للکار ( انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) کینیڈا میں مقیم باشندگان جموں کشمیر کا ایک ہنگامی اجلاس البرٹا کے شہر کیلگری میں منعقد ہوا جس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے باشندگان ریاست جموں کشمیر نے شرکت کی۔ اجلاس میں کینیڈا کے دوسرے صوبوں میں مقیم لوگوں نے آن لائن شرکت کی۔
اجلاس میں شریک تمام سیاسی و سماجی کارکنان اور رہنماؤں نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹیوں کے زیر اہتمام جاری احتجاجی تحریک کی غیر مشروط حمایت کی اور یہ کہا کہ عوام کو بنیادی ضروریات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اور اگر عوام کے ووٹوں سے منتخب شدہ ممبران اسمبلی عوام کو آٹے اور بجلی جیسی بنیادی ضروریات فراہم کرنے میں ناکام ہیں تو ان کے حکومت میں رہنے کا جواز باقی نہیں رہتا۔
راہنماؤں کا کہنا تھا کہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر انفراسٹرکچر اور روزگار کے مواقعوں کی عدم موجودگی کے باعث پہلے ہی پسماندگی کا شکار ہے ، لوگوں کے محدود ذرائع آمدن کے باعث ایک باعزت زندگی گذارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے، مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے باعث عوام کی بڑی تعداد روزگار کے لئے عرب کے تپتےصحراؤں اور یورپ و امریکہ کے یخ بستہ موسم میں محنت کرنے پر مجبور ہے، ایسے میں اگر ریاست بجلی کے بلوں پر ناجائز ٹیکسز کا اطلاق کرتے ہوئے صارفین کو مزید پریشان کرتی ہے تو مزاحمت عوام کا جمہوری حق ہے۔
حبیب الرحمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ مہذب معاشروں میں ٹیکسوں کے حصول کے عوض عوام کو، مفت تعلیم ، مفت صحت، انفراسٹرکچر ، تحفظ اور روزگار جیسی سہولیات دی جاتی ہیں لیکن پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں ٹیکس اس لئے لیا جاتا ہے کہ اسمبلی میں بیٹھے 34 وزراء اور مشیران کی عیاشی کا سامان ممکن بنایا جاسکے۔
بیرسٹر ولید بابر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان کی غیر منصفانہ پاور پالیسی کی بدولت پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں بالخصوص اور پورے پاکستان میں بالعموم پن بجلی کی پیدوار میں اپنا حصہ ڈالنے والے خطے بجلی جیسی سہولت سے اول تو محروم رہتے ہیں اور اگر انہیں بجلی دی جائے تو ان سے پیداواری قیمت سے سوگنا زائد قیمت وصول کی جاتی ہے۔ اجلاس میں شریک دیگر افراد نے اس بات کی تائید کی کہ نیلم سے لیکر بھمبھر تک تمام ایکشن کمیٹیاں پرامن جدوجہد کر رہی ہیں اور ان کے ایجنڈے میں کوئی غیر قانونی یا غیر آئینی مطالبہ شامل نہیں ہے۔ ایسے میں اگر ایکشن کمیٹیوں کی قیادت، بار ایسوسی ایشنز، سیاسی اور سماجی رہنماؤں پر پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت کی طرف سے طاقت کا استعمال کیا گیا تو کینیڈا میں محنت کشوں کے نمائندوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر بھرپور رد عمل دیں گے۔
ترقی پسند سیاسی کارکن اظہر مشتاق نے اجلاس کے آخر میں کہا کہ پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں چلنے والی بجلی کے بلوں ، سستے آٹے مہنگائی اور بنیادی حقوق کی تحریکوں ، ایکشن کمیٹیوں، بار ایسوسی ایشنز ، انجمن تاجران، ٹرانسپورٹرز کے ہر اس مطالبے کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں جس کے نتائج سے فائدہ حاصل کرنے والا اشرافیہ کا کوئی نمائندہ نہیں بلکہ عام انسان اور محنت کش ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 5 ستمبر کو پونچھ اور میرپور ڈویژن میں ہونیوالے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ ان احتجاجی پروگرامات کو منعقد کرنے والی ایکشن کمیٹیوں ، بار ایسوسی ایشنز اور انجمن تاجران کی قیادت عوام کو پرامن رکھتے ہوئے عوامی فوائد کے حامل نتائج کی طرف لے کر جائیگی۔
—♦—