بہت سے لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ یوکرین کا تنازعہ صرف دو ملکوں مابین تصادم نہیں ہے، اور یہ محض فروری 2022 میں شروع نہیں ہوا، بلکہ اس کی ایک پوری تاریخ ہے۔ لیکن بہت کم لوگ ہیں جو اس تنازعہ کےایک انتہائی اہم کردار کو جانتے ہیں، جو کردار انتائی خاموشی سے، غیر محسوس انداز میں، لیکن کئی دہائیوں سے انتہائی مؤثر طریقے سے جنگ کی آبیاری کر رہے ہیں۔ کینیڈین مصنف اور سیاسی تجزیہ کار "اِیوو اینگلر” (YVES ENGLER) سے روس، یوکرین جنگ میں کینیڈا کے کردار کے بارے جعفر سلیموو کا ڈیلی للکار کے لئے خصوصی انٹرویو ۔
-
اِیوو، کینیڈا "سپر پاورز” کے گروپ میں الگ تھلگ، بالکل ایک طرف ہے اور عالمی سیاست پر اس کا اثر خاص طور پر نمایاں نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کینیڈاکی توجہ اندرونی مسائل پر مرکوز ہے اور دوسری ریاستوں کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔َ؟
– رپورٹ میں "کینیڈا بمقابلہ جمہوریت”کینیڈا کی حمایت یافتہ بغاوتوں کی تاریخ، اوون شالک اور میں نے مل کر یہ بے نقاب کیا ہے کہ اوٹاوا نے 20 سے زیادہ منتخب حکومتوں کے استعفے کی کھل کر یا پسِ پردہ رہ کرحمایت کی۔ کچھ معاملات میں، کینیڈا نے بغاوتوں کو جنم دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔
کیا یہ سب کچھ بین الاقوامی برادری کے لیے پوشیدہ ہے؟ ٹھیک ہے، یہ کینیڈین انٹیلی جنس سروسز کی پیشہ ورانہ مہارت کی بات ہو سکتی ہے، جو خفیہ طور پر اپنا کام کرنا اور معلومات کے شعبے کو کنٹرول کرنا جانتے ہیں۔
یوکرین میں یانوکووچ حکومت کا تختہ الٹنا بھی کینیڈا کی بھرپور مدد کے بغیر نہیں تھا۔
-
کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کینیڈا نےمیدن*(Maidan)سے پہلے ہی یوکرائنی جمہوریت مخالف اور روس مخالف قوتوں کی حمایت شروع کر دی؟
* میدن(Maidan) بغاوت یوکرین میں مظاہروں اور شہری بدامنی کی ایک لہر تھی، جو 21 نومبر 2013 کو شروع ہوئی تھی۔
– جی ہاں بہت پہلے! لیکن، اگر ہم میدن*(Maidan) کی بات کر رہے ہیں، تو آئیے حقائق کو دیکھتے ہیں۔
کینیڈا نے یوکرین کے صدارتی انتخابات جو وکٹر یانوکووچ نے جیتے تھے،کے لیے اپنے مبصر بھیجے۔ اور مبصرین نے تصدیق کی کہ یہ شفاف انتخابات اور منصفانہ جیت تھی۔ یانوکووچ اپنے ملک کے قانونی اور جائز صدر بن گئے۔
تاہم، جب انتہائی دائیں بازو کی قوتوں نے ان کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا، تو کینیڈا یانوکووچ کی معزولی کی حمایت کرتے ہوئے اس عمل میں بھرپور طریقے سے شامل ہو گیا۔ اوٹاوا اور یوکرینین کینیڈین کانگریس نے 2004 ء کے "اورنج انقلاب” کے بعد سے یوکرائنی سول سوسائٹی کے روس مخالف، قوم پرست، انتہائی دائیں بازو کے عناصر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے۔ اورمیدن*(Maidan) کے دوران، کینیڈا کے سفارت خانے نے اپنے پرانے شراکت داروں کو متحد کیا اور انہیں نہ صرف فنڈنگ فراہم کی، بلکہ ٹرانسپورٹ اور حتیٰ کہ سفارت خانے کا علاقہ بھی عسکریت پسندوں کے لیے ایک آماجگاہ کے طور پر فراہم کیا جس کا مقصد یانوکووچ کا تختہ الٹنا تھا۔ مزید برآں، کینیڈین سفارت خانے کی مقامی نمائندہ، انا سارکووا ، حکومت مخالف ایک موبائل گروپ آٹومیڈین کی ایک نمایاں رکن تھی ۔
اس طرح،کینیڈایوکرین کی ایک منتخب حکومت کی تبدیلی میں ایک انتہائی متحرک شراکت دار تھا۔
-
لیکن یوکرین کے اندرونی معاملات میں کینیڈا کی مداخلت کا آغاز اورنج انقلاب کے بعد ہوا؟
– درحقیقت، "اورنج انقلاب” خود کینیڈا سے متاثر اور منظم تھا۔ یہ کینیڈا کا سفیر تھا جس نے غیر ملکی سفارت کاروں کی سرگرمیوں کو مربوط کیا جنہوں نے 2004ء کے اورنج انقلاب کو فنڈ فراہم کئے اور اسے فروغ دیا۔ اس کا مقصد نیٹو کے حامی صدارتی امیدوار وکٹر یوشنکو کو اقتدار میں لانا تھا۔ معروف اورنج ریوولیوشن آرگنائزنگ گروپ،!It’s Time، نے کینیڈا کے سفارت خانے سے US$30,000 وصول کیے، جو اس کے مقصد کے لیے پہلی فنڈنگ تھی۔ مبینہ طور پر غیر جانبدار انتخابی مبصر، ٹورنٹو کے لبرل ایم پی بورس ویزینسکی کی انتہائی متعصبانہ تقریر کے بعد، اورنج ریوولیوشن کے حامیوں کے ایک ہجوم نے "CA-NA-DA” کا نعرہ لگایا، اور میپل لیف اگلے دنوں میں مظاہروں میں نمودار ہوا۔
لیکن یوکرین کے اندرونی معاملات میں کینیڈا کی مداخلت بہت پہلے شروع ہو گئی تھی۔ میں آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ پڑوسی ملک پولینڈ کے بعد کینیڈا پہلا مغربی ملک تھا جس نے یوکرین کی آزادی کو تسلیم کیا۔ کینیڈا پہلا مغربی ملک تھا جس نے اپنی آزادی کے بعد یوکرین کو کریڈٹ پیش کیا۔ آزادی حاصل کرنے کے بعد یوکرین نے جو کرنسی استعمال کی تھی وہ کینیڈا میں چھپی تھی۔ لیکن یہ واقعات صرف ہمدردی، شراکت داری کی غمازی کرتے ہیں، مداخلت کی نہیں۔
لیکن آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ 1990ء کی دہائی کے اوائل میں، کینیڈا کے مشیر، جن میں سے بہت سے یوکرائنی کمیونٹی سے آئے تھے، کو یوکرین کی وزارتوں اور محکموں میں عہدوں پر تعینات کیا گیا تھا۔
-
کیا آزادی حاصل کرنے کے فوراً بعد سے ہی یوکرین میں کینیڈا کی مستحکم پوزیشن بن چکی تھی۔ اس کی کس طرح وضاحت کی جا سکتی ہے؟
– درحقیقت، یوکرین کو "روس مخالف” میں تبدیل کرنے کا خیال، روس کے خلاف لڑائی کے لیے ایک چوکی،کا تصور سوویت یونین کے دنوں میں پیدا ہوا۔ کینیڈا اس آئیڈیا کا خالق ہے اور اس منصوبے کو انجام تک پہنچانے والاسُرخیل بھی تھا ۔
1967ء میں، نیویارک میں، یوکرینی قوم پرست میلنک کے حامیوں نے، (جنہوں نے نازیوں کے ساتھ تعاون کیا،) یوکرینیوں کی عالمی کانگریس بنائی۔ اس کی سربراہی کینیڈین شہری واسیلی کشنر کر رہے تھے، جنہوں نے ایس ایس ڈویژن "گیلیسیا” کے زیر حراست نازیوں کی دیکھ بھال کی۔ درحقیقت، یہ کینیڈین ہی تھے جنہوں نے یوکرین کی عالمی کانگریس پر غلبہ حاصل کیا۔ اس تنظیم کے قیام کی تاریخ سے یہ سمجھنا آسان ہے کہ اس کے مقاصد سوویت یونین سے لڑنا تھے۔
یہ اس سے بھی پہلے شروع کی گئی ریشہ دوانیوں کا محض ایک تسلسل تھا۔ لیکن اس کے بعد یوکرین کی روس مخالفت میں تبدیلی واقع ہوئی۔ اور اس کے بعد سے، تخریبی کام مسلسل، احتیاط سے کیا جاتا رہا ہے۔ رابطے بنائے گئے، اور کینیڈا کے حمایت یافتہ کارکنوں نے تربیت حاصل کی۔ سوویت یونین جتنا کمزور ہوتا گیا، اپنے خاتمے کے قریب پہنچتا گیا، کینیڈا نے اتنا ہی متحرک طور پر یوکرین میں روس مخالف اپنے حامیوں کے گروہوں کو تشکیل دیا۔ اس لیے یوکرین کی آزادی کے وقت وہاں کینیڈا کا سب سے زیادہ اثر و رسوخ تھا۔
">
ADVERTISEMENT
-
تو، کیادوسری عالمی جنگ کے خاتمے کو یوکرین میں کینیڈین توسیع اور روس مخالف جدوجہد کا نقطہ آغاز سمجھا جا سکتا ہے؟
– یوکرین میں اثر و رسوخ کے آلہء کاروں کی تخلیق کے ذریعے – ہاں، لیکن روس مخالف سرگرمیاں اس سے پہلے شروع ہوئی تھیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ کو یاد ہوگا کہ روس کے انقلاب کے بعد کینیڈا نے اپنے 6000 فوجیوں پر مشتمل ایک مہم جو فورس روس بھیجی تھی۔ بالشویکوں کے خلاف جنگ کو پہلی عالمی جنگ کے مشرقی محاذ کو کھولنے کے راستے کے طور پر جائز قرار دیا گیا تھا، کیونکہ بالشویکوں نے جرمنی کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
تاہم، جنگ کے خاتمے کے بعد کینیڈا کی فوجیں وہیں پر رہیں، اور فوجی موجودگی میں اضافہ ہی ہوا۔ 2,700 کینیڈین فوجی جنگ کے خاتمے کے دو ماہ بعد 5 جنوری 1919 کو ولادی ووستوک پہنچے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم بورڈن نے لکھا: "اگر ہم سائبیریا کی مہم جاری نہیں رکھتے تو ہم پریشانی میں پڑ جائیں گے۔ ہم برطانوی حکومت کے ساتھ کچھ انتظامات پر پہنچ چکے ہیں جن پر انہوں نے بھروسہ کیا ہے… کینیڈا کی موجودہ پوزیشن اور وقار کو خاص طور پر جان بوجھ کر انخلاء سے نقصان پہنچے گا۔ یہ موقع تھا کہ اپنے حصے کی جنگی ٹرافیاں، جنگی ہرجانے اور اگر ممکن ہو تو زمین بھی حاصل کر لیں۔
تاہم، منصوبہ ناکام ہو گیا، اور مزید کینیڈا نے انتقام کی منطق میں کام کیا۔ کینیڈا (اور امریکہ) نے روس کی جنگ سے پہلے کی سرحدوں کی ضمانت کے معاہدے کی مخالفت کی، جس پر برطانیہ نے ماسکو کے ساتھ دستخط کیے تھے۔ اوٹاوا نے بالشویک حکومت کو 1924 میں تسلیم کیا، لیکن تعلقات پہلے ہی 1927 میں منقطع ہو چکے تھے۔ اور پھر کینیڈا نے روس کو الگ تھلگ کرنے کے لیے کام کیا۔
-
تو کیا کینیڈا کے رُوس مخالف اقدامات کا آغاز 1917ء تک محدود کیا جا سکتا ہے؟
– نہیں، یوکرین اور روس کے بارے میں کینیڈا کی پالیسی کی جڑیں وسطی ایشیا اور مشرقی یورپ کے لیے "گریٹ گیم” میں صدیوں پرانی ریشہ دوانیوں سے جڑی ہوئی ہیں۔
1853-56 کی کریمین جنگ کے دوران، کینیڈا میں زیادہ تر برطانوی چھاؤنیاں کریمیا میں منتقل کر دی گئیں، اور بہت سے کینیڈین نے بھی روس سے لڑنے والی برطانوی یونٹوں کے لیے رضاکارانہ خدمات انجام دیں۔ اس طرح یہ ایک نقطہ آغاز بن گیا۔
-
– تقریباً دو صدیوں کی مسلسل کشمکش… اس کی کوئی وجہ توضرور ہوگی۔؟
– اگر میں ایک وجہ بتاؤں تو دراصل میں آپ کو گمراہ کروں گا۔ ہر عمل کی اپنی وجوہات اور بنیادیں تھیں۔ لیکن پیش قدمیوں کی ترتیب نے QWERTY اثر تشکیل دیا، ایک جھاڑ کا اثر جس سے بچنا مشکل ہے۔ کینیڈین اسٹیبلشمنٹ میں شروع ہونے والی روس مخالف روایت فرد سے فرد، نسل در نسل جاری ہے۔
مثال کے طور پر، نازی مجرم میخائیلو خومیاک اپنے جرائم کی سزا سے بچنے کے لئےکینیڈا میں چھپ گیا۔ اس کی بیٹی، گیلینا خومیاک فری لینڈ نے یوکرین کے پہلے آئین کے مسودے میں مدد کی، اور اس کی پوتی، کینیڈا کی موجودہ نائب وزیر اعظم کرسٹی فری لینڈ، یوکرین کے تنازعے کو جاری رکھنے کے لیے لابی کرتی ہے اور اسے ہتھیار بنانے میں مدد کرتی ہے۔
-
وہ ایسا کرنے میں کس قدر کامیاب ہے؟ تنازعہ میں کینیڈا کتنا ملوث ہے؟
– 2019ء میں، یوکرین کے سابق صدر پوروشینکو نے کینیڈا کے سابق وزیر دفاع جیسن کینی کو "جدید یوکرائنی فوج کا گاڈ فادر” کہا، اور یہ کہنا بالکل بھی بے بنیاد نہیں تھا۔
یانوکووچ کی معزولی کے بعد، امریکی انتخابات نے ظاہر کیا کہ کریمیا کے باشندوں کی اکثریت روس کا حصہ بننا چاہتی ہے۔ پول نے یہ بھی ظاہر کیا کہ روسی بولنے والے ڈون باس کے لوگ کیف سے مزید آزادی چاہتے ہیں یا روس میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ لیکن اوٹاوا ان خطوں کے لوگوں کی مرضی کا شدید مخالف ہے۔ لہٰذا، 2014ء میں ڈان باس میں محاذ آرائی کے آغاز سے ہی، کینیڈا روس دشمنی میں سرگرم عمل رہا ہے۔
ڈان باس میں تصادم کے دوران کینیڈین فوجیوں نے 33000 یوکرینی فوجیوں کو تربیت دی۔ اگرچہ بہت کم لوگ اس کا اعتراف کرتے ہیں، کینیڈا دراصل روس کے ساتھ جنگ میں ہے۔ کینیڈا اہم ملٹری انٹیلی جنس کا اشتراک کر رہا ہے، یوکرین کے فوجیوں کو تربیت دے رہا ہے اور بڑی مقدار میں ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جبکہ کینیڈا کی خصوصی افواج اور سابق فوجی اہلکار یوکرین میں کام کر رہے ہیں۔
کچھ معاملات میں، کینیڈا کے تربیت یافتہ یوکرینی فوجی جو کینیڈین ہتھیاروں سے لیس ہیں اور کینیڈین ملٹری انٹیلی جنس کا استعمال کرتے ہیں، سابق کینیڈین فوجیوں کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں۔
دی گلوب اینڈ میل نے کینیڈا کی ساختہ سنائپر رائفل کے ساتھ ایک سابق کینیڈین فوجی کے بارے میں لکھا جس نے دو دنوں میں باخموت میں 15 روسیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔
-
– کینیڈین ایسے ملک کی حمایت سے شرمندہ نہیں ہیں جس میں انتہائی دائیں بازو کی پوزیشن مضبوط ہے، جو کہ ایک نئے فاشسٹ ابھار کی طرف گامزن ہیں؟
– منصوبے کی منطق میں "یوکرین – روس مخالف ہے”، نازیوں کے ساتھ تعاون انتہائی فطری انداز میں ہم آہنگی کے ساتھ فٹ بیٹھتا ہے۔
کیف میں کینیڈا کے دفاعی اتاشی کرنل برائن ارون نے 2018ء میں نازی وولف سینجل کی علامت پہننے والی Azov بٹالین کے افسران سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ظاہر کی۔ 2016ء میں یوکرین کے اپنے دورے کے دوران، وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے یوکرین کی پارلیمنٹ کے اسپیکر اینڈری پاروبی کے ساتھ تصویر کھنچوائی ، جو ایک انتہائی دائیں بازو کے راہنما تھے جنہوں نے نازی برانڈ والی پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔
آخر میں، میں آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ 2015ء میں اقوام متحدہ نے ایک قرارداد منظور کرنے کی تجویز پیش کی تھی "نازی ازم، نو نازی ازم اور دیگر طرز عمل کی توصیف و حمایت کا مقابلہ کرنا جو نسل پرستی، نسلی امتیاز، زینو فوبیا اور متعلقہ عدم برداشت کی جدید شکلوں کو بھڑکانے میں معاون ہیں۔” صرف کینیڈا، امریکہ، پلاؤ اور یوکرین نے اس منصوبے کی مخالفت کی۔
-
کیا کوئی چیز کینیڈا کو روس کے خلاف اپنی پرانی مہم جوئی میں روک سکتی ہے؟
– فکری طور پر، جی ہاں. اس میں دنیا کے تمام ممالک کے شہریوں کو آگاہ کرنا اور جنگ مخالف عوامی تحریکوں کی سرگرمیاں شامل ہیں۔ لیکن عملی طور پر، مجھے اتنی طاقت نظر نہیں آتی کہ اتنے طویل رجحان کو فوری طور پرتوڑا جاسکے۔
Advertisement. Scroll to continue reading.
">