محترم محمود ساغر کے نام
آپ کی اسلام آباد میں جماعت اسلامی کی کانفرنس میں کافی حد تک سچائی درد، کرب، شکوے اور بےبسی کی آمیزش تھی۔ آپ نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے ریاستی سہولت کاروں اور سوداگروں اور بھارتی مقبوضہ کشمیر کے سہولت کاروں اور سوداگروں اور ان کی بے بسی کا خوبصورت تقابلی جائزہ لیاھے۔ اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ھو سکتا تھااگر آپ پورا سچ بولتے ھوئے شہداء کے مقدس لہو اور ماؤں، بہنوں کی عصمتوں پر تجارت کرنے والی فرم حریت کانفرنس کی حرکات و سکنات اور اداروں پر بھی لب کشائی کر لیتے! جس کی دوغلی اور مفاد پرستانہ، فرقہ پرستانہ اور علاقائی تعصب کی وجہ سے تحریک آزادئِ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔۔۔
کیا حریت کانفرنس اور جہاد کونسل کی وجہ سے قومی تحریک پر مذہبی اور پاکستانی آلۂ کاروں کی کبھی نہ مٹنے والی چھاپ نہیں لگی؟ کیا حریت کانفرنس کے تاجروں نے مقبوضہ کشمیر کے غیرت مند عوام کی Medical and Engineering Colleges کی سیٹیں فروخت نہیں کیں؟کیا جہاد کونسل کے فرقہ پرست انتہا پسند کمانڈروں کی آپسی لڑائیوں، بالادستی برقرار رکھنے اور قابض قوتوں کے اشاروں پر ریاست کی جید سیاسی، مذہبی اور صحافتی شخصیات (میر واعظ مولوی عمر فاروق، قاضی نثار، ڈاکٹر عبدالاحد گرو، خواجہ عبدالغنی لون، شجاعت بخاری سمیت درجنوں شخصیات کو شہید نہیں کیا؟
کیا حریت کانفرنس اور جہاد کونسل کے راہنماؤں اور کمانڈروں کی پر تعیش زندگیوں کا مظفر آباد اور باغ کے مہاجر کیمپوں کے بے بس اور مجبور لوگوں کا تقابلی جائزہ لیا ھے؟ جن کی قربانیوں کی قیمت پر یہ مفاداتی گروہ اسلام آباد میں بیٹھ کر عیاشیاں کر رہا ھے؟
کیا ہی اچھا ہوتا اگر حریت کانفرنس میں ریاست کی تمام اکائیوں وادئِ جموں، گلگت بلتستان، لداخ اور نام نہاد آزادکشمیر کے نمائندے شامل ہوتے اور پوری ریاست کی نمائندگی کرتے؟ کیا ہی اچھا ہوتا کہ حریت کانفرنس کے نمائندے پاکستانی GHQ اور ان کے حاشیہ بردار مظفر آباد کی اسمبلی میں بیھٹے سہولت کاروں، آلۂ کاروں، وطن فروشوں اور صوبیداروں، حولداروں کا ساتھ ذاتی مفادات کے لیے تعلقات بنانے اور خوشنودی کے بجائے ریاستی عوام اور مظفر آباد اور باغ کے مہاجر کیمپوں کے لوگوں کی پرتوں میں رہ کر ریاستی عوام کی جنگ لڑتے اور نتائج مختلف نہ ھوتے؟ کیا ہی اچھا ہوتا کہ غاصب پاکستان کے حکمران طبقات اور GHQ کے منشیوں کے بجائے بین الاقوامی سطح پر سفارتی محاذ پر مسئلہ کشمیر کی نمائندگی خود کرتے؟
مظفرآباد اسمبلی میں بیھٹے پاکستان کی سیاسی تجارتی فرموں کے سیلزمینوں اور GHQ کے مخبروں کے بجاے ریاستی عوام کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر کو مذہبی مسئلہ کے بجائے قومی مسئلہ بناکر پیش کرتے تو آج نتائج مختلف نہ ہوتے؟
کیا آج بھارت اور پاکستان کے حکمران طبقات ریاست جموں کشمیر کی مستقل تقسیم پر متحد نہیں ہیں؟ کیا بھارت اور پاکستان نے تاشقند، شملہ معاہدوں میں ریاست جموں کشمیر کی عوام کو تقسم کر کے حکومت نہیں کر رہے؟کیا بھارت اور پاکستان نے سندھ طاس معاہدے میں ریاست کے دریا آپس میں نہیں بانٹے؟ کیا 5 اگست 2019ء کو مودی کی فاشسٹ حکومت نے باجوہ اور نیازی حکومت کے ساتھ مل کر 370اور 35A کا خاتمہ نہیں کیا؟
محترم اگر بھارت کے مودی اورپاکستان کے ملا اور ملٹری ہماری ریاست اور شناخت کو مٹانے کے لیے متحد ہو سکتے ہیں تو ہم ریاستی عوام کیوں نہیں؟
مقبوضہ کشمیر کے شہداء کی عظمت اور عزت مآب ماؤں، بہنوں کی لازوال اور تاریخی قربانیوں کو سلام اور آپ کو کم ازکم آدھا سچ بولنے پر مبارکباد!
اگرچہ آدھا سچ پورے جھوٹ سے زیادہ خظرناک ہوتا ہے!
میری کوئی بھی بات اگر طبع نازک پر گراں گزری ہو تو دلی معذرت۔۔۔!
آپ کا مخلص
سردار انور (امریکہ)
—♦—
سردار انور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سرکردہ راہنما ہیں اور امریکہ میں مقیم ہیں۔آپ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے بنیادی حق کے حصول کے لئے گزشتہ کئی دہائیوں سے مصروفِ جدوجہد ہیں۔
جواب دیں جواب منسوخ کریں
محترم محمود ساغر کے نام
آپ کی اسلام آباد میں جماعت اسلامی کی کانفرنس میں کافی حد تک سچائی درد، کرب، شکوے اور بےبسی کی آمیزش تھی۔ آپ نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے ریاستی سہولت کاروں اور سوداگروں اور بھارتی مقبوضہ کشمیر کے سہولت کاروں اور سوداگروں اور ان کی بے بسی کا خوبصورت تقابلی جائزہ لیاھے۔ اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ھو سکتا تھااگر آپ پورا سچ بولتے ھوئے شہداء کے مقدس لہو اور ماؤں، بہنوں کی عصمتوں پر تجارت کرنے والی فرم حریت کانفرنس کی حرکات و سکنات اور اداروں پر بھی لب کشائی کر لیتے! جس کی دوغلی اور مفاد پرستانہ، فرقہ پرستانہ اور علاقائی تعصب کی وجہ سے تحریک آزادئِ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔۔۔
کیا حریت کانفرنس اور جہاد کونسل کی وجہ سے قومی تحریک پر مذہبی اور پاکستانی آلۂ کاروں کی کبھی نہ مٹنے والی چھاپ نہیں لگی؟ کیا حریت کانفرنس کے تاجروں نے مقبوضہ کشمیر کے غیرت مند عوام کی Medical and Engineering Colleges کی سیٹیں فروخت نہیں کیں؟کیا جہاد کونسل کے فرقہ پرست انتہا پسند کمانڈروں کی آپسی لڑائیوں، بالادستی برقرار رکھنے اور قابض قوتوں کے اشاروں پر ریاست کی جید سیاسی، مذہبی اور صحافتی شخصیات (میر واعظ مولوی عمر فاروق، قاضی نثار، ڈاکٹر عبدالاحد گرو، خواجہ عبدالغنی لون، شجاعت بخاری سمیت درجنوں شخصیات کو شہید نہیں کیا؟
کیا حریت کانفرنس اور جہاد کونسل کے راہنماؤں اور کمانڈروں کی پر تعیش زندگیوں کا مظفر آباد اور باغ کے مہاجر کیمپوں کے بے بس اور مجبور لوگوں کا تقابلی جائزہ لیا ھے؟ جن کی قربانیوں کی قیمت پر یہ مفاداتی گروہ اسلام آباد میں بیٹھ کر عیاشیاں کر رہا ھے؟
کیا ہی اچھا ہوتا اگر حریت کانفرنس میں ریاست کی تمام اکائیوں وادئِ جموں، گلگت بلتستان، لداخ اور نام نہاد آزادکشمیر کے نمائندے شامل ہوتے اور پوری ریاست کی نمائندگی کرتے؟ کیا ہی اچھا ہوتا کہ حریت کانفرنس کے نمائندے پاکستانی GHQ اور ان کے حاشیہ بردار مظفر آباد کی اسمبلی میں بیھٹے سہولت کاروں، آلۂ کاروں، وطن فروشوں اور صوبیداروں، حولداروں کا ساتھ ذاتی مفادات کے لیے تعلقات بنانے اور خوشنودی کے بجائے ریاستی عوام اور مظفر آباد اور باغ کے مہاجر کیمپوں کے لوگوں کی پرتوں میں رہ کر ریاستی عوام کی جنگ لڑتے اور نتائج مختلف نہ ھوتے؟ کیا ہی اچھا ہوتا کہ غاصب پاکستان کے حکمران طبقات اور GHQ کے منشیوں کے بجائے بین الاقوامی سطح پر سفارتی محاذ پر مسئلہ کشمیر کی نمائندگی خود کرتے؟
مظفرآباد اسمبلی میں بیھٹے پاکستان کی سیاسی تجارتی فرموں کے سیلزمینوں اور GHQ کے مخبروں کے بجاے ریاستی عوام کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر کو مذہبی مسئلہ کے بجائے قومی مسئلہ بناکر پیش کرتے تو آج نتائج مختلف نہ ہوتے؟
کیا آج بھارت اور پاکستان کے حکمران طبقات ریاست جموں کشمیر کی مستقل تقسیم پر متحد نہیں ہیں؟ کیا بھارت اور پاکستان نے تاشقند، شملہ معاہدوں میں ریاست جموں کشمیر کی عوام کو تقسم کر کے حکومت نہیں کر رہے؟کیا بھارت اور پاکستان نے سندھ طاس معاہدے میں ریاست کے دریا آپس میں نہیں بانٹے؟ کیا 5 اگست 2019ء کو مودی کی فاشسٹ حکومت نے باجوہ اور نیازی حکومت کے ساتھ مل کر 370اور 35A کا خاتمہ نہیں کیا؟
محترم اگر بھارت کے مودی اورپاکستان کے ملا اور ملٹری ہماری ریاست اور شناخت کو مٹانے کے لیے متحد ہو سکتے ہیں تو ہم ریاستی عوام کیوں نہیں؟
مقبوضہ کشمیر کے شہداء کی عظمت اور عزت مآب ماؤں، بہنوں کی لازوال اور تاریخی قربانیوں کو سلام اور آپ کو کم ازکم آدھا سچ بولنے پر مبارکباد!
اگرچہ آدھا سچ پورے جھوٹ سے زیادہ خظرناک ہوتا ہے!
میری کوئی بھی بات اگر طبع نازک پر گراں گزری ہو تو دلی معذرت۔۔۔!
آپ کا مخلص
سردار انور (امریکہ)
—♦—
سردار انور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سرکردہ راہنما ہیں اور امریکہ میں مقیم ہیں۔آپ کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے بنیادی حق کے حصول کے لئے گزشتہ کئی دہائیوں سے مصروفِ جدوجہد ہیں۔