• Latest

قدیم پنجاب اور آریاؤں کی آمد! (انڈس سِولائزیشن – قسط-3) – تحریر: رانا اعظم

مئی 12, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

قدیم پنجاب اور آریاؤں کی آمد! (انڈس سِولائزیشن – قسط-3) – تحریر: رانا اعظم

پنجاب کی تاریخ کے متعلق معلومات اور تجزیے نے تین بڑی منازل طے کی ہیں۔ پہلا دور تو ہڑپہ کی کھدائی سے پہلے کا ہے۔ جس میں یہاں کی تاریخ کا سارا اندازہ رگ وید اور دیگر مذہبی کتب سے لگایا گیا۔ اس دور میں سب کچھ سنسکرت کی پرانی کتب، شلوکوں اور کہانیوں پر مبنی ہے۔

للکار نیوز by للکار نیوز
مئی 12, 2024
in پاکستان, مضامین
A A
0

قدیم و جدید تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ ہندوستان میں تہذیب کی بنیاد پنجاب، سندھ اور اس کے گردونواح سے رکھی گئی تھی۔ اس بات کی وضاحت کی خیر کوئی ضرورت تو نہیں ہونی چاہیئے لیکن کر دی جائے تو بہتر ہوگا ، کہ بات جدید پنجاب کی نہیں ہو رہی ۔ 4 سے 5 ہزارسال قبل مسیح کے پنجاب کا ریفرنس ہے۔  یہ ریفرنس پنجابی زبان کے حوالے سے نہیں ہے خطے کی بات ہے ۔ اب کوئی بھی اس بات پرمعترص نہیں ہے کہ ہندوستان میں لکھی گئی اولین کتاب، رگ وید ( 1700-110BC) پنجاب میں ہی لکھی گئی ۔ تاریخ پنجاب لکھنے کے لیے ایک اور قدیم تصنیف’مہا بھارت ‘(چھٹی صدی قبل مسیح ) سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ اس بات پر بھی اتفاق تھا کہ 4 سے 5 ہزار سال قبل مسیح ہڑپہ کی تہذیب مروج تھی ، جو کسی وجہ سے ختم ہوگئی اور اس کی جگہ وسط ایشیا ءسے آنے والے آریاؤں نے لے لی۔

کھدائی کے دوران ہڑپہ کی تہذیب کے دو بڑے شہروں، ہڑپہ اور موہنجوداڑو ( دونوں ایک ہی تہذیب کے شہر ہیں ہڑپہ یا انڈس ویلی ) کے رہن سہن کے متعلق کافی معلومات ملتی ہیں مگر پڑھی نہیں جا سکیں ۔ اس لئے تمام محققین آریاؤں کی عبادات کی کتاب رگ وید اور دیگر مذہبی کتب سے ہی بنیادی شہادتیں لیتے ہیں۔

ہمیں ہڑپہ تہذیب کی بجائے پنجاب اس وجہ سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ اب ہڑپہ کے علاوہ اور بھی بہت سی ہڑپائی عہد کی بستیاں دریافت ہو چکی ہیں ۔ ہڑپہ کی کھدائی چونکہ سب سے پہلے ہوئی ۔ وہی انڈس سولائزیشن کی بنیاد بنی۔ یقیناً یہ بنیاد مہرگڑھ سے ہی شروع ہوگی اور کرنی پڑے گی ۔ آگے نئی نئی دریافتیں ، معلومات مہیا ہوتی چلی گئیں ۔

پنجاب کی تاریخ کے متعلق معلومات اور تجزیے نے تین بڑی منازل طے کی ہیں۔ پہلا دور تو ہڑپہ کی کھدائی سے پہلے کا ہے۔ جس میں یہاں کی تاریخ کا سارا اندازہ رگ وید اور دیگر مذہبی کتب سے لگایا گیا۔ اس دور میں سب کچھ سنسکرت کی پرانی کتب ، شلوکوں اور کہانیوں پر مبنی ہے۔

یہ سب کچھ مذہبی تحاریر اور خرافات سے لگایا گیا تھا ۔ دوسرے دور کی ابتداء ہڑپہ کی کھدائی سے ہوئی جس میں مذہبی تفاسیر جمود کا شکار ہو گئیں اور سات ہزار سال قبل کے جدید سماج کو سامنے رکھتے ہوئے اس علاقے کی تاریخ کی از سر نو تصنیف شروع ہوئی ۔ نئی تاریخ کی تصنیف میں بنیادی مسئلہ یہ تھا ، کہ آریا مقامی تھے یا غیر مقامی۔ گزشتہ دو عشروں میں کئی تحقیقات میں یہ ثابت کیا گیا کہ آریاؤں کےباہر سے آنے کی کہانی غلط ہے یا اس میں نقائص ہیں۔

تاریخ پنجاب کے تجزیے کا تیسرا دور گزشتہ چند برسوں میں جینیاتی سائنس Genetics کے ذریعے ہوا۔ جس میں مسلمہ طور پر یہ ثابت ہوگیا کہ تقریبا 1500 سے 1300 سال قبل مسیح وسط ایشیا ء سے ایک بہت بڑا گروہ پنجاب آیا اور یہاں کی آبادی میں جوہری تبدیلیوں کے ساتھ نیا تہذیبی ارتقاء ہوا ۔ جینیاتی سائنس نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا۔

آرین مویشی پال وقت میں آئے ۔ خاص طور پر گائے ، گھوڑا ساتھ لائے ۔ آرین یہاں حکمران ٹھہرے ، لہٰذا گائے کی پوجا اور گھوڑا خاندانی برتری کی علامت بنا ۔ آریاؤں کی زبان سنسکرت کو پوجا پاٹ کی مقدس زبان کا درجہ ملا۔ ذات پات کا نظام اور مقامیوں( دراوڑوں) کو شودر کا گھٹیا ترین درجہ انہی کا دین ہے ۔

آریاؤں کا رنگ سفید، اونچا ناک، جسم دراوڑوں کے مقابل خوبصورت تھا ۔ تہذیبی ارتقاء کے پس منظر میں دیکھیں تو نئے فکری خیالات کے دباؤ میں وارث شاہ نے بھی رانجھے کی صورت میں نئے کرشن کو تلاش کیا۔

تبدیل شدہ حالات کی وجہ سے رانجھے کو کالا کی بجائے سفید ل دکھایا گیا ۔ مگر اس کی باقی صفات کرشن والی رکھی گئیں۔ حالانکہ دراوڑوں کا بھگوان کرشن تو کالے رنگ کا تھا ۔ پوری پنجابی شاعری میں رانجھا کرشن کی طرح بھگوان ہے ۔ اسی لئے وارث شاہ کی کرشن کے انداز میں رانجھے کی کردار کشی نے اس کی تصنیف کو مقبول ترین سطح پر پہنچا دیا ۔

چار مختلف لوگوں نے ہیر لکھی لیکن دوام وارث شاہ کی لکھی ہیر کو ملا ۔ وارث شاہ ہیر کی آنکھوں کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں”جلا نیناں دی دھار وچ پھب ریہا، چڑھیا ہند تے کٹک پنجاب دا جی ۔“  وارث شاہ مقامی سماجی بنت کے بہت قریب رہا ۔ صرف وارث شاہ نے نہ صرف ہیر رانجھے کا جسمانی ملاپ کروایا ہے بلکہ ملاپ کی خوبصورت منظر کشی کرتے ہوئے کئی ایک بند بھی لکھے ۔

جہاں تک آرین کے مقامی، غیر مقامی ہونے کے سوال پر تنازعے کا تعلق ہے ۔ بعض اوقات مخالف سیاسی نظریات رکھنے والی قوتوں کےمفادات ایک ہو جاتے ہیں ۔ ایسا کچھ آرین کے سوال پر بھی ہوا ہے ۔ آریاؤں کے باہر سے آنے کی کہانی کو غلط ثابت کر نا ہندوستانی اشرافیہ، ہندوتوا اور قوم پرست قوتوں کو اکٹھے کر دیتا ہے۔ ہندوستانی اشرافیہ کا اپنا تعلق آرین سے ہے ۔ آرین کا سیاسی ، مذہبی اور معاشرتی فلسفہ ہندوتوا کے مذہبی puritanism کو بنیاد فراہم کرتا ہے ۔ قوم پرست قوتوں کا نسلی puritanism ایک قوم کا جواز بنتا ہے۔ قوم پرست قوتوں کا بنیادی    فریضہ ہی ایک قوم کے نام پر بورژوازی کےمفادات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ حکمران اپنی حکمرانی برقرار رکھنے اور اس کا دائرہ اثر وسیع کرنے کے لیے تاریخی، لسانی، ثقافتی ، سائنسی، قومی اور نسلی حقائق کو اچھالتے، گھماتے ، چھپاتے ، دباتے اور مسخ کرتے آئے ہیں اور مستقبل قریب میں بھی ایسا کرتے رہیں گے ۔

(جاری ہے)

—♦—
Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

قدیم و جدید تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ ہندوستان میں تہذیب کی بنیاد پنجاب، سندھ اور اس کے گردونواح سے رکھی گئی تھی۔ اس بات کی وضاحت کی خیر کوئی ضرورت تو نہیں ہونی چاہیئے لیکن کر دی جائے تو بہتر ہوگا ، کہ بات جدید پنجاب کی نہیں ہو رہی ۔ 4 سے 5 ہزارسال قبل مسیح کے پنجاب کا ریفرنس ہے۔  یہ ریفرنس پنجابی زبان کے حوالے سے نہیں ہے خطے کی بات ہے ۔ اب کوئی بھی اس بات پرمعترص نہیں ہے کہ ہندوستان میں لکھی گئی اولین کتاب، رگ وید ( 1700-110BC) پنجاب میں ہی لکھی گئی ۔ تاریخ پنجاب لکھنے کے لیے ایک اور قدیم تصنیف’مہا بھارت ‘(چھٹی صدی قبل مسیح ) سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ اس بات پر بھی اتفاق تھا کہ 4 سے 5 ہزار سال قبل مسیح ہڑپہ کی تہذیب مروج تھی ، جو کسی وجہ سے ختم ہوگئی اور اس کی جگہ وسط ایشیا ءسے آنے والے آریاؤں نے لے لی۔

کھدائی کے دوران ہڑپہ کی تہذیب کے دو بڑے شہروں، ہڑپہ اور موہنجوداڑو ( دونوں ایک ہی تہذیب کے شہر ہیں ہڑپہ یا انڈس ویلی ) کے رہن سہن کے متعلق کافی معلومات ملتی ہیں مگر پڑھی نہیں جا سکیں ۔ اس لئے تمام محققین آریاؤں کی عبادات کی کتاب رگ وید اور دیگر مذہبی کتب سے ہی بنیادی شہادتیں لیتے ہیں۔

ہمیں ہڑپہ تہذیب کی بجائے پنجاب اس وجہ سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ اب ہڑپہ کے علاوہ اور بھی بہت سی ہڑپائی عہد کی بستیاں دریافت ہو چکی ہیں ۔ ہڑپہ کی کھدائی چونکہ سب سے پہلے ہوئی ۔ وہی انڈس سولائزیشن کی بنیاد بنی۔ یقیناً یہ بنیاد مہرگڑھ سے ہی شروع ہوگی اور کرنی پڑے گی ۔ آگے نئی نئی دریافتیں ، معلومات مہیا ہوتی چلی گئیں ۔

پنجاب کی تاریخ کے متعلق معلومات اور تجزیے نے تین بڑی منازل طے کی ہیں۔ پہلا دور تو ہڑپہ کی کھدائی سے پہلے کا ہے۔ جس میں یہاں کی تاریخ کا سارا اندازہ رگ وید اور دیگر مذہبی کتب سے لگایا گیا۔ اس دور میں سب کچھ سنسکرت کی پرانی کتب ، شلوکوں اور کہانیوں پر مبنی ہے۔

یہ سب کچھ مذہبی تحاریر اور خرافات سے لگایا گیا تھا ۔ دوسرے دور کی ابتداء ہڑپہ کی کھدائی سے ہوئی جس میں مذہبی تفاسیر جمود کا شکار ہو گئیں اور سات ہزار سال قبل کے جدید سماج کو سامنے رکھتے ہوئے اس علاقے کی تاریخ کی از سر نو تصنیف شروع ہوئی ۔ نئی تاریخ کی تصنیف میں بنیادی مسئلہ یہ تھا ، کہ آریا مقامی تھے یا غیر مقامی۔ گزشتہ دو عشروں میں کئی تحقیقات میں یہ ثابت کیا گیا کہ آریاؤں کےباہر سے آنے کی کہانی غلط ہے یا اس میں نقائص ہیں۔

تاریخ پنجاب کے تجزیے کا تیسرا دور گزشتہ چند برسوں میں جینیاتی سائنس Genetics کے ذریعے ہوا۔ جس میں مسلمہ طور پر یہ ثابت ہوگیا کہ تقریبا 1500 سے 1300 سال قبل مسیح وسط ایشیا ء سے ایک بہت بڑا گروہ پنجاب آیا اور یہاں کی آبادی میں جوہری تبدیلیوں کے ساتھ نیا تہذیبی ارتقاء ہوا ۔ جینیاتی سائنس نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر دیا۔

آرین مویشی پال وقت میں آئے ۔ خاص طور پر گائے ، گھوڑا ساتھ لائے ۔ آرین یہاں حکمران ٹھہرے ، لہٰذا گائے کی پوجا اور گھوڑا خاندانی برتری کی علامت بنا ۔ آریاؤں کی زبان سنسکرت کو پوجا پاٹ کی مقدس زبان کا درجہ ملا۔ ذات پات کا نظام اور مقامیوں( دراوڑوں) کو شودر کا گھٹیا ترین درجہ انہی کا دین ہے ۔

آریاؤں کا رنگ سفید، اونچا ناک، جسم دراوڑوں کے مقابل خوبصورت تھا ۔ تہذیبی ارتقاء کے پس منظر میں دیکھیں تو نئے فکری خیالات کے دباؤ میں وارث شاہ نے بھی رانجھے کی صورت میں نئے کرشن کو تلاش کیا۔

تبدیل شدہ حالات کی وجہ سے رانجھے کو کالا کی بجائے سفید ل دکھایا گیا ۔ مگر اس کی باقی صفات کرشن والی رکھی گئیں۔ حالانکہ دراوڑوں کا بھگوان کرشن تو کالے رنگ کا تھا ۔ پوری پنجابی شاعری میں رانجھا کرشن کی طرح بھگوان ہے ۔ اسی لئے وارث شاہ کی کرشن کے انداز میں رانجھے کی کردار کشی نے اس کی تصنیف کو مقبول ترین سطح پر پہنچا دیا ۔

چار مختلف لوگوں نے ہیر لکھی لیکن دوام وارث شاہ کی لکھی ہیر کو ملا ۔ وارث شاہ ہیر کی آنکھوں کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں”جلا نیناں دی دھار وچ پھب ریہا، چڑھیا ہند تے کٹک پنجاب دا جی ۔“  وارث شاہ مقامی سماجی بنت کے بہت قریب رہا ۔ صرف وارث شاہ نے نہ صرف ہیر رانجھے کا جسمانی ملاپ کروایا ہے بلکہ ملاپ کی خوبصورت منظر کشی کرتے ہوئے کئی ایک بند بھی لکھے ۔

جہاں تک آرین کے مقامی، غیر مقامی ہونے کے سوال پر تنازعے کا تعلق ہے ۔ بعض اوقات مخالف سیاسی نظریات رکھنے والی قوتوں کےمفادات ایک ہو جاتے ہیں ۔ ایسا کچھ آرین کے سوال پر بھی ہوا ہے ۔ آریاؤں کے باہر سے آنے کی کہانی کو غلط ثابت کر نا ہندوستانی اشرافیہ، ہندوتوا اور قوم پرست قوتوں کو اکٹھے کر دیتا ہے۔ ہندوستانی اشرافیہ کا اپنا تعلق آرین سے ہے ۔ آرین کا سیاسی ، مذہبی اور معاشرتی فلسفہ ہندوتوا کے مذہبی puritanism کو بنیاد فراہم کرتا ہے ۔ قوم پرست قوتوں کا نسلی puritanism ایک قوم کا جواز بنتا ہے۔ قوم پرست قوتوں کا بنیادی    فریضہ ہی ایک قوم کے نام پر بورژوازی کےمفادات کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ حکمران اپنی حکمرانی برقرار رکھنے اور اس کا دائرہ اثر وسیع کرنے کے لیے تاریخی، لسانی، ثقافتی ، سائنسی، قومی اور نسلی حقائق کو اچھالتے، گھماتے ، چھپاتے ، دباتے اور مسخ کرتے آئے ہیں اور مستقبل قریب میں بھی ایسا کرتے رہیں گے ۔

(جاری ہے)

—♦—
Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: ancient civilizationAncient PunjabHistoryIndus CivilizationIndus RiverPunjab
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.