ایک قیامت برپا کی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
آگ کی بارش برسادی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
کتنی وحشت پھیلا دی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
کیسی ذِلّت اپنا لی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
دھن دولت کی پوجا کی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
پھریں گے سارے مارے مارے اک دن اسرائیل میں بھی
رقص کرے گی موت کی دیوی اِک دن اسرائیل میں بھی
دُنیا بھر کے ملکوں میں امریکہ کا کھیل جاری ہے
ساری تیسری دُنیا میں پھیلی غربت اور بیماری
دُنیا بھر کے ملکوں کو لُوٹا اُس نے باری باری
اسلامی ملکوں میں ہے امریکہ کی تھانیداری
اُس سے دوستی ساروں کو پڑی ہے اب تک بہت ہی بھاری
اُس کے دل پر چلیں گے آرے اک دن اسرائیل میں بھی
رقص کرے گی موت کی دیوی اِک دن اسرائیل میں بھی
دہشت گردوں کی سرداری امریکہ کا پیشہ ہے
قتل و غارت رکھنا جاری امریکہ کا پیشہ ہے
لُو ٹنا سب کو باری باری امریکہ کا پیشہ ہے
پھیلانا غربت بیماری امریکہ کا پیشہ ہے
اور پھر اُس کی پردہ داری امریکہ کا پیشہ ہے
بنیں گے مقتل، مکتب سارے اِک دن اسرائیل میں بھی
رقص کرے گی موت کی دیوی اِک دن اسرائیل میں بھی
دیکھنا اِک دن کوئی مسیحا ہٹلر بن آ سکتا ہے
اُن کی گلیوں میں بھی وہ اُن کا خون بہا سکتا ہے
اِک دن پھر وہ بھٹی میں اُن کے جسم چلا سکتا ہے
وہ بھی اُن کے بچوں کو موت کی نیند سُلا سکتا ہے
خوف کا سایہ اُن کے سر پر وحشت بن چھا سکتا ہے
لمحے ہوں گے موت سے بھاری اِک دن اسرائیل میں بھی
رقص کرے گی موت کی دیوی اِک دن اسرائیل میں بھی
—♦—
ڈاکٹر طاہر شبّیر کا تعلق لاہور سے ہے۔ آپ پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں۔ آپ ترقی پسند شاعر اور ادیب ہیں۔ انجمن ترقی پسند مصّنفین پنجاب کے اہم رُکن ہیں۔ آپ پاکستان کے سیاسی و سماجی مسائل پر لکھتے رہتے ہیں۔
جواب دیں جواب منسوخ کریں
ایک قیامت برپا کی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
آگ کی بارش برسادی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
کتنی وحشت پھیلا دی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
کیسی ذِلّت اپنا لی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
دھن دولت کی پوجا کی ہے اہلِ اسرائیل نے پھر
پھریں گے سارے مارے مارے اک دن اسرائیل میں بھی
رقص کرے گی موت کی دیوی اِک دن اسرائیل میں بھی
دُنیا بھر کے ملکوں میں امریکہ کا کھیل جاری ہے
ساری تیسری دُنیا میں پھیلی غربت اور بیماری
دُنیا بھر کے ملکوں کو لُوٹا اُس نے باری باری
اسلامی ملکوں میں ہے امریکہ کی تھانیداری
اُس سے دوستی ساروں کو پڑی ہے اب تک بہت ہی بھاری
اُس کے دل پر چلیں گے آرے اک دن اسرائیل میں بھی
رقص کرے گی موت کی دیوی اِک دن اسرائیل میں بھی
دہشت گردوں کی سرداری امریکہ کا پیشہ ہے
قتل و غارت رکھنا جاری امریکہ کا پیشہ ہے
لُو ٹنا سب کو باری باری امریکہ کا پیشہ ہے
پھیلانا غربت بیماری امریکہ کا پیشہ ہے
اور پھر اُس کی پردہ داری امریکہ کا پیشہ ہے
بنیں گے مقتل، مکتب سارے اِک دن اسرائیل میں بھی
رقص کرے گی موت کی دیوی اِک دن اسرائیل میں بھی
دیکھنا اِک دن کوئی مسیحا ہٹلر بن آ سکتا ہے
اُن کی گلیوں میں بھی وہ اُن کا خون بہا سکتا ہے
اِک دن پھر وہ بھٹی میں اُن کے جسم چلا سکتا ہے
وہ بھی اُن کے بچوں کو موت کی نیند سُلا سکتا ہے
خوف کا سایہ اُن کے سر پر وحشت بن چھا سکتا ہے
لمحے ہوں گے موت سے بھاری اِک دن اسرائیل میں بھی
رقص کرے گی موت کی دیوی اِک دن اسرائیل میں بھی
—♦—
ڈاکٹر طاہر شبّیر کا تعلق لاہور سے ہے۔ آپ پیشے کے اعتبار سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں۔ آپ ترقی پسند شاعر اور ادیب ہیں۔ انجمن ترقی پسند مصّنفین پنجاب کے اہم رُکن ہیں۔ آپ پاکستان کے سیاسی و سماجی مسائل پر لکھتے رہتے ہیں۔