٹ ماڈرن ازم کے پس منظر میں نہیں لے رہے ۔ بعد میں دیکھیں گے)۔ اس پر ملتان اور لاہور کے دوستوں نے ہم اور ہماری بات پر دوستانہ مذاق شروع کر دیا۔ خیر وہ باتیں لکھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

ہم نے اپنی بات کے پیرائے میں دو ایک چھوٹی چھوٹی درج ذیل مزید باتیں لکھ دیں۔ ”سماج میں کوئی لمحہ پڑاؤکا بھی ہوتا ہے ؟۔“  مزید لکھا کہ ”چندر گپت موریہ کے دور سے لے کر پچاس کی دہائی تک ہمارے دیہات ایک ہی حالت میں رہے ۔“ یہ بات ہم تفصیل سے ایک آرٹیکل میں لکھ چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وقت رُکا رہا  ۔ اس کو کہتے ہیں” پڑاؤ۔“پھر لکھا کہ؛

”مارکس ساری زندگی ایک بات ثابت کرنے میں لگا رہا۔ایک کے نزدیک ہوئی دوسرے کے نزدیک نہیں ہوئی ہوگی ۔ لیکن وہ لگا رہا ۔ “   اس کو کہتے ہیں پڑاؤ،  نہ کہ ارتقاء رُکا رہا ۔

اس بات کو باضابطہ ریکارڈ پر لانے کا مقصد یہ ہے کہ ،  اگر ہم (راقم ) کسی غلطی پہ ہوں تو دوست تصحیح کر دیں ۔ اُمید بہت کم ہے ۔ چلیں آج نہیں کوئی آنے والے کل کو کر دے گا ۔

سوال اُٹھا ہے تو درست جواب آ کے رہے گا ۔ہمارا بالکل یہ کہنا نہیں ہے کہ ارتقاء/ حرکت کا عمل کسی لمحے رُک جاتا ہے ۔ ہم تو صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ انسان کے پیدا ہونے سے مرنے تک پڑاؤ کا وقت ہوتا ہے۔ باوجود بچپن، جوانی ، بڑھاپے کے عمل سے گزرتا ہے ۔ غلام داری سماج صدیوں قائم رہا ۔ جاگیرداری اور سرمایہ داری صدیوں سے موجود ہے ۔ ان میں تبدیلی کا عمل بھی جاری و ساری ہے۔ یہی تبدیلی کا عمل مارکسزم پر بھی لاگو ہوتا ہے ۔باوجود اس بات کے، کہ سوشلزم کا سورج اگر ایک طرف غروب ہو رہا ہے، تو کہیں طلوع بھی ہو رہا ہے ۔آخری بات تغّیر/ ارتقاء کے جاری و ساری عمل کے ساتھ ساتھ پڑاؤ کے مراحل بھی ہوتے ہیں ۔اگر ہمارے دوست ارتقاء کے بہانے اپنے عمل کی توضیح پیش کر رہے ہیں اور کھڑے رہنے والوں کو جامد و ساکت کا طعنہ دیں تو وہ غلطی پر ہوں گے۔

 

 —♦—

Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

Comments 1

  1. پنگ بیک: ” پڑاؤ “ (قسط -2) – تحریر: رانا اعظم - Daily Lalkaar

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

موضوع پر براہ راست جانے سے پہلے اسے کی وجہ نزول ہمارے لیئے دلچسپی کا باعث ہے ۔ اس سے آپ بھی سیاق و سباق سے آگاہ ہوں گے ۔ آئندہ ہونے والی گفتگو کو بہتر انداز میں جاننے میں مدد ملے گی ۔ آج سے کوئی پچاس سال پہلے ہم چاروں دوستوں (جو اس گفتگو کے نزول کے حصہ دار ہیں ) نے پاکستان سوشلسٹ پارٹی میں شعوری سیاسی آنکھ کھولی۔ کم از کم ہم اپنے بارے میں تو حتمی طور پر کہہ سکتے ہیں۔ ہم چاروں دوست ایک لمبا عرصہ جگری یار بھی رہے۔ پھر نظریاتی دوری کے اثرات بھی مرتب ہوئے۔ جن میں سے ایک ملتان دوسرے لاہور تیسرے بلوچستان سبی سے ہیں۔ ہم ان کے نام بھی لکھ دیتے لیکن اجازت نہیں لی۔ بغیر اجازت کے بات ذاتیات کی طرف چلی جاتی ہے۔ ہمارے سوا باقی تینوں دوستوں نے اس لمبے سفر کے دوران مختلف راستے اختیار کر لیے۔ بنیادی طور پر یہی بات اس مکالمے کا سبب بنی۔

ملتان کے دوست کی فیس بک پر ایک پوسٹ دیکھی، جو کچھ اس طرح تھی؛

  ”جب کائنات ارتقاء پذیر ہو تو کوئی نظریہ اور عقیدہ بھی جامد و ساکت اور بے تغّیر نہیں ہو سکتا “

مختلف لوگ حسب معمول اس پر واہ واہ کرتے رہے ۔ سبی کے دوست نے لکھا ” اور اس میں مارکسزم بھی شامل ہے یا نہیں؟ “ جواب میں پوسٹ لکھنے والے دوست نے لکھا کہ” ہر شے پہ ہے تغّیر حاوی مارکسزم سمیت “ ۔

آگےجا کر ہم نے بنیادی پوسٹ لکھنے والے دوست کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ”آپ کی بات درست ہونے کے باوجود abstract ہے ۔ کیا کوئی چیز کائنات/سماج میں کسی لمحے concrete/ complete بھی ہوتی ہے ؟۔  (ابھی ہم اپنے دوستوں کی بات کو پوسٹ ماڈرن ازم کے پس منظر میں نہیں لے رہے ۔ بعد میں دیکھیں گے)۔ اس پر ملتان اور لاہور کے دوستوں نے ہم اور ہماری بات پر دوستانہ مذاق شروع کر دیا۔ خیر وہ باتیں لکھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

ہم نے اپنی بات کے پیرائے میں دو ایک چھوٹی چھوٹی درج ذیل مزید باتیں لکھ دیں۔ ”سماج میں کوئی لمحہ پڑاؤکا بھی ہوتا ہے ؟۔“  مزید لکھا کہ ”چندر گپت موریہ کے دور سے لے کر پچاس کی دہائی تک ہمارے دیہات ایک ہی حالت میں رہے ۔“ یہ بات ہم تفصیل سے ایک آرٹیکل میں لکھ چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وقت رُکا رہا  ۔ اس کو کہتے ہیں” پڑاؤ۔“پھر لکھا کہ؛

”مارکس ساری زندگی ایک بات ثابت کرنے میں لگا رہا۔ایک کے نزدیک ہوئی دوسرے کے نزدیک نہیں ہوئی ہوگی ۔ لیکن وہ لگا رہا ۔ “   اس کو کہتے ہیں پڑاؤ،  نہ کہ ارتقاء رُکا رہا ۔

اس بات کو باضابطہ ریکارڈ پر لانے کا مقصد یہ ہے کہ ،  اگر ہم (راقم ) کسی غلطی پہ ہوں تو دوست تصحیح کر دیں ۔ اُمید بہت کم ہے ۔ چلیں آج نہیں کوئی آنے والے کل کو کر دے گا ۔

سوال اُٹھا ہے تو درست جواب آ کے رہے گا ۔ہمارا بالکل یہ کہنا نہیں ہے کہ ارتقاء/ حرکت کا عمل کسی لمحے رُک جاتا ہے ۔ ہم تو صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ انسان کے پیدا ہونے سے مرنے تک پڑاؤ کا وقت ہوتا ہے۔ باوجود بچپن، جوانی ، بڑھاپے کے عمل سے گزرتا ہے ۔ غلام داری سماج صدیوں قائم رہا ۔ جاگیرداری اور سرمایہ داری صدیوں سے موجود ہے ۔ ان میں تبدیلی کا عمل بھی جاری و ساری ہے۔ یہی تبدیلی کا عمل مارکسزم پر بھی لاگو ہوتا ہے ۔باوجود اس بات کے، کہ سوشلزم کا سورج اگر ایک طرف غروب ہو رہا ہے، تو کہیں طلوع بھی ہو رہا ہے ۔آخری بات تغّیر/ ارتقاء کے جاری و ساری عمل کے ساتھ ساتھ پڑاؤ کے مراحل بھی ہوتے ہیں ۔اگر ہمارے دوست ارتقاء کے بہانے اپنے عمل کی توضیح پیش کر رہے ہیں اور کھڑے رہنے والوں کو جامد و ساکت کا طعنہ دیں تو وہ غلطی پر ہوں گے۔

 

 —♦—

Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

Comments 1

  1. پنگ بیک: ” پڑاؤ “ (قسط -2) – تحریر: رانا اعظم - Daily Lalkaar

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: CapitalismClass SocietyEvolutionFeudalismMarxismPoliticsSocialismSociety
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.