ہم نے” پڑاؤ “ کی دوسری قسط لکھنے کا فیصلہ کیا، باوجود کہ موضوع زیادہ زیر بحث رہنے والا نہیں ہے ۔ لیکن ارتقاء اور پڑاؤ کے مراحل شعوری، لاشعوری طور پر لیفٹ سیاست پر دور رس اثرات مرتب کرتے ہیں۔ وجۂ نزول پہلی قسط میں بیان کر چکےہیں۔ ہمارے نظریاتی دوست ارتقاء کا منترا پڑھتے رہتے ہیں۔ پڑاؤ کے عبوری دور سے زیادہ واقفیت بھی نہیں رکھتے۔ ہم نے شعوری طور پر موضوع کو بڑھاوا دینا ضروری جانا ہے۔ کیوں؟۔ اس پہ آگے جا کر بات کریں۔ پہلی قسط میں ہم نے اس پر سماجی حوالے سے زیادہ گفتگو کی تھی۔ اب سماجی کے ساتھ نیچرل سائنس کے پہلو سے بھی گفتگو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مارکس نے”Capital “ میں بار بار short phase sustainable or sustainability of socio-economic , Cultural, Social Thoughts, ecological etc order پر بات کی ہے۔
اس کی وضاحت کرتے ہوئے مارکس متضاد قوتوں کے Balance کی بات کرتا ہے۔ مطلب جب تک یہ توازن قائم رہتا ہے۔ order قائم رہتا ہے۔ مارکس جسے sustainability کہتا ہے۔ ہم اسے پڑاؤ کہتے ہیں ۔اس پر مارکس کی”Capital “ کی تشریح و تعبیر کے حوالے سے کچھ تحریریں نکالی ہیں۔ جو بعدازاں ضرورت پڑنے پر شیئر کیا جا سکتا ہے ۔
اب آتے ہیں نیچرل سائنسز کی طرف۔
فزیکل کیمسٹری کے حوالے سے پانی کا مائع کی شکل میں پڑاو پانی کا ٹھوس برف کی شکل یعنی پانی کی ٹھوس، مائع، گیس کی تینوں طبعی حالتوں سمیت بالترتیب چوتھی نیوکلیئر حالت میں پانی کے پڑاؤ کا انحصار ٹمپریچر/حرارت یا انرجی وغیرہ کے بدلاؤ پر انحصار کرتا ہے ۔
اسی طرح ہر قسم کے مادے لوہے ، سونے ، چاندی وغیرہ جیسی دھاتوں یا غیر دھاتوں یا دھاتوں نما غیر دھاتوں یا غیر دھاتوں نما دھاتوں کی تینوں حالتوں/پڑاؤ کی تبدیلی evolution یا Revolution کا انحصار حرارت یا ٹمپریچر کی تبدیلی والے اسی قانون کے اطلاق والے ٹمپریچر پر ہوتا ہے ۔ یہ اطلاق تو نیچرل سورسز والے بےجان مادوں کے اقسام پر ہے ۔ جب کہ اسی طرح جاندار مادوں کی اقسام پر ہے ۔
جاندار مادوں کی اقسام والی سوشل/ سماجی حالتوں پر بھی بائیولوجیکل یا اکانومی میں بھی پڑاؤ آتے چلے جاتے یا رواں دواں والے سفر پر رہتے ہیں ، لیکن تبدیلی کی حالتوں کے پڑاؤکا انحصار دہائیوں، سینکڑوں ، ہزاروں لاکھوں، کروڑوں اربوں، کھربوں، ملین، ٹریلین سالوں پر بھی ہو سکتا ہے۔
ہم فزکس کے پہلو سے بھی بات کرتے ہیں ۔ انسان ایک ارتقائی عمل سے گزر رہا ہے ۔ جب اس ارتقاء میں کوئی تھیوری آتی ہے ۔تو سائنس اسے تب تک درست تسلیم کرتی ہے ۔جب تک کوئی اور متبادل تھیوری نہ آجائے۔ یہ دورانیہ پڑاؤ کا ہوتا ہے۔ اگر ہم وقت کی یا روشنی کی رفتار کی بات کریں تو وقت اور روشنی بھی ایک خاص مقدار میں سفر کرتے ہیں ۔ یہ مقدار خواہ کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو ،لیکن ہم ماپ سکتے ہیں۔اس مقدار کے ماپنے کو ہم پڑاؤ کہتے ہیں ۔
اب شروع میں اٹھائے گئے سوال ، کہ پڑاؤکے زیادہ زیر غور نہ آنے کے باوجود ہم نے اس موضوع کو بڑھاوا دینا کیوں ضروری جانا ؟۔ ہوتا یہ ہے کہ ہمارے گھڑت ( organized) کا ایک حصہ و ان گھڑت مطلب unorganized لمپن لیفٹ ارتقاء کے منترے کے پیچھے چھپ کر ہر وقت بائیں بازو کو موردِ الزام ٹھہرانے ، کارکنوں کے حوصلے پست کرنے اور اپنی شعوری، لا شعوری موقعہ پرستی کا جواز تلاش کرتا رہتا ہے ۔ اور دنیا بھر میں سامراجی پروجیکٹس کا حصہ بن کر نئی نئی تھیوریز گھڑتا رہتا ہے۔ پڑاؤکے دور کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتا ہے ۔ تاکہ کہیں commit نہ کرنا پڑے۔
—♦—

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔
جواب دیں جواب منسوخ کریں
ہم نے” پڑاؤ “ کی دوسری قسط لکھنے کا فیصلہ کیا، باوجود کہ موضوع زیادہ زیر بحث رہنے والا نہیں ہے ۔ لیکن ارتقاء اور پڑاؤ کے مراحل شعوری، لاشعوری طور پر لیفٹ سیاست پر دور رس اثرات مرتب کرتے ہیں۔ وجۂ نزول پہلی قسط میں بیان کر چکےہیں۔ ہمارے نظریاتی دوست ارتقاء کا منترا پڑھتے رہتے ہیں۔ پڑاؤ کے عبوری دور سے زیادہ واقفیت بھی نہیں رکھتے۔ ہم نے شعوری طور پر موضوع کو بڑھاوا دینا ضروری جانا ہے۔ کیوں؟۔ اس پہ آگے جا کر بات کریں۔ پہلی قسط میں ہم نے اس پر سماجی حوالے سے زیادہ گفتگو کی تھی۔ اب سماجی کے ساتھ نیچرل سائنس کے پہلو سے بھی گفتگو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مارکس نے”Capital “ میں بار بار short phase sustainable or sustainability of socio-economic , Cultural, Social Thoughts, ecological etc order پر بات کی ہے۔
اس کی وضاحت کرتے ہوئے مارکس متضاد قوتوں کے Balance کی بات کرتا ہے۔ مطلب جب تک یہ توازن قائم رہتا ہے۔ order قائم رہتا ہے۔ مارکس جسے sustainability کہتا ہے۔ ہم اسے پڑاؤ کہتے ہیں ۔اس پر مارکس کی”Capital “ کی تشریح و تعبیر کے حوالے سے کچھ تحریریں نکالی ہیں۔ جو بعدازاں ضرورت پڑنے پر شیئر کیا جا سکتا ہے ۔
اب آتے ہیں نیچرل سائنسز کی طرف۔
فزیکل کیمسٹری کے حوالے سے پانی کا مائع کی شکل میں پڑاو پانی کا ٹھوس برف کی شکل یعنی پانی کی ٹھوس، مائع، گیس کی تینوں طبعی حالتوں سمیت بالترتیب چوتھی نیوکلیئر حالت میں پانی کے پڑاؤ کا انحصار ٹمپریچر/حرارت یا انرجی وغیرہ کے بدلاؤ پر انحصار کرتا ہے ۔
اسی طرح ہر قسم کے مادے لوہے ، سونے ، چاندی وغیرہ جیسی دھاتوں یا غیر دھاتوں یا دھاتوں نما غیر دھاتوں یا غیر دھاتوں نما دھاتوں کی تینوں حالتوں/پڑاؤ کی تبدیلی evolution یا Revolution کا انحصار حرارت یا ٹمپریچر کی تبدیلی والے اسی قانون کے اطلاق والے ٹمپریچر پر ہوتا ہے ۔ یہ اطلاق تو نیچرل سورسز والے بےجان مادوں کے اقسام پر ہے ۔ جب کہ اسی طرح جاندار مادوں کی اقسام پر ہے ۔
جاندار مادوں کی اقسام والی سوشل/ سماجی حالتوں پر بھی بائیولوجیکل یا اکانومی میں بھی پڑاؤ آتے چلے جاتے یا رواں دواں والے سفر پر رہتے ہیں ، لیکن تبدیلی کی حالتوں کے پڑاؤکا انحصار دہائیوں، سینکڑوں ، ہزاروں لاکھوں، کروڑوں اربوں، کھربوں، ملین، ٹریلین سالوں پر بھی ہو سکتا ہے۔
ہم فزکس کے پہلو سے بھی بات کرتے ہیں ۔ انسان ایک ارتقائی عمل سے گزر رہا ہے ۔ جب اس ارتقاء میں کوئی تھیوری آتی ہے ۔تو سائنس اسے تب تک درست تسلیم کرتی ہے ۔جب تک کوئی اور متبادل تھیوری نہ آجائے۔ یہ دورانیہ پڑاؤ کا ہوتا ہے۔ اگر ہم وقت کی یا روشنی کی رفتار کی بات کریں تو وقت اور روشنی بھی ایک خاص مقدار میں سفر کرتے ہیں ۔ یہ مقدار خواہ کتنی ہی چھوٹی کیوں نہ ہو ،لیکن ہم ماپ سکتے ہیں۔اس مقدار کے ماپنے کو ہم پڑاؤ کہتے ہیں ۔
اب شروع میں اٹھائے گئے سوال ، کہ پڑاؤکے زیادہ زیر غور نہ آنے کے باوجود ہم نے اس موضوع کو بڑھاوا دینا کیوں ضروری جانا ؟۔ ہوتا یہ ہے کہ ہمارے گھڑت ( organized) کا ایک حصہ و ان گھڑت مطلب unorganized لمپن لیفٹ ارتقاء کے منترے کے پیچھے چھپ کر ہر وقت بائیں بازو کو موردِ الزام ٹھہرانے ، کارکنوں کے حوصلے پست کرنے اور اپنی شعوری، لا شعوری موقعہ پرستی کا جواز تلاش کرتا رہتا ہے ۔ اور دنیا بھر میں سامراجی پروجیکٹس کا حصہ بن کر نئی نئی تھیوریز گھڑتا رہتا ہے۔ پڑاؤکے دور کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتا ہے ۔ تاکہ کہیں commit نہ کرنا پڑے۔
—♦—

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔