للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) عالمی خبر رساں اداروں اور نیوز چینلز کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل کے دورے پر پہنچ گئے جہاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان کا استقبال کیا۔ دونوں راہنماؤں کی دو بدو ملاقات بھی ہوئی جس میں غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جو یقیناً فلسطینی مظلوم عوام کی خونریزی کو فوری طور پر بند کرنے کے حوالے سے ہر گز نہیں تھی۔ امریکی صدر کا دورہ بالکل اسی طرح ہے کہ جب کوئی بدمعاش اپنے کارندے کی سپورٹ میں اس کے پیچھے آن کھڑا ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے یہ دورہ غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے میں 500 فلسطینیوں کی شہادت کے اگلے روز کیا ہے اور صدر جوبائیڈن اس سفاکانہ عمل پر اسرائیل کی مذمت کرنے کے بجائے اظہار یکجہتی کرنے پہنچ گئے۔
امریکی صدر نے ملاقات میں اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی اور خارجہ معاملات میں بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی جب کہ حماس کے حملے میں مارے جانے والے 1700 سے زائد اسرائیلیوں کی اموات پر نیتن یاہو سے تعزیت بھی کی۔
تاہم امریکی صدر نے اسرائیل کی بمباری میں شہید ہونے والے 3 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادتوں جن میں ایک ہزار سے زائد بچے اور خواتین بھی شامل ہیں پر مجرمانہ چپ سادھے رکھی۔
امریکا اسرائیل گٹھ جوڑ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا کہ اسپتال میں حملے میں اسرائیل نہیں بلکہ دوسری قوت ملوث ہیں۔ ان کا اشارہ حماس کی جانب تھا۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے بھی یہی دعویٰ کیا تھا کہ متعدد انٹیلی جنس ذرائع سے پتا چلا ہے کہ حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد کے راکٹس نشانہ چوک گئے اور اسپتال کو جا لگے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے مزید کہا کہ حملے کے وقت اسپتال کے قریب اسرائیل کوئی فضائی کارروائی نہیں کر رہا تھا اور نہ ہی اسپتال کو لگنے والے راکٹس اسرائیلی فوج کے زیر استعمال راکٹس سے ملتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کے لیے بھیجے جنگی طیارے بردار بحری جہاز نزدیکی ساحل تک پہنچ گیا ہے جب کہ ایک اور بحری بیڑہ بھی جلد روانہ کیا جائے گا۔
جواب دیں جواب منسوخ کریں
للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) عالمی خبر رساں اداروں اور نیوز چینلز کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل کے دورے پر پہنچ گئے جہاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان کا استقبال کیا۔ دونوں راہنماؤں کی دو بدو ملاقات بھی ہوئی جس میں غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جو یقیناً فلسطینی مظلوم عوام کی خونریزی کو فوری طور پر بند کرنے کے حوالے سے ہر گز نہیں تھی۔ امریکی صدر کا دورہ بالکل اسی طرح ہے کہ جب کوئی بدمعاش اپنے کارندے کی سپورٹ میں اس کے پیچھے آن کھڑا ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر نے یہ دورہ غزہ کے ایک ہسپتال پر اسرائیلی حملے میں 500 فلسطینیوں کی شہادت کے اگلے روز کیا ہے اور صدر جوبائیڈن اس سفاکانہ عمل پر اسرائیل کی مذمت کرنے کے بجائے اظہار یکجہتی کرنے پہنچ گئے۔
امریکی صدر نے ملاقات میں اسرائیل کو اسلحہ کی فراہمی اور خارجہ معاملات میں بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی جب کہ حماس کے حملے میں مارے جانے والے 1700 سے زائد اسرائیلیوں کی اموات پر نیتن یاہو سے تعزیت بھی کی۔
تاہم امریکی صدر نے اسرائیل کی بمباری میں شہید ہونے والے 3 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادتوں جن میں ایک ہزار سے زائد بچے اور خواتین بھی شامل ہیں پر مجرمانہ چپ سادھے رکھی۔
امریکا اسرائیل گٹھ جوڑ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے کہا کہ اسپتال میں حملے میں اسرائیل نہیں بلکہ دوسری قوت ملوث ہیں۔ ان کا اشارہ حماس کی جانب تھا۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے بھی یہی دعویٰ کیا تھا کہ متعدد انٹیلی جنس ذرائع سے پتا چلا ہے کہ حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد کے راکٹس نشانہ چوک گئے اور اسپتال کو جا لگے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے مزید کہا کہ حملے کے وقت اسپتال کے قریب اسرائیل کوئی فضائی کارروائی نہیں کر رہا تھا اور نہ ہی اسپتال کو لگنے والے راکٹس اسرائیلی فوج کے زیر استعمال راکٹس سے ملتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کے لیے بھیجے جنگی طیارے بردار بحری جہاز نزدیکی ساحل تک پہنچ گیا ہے جب کہ ایک اور بحری بیڑہ بھی جلد روانہ کیا جائے گا۔