

ہماری تاریخ گواہ ہے کہ شہریوں کے خلاف اس طرح کا بھیانک ریاستی طرز عمل نے بھیانک نتائج ہی مرتب کئے ہیں ۔ بدقسمتی سےغیرانسانی طر ز عمل ایسے وقت میں اختیار کیا گیا ہے جب ملک کا وزیر اعظم، سینٹ کا چیئرمین اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تعلق بلوچستان سے ہے۔

پاکستان کے محنت، مظلوم اور محکوم عوام بلوچوں کے خلاف جاری ریاستی بربریت اور بلوچوں کی نسل کشی کی شدید مذمت اور بلوچوں کی انصاف پر مبنی پر امن جدوجہد سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ ؛
- تمام بلوچوں کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
- جبری طور پر غائب کئے گئے تمام سیاسی سماجی کارکنوں اور صحافیوں کو فی الفور رہا کیا جائے اور اس گھناؤنے جرم کے مرتکب عناصر کو قانون کےمطابق سزا دی جائے ۔
- تربت کے نوجوان بالاچ بلوچ اور تین نوجوانوں کے بہیمانہ قتل میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزاد دی جائے۔
- اسلام آباد میں بلوچ خواتین اور پر امن مارچ کے شرکاء پر پولیس کے وحشیانہ تشدد میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے۔
- آئین کی شیقیں آزادی رائے (19)، ہر شہری کی زندگی کا تحفظ (9)، غیرقانونی گرفتاری و قید سے تحفظ کا حق (10)، منصافہ عدالتی کاروائی کا حق (10 اے) بنیادی اور مفت تعلیم کا حق (25 اے)، شہریوں کی عزت اور وقار کا تحفظ (14) اور اداروں کو آئینی حدود کا پابند بنایا جائے۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں
">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">


ہماری تاریخ گواہ ہے کہ شہریوں کے خلاف اس طرح کا بھیانک ریاستی طرز عمل نے بھیانک نتائج ہی مرتب کئے ہیں ۔ بدقسمتی سےغیرانسانی طر ز عمل ایسے وقت میں اختیار کیا گیا ہے جب ملک کا وزیر اعظم، سینٹ کا چیئرمین اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تعلق بلوچستان سے ہے۔

پاکستان کے محنت، مظلوم اور محکوم عوام بلوچوں کے خلاف جاری ریاستی بربریت اور بلوچوں کی نسل کشی کی شدید مذمت اور بلوچوں کی انصاف پر مبنی پر امن جدوجہد سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ ؛
- تمام بلوچوں کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
- جبری طور پر غائب کئے گئے تمام سیاسی سماجی کارکنوں اور صحافیوں کو فی الفور رہا کیا جائے اور اس گھناؤنے جرم کے مرتکب عناصر کو قانون کےمطابق سزا دی جائے ۔
- تربت کے نوجوان بالاچ بلوچ اور تین نوجوانوں کے بہیمانہ قتل میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزاد دی جائے۔
- اسلام آباد میں بلوچ خواتین اور پر امن مارچ کے شرکاء پر پولیس کے وحشیانہ تشدد میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے۔
- آئین کی شیقیں آزادی رائے (19)، ہر شہری کی زندگی کا تحفظ (9)، غیرقانونی گرفتاری و قید سے تحفظ کا حق (10)، منصافہ عدالتی کاروائی کا حق (10 اے) بنیادی اور مفت تعلیم کا حق (25 اے)، شہریوں کی عزت اور وقار کا تحفظ (14) اور اداروں کو آئینی حدود کا پابند بنایا جائے۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں
">
ADVERTISEMENT