• Latest

جبری شادیاں: مولوی تو یہی کہیں گے یہ یہودیوں کی سازش ہے! – تحریر: اسد مفتی

جون 1, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

جبری شادیاں: مولوی تو یہی کہیں گے یہ یہودیوں کی سازش ہے! – تحریر: اسد مفتی

کو نسل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 88 فیصد شادیوں میں ایک فریق کا تعلق ”غیر ملک“ سے تھا ۔ 79 فصد شادیاں بے جوڑ اور مفادات پر مبنی تھیں جبکہ 21 فیصد جبری تھیں۔

للکار نیوز by للکار نیوز
جون 1, 2024
in مضامین
A A
0
">
ADVERTISEMENT

لندن کی ایک حالیہ خبر کے مطابق برطانیہ میں جبری شادی کروانےکا ایک اور مقدمہ سامنے آیا ہے۔ 18اپریل کو سنائی جانے والی سزا کے مجرم والدین اپنی 19 سالہ بیٹی کی شادی اُس کے کزن سے کرنا چاہتے تھے جو اسے ہر گز منظور نہیں تھا۔ لڑکی کے انکار پر اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا جس پر لیڈز کراؤن کورٹ نے والدین کو مجرم قرار دے دیا۔ یہ شادی ان دنوں برطانیہ کے سیاسی وسماجی حلقوں میں زیرِ بحث بنی ہوئی ہے، جبکہ ہر سال برطانیہ میں 300 سے ایک ہزار تک جبری شادیوں کے کیس سامنے آتے ہیں۔

برطانیہ اسکاٹ لینڈ اور آئر لینڈ کی ایشیائی کمیونٹی میں جبری اور بے جوڑ نہ میں جبری اور بے جوڑ شادیوں کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جارہاہے ، ایک اندازے کے مطابق صرف سکاٹ لینڈ میں ہر برس قریباً تین سو ایشیائی جن میں پاکستانیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، شادیاں ہو تی ہیں جن میں پچاس فیصد شادیاں جبری یا بے جوڑ شادیوں کے زمرے میں آتی ہیں۔  اس قسم کی صورتحال  سےجوڑے کے  علاوہ ان خاندان بلکہ نسلی تعلقات بھی متاثر ہوتے ہیں ۔

کو نسل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 88 فیصد شادیوں میں ایک فریق کا تعلق ”غیر ملک“ سے تھا ۔ 79 فصد شادیاں بے جوڑ اور مفادات پر مبنی تھیں جبکہ 21 فیصد جبری تھیں ۔

شادی کرنے والی خواتین کا تناسب 62 فیصد  اور مردوں کا تناسب 38 فیصدتھا ، 35 فیصد کو ناروا سلوک  کا سامنا کرنا پڑا ۔ جبری شادی پر مجبور  کیے جانے والی خواتین کی عمریں  16 سے 20 سال کے درمیان تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ برطا نیہ، سکارٹ لینڈ اور آئر لینڈ میں مرضی اور منشاء کے خلاف زبردستی کی شادیوں کے نتیجہ میں بعض لڑکیاں خود کشی تک کر بیٹھتی ہیں اور یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ خود کشی کی شرح ایشیائی لڑکیوں میں دیگر خواتین کی نسبت دو سے تین گنا زیادہ ہے ۔

ادھر جرمن حکام نے مسلم تارکین وطن کیلئے جبری شادیاں روکنے کیلئے نیا پلان  بنا لیا ہے،  اس حوالے سے جر من حکام نے اپنی خصوصی مہم بھی تیز کر دی ہے۔  ایک سروے کے مطابق جرمنی میں مسلمان تارکین وطن اپنی بچیوں اور عورتوں کو تشدد کا نشانہ بنانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ 

اور  ان کی زبردستی اور جبری شادی کرنے کا رواج بھی زور پکڑتا جارہا ہے جس کے سدِباب کے لئے حکومت نے ان (متاثرین کو) کو ریلیف دینے اور روک تھام کے لئے آن لائن سروس شروع کر دی ہے۔ فیملی افیئرز کی جرمن وزیر نے برلن میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ترکی، پاکستانی، لبنانی، شامی، کوسووا، ایرانی اور عراقی تارکین وطن ہر سال 900 سے ایک ہزار تک جبری شادیاں کرتے ہیں اور کچھ لوگ کی جانب سے جبری طور پر اپنی بچیوں کو آبائی وطن واپس بھیجا جاتا ہے، ان میں غیر قانونی تارکین وطن بھی شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو برطانیہ میں سکونت اختیار کرنے کے لئے بھی جبری شادی، بوگس شادی اور سہولت کی شادی کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے صرف برطانیہ میں ایک برس کے اندر چار سوفیصد اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال 2712 شادیوں میں سے 51 فیصد جبری شادیاں تھیں۔

حکومت نے ایک قانون وضع کیا ہے جس کی رُو سے مستقبل بھی یورپ سےباہر بات سے آنے والے کسی بھی فرد کو یہاں شادی کیلئے سپیشل سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا ہو گا۔ رجسٹرار، ہوم آفس کی انٹری کلیئرنس یا دستاویز کے بغیر شادی سے انکار کرسکیں گے۔

پچھلے برس تحقیقاتی ٹیم نے 60 شادیوں کو غیر قانونی قرار دے کر 110افراد کو حراست میں لیاتھا۔ ان تحقیقاتی ٹیم اور امیگریشن حکام نے بوگس اور جبری شادیوں کے خلاف کاروائی شروع کر دی ہے اور عین اس روز جب ہوم سیکرٹری نے رجسٹراروں کو اختیار دیا کہ وه جعلی شادی رجسٹرڈ کرنے سے انکار کر سکتے ہیں، مختلف مقامات پر چھا پے مار کر دس افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سے غیر ملکیوں کی شادی ایک اسپیشل رجسٹریشن آفس کیا کرے گا، جہاں شادی سے قبل جوڑے سے امیگریشن کے حوالے سے انٹرویو لیا جائے گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق لندن میں گذشتہ سال 21 فیصد شادیاں بوگس اورجعلی تھیں جو منظم گروہ بیرون ملک سے مردوں کو بلا کر کرواتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جعلی شادیاں ملک میں عام ہو رہی ہیں اور دس ہزار پونڈز فی کسی تک کی رقم وصول کی جاتی ہے۔ 

چرج رجسٹراروں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں مزید اختیارات دیئے جائیں جن کو استعمال کرکے وہ یہ بوگس شادیاں روک سکیں۔ انہوں نے ہوم سیکرٹری سے مزید اختیارات کا مطالبہ کیا ہے تا کہ وہ کسی بھی مشتبہ ”شادی“ کو روک سکیں۔

رجسٹراروں کی سوسائٹی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لندن میں ہر پانچ میں سے ایک شادی منظم گروہ غیر قانونی تارکین وطن کے برطانیہ میں قیام کے لیے بھاری رقم کے عوض ترتیب دیتے ہیں۔ جوڑے یہ بات چھپانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں اور رجسٹرار اس صورت حال سے سخت اضطراب کا شکار ہیں۔ تاہم برطانوی حکومت نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ ہم سرمایہ کاروں، ورکروں، حقیقی طلبا اور دیگر ممالک سے دوستوں کی آمد روک نہیں سکتے اور نہ ہی ان کیلئے اس ملک کے دروازے بند کر سکتے ہیں، لیکن ہمیں ایسے لوگوں کو جو برطانیہ میں داخل ہو کر بوگس شادی یا سہولت کی شادی کے ذریعے مستقل قیام کرنا چاہتے ہیں ان کو روکنے کیلئے اپنے امیگریشن اور چرچ رجسٹر آفس کو مزید اختیار دینے کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔ 

 

؎ یہ کافی ہے کہ ہم دُشمن نہیں ہیں

وفاداری کا وعدہ کیوں کریں ہم

 

—♦—

241138016_10226968470148503_1010491716447353546_n
مصنف کے بارے

 اسد مفتی معروف پاکستانی / ڈچ ترقی پسند صحافی ہیں جو عرصہ دراز سے یورپ میں مقیم ہیں۔ مارکسسٹ، لیننسٹ سوچ رکھنے والے سینئر صحافی اسد مفتی کی تحریروں سے عوام بخوبی واقف ہیں۔
انہوں نے اپنی صحافت کا آغاز (1969) روزنامہ امروز لاہور سے کیا تھا۔ فیض احمد فیض، سبط حسن،حمید اختر، کلدیپ نیر اور آئی کے گجرال کے قریبی دوستوں میں سے  ہیں۔
  آپ  ڈیلی للکار کے لئے  ہفتہ وار کالم ”پانچواں موسم“ کے نام سے لکھتے ہیں۔ 

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

Advertisement. Scroll to continue reading.
">
Tags: Asad MuftyAsianBritainEuropeForced MarriagesIrelandMuslim Community in EuropePakistaniScotlandSocial ProblemTurkishUK
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.