• Latest

غیرت کہاں سے پیدا ہوتی ہے؟ – تحریر: رانا اعظم

جنوری 9, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

غیرت کہاں سے پیدا ہوتی ہے؟ – تحریر: رانا اعظم

ایسے واقعات زیادہ تر اندرون سندھ ، بلوچستان اور ایک حد تک جنوبی پنجاب میں بھی ہوتے ہیں۔ جن کا بڑا سبب جاگیردارانہ اور قبائلی نظام ہے ۔

للکار نیوز by للکار نیوز
جنوری 9, 2024
in پاکستان, سماجی مسائل, مضامین
A A
0
 
ہمارا آج کا موضوع صرف گفتگو کی حد تک آج کا کہا جا سکتا ہے، ورنہ یہ پہلا اور آخری یا بد قسمت کوئی Isolated واقعہ نہیں . گذشتہ روز میڈیا میں رپورٹ ہوا ہے، کہ خیبر پختون خواہ کے علاقہ کوہستان میں جرگہ کے فیصلے کے تحت ایک لڑکی کو غیرت کے نام پر خاندان کی معاونت سے قتل کر دیا گیا ۔ وجہ بتائی جا رہی ہے کہ لڑکے کے ڈانس پر کچھ لڑکیوں کی تالیاں بجاتے ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔ وجہ کوئی بھی ہو قتل کا سرٹیفکیٹ فراہم نہیں کرتی ۔
 
ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ کسی طرح ایسے بے رحمانہ واقعات کے اسباب کی صحت مند پڑچول ہو پائے ۔ ہوتا کیا ہے کہ ہمارے فیمنسٹ ساتھی مرد یا عورت اسے صرف پدر سری کا نام دے کر بات ختم کر دیتے ہیں ۔ فیمینسٹ ہم بھی ہیں ۔ اس سے قبل سوشلسٹ ہیں ۔ہر سوشلسٹ فیمنسٹ بھی ہوتا ہے ، لیکن ہر فیمینسٹ سوشلسٹ نہیں ہوتا۔ اس وقت ہم اس بحث میں پڑے بغیر تعمیری گفتگو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
 
یہاں ہم اپنا مختصر نقطہ نظر رکھ دینا چاہتے ہیں ۔ ہمارے نزدیک یہ سب صرف اورصرف پدر سری تک محدود نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پدر سری کئی اسباب میں سے ایک ہے ۔ سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے ، کہ یہ غیرت کہاں سے جنم لیتی ہے ۔ کوئی جبلی شے ہے ۔ نہیں ، اسی دھرتی کے سماجی نظام کی پیداوار ہے۔ اسی لیئے کہیں کم کہیں زیادہ پائی جاتی ہے۔
 
ایسے واقعات زیادہ تر اندرون سندھ ، بلوچستان اور ایک حد تک جنوبی پنجاب میں بھی ہوتے ہیں۔ جن کا بڑا سبب جاگیردارانہ اور قبائلی نظام ہے ۔
 
دیکھا جائے تو پشتون معاشرہ سب سے زیادہ اس خباثت کی لپیٹ میں ہے۔ وجہ افغانستان، خیبر پختون خوا کی ایک ڈیموگرافی اور قبائلیت کی وجہ سےطالبنائزیشن کے اثرات تیزی سے قبول کر رہا ہے ۔
 
سندھ ، بلوچستان میں جاگیرداری اور قبائلیت کے باوجود پشتون معاشرہ سے صورتحال قدرے مختلف ہے ۔ سندھ میں پیپلزپارٹی پارٹی بڑی” عقلمندی ” سے کمرشلائزیشن پیدا ہی نہیں ہونے دے رہی ۔ اپوزیشن پیپلزپارٹی سے بھی زیادہ بوسیدہ ہے ۔ ہمارے ہر قوم کے ترقی پسند بھی اپنے ہاں کچھ نہ کچھ رونق لگائے رکھنے کے لیے قوم پرستی کے گرد گھومتے پھرتے رہتے ہیں ۔
 
پشتون معاشرہ بلکل مختلف حالات کی زد میں رہا ہے ۔ تاریخ میں جائیں تو بفر زون تھیوری پسماندگی کا سبب رہی ہے۔ قریب کے واقعات خاص طور پر افغان جہاد کے پیٹرو ڈالر، منشیات، اسلحہ ، سمگلنگ نےکمرشلائیزیشن ، Urbanization کو جنم دیا ۔ دوسری طرف شعوری، ثقافتی ارتقاء بہت سست روی کا شکار ہے ۔ قوم پرستی کے چکر میں ہم جتنا طالبنائزیشن کو نظر انداز کریں گے۔ پشتون سماج کی بربادی ہوتی رہے گی۔
 
جرگے قبائلی، جاگیردارانہ نظام کا حصہ ہیں ۔ سماج کے کمزور طبقات کےخلاف ہمیشہ فیصلے دیتے ہیں۔ ان کی ذد میں سب سے زیادہ عورت آتی ہے۔
 
ہم سرمایہ داری کو بھی پدر سری سے مبرا نہیں مانتے ۔ بنیادی طور پر طبقاتی نظام کی ہر شکل کم یا زیادہ اپنے اندر پدر سری کے grains رکھتی ہے ۔ اسے ڈھائے بغیر پدر سری سے نجات ممکن نہیں ۔ اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ تب تک ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر پدر سری کو قبول کیئے رکھا جائے ۔ نہیں بلکل نہیں ، ہمیں مسلسل اس کے خلاف جدوجہد جاری رکھنی پڑے گی۔
 
عورت کی سیاسی، سماجی، معاشی، ثقافتی empowerment کی جنگ کو ہر حال میں جاری رکھنا ہوگا ۔ دوسرا بڑا نقطہ یہ ہے ، کہ ایک جنسی صنف کو دوسرے کے مقابل کھڑا کرنے کی بجائے شانہ بشانہ ہونا چاہیے۔ خواہ سامراجی پروجیکٹ مقابل کے لئے کتنی ہی سرمایہ کاری کیوں نہ کرے ۔ جب تک ہم نظریاتی شفافیت سے طبقاتی جنگ کو اولیت نہیں دیں گے۔ عورت سماجی برابری حاصل نہیں کر پائے گی ۔ غیرت یونہی اپنے کرتوت دکھاتی رہے گی ۔
نوٹ:   یہ مضمون 28 نومبر کو لکھا گیا تھا۔ موضوع کی اہمیت کے پیشِ نظر، قارئین کے پیشِ خدمت ہے۔
 —♦—
rana
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">
 
ہمارا آج کا موضوع صرف گفتگو کی حد تک آج کا کہا جا سکتا ہے، ورنہ یہ پہلا اور آخری یا بد قسمت کوئی Isolated واقعہ نہیں . گذشتہ روز میڈیا میں رپورٹ ہوا ہے، کہ خیبر پختون خواہ کے علاقہ کوہستان میں جرگہ کے فیصلے کے تحت ایک لڑکی کو غیرت کے نام پر خاندان کی معاونت سے قتل کر دیا گیا ۔ وجہ بتائی جا رہی ہے کہ لڑکے کے ڈانس پر کچھ لڑکیوں کی تالیاں بجاتے ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔ وجہ کوئی بھی ہو قتل کا سرٹیفکیٹ فراہم نہیں کرتی ۔
 
ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ کسی طرح ایسے بے رحمانہ واقعات کے اسباب کی صحت مند پڑچول ہو پائے ۔ ہوتا کیا ہے کہ ہمارے فیمنسٹ ساتھی مرد یا عورت اسے صرف پدر سری کا نام دے کر بات ختم کر دیتے ہیں ۔ فیمینسٹ ہم بھی ہیں ۔ اس سے قبل سوشلسٹ ہیں ۔ہر سوشلسٹ فیمنسٹ بھی ہوتا ہے ، لیکن ہر فیمینسٹ سوشلسٹ نہیں ہوتا۔ اس وقت ہم اس بحث میں پڑے بغیر تعمیری گفتگو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
 
یہاں ہم اپنا مختصر نقطہ نظر رکھ دینا چاہتے ہیں ۔ ہمارے نزدیک یہ سب صرف اورصرف پدر سری تک محدود نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پدر سری کئی اسباب میں سے ایک ہے ۔ سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے ، کہ یہ غیرت کہاں سے جنم لیتی ہے ۔ کوئی جبلی شے ہے ۔ نہیں ، اسی دھرتی کے سماجی نظام کی پیداوار ہے۔ اسی لیئے کہیں کم کہیں زیادہ پائی جاتی ہے۔
 
ایسے واقعات زیادہ تر اندرون سندھ ، بلوچستان اور ایک حد تک جنوبی پنجاب میں بھی ہوتے ہیں۔ جن کا بڑا سبب جاگیردارانہ اور قبائلی نظام ہے ۔
 
دیکھا جائے تو پشتون معاشرہ سب سے زیادہ اس خباثت کی لپیٹ میں ہے۔ وجہ افغانستان، خیبر پختون خوا کی ایک ڈیموگرافی اور قبائلیت کی وجہ سےطالبنائزیشن کے اثرات تیزی سے قبول کر رہا ہے ۔
 
سندھ ، بلوچستان میں جاگیرداری اور قبائلیت کے باوجود پشتون معاشرہ سے صورتحال قدرے مختلف ہے ۔ سندھ میں پیپلزپارٹی پارٹی بڑی” عقلمندی ” سے کمرشلائزیشن پیدا ہی نہیں ہونے دے رہی ۔ اپوزیشن پیپلزپارٹی سے بھی زیادہ بوسیدہ ہے ۔ ہمارے ہر قوم کے ترقی پسند بھی اپنے ہاں کچھ نہ کچھ رونق لگائے رکھنے کے لیے قوم پرستی کے گرد گھومتے پھرتے رہتے ہیں ۔
 
پشتون معاشرہ بلکل مختلف حالات کی زد میں رہا ہے ۔ تاریخ میں جائیں تو بفر زون تھیوری پسماندگی کا سبب رہی ہے۔ قریب کے واقعات خاص طور پر افغان جہاد کے پیٹرو ڈالر، منشیات، اسلحہ ، سمگلنگ نےکمرشلائیزیشن ، Urbanization کو جنم دیا ۔ دوسری طرف شعوری، ثقافتی ارتقاء بہت سست روی کا شکار ہے ۔ قوم پرستی کے چکر میں ہم جتنا طالبنائزیشن کو نظر انداز کریں گے۔ پشتون سماج کی بربادی ہوتی رہے گی۔
 
جرگے قبائلی، جاگیردارانہ نظام کا حصہ ہیں ۔ سماج کے کمزور طبقات کےخلاف ہمیشہ فیصلے دیتے ہیں۔ ان کی ذد میں سب سے زیادہ عورت آتی ہے۔
 
ہم سرمایہ داری کو بھی پدر سری سے مبرا نہیں مانتے ۔ بنیادی طور پر طبقاتی نظام کی ہر شکل کم یا زیادہ اپنے اندر پدر سری کے grains رکھتی ہے ۔ اسے ڈھائے بغیر پدر سری سے نجات ممکن نہیں ۔ اس کا یہ بھی مطلب نہیں کہ تب تک ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر پدر سری کو قبول کیئے رکھا جائے ۔ نہیں بلکل نہیں ، ہمیں مسلسل اس کے خلاف جدوجہد جاری رکھنی پڑے گی۔
 
عورت کی سیاسی، سماجی، معاشی، ثقافتی empowerment کی جنگ کو ہر حال میں جاری رکھنا ہوگا ۔ دوسرا بڑا نقطہ یہ ہے ، کہ ایک جنسی صنف کو دوسرے کے مقابل کھڑا کرنے کی بجائے شانہ بشانہ ہونا چاہیے۔ خواہ سامراجی پروجیکٹ مقابل کے لئے کتنی ہی سرمایہ کاری کیوں نہ کرے ۔ جب تک ہم نظریاتی شفافیت سے طبقاتی جنگ کو اولیت نہیں دیں گے۔ عورت سماجی برابری حاصل نہیں کر پائے گی ۔ غیرت یونہی اپنے کرتوت دکھاتی رہے گی ۔
نوٹ:   یہ مضمون 28 نومبر کو لکھا گیا تھا۔ موضوع کی اہمیت کے پیشِ نظر، قارئین کے پیشِ خدمت ہے۔
 —♦—
rana
مصنف کے بارے

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے رہتے ہیں۔

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: BalochistanCapitalistEvilsFeudalHonor KillingKPKMale DominationPakistanSocialSouth PunjabTribal
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.