">
ADVERTISEMENT
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سانحہ جڑاںوالہ متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے متاثرہ علاقہ کا دورہ کیا۔ قاضی صاحب کے اس دورے کی اہمیت یہ کہ گرجا گھروں کو جلانے ،مسیحیوں کے گھر اور ان کی مقدس کتاب کو جلانے والا وہی گروہ ہے جس کے خلاف انہوں نے ایک تاریخی فیصلہ دیا تھا اور پشت پناہی کرنے والوں کی نشان دہی بھی کی تھی۔
تحریک لبیک کا اسلام آباد دھرنا تو سبھی کو یاد ہوگا جس میں آن ڈیوٹی جنرل نے بلوائیوں میں روپے تقسیم کیے اور کہا تھا کہ یہ دھرنے والے ہمارے اپنے ہی ہیں۔ اس کے خلاف جسٹس عیسیٰ نے فیصلہ سناتے ہوئے جنرل فیض حمید کو بھی دھرنے کا موردالزام ٹھہرایا تھا اور حکم دیا تھا کہ عدالت کا حکم نامہ ہر جگہ عام کیا جائے۔ ان کے حکم کو ہوا میں اڑا دیا گیا بلکہ جنرل فیض حمید اور ان کے زیر کنٹرول خفیہ ادارے کے اشتراک سے جسٹس عیسیٰ اور ان کے خان دان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی گئی جس میں عمران خان اور پی ٹی آئی نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ خان حکومت نے تو اس فیصلہ کی پاداش میں جسٹس عیسیٰ کے خلاف ریفریس دائر کیا۔
ریاست اور ریاستی اداروں کی سرشت میں ہے کہ مذہبی جنونیت، مذہبی مسلح لشکروں کی آبیاری کریں ، انہوں نے لبیک ہی نہیں افغان مجاہدین، طالبان ، لشکر طیبہ جیسی بیسیوں تنظیموں کو پروان چڑھایا ہے تاکہ سماج کی رنگارنگی کو تاراج کیا جایے سو وہ کر چکے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ہمیں یاد دلانے کے لیے یہ دورہ کیا ہے کہ انہوں نے مذہبی جنونیت کے عفریت کے سامنے بند باندھنے کی اپنی سی کوشش کی تھی جسے نہ ریاست ، نہ ریاست کے طاقت ور اداروں نے کامیاب ہونے دیا ، بدبختی تو یہ تھی کہ علم و دانش بھی خوف میں خاموش رہا۔
اب بھی وقت ہے کہ اس عدالتی فیصلہ کی روشنی میں جڑاںوالہ کے سانحہ پر ریاست و سیاست اپنی روش بدلتے ہویے مذہبی جنونیت کے خلاف کھڑی ہو۔
ضروری تھا کہ بلاول بھٹو ، مریم نواز ، ڈاکٹر مالک ، اختر جان مینگل، اسفندیار ولی جیسی نمایاں سیاسی و سماجی شخصیات جسٹس فائز عیسیٰ کے نقش قدم پر چلتے سانحہ جڑاںوالہ متاثرین سے اظہار یک جہتی کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے اور مذہبی جنونیت کے پھیلائے خوف کے خلاف آواز بلند کرتے۔ ترقی پسند اور محنت کش دوست قوتوں کے لئے تو فرض ہے کہ وہ مظلوموں کے لیے جدوجہد کریں۔
—♦—
مصنف نیشنل ٹریڈ یونینز فیڈریشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری ہیں۔
جواب دیں جواب منسوخ کریں
Advertisement. Scroll to continue reading.
">