• Latest

تحریکیں سماجی طور پر تشکیل ہوئی ہوتی ہیں نہ کہ شعوری انتخاب سے! – تحریر: رانا اعظم

اپریل 24, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, جون 24, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

تحریکیں سماجی طور پر تشکیل ہوئی ہوتی ہیں نہ کہ شعوری انتخاب سے! – تحریر: رانا اعظم

نئی عالمی معیشت کے ساتھ ساتھ مختلف سماجی تحریکوں اور ٹیکنالوجی کے ذریعے جڑت کی بدولت نیا سیاسی شعور بھی پیدا ہو رہا ہے۔

للکار نیوز by للکار نیوز
اپریل 24, 2024
in مضامین
A A
0

انقلاب کے امکانات – (قسط-7 )

عالمی سرمایہ داری نظام کی تشکیل نو نے تصادم کی نئی سیاست کا اجراء کیا ہے ۔ تیسری دنیا کے قرضے کا بحران، ساختیاتی توافق کے پروگرام، ضوابط سے آزاد شرائط کے تحت تجارت اور سرمایہ کاری کا پھیلاو عالمی انتظامی ، ایجنسیوں اور معاہدوں کا عروج اور ان پیشرفتوں کے خلاف قومی، بین الاقوامی عوامی ردعمل۔۔۔ مختصر یہ کہ یہ نیولبرل پالیسیوں اورعالمی تحریکوں کا دور ہے ۔

تصادموں کی نئی شکلیں ابھر رہی ہیں ۔ عالمی متبادل تحریکیں زیادہ اہم ہو رہی ہیں ۔ نا برابریاں اور ترقی میں کمیاں ترقی یافتہ لوگوں کو بھی متاثر کر رہی ہیں ۔عالمی متبادل تحریکوں کا مطالعہ بین الاقوامی سیاسی معیشت سے شروع ہونا چاہئے:

ان شرائط اور حدوں سے جو لاگو کرتی ہے اور پھر علاقائی، قومی اور مقامی کی طرف۔ گلوبلائزیش تلے کارفرما قوتیں مختلف گروپوں، طبقوں آور آبادیوں کو مختلف طرح متاثر کرتی ہیں ۔ یہ قوتیں اتنے متفرق گروپوں جیسے ہندوستانی کسانوں، لاطینی امریکا کے جھگی پاڑوں میں بسنے والوں، پورپ کے سبزوں Greens اور امریکا کی مزدور یونینوں کو متاثر کرتی ہیں ۔ چونکہ متاثرہ گروپ مختلف ہوتے ہیں اس لیے ان کے تصادم کے حالات بھی مختلف ہوتے ہیں ۔ سیاسی مہارتوں ، ذرائع اور میسر مواقع میں فرق کے باوجود بے طاقت لوگ حرکت میں ہیں ۔ سماجی تحریکیں سماجی طور پر تشکیل پائی ہوتی ہیں نہ کہ شعوری انتخاب سے ۔ ان عالمی متبادل تحریکوں میں ایک بات مشترک ہے ۔ لوگوں کی بہبود کو خطرہ ( پاکستان میں آئی ایم ایف کے مطالبات عوامی بہبود کے خطرے کو ظاہر کر رہے ہیں ) ۔

نئی عالمی معیشت کے ساتھ ساتھ مختلف سماجی تحریکوں اور ٹیکنالوجی کے ذریعے جڑت کی بدولت نیا سیاسی شعور بھی پیدا ہو رہا ہے۔

ایک سرگرم کارکن ہونے کا مطلب ہے اپنے گردوپیش میں ہونے والے واقعات سے باخبر ہونے کے ساتھ اس سے متعلق اپنے احساسات سےقریبی تعلق رکھنا ۔۔۔۔۔۔ اپنے غصے ، اپنی ہیجانی کیفیت، اپنے تجسّس، اپنے بیچارگی اور طاقت کا احساس ہونا ۔ سماجی تبدیلی کے جذباتی پہلوؤں، آزادی کی نفسیات سے باخبر ہونا ۔ ایک سرگرم کارکن ہونا اپنی خواہش کو اپنانا ہے ۔ سیاسی کارکنوں کو پرانے اور نئے خیالات، آدرشوں اور نظریات کے بہترین معنوں میں نئے آمیزے گھڑنے ہوں گے ۔ سماجی تحریکوں کی شعوری انقلابی سماجی تحریکوں میں Transformation کا فریضہ بھی سرانجام دینا ہوگا ۔ دوسری طرف اس سیاسی شعور کےرد میں مزدور کسان ، طلباء یونینوں و دیگر مزاحمتی تنظیموں پر پابندیاں اور توڑ پھوڑ کا عمل بھی جاری رہتا ہے ۔

ہم بہت ہی حالیہ اور مقامی تنظیموں کی توڑپھوڑ آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔ کس طرح این جی اوز کے ذریعے لیبر قومی موومنٹ فیصل آباد، انجمن مزارعین اوکاڑہ کا ستیاناس کیا گیا ۔

ایک دوسرا بہت ہی خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ دو نسلیں قبل تبدیلی کے کارندے ( ایجنٹ ) پارٹی، ہراول دستہ، محنت کش طبقہ گردانے جاتے تھے۔ اب پارٹی کو سماجی تحریکوں اور عارضی اتحادوں کے مبہم خیالات پیچھے Backbenchers میں بدل دی گیا ہے۔ طبقے کو انقلابی مکالمے میں ثانوی جگہ دی گئ ہے ۔ چند ماہ پہلے ہم نے پاکستان میں اس کی مثال Mediators کے نام سے دیکھی۔

گلوبلائزیشن/ فری مارکیٹ اکانومی نے ایک ایسی دنیا تخلیق کر دی ہے جو پچھلی کسی بھی دنیا سے غربت اور امارت کے تفاوت کے اعتبار سے سب سے زیادہ غیر ہموار ہے۔

اس میں نئے عناصر سرمائے اور تجارت کا بہاو ہیں ۔ ضوابط کا خاتمہ اور معلوماتی ٹیکنالوجی ۔۔۔ گلوبلائزیشن صرف دنیا میں ساختیاتی نابرابری کی شکلوں پر ہی تعمیر نہیں ہوتی بلکہ رویوں پر ، داخلی ریاستی ڈھانچوں اور دنیا کی دو سو سوسائٹیوں میں سے ہر ایک میں ان تبدیلیوں سےموافقت یا عدم مواقت پر ۔ یہ عالمی سرمایہ داری کا حالیہ ترین درجہ ہے۔

 —♦—

Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

انقلاب کے امکانات – (قسط-7 )

عالمی سرمایہ داری نظام کی تشکیل نو نے تصادم کی نئی سیاست کا اجراء کیا ہے ۔ تیسری دنیا کے قرضے کا بحران، ساختیاتی توافق کے پروگرام، ضوابط سے آزاد شرائط کے تحت تجارت اور سرمایہ کاری کا پھیلاو عالمی انتظامی ، ایجنسیوں اور معاہدوں کا عروج اور ان پیشرفتوں کے خلاف قومی، بین الاقوامی عوامی ردعمل۔۔۔ مختصر یہ کہ یہ نیولبرل پالیسیوں اورعالمی تحریکوں کا دور ہے ۔

تصادموں کی نئی شکلیں ابھر رہی ہیں ۔ عالمی متبادل تحریکیں زیادہ اہم ہو رہی ہیں ۔ نا برابریاں اور ترقی میں کمیاں ترقی یافتہ لوگوں کو بھی متاثر کر رہی ہیں ۔عالمی متبادل تحریکوں کا مطالعہ بین الاقوامی سیاسی معیشت سے شروع ہونا چاہئے:

ان شرائط اور حدوں سے جو لاگو کرتی ہے اور پھر علاقائی، قومی اور مقامی کی طرف۔ گلوبلائزیش تلے کارفرما قوتیں مختلف گروپوں، طبقوں آور آبادیوں کو مختلف طرح متاثر کرتی ہیں ۔ یہ قوتیں اتنے متفرق گروپوں جیسے ہندوستانی کسانوں، لاطینی امریکا کے جھگی پاڑوں میں بسنے والوں، پورپ کے سبزوں Greens اور امریکا کی مزدور یونینوں کو متاثر کرتی ہیں ۔ چونکہ متاثرہ گروپ مختلف ہوتے ہیں اس لیے ان کے تصادم کے حالات بھی مختلف ہوتے ہیں ۔ سیاسی مہارتوں ، ذرائع اور میسر مواقع میں فرق کے باوجود بے طاقت لوگ حرکت میں ہیں ۔ سماجی تحریکیں سماجی طور پر تشکیل پائی ہوتی ہیں نہ کہ شعوری انتخاب سے ۔ ان عالمی متبادل تحریکوں میں ایک بات مشترک ہے ۔ لوگوں کی بہبود کو خطرہ ( پاکستان میں آئی ایم ایف کے مطالبات عوامی بہبود کے خطرے کو ظاہر کر رہے ہیں ) ۔

نئی عالمی معیشت کے ساتھ ساتھ مختلف سماجی تحریکوں اور ٹیکنالوجی کے ذریعے جڑت کی بدولت نیا سیاسی شعور بھی پیدا ہو رہا ہے۔

ایک سرگرم کارکن ہونے کا مطلب ہے اپنے گردوپیش میں ہونے والے واقعات سے باخبر ہونے کے ساتھ اس سے متعلق اپنے احساسات سےقریبی تعلق رکھنا ۔۔۔۔۔۔ اپنے غصے ، اپنی ہیجانی کیفیت، اپنے تجسّس، اپنے بیچارگی اور طاقت کا احساس ہونا ۔ سماجی تبدیلی کے جذباتی پہلوؤں، آزادی کی نفسیات سے باخبر ہونا ۔ ایک سرگرم کارکن ہونا اپنی خواہش کو اپنانا ہے ۔ سیاسی کارکنوں کو پرانے اور نئے خیالات، آدرشوں اور نظریات کے بہترین معنوں میں نئے آمیزے گھڑنے ہوں گے ۔ سماجی تحریکوں کی شعوری انقلابی سماجی تحریکوں میں Transformation کا فریضہ بھی سرانجام دینا ہوگا ۔ دوسری طرف اس سیاسی شعور کےرد میں مزدور کسان ، طلباء یونینوں و دیگر مزاحمتی تنظیموں پر پابندیاں اور توڑ پھوڑ کا عمل بھی جاری رہتا ہے ۔

ہم بہت ہی حالیہ اور مقامی تنظیموں کی توڑپھوڑ آپ کے سامنے رکھتے ہیں۔ کس طرح این جی اوز کے ذریعے لیبر قومی موومنٹ فیصل آباد، انجمن مزارعین اوکاڑہ کا ستیاناس کیا گیا ۔

ایک دوسرا بہت ہی خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ دو نسلیں قبل تبدیلی کے کارندے ( ایجنٹ ) پارٹی، ہراول دستہ، محنت کش طبقہ گردانے جاتے تھے۔ اب پارٹی کو سماجی تحریکوں اور عارضی اتحادوں کے مبہم خیالات پیچھے Backbenchers میں بدل دی گیا ہے۔ طبقے کو انقلابی مکالمے میں ثانوی جگہ دی گئ ہے ۔ چند ماہ پہلے ہم نے پاکستان میں اس کی مثال Mediators کے نام سے دیکھی۔

گلوبلائزیشن/ فری مارکیٹ اکانومی نے ایک ایسی دنیا تخلیق کر دی ہے جو پچھلی کسی بھی دنیا سے غربت اور امارت کے تفاوت کے اعتبار سے سب سے زیادہ غیر ہموار ہے۔

اس میں نئے عناصر سرمائے اور تجارت کا بہاو ہیں ۔ ضوابط کا خاتمہ اور معلوماتی ٹیکنالوجی ۔۔۔ گلوبلائزیشن صرف دنیا میں ساختیاتی نابرابری کی شکلوں پر ہی تعمیر نہیں ہوتی بلکہ رویوں پر ، داخلی ریاستی ڈھانچوں اور دنیا کی دو سو سوسائٹیوں میں سے ہر ایک میں ان تبدیلیوں سےموافقت یا عدم مواقت پر ۔ یہ عالمی سرمایہ داری کا حالیہ ترین درجہ ہے۔

 —♦—

Azam
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: ChangeEconomicGlobalizationMovementsNeo-LiberalismPartyRevolutionSocial
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.