• Latest

تصور و تخیل اور نظریہ۔۔؟

اگست 18, 2023

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
بدھ, جولائی 9, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

تصور و تخیل اور نظریہ۔۔؟

Imagine, Imagination & Theory

للکار نیوز by للکار نیوز
اگست 18, 2023
in مضامین
A A
0
تحریر: فِدا کامریڈ

تصورکی جڑیں تمام تر تجریدی و انطباقی تشکیلات سے جڑی ہوئی ہے۔ مثلاً: عالم مظاہر میں پہلے سے موجود جنہیں ہم تجربے میں لا چکے ہیں ان چیزوں کا؛ یا ہمارے مجتمع ادراکات کا منبع لا شعور(Unconscious mind) میں جاگزیں تصویروں کا دوبارہ شعور کے خانے میں ابھر آنا تصور کہلاتا ہے۔

تحقیق و تجربے سے مزین، نظریات کی بنیاد ”تخیل“ چاہے مادی ہو، نظریاتی ہو، سائنسی ہو، یا ریاضیاتی فارمولوں کی صورت میں ہوں اس کا براہ راست تعلق(بالاتر از علم) تخلیق سے جڑتا ہے۔ تخیل وہ اختراعی طرزِفکر ہے جس میں خالصتاً شعور کی مرکزیت بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

نظریات وہ متعین فکری لائحہ عمل ہے، جسے فرد یا افراد مادی یا تاریخی حالتوں میں اپناتے ہیں۔ ریاضی اور بالخصوص سائنسی علوم میں اس کی ہیئت فارمولوں یا مسلمہ اصولوں کی شکل میں ہوتی ہیں۔ نظریات کوئی اٹل فیصلے نہیں ہیں جن میں ترامیم محال ہوں اس لئے ان میں ترمیمات مزید کی گنجائش ہمہ وقت موجود رہتی ہیں۔

افلاطون کی غیر مادی تمثال نگاری:

اگر میں آپ سے یہ پوچھوں کہ: کیا آپ نے کبھی مگرمچھ دیکھا ہے؟ تو یقینا آپ کا جواب ’ہاں‘ میں ہوگا اور ساتھ میں مختلف مگرمچھوں کے تصورات آپ کے ذہن میں پانی میں سکون کے ساتھ تیرتے اور شکار پر پھرتی سے حملہ کرتے گردش کرنے لگیں گے۔ اب اگر دوسری بار میں آپ سے یہ جاننا چاہوں کہ کیا آپ نے ہاتھی بھی دیکھا ہے؟ تو آپ کا جواب اب بھی ’ہاں‘ میں ہوگا اور بعینہٖ مختلف عظیم الجثہ ہاتھیوں کے تصورات آپ کے ذہن میں دوڑتے اور چھنگاڑتے ابھر آئیں گے۔ اس مرتبہ میں آپ سے ایک غیرمتوقع اور غیر موجود چیز کے بارے میں سوال پوچھتا ہوں کہ: کیا آپ نے کبھی ”مگرہتھ“ دیکھا ہے؟ (ایسا جانور جس کا آدھا جسم مگر مچھ کا ہو اور آدھا ہاتھی کا!) تو یقینا اس موقع پر آپ کا دماغ سٹپٹا جائے گا کیونکہ ایسا کوئی عجیب و غریب جانور کا تصور آپ کے لاشعور میں پہلے سے موجود نہیں ہے جسے آپ کا شعور اپنے پردہ سمیں پر نمودار کر سکے۔ اس طرح مادی حالتوں میں پہلے سے موجود الگ الگ دونوں اجسام کو آپس میں غیرمادی طور پرآپ کا تخیل قطعاً نہیں جوڑ سکے گا بلکہ تمام عمر اس عجیب و غریب جانور کی تصویر کشی میں وہ ناکام رہے گا۔ کیونکہ آپ نے ہاتھی کو پھرتی کے ساتھ شکار کھیلتے اور مگر مچھ کو چھنگاڑتے کبھی نہیں دیکھا ہے۔

اب کی بار میں آپ کو کچھ دنوں بعد ایک ایسا مووی دکھاتا ہوں جس میں کمپیوٹر گرافکس کے ذریعے کسی آپریٹر نے ان اجسام کو جوڑ کر غیرمادی ”تخیلاتی مگرہتھ“ بنا کر دکھایا ہو۔ اس مووی کو دیکھنے کے بعد مگرہتھ کی وہ فرضی اور مصنوعی تصویر آپ کے لاشعور میں تصورات کے طور پر شامل ہو جائے گی جو افلاطون کی طرح اس کمپیوٹر گرافکس آپریٹر کے تخیل کی تمثالی نقل ہوں گی۔ بعدازیں جب بھی آپ سے مگرہتھ کے بارے میں پوچھا جائے گا تو یقینا آپ کے شعور کے پردے پر وہی مووی والا مگر ہتھ آپ کے لاشعور کے تصورات سے برآمد ہو گا، نہ کہ کوئی اور تصویر!

افلاطون نے اسی فارمولے کو غیرمادی بنیادوں پر استوار کرکے عینی تخیل کی اوّلیت اور مشمولِ خیال تصور کی ثانویت کو مقابل رکھ کر اپنی عالم امثال کو روشناس کروایا تھا۔ درج بالا تمثیل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ تخیل چاہے سائنسی اور ریاضیاتی شکل میں ہوں یا فلسفیانہ نظریات کی شکل میں ہوں، مادی ہو یا تمثالی پوچ بافیاں ہوں، پہلے آتا ہے اور تصور بعد میں بنتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح مادی کائنات کے مظاہر پہلے وجود پذیر ہوئے ہیں اور ان کے تصورات بعد میں تشکیل پائے ہیں۔ اسی لئے تمام مادیت پسند مادے کو شعور یا ذہن پر مقدم تسلیم کرتے ہیں۔

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">
تحریر: فِدا کامریڈ

تصورکی جڑیں تمام تر تجریدی و انطباقی تشکیلات سے جڑی ہوئی ہے۔ مثلاً: عالم مظاہر میں پہلے سے موجود جنہیں ہم تجربے میں لا چکے ہیں ان چیزوں کا؛ یا ہمارے مجتمع ادراکات کا منبع لا شعور(Unconscious mind) میں جاگزیں تصویروں کا دوبارہ شعور کے خانے میں ابھر آنا تصور کہلاتا ہے۔

تحقیق و تجربے سے مزین، نظریات کی بنیاد ”تخیل“ چاہے مادی ہو، نظریاتی ہو، سائنسی ہو، یا ریاضیاتی فارمولوں کی صورت میں ہوں اس کا براہ راست تعلق(بالاتر از علم) تخلیق سے جڑتا ہے۔ تخیل وہ اختراعی طرزِفکر ہے جس میں خالصتاً شعور کی مرکزیت بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

نظریات وہ متعین فکری لائحہ عمل ہے، جسے فرد یا افراد مادی یا تاریخی حالتوں میں اپناتے ہیں۔ ریاضی اور بالخصوص سائنسی علوم میں اس کی ہیئت فارمولوں یا مسلمہ اصولوں کی شکل میں ہوتی ہیں۔ نظریات کوئی اٹل فیصلے نہیں ہیں جن میں ترامیم محال ہوں اس لئے ان میں ترمیمات مزید کی گنجائش ہمہ وقت موجود رہتی ہیں۔

افلاطون کی غیر مادی تمثال نگاری:

اگر میں آپ سے یہ پوچھوں کہ: کیا آپ نے کبھی مگرمچھ دیکھا ہے؟ تو یقینا آپ کا جواب ’ہاں‘ میں ہوگا اور ساتھ میں مختلف مگرمچھوں کے تصورات آپ کے ذہن میں پانی میں سکون کے ساتھ تیرتے اور شکار پر پھرتی سے حملہ کرتے گردش کرنے لگیں گے۔ اب اگر دوسری بار میں آپ سے یہ جاننا چاہوں کہ کیا آپ نے ہاتھی بھی دیکھا ہے؟ تو آپ کا جواب اب بھی ’ہاں‘ میں ہوگا اور بعینہٖ مختلف عظیم الجثہ ہاتھیوں کے تصورات آپ کے ذہن میں دوڑتے اور چھنگاڑتے ابھر آئیں گے۔ اس مرتبہ میں آپ سے ایک غیرمتوقع اور غیر موجود چیز کے بارے میں سوال پوچھتا ہوں کہ: کیا آپ نے کبھی ”مگرہتھ“ دیکھا ہے؟ (ایسا جانور جس کا آدھا جسم مگر مچھ کا ہو اور آدھا ہاتھی کا!) تو یقینا اس موقع پر آپ کا دماغ سٹپٹا جائے گا کیونکہ ایسا کوئی عجیب و غریب جانور کا تصور آپ کے لاشعور میں پہلے سے موجود نہیں ہے جسے آپ کا شعور اپنے پردہ سمیں پر نمودار کر سکے۔ اس طرح مادی حالتوں میں پہلے سے موجود الگ الگ دونوں اجسام کو آپس میں غیرمادی طور پرآپ کا تخیل قطعاً نہیں جوڑ سکے گا بلکہ تمام عمر اس عجیب و غریب جانور کی تصویر کشی میں وہ ناکام رہے گا۔ کیونکہ آپ نے ہاتھی کو پھرتی کے ساتھ شکار کھیلتے اور مگر مچھ کو چھنگاڑتے کبھی نہیں دیکھا ہے۔

اب کی بار میں آپ کو کچھ دنوں بعد ایک ایسا مووی دکھاتا ہوں جس میں کمپیوٹر گرافکس کے ذریعے کسی آپریٹر نے ان اجسام کو جوڑ کر غیرمادی ”تخیلاتی مگرہتھ“ بنا کر دکھایا ہو۔ اس مووی کو دیکھنے کے بعد مگرہتھ کی وہ فرضی اور مصنوعی تصویر آپ کے لاشعور میں تصورات کے طور پر شامل ہو جائے گی جو افلاطون کی طرح اس کمپیوٹر گرافکس آپریٹر کے تخیل کی تمثالی نقل ہوں گی۔ بعدازیں جب بھی آپ سے مگرہتھ کے بارے میں پوچھا جائے گا تو یقینا آپ کے شعور کے پردے پر وہی مووی والا مگر ہتھ آپ کے لاشعور کے تصورات سے برآمد ہو گا، نہ کہ کوئی اور تصویر!

افلاطون نے اسی فارمولے کو غیرمادی بنیادوں پر استوار کرکے عینی تخیل کی اوّلیت اور مشمولِ خیال تصور کی ثانویت کو مقابل رکھ کر اپنی عالم امثال کو روشناس کروایا تھا۔ درج بالا تمثیل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ تخیل چاہے سائنسی اور ریاضیاتی شکل میں ہوں یا فلسفیانہ نظریات کی شکل میں ہوں، مادی ہو یا تمثالی پوچ بافیاں ہوں، پہلے آتا ہے اور تصور بعد میں بنتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح مادی کائنات کے مظاہر پہلے وجود پذیر ہوئے ہیں اور ان کے تصورات بعد میں تشکیل پائے ہیں۔ اسی لئے تمام مادیت پسند مادے کو شعور یا ذہن پر مقدم تسلیم کرتے ہیں۔

">
ADVERTISEMENT
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.