• Latest

ہم یاسِیّت کی عیاشی کے متحمل نہیں ہو سکتے! – تحریر: رانا اعظم

جنوری 8, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

ہم یاسِیّت کی عیاشی کے متحمل نہیں ہو سکتے! – تحریر: رانا اعظم

یاسِیؔت اُن کا مقدر ہے جو لفظوں کی قدر و حُرمت سے بے بہرہ اور الفاظ کے معنی سے نا آشنا ہوتے ہیں۔ الفاظ اساسِ علم ہیں ۔ لفظ ، ان کے معنی ، متن کی Form اور ترتیب مرتب کرتے ہیں، جس سے فکر اور نظریہ تکمیل پاتا ہے ۔

للکار نیوز by للکار نیوز
جنوری 8, 2024
in Uncategorized, مضامین
A A
2

ہم کیوں کہتے ہیں کہ یاسِیّت ہم پہ منع فرما دی گئ ہے اور جدوجہد فرض۔ اس لیئے کہ جدوجہد ہماری choice ہے۔ ہم پہ تھونپی نہیں گئی ۔ کامیابی اضافی ہے۔ محنت کشوں کے راج کا راستہ ہم نے خود چُنا ہے ۔ اس میں اُتار چڑھاؤ، نشیب و فراز تاریخ کا حصہ ہیں ۔ اس اُتار چڑھاؤ اور نشیب و فراز کو جاننے کی بجائے بھاگنا ، فراریت اور مایوس ہونا بزدلی ہے۔

عالمی محنت کش تحریک کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو مختلف وقتوں اور معاشروں میں ایسے وقت آتے رہے ہیں ۔لمحہ موجود میں بھی ہیں ۔ سوویت یونین کی ناکامی لمحہ حالیہ ہے ۔ اس وقت تاریخ اسی کیفیت سے گزر رہی ہے ۔ آئندہ بھی ایسا وقت آتا رہے گا ۔ جب تک سامراج اور سرمایہ داری کسی نہ کسی شکل میں موجود رہیں گی۔

دوسرا یاسِیّت،  مایوسی اُن کا مقدر ہے، جو لفظوں کی قدر و حُرمت سے بے بہرہ اور الفاظ کے معنی سے نا آشنا ہوتے ہیں۔ الفاظ اساس علم ہیں ۔ لفظ ، ان کے معنی ، متن کی Form اور ترتیب مرتب کرتے ہیں، جس سے فکر اور نظریہ تکمیل پاتا ہے ۔ لفظوں کے معنی کی نمو کا عمل بلند تخیل، فکر اور نظریہ کی سہار ہوتے ہیں۔۔۔

یہیں دو باتیں اور واضع کرتے چلیں، کہ آئندہ تحریر میں الفاظ کی بجائے زیادہ تر فکر اور نظریہ کی اصطلاح استعمال کریں گے۔ دوسرا گفتگو ہماری روایت مارکسزم اور محنت کشوں کے اقتدار کے دائرہ کے میں ہی ہوگی۔

تھامسن مان نے گزشتہ صدی میں ایک پتے کی بات کہی تھی؛

” ہمارے عہد میں انسانی تقدیر سیاسی اصلاحات میں اپنا معنی ظاہر کرتی ہے”۔

ہم زبان Language کی پِچ پر بات کرنے نہیں جارہے۔ اورنہ ہی یہ ہمارے ملحوظِ خاطر ہے۔ ہمارے نزدیک جن کا فکر اور نظریہ سے تعلق جس قدر پست درجے کا ہوگا ۔ ان کی understanding ، perception , شخصیت ، جمالیات حتیٰ کہ اظہار expression میں بھی گھٹیا پن طاری اور پستی مسلط رہےگی۔

understanding جتنی پست ہوگی ، فراریت کے امکانات بھی اُتنے ہی زیادہ ہوں گے۔ اس سے ہمارے سمیت کسی کو استثنا حاصل نہیں ہے۔ معلوم میں جتنا اضافہ ہوتا جائے گا ۔ نامعلوم کا Impression معلوم سے بڑھتا جائے گا۔ معلوم کی طلب میں اضافہ ہوتا جائے گا ۔ الفاظ، معنی ، متن، فکر ، نظریہ اور کتاب قوت حاصل کرتے جائیں گے۔ یہی طلب انسان کی تکمیل کرتی جائے گی ۔

برٹولٹ بریخت کا کہنا ہے؛

” سوچ ایک حقیقی شہوانی مسرت ہوتی ہے۔”

ہمارے نزدیک یہی شہوانی مسرت استقامت کا سبب ہوتی ہے ۔ فرار، مایوسی کے امکانات کم سے کم ہوتے جاتے ہیں۔ جاننا، ماننا، استقامت ایک دوسرے کے مرہونِ منت ہیں۔ جاننا شعوری، جب کہ ماننا لاشعوری فعل ہے۔ فکر و خیال میں پوشیدہ بے پناہ خالی پن استقامت میں جھول پیدا کرتا ہے۔

 

—♦—

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے۔

Comments 2

  1. الوینہ نیازی says:
    1 سال ago

    اللہ کرے زور قلم اور کالم اور زیادہ

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      محترمہ الوینہ نیازی صاحبہ مضمون کی پسندیدگی کا شکریہ! قارئین کی رائے ہمارے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم اپنی ادارتی پالیسی کا ریویو تسلسل کے ساتھ قارئین کے آراء کی روشنی میں کرتے رہتے ہیں۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

ہم کیوں کہتے ہیں کہ یاسِیّت ہم پہ منع فرما دی گئ ہے اور جدوجہد فرض۔ اس لیئے کہ جدوجہد ہماری choice ہے۔ ہم پہ تھونپی نہیں گئی ۔ کامیابی اضافی ہے۔ محنت کشوں کے راج کا راستہ ہم نے خود چُنا ہے ۔ اس میں اُتار چڑھاؤ، نشیب و فراز تاریخ کا حصہ ہیں ۔ اس اُتار چڑھاؤ اور نشیب و فراز کو جاننے کی بجائے بھاگنا ، فراریت اور مایوس ہونا بزدلی ہے۔

عالمی محنت کش تحریک کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو مختلف وقتوں اور معاشروں میں ایسے وقت آتے رہے ہیں ۔لمحہ موجود میں بھی ہیں ۔ سوویت یونین کی ناکامی لمحہ حالیہ ہے ۔ اس وقت تاریخ اسی کیفیت سے گزر رہی ہے ۔ آئندہ بھی ایسا وقت آتا رہے گا ۔ جب تک سامراج اور سرمایہ داری کسی نہ کسی شکل میں موجود رہیں گی۔

دوسرا یاسِیّت،  مایوسی اُن کا مقدر ہے، جو لفظوں کی قدر و حُرمت سے بے بہرہ اور الفاظ کے معنی سے نا آشنا ہوتے ہیں۔ الفاظ اساس علم ہیں ۔ لفظ ، ان کے معنی ، متن کی Form اور ترتیب مرتب کرتے ہیں، جس سے فکر اور نظریہ تکمیل پاتا ہے ۔ لفظوں کے معنی کی نمو کا عمل بلند تخیل، فکر اور نظریہ کی سہار ہوتے ہیں۔۔۔

یہیں دو باتیں اور واضع کرتے چلیں، کہ آئندہ تحریر میں الفاظ کی بجائے زیادہ تر فکر اور نظریہ کی اصطلاح استعمال کریں گے۔ دوسرا گفتگو ہماری روایت مارکسزم اور محنت کشوں کے اقتدار کے دائرہ کے میں ہی ہوگی۔

تھامسن مان نے گزشتہ صدی میں ایک پتے کی بات کہی تھی؛

” ہمارے عہد میں انسانی تقدیر سیاسی اصلاحات میں اپنا معنی ظاہر کرتی ہے”۔

ہم زبان Language کی پِچ پر بات کرنے نہیں جارہے۔ اورنہ ہی یہ ہمارے ملحوظِ خاطر ہے۔ ہمارے نزدیک جن کا فکر اور نظریہ سے تعلق جس قدر پست درجے کا ہوگا ۔ ان کی understanding ، perception , شخصیت ، جمالیات حتیٰ کہ اظہار expression میں بھی گھٹیا پن طاری اور پستی مسلط رہےگی۔

understanding جتنی پست ہوگی ، فراریت کے امکانات بھی اُتنے ہی زیادہ ہوں گے۔ اس سے ہمارے سمیت کسی کو استثنا حاصل نہیں ہے۔ معلوم میں جتنا اضافہ ہوتا جائے گا ۔ نامعلوم کا Impression معلوم سے بڑھتا جائے گا۔ معلوم کی طلب میں اضافہ ہوتا جائے گا ۔ الفاظ، معنی ، متن، فکر ، نظریہ اور کتاب قوت حاصل کرتے جائیں گے۔ یہی طلب انسان کی تکمیل کرتی جائے گی ۔

برٹولٹ بریخت کا کہنا ہے؛

” سوچ ایک حقیقی شہوانی مسرت ہوتی ہے۔”

ہمارے نزدیک یہی شہوانی مسرت استقامت کا سبب ہوتی ہے ۔ فرار، مایوسی کے امکانات کم سے کم ہوتے جاتے ہیں۔ جاننا، ماننا، استقامت ایک دوسرے کے مرہونِ منت ہیں۔ جاننا شعوری، جب کہ ماننا لاشعوری فعل ہے۔ فکر و خیال میں پوشیدہ بے پناہ خالی پن استقامت میں جھول پیدا کرتا ہے۔

 

—♦—

رانا اعظم کا تعلق عوامی ورکرز پارٹی سے ہے، آپ بائیں بازو کے منجھے ہوئے نظریاتی لوگوں میں سے ہیں اور اکثر سیاسی، سماجی اور فلسفیانہ موضوعات پر لکھتے۔

Comments 2

  1. الوینہ نیازی says:
    1 سال ago

    اللہ کرے زور قلم اور کالم اور زیادہ

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      محترمہ الوینہ نیازی صاحبہ مضمون کی پسندیدگی کا شکریہ! قارئین کی رائے ہمارے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم اپنی ادارتی پالیسی کا ریویو تسلسل کے ساتھ قارئین کے آراء کی روشنی میں کرتے رہتے ہیں۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: Bertolt BrechtChangeEscapismHopelessnesIdeasMarxismpessimismStruggleWorking CLass
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.