للکار( نیوز ڈیسک) حصولِ تعلیم کے لئے دوبئی جانیوالی 100 طالبات کو طالبان حکومت نے دوبئی کے سفر سے روک دیا ہے۔ ان طالبات کو دوبئی کے ایک کاروباری گروپ نے سکالر شپ دی تھیں اور ان طالبات کو دوبئی لانے کے لئے خصوصی طیارہ بھی افغانستان بھیجا گیا تھا۔
اس ضمن میں دوبئی میں واقع الحبتور گروپ کے چیئرمین خلف احمد الحبتور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ طالبان حکومت نے ان کی جانب سے اسپانسر کردہ ایک سو خواتین کو جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا ہے۔
طالبان کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الحبتور نے کہا کہ وہ دوبئی یونیورسٹی کے تعاون سے ان افغان خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کا ایک موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ان خواتین کے لیے رہائش اور سیکیورٹی کا بھی بندوبست کر رکھا تھا۔
I am unable to express the disappointment I feel now as The Afghan female students, whom I had provided an educational scholarship in collaboration with the @uniofdubai presented by Dr. Eesa Al Bastaki @ebastaki, were unfortunately unable to reach #DubaiAirport this morning to… pic.twitter.com/gJK9dB2yTf
— Khalaf Ahmad Al Habtoor (@KhalafAlHabtoor) August 23, 2023
الحبتور کے مطابق افغان خواتین اسٹوڈنٹس کو متحدہ عرب امارات پہنچانے کے لیے خصوصی طیارے کا انتظام کیا گیا لیکن طالبان نے انہیں سفر کرنے کی اجازت نہیں دی۔
اپنے پیغام میں الحبتور نے افغان طالب علموں میں سے ایک لڑکی کی آڈیو بھی سنائی، جس نے کہا، ”ایک مرد محافظ ساتھ ہونے کے باوجود کابل کے ہوائی اڈے کے حکام نے ہمیں پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا تھا۔‘‘
تاہم طالبان حکومت کے ترجمان اور وزارت خارجہ نے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
طالبان نے اگست 2021 میں کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کے لیے یونیورسٹی اور ہائی اسکول کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ افغان خواتین کو تنہا بیرون ملک سفر کرنے بھی اجازت نہیں ہے اور وہ صرف اپنے والد، بھائی یا شوہر کے ہمراہ سفر کر سکتی ہیں۔
گذشتہ کئی مہینوں سے خواتین کے حصولِ تعلیم اور ملازمت کے حوالے سے طالبان حکومت انتہائی سخت گیر رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ متعدد احتجاجی مظاہروں اور عالمی برادری کے دباؤ کے باوجود طالبان اس حوالے سے اپنی سخت گیر پالیسی سے پیچھے نہیں ہٹے۔
—♦—
جواب دیں جواب منسوخ کریں
للکار( نیوز ڈیسک) حصولِ تعلیم کے لئے دوبئی جانیوالی 100 طالبات کو طالبان حکومت نے دوبئی کے سفر سے روک دیا ہے۔ ان طالبات کو دوبئی کے ایک کاروباری گروپ نے سکالر شپ دی تھیں اور ان طالبات کو دوبئی لانے کے لئے خصوصی طیارہ بھی افغانستان بھیجا گیا تھا۔
اس ضمن میں دوبئی میں واقع الحبتور گروپ کے چیئرمین خلف احمد الحبتور نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ طالبان حکومت نے ان کی جانب سے اسپانسر کردہ ایک سو خواتین کو جہاز میں سوار ہونے سے روک دیا ہے۔
طالبان کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الحبتور نے کہا کہ وہ دوبئی یونیورسٹی کے تعاون سے ان افغان خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کا ایک موقع فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ان خواتین کے لیے رہائش اور سیکیورٹی کا بھی بندوبست کر رکھا تھا۔
I am unable to express the disappointment I feel now as The Afghan female students, whom I had provided an educational scholarship in collaboration with the @uniofdubai presented by Dr. Eesa Al Bastaki @ebastaki, were unfortunately unable to reach #DubaiAirport this morning to… pic.twitter.com/gJK9dB2yTf
— Khalaf Ahmad Al Habtoor (@KhalafAlHabtoor) August 23, 2023
الحبتور کے مطابق افغان خواتین اسٹوڈنٹس کو متحدہ عرب امارات پہنچانے کے لیے خصوصی طیارے کا انتظام کیا گیا لیکن طالبان نے انہیں سفر کرنے کی اجازت نہیں دی۔
اپنے پیغام میں الحبتور نے افغان طالب علموں میں سے ایک لڑکی کی آڈیو بھی سنائی، جس نے کہا، ”ایک مرد محافظ ساتھ ہونے کے باوجود کابل کے ہوائی اڈے کے حکام نے ہمیں پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا تھا۔‘‘
تاہم طالبان حکومت کے ترجمان اور وزارت خارجہ نے اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
طالبان نے اگست 2021 میں کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کے لیے یونیورسٹی اور ہائی اسکول کے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ افغان خواتین کو تنہا بیرون ملک سفر کرنے بھی اجازت نہیں ہے اور وہ صرف اپنے والد، بھائی یا شوہر کے ہمراہ سفر کر سکتی ہیں۔
گذشتہ کئی مہینوں سے خواتین کے حصولِ تعلیم اور ملازمت کے حوالے سے طالبان حکومت انتہائی سخت گیر رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ متعدد احتجاجی مظاہروں اور عالمی برادری کے دباؤ کے باوجود طالبان اس حوالے سے اپنی سخت گیر پالیسی سے پیچھے نہیں ہٹے۔
—♦—