• Latest

سچائی کی تلاش کا راستہ (قسط-1) – تحریر: رانا اعظم

جون 4, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

سچائی کی تلاش کا راستہ (قسط-1) – تحریر: رانا اعظم

طبقاتی سماج میں مختلف معاندانہ (Antagonistic) مفادات کارفرما ہونے کی بناء پر نظریاتی، دانشورانہ سرگرمیاں مختلف طبقاتی مفادات سے شعوری یا لاشعوری طور پربندھی ہونے کی بناء پر ٹکراؤ پیدا کرتی رہتی ہیں۔

للکار نیوز by للکار نیوز
جون 4, 2024
in مضامین
A A
2

قانون یہ ہے کہ سچائی کسی ایک لمحے یا ایک وقت میں ایک ہی ہوتی ہے، لیکن مسئلہ یہ درپیش ہے کہ زندگی فطری ہو یا سماجی، اس ایک سچائی تک کیسے پہنچا جائے۔ نیچر کا معاملہ قدرے آسان ہو جاتا ہے۔ جلد یا بدیر لیبارٹری تجربہ، سچائی کو ثابت کر دیتا ہے۔ جوکہ نئے پیدا ہونے والے حقائق تک حتمی ہوتی ہے۔ ہم اسے بطور سچائی ماننے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ انسان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہوتا۔

پیچیدگی سماجی زندگی میں پیش آتی ہے۔ ہمارا موضوع بھی سماجی سچائی کی تلاش ہے۔ سماج میں مادی تبدیلیوں کی رفتار دیگر معاشرتی تبدیلیوں مثلاً لسانی، ثقافتی، نفسیاتی، علم و ادب، اقدار سے آگے ہوتی ہیں، ان کا درمیانی فاصلہ کافی ہونے کی بناء پر بھی سماجی سچائی کی تلاش مشکل سے مشکل تر ہوتی جاتی ہے۔ ہم سماجی تبدیلیوں کے قانون کے لیے دُور نہ بھی جائیں تو ہیگل نے وہ قانون خواہ سر کے بل ہی سہی کھڑا تو ضرور کر دیا۔ جسے بعد ازاں مارکس نے پاؤں کے بل سیدھا کھڑا کرتے ہوئے تاریخی مادیت کا نام دیا۔ ہمارا مسئلہ ابھی بھی حل نہیں ہوا۔

طبقاتی سماج میں مختلف معاندانہ (Antagonistic) مفادات کارفرما ہونے کی بناء پر نظریاتی، دانشورانہ سرگرمیاں مختلف طبقاتی مفادات سے شعوری یا لاشعوری طور پربندھی ہونے کی بناء پر ٹکراؤ پیدا کرتی رہتی ہیں۔

چلیے ہم اپنے سوال کو اور محدود کر لیتے ہیں کہ سماج میں کسی ایک وقت میں ایک ہی طبقہ (محنت کشوں) کی نمائندگی کرنے والی مختلف قوتیں (جماعتیں) برسرِپیکار ہوتی ہیں۔ جیسے کہ ہمارے ہاں ہیں اورسب سچائی کی علمبردار ہونے پر مصر رہتی ہیں۔ جزوی یا غیر جزوی غلطی پر ہونے کی گنجائش نہیں رکھتیں۔ کسی کا سو فیصد سچائی پر ہونے کا دعویٰ عمومی طور پر درست نہیں ہوتا۔ ہو بھی تب بھی مکالمہ کی صورت قائم رہنی چاہیے۔ ایسی صورت سے صرف ہم ہی نہیں دنیا بھر کے محنت کش عوام دوچار ہیں۔ خاص طور پر پسماندہ دنیا تو اس سے نکل ہی نہیں پا رہی۔

پسماندہ دنیا اکثر نظریاتی، تنظیمی، پیٹی بورژوا شخصی مسائل کا شکار رہتی ہے۔ ترقی یافتہ دنیا کے الگ طرح کے مسائل ہیں۔ پھر سچائی کی تلاش کا راستہ کونسا ہو سکتا ہے؟ سماجی سائنس میں تو ایک ہی راستہ ہے کہ عمل کے ساتھ مکالمہ کا دروازہ کھلا رکھا جائے۔ یہی راستہ خود تنقیدی کی راہ بھی دکھاتا ہے۔ اپنے عمل سے سیکھنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے، لیکن اس کے لیئے بھی انسان سے اپنے مقصدکے ساتھ کمٹمنٹ کے بلند معیار کا تقاضا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

 

نوٹ : اس سے پہلے ہم” سچائی “ کے عنوان سے ایک آرٹیکل لکھ چکے ہیں۔ جس میں سچائی کی relative , absolute و دیگر ٹیکنیکل شکلیں بیان کر چکے ہیں۔ ہمارے فیس بک پیج پہ پڑا ہے۔ دوست کہیں تشنگی محسوس کریں تو وہاں سے مدد لے سکتے ہیں۔ حالیہ آرٹیکل کی دو اقساط اسی کا تسلسل تصور کر لیا جائے تو بات شاید کافی حد تک واضح ہو جاتی ہے۔ (مصنف)

 —♦—

Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

Comments 2

  1. Akram Sohail says:
    12 مہینے ago

    سوشلزم کی آج کے دور ں کیا شکل ہوگی۔۔۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      12 مہینے ago

      جناب اکرم سہیل صاحب۔ اس سوال کا جواب سمجھنے کے لئے سوشلزم کو سمجھنا از حد ضروری ہے۔ سوشلزم سماج کو سمجھنے اور اسے تبدیل کرنے کی سائنس ہے۔ سماجی تغیّر کے ساتھ اسے تبدیل کرنے کی حکمت عملی بھی سماجی ضرورتوں کے اعتبار سے تبدیل ہوتی رہے گی۔
      سوشلزم کوئی جامد فارمولا ہر گز نہیں اور نہ ہی ڈوگما ہے۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

قانون یہ ہے کہ سچائی کسی ایک لمحے یا ایک وقت میں ایک ہی ہوتی ہے، لیکن مسئلہ یہ درپیش ہے کہ زندگی فطری ہو یا سماجی، اس ایک سچائی تک کیسے پہنچا جائے۔ نیچر کا معاملہ قدرے آسان ہو جاتا ہے۔ جلد یا بدیر لیبارٹری تجربہ، سچائی کو ثابت کر دیتا ہے۔ جوکہ نئے پیدا ہونے والے حقائق تک حتمی ہوتی ہے۔ ہم اسے بطور سچائی ماننے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ انسان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہوتا۔

پیچیدگی سماجی زندگی میں پیش آتی ہے۔ ہمارا موضوع بھی سماجی سچائی کی تلاش ہے۔ سماج میں مادی تبدیلیوں کی رفتار دیگر معاشرتی تبدیلیوں مثلاً لسانی، ثقافتی، نفسیاتی، علم و ادب، اقدار سے آگے ہوتی ہیں، ان کا درمیانی فاصلہ کافی ہونے کی بناء پر بھی سماجی سچائی کی تلاش مشکل سے مشکل تر ہوتی جاتی ہے۔ ہم سماجی تبدیلیوں کے قانون کے لیے دُور نہ بھی جائیں تو ہیگل نے وہ قانون خواہ سر کے بل ہی سہی کھڑا تو ضرور کر دیا۔ جسے بعد ازاں مارکس نے پاؤں کے بل سیدھا کھڑا کرتے ہوئے تاریخی مادیت کا نام دیا۔ ہمارا مسئلہ ابھی بھی حل نہیں ہوا۔

طبقاتی سماج میں مختلف معاندانہ (Antagonistic) مفادات کارفرما ہونے کی بناء پر نظریاتی، دانشورانہ سرگرمیاں مختلف طبقاتی مفادات سے شعوری یا لاشعوری طور پربندھی ہونے کی بناء پر ٹکراؤ پیدا کرتی رہتی ہیں۔

چلیے ہم اپنے سوال کو اور محدود کر لیتے ہیں کہ سماج میں کسی ایک وقت میں ایک ہی طبقہ (محنت کشوں) کی نمائندگی کرنے والی مختلف قوتیں (جماعتیں) برسرِپیکار ہوتی ہیں۔ جیسے کہ ہمارے ہاں ہیں اورسب سچائی کی علمبردار ہونے پر مصر رہتی ہیں۔ جزوی یا غیر جزوی غلطی پر ہونے کی گنجائش نہیں رکھتیں۔ کسی کا سو فیصد سچائی پر ہونے کا دعویٰ عمومی طور پر درست نہیں ہوتا۔ ہو بھی تب بھی مکالمہ کی صورت قائم رہنی چاہیے۔ ایسی صورت سے صرف ہم ہی نہیں دنیا بھر کے محنت کش عوام دوچار ہیں۔ خاص طور پر پسماندہ دنیا تو اس سے نکل ہی نہیں پا رہی۔

پسماندہ دنیا اکثر نظریاتی، تنظیمی، پیٹی بورژوا شخصی مسائل کا شکار رہتی ہے۔ ترقی یافتہ دنیا کے الگ طرح کے مسائل ہیں۔ پھر سچائی کی تلاش کا راستہ کونسا ہو سکتا ہے؟ سماجی سائنس میں تو ایک ہی راستہ ہے کہ عمل کے ساتھ مکالمہ کا دروازہ کھلا رکھا جائے۔ یہی راستہ خود تنقیدی کی راہ بھی دکھاتا ہے۔ اپنے عمل سے سیکھنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے، لیکن اس کے لیئے بھی انسان سے اپنے مقصدکے ساتھ کمٹمنٹ کے بلند معیار کا تقاضا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

 

نوٹ : اس سے پہلے ہم” سچائی “ کے عنوان سے ایک آرٹیکل لکھ چکے ہیں۔ جس میں سچائی کی relative , absolute و دیگر ٹیکنیکل شکلیں بیان کر چکے ہیں۔ ہمارے فیس بک پیج پہ پڑا ہے۔ دوست کہیں تشنگی محسوس کریں تو وہاں سے مدد لے سکتے ہیں۔ حالیہ آرٹیکل کی دو اقساط اسی کا تسلسل تصور کر لیا جائے تو بات شاید کافی حد تک واضح ہو جاتی ہے۔ (مصنف)

 —♦—

Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

Comments 2

  1. Akram Sohail says:
    12 مہینے ago

    سوشلزم کی آج کے دور ں کیا شکل ہوگی۔۔۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      12 مہینے ago

      جناب اکرم سہیل صاحب۔ اس سوال کا جواب سمجھنے کے لئے سوشلزم کو سمجھنا از حد ضروری ہے۔ سوشلزم سماج کو سمجھنے اور اسے تبدیل کرنے کی سائنس ہے۔ سماجی تغیّر کے ساتھ اسے تبدیل کرنے کی حکمت عملی بھی سماجی ضرورتوں کے اعتبار سے تبدیل ہوتی رہے گی۔
      سوشلزم کوئی جامد فارمولا ہر گز نہیں اور نہ ہی ڈوگما ہے۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: PhilosophicalRelativeSearchingSocialTruth
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.