• Latest

دل والا بھگت سنگھ جیانتی! – تحریر: نعیم بیگ

مارچ 23, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
بدھ, جون 25, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home مضامین

دل والا بھگت سنگھ جیانتی! – تحریر: نعیم بیگ

وہ سب جو سماجی انصاف کے دلدادہ ہوتے ہیں‘ وہ درحقیقت بھگت سنگھ ہوتے ہیں۔

للکار نیوز by للکار نیوز
مارچ 23, 2024
in مضامین
A A
4

وہ سب جو سماجی انصاف کے دلدادہ ہوتے ہیں‘ وہ درحقیقت بھگت سنگھ ہوتے ہیں۔

دنیا بھر میں آزادی کی تحریکوں میں فریڈم فائٹرز ‘ سماجی انسانی حقوق کے لئے نظریاتی جدو جہد کرنے والے عمومی سوشلسٹ ہوں یا مارکسسٹ‘ تاریخ کے پنوں سے بھگت سنگھ کا نام ہمیشہ ان کے لئے ایک انسپائریشن کا کام کرتا رہے گا۔ بھگت سنگھ نے جس طرح کم عمری میں اپنے وطن کی محبتٰ، عوامی سماجی انصاف ‘ اور آزادی کے لئے نوآبادکاروں کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے جان کا نذرانہ دے کر خود کو تاریخ میں اَمر کر لیا۔ ایسی مثالیں دُنیا کی صرف دو قوموں میں پائی جاتی ہیں۔ پہلی جاپانی اور دوسرے آئرش۔

اپنی کم عمری میں شاعری کا وجدان رکھنے والا خوش الحان جیانتی اپنی لازوال قربانیوں سےصرف ہندوستان کی آزادی کا ہیرو ہی نہیں‘ وہ نظریاتی جدوجہد کرنے والا ایسا انقلابی بن کر سامنے آتا ہے جو مزاحمت کے انسانی ورثہ کو اگلی نسلوں تک پہنچانے میں نہ صرف کامیاب ہوتا ہے بلکہ تاریخ کے اوراق پر انمٹ ایثار کے نقوش چھوڑتا ہوا امر ہو جاتا ہے۔

یہ کیسا اتفاق ہے کہ بھگت سنگھ کے والد اور ماموں بھگت سنگھ کی پیدائش پر انیس سو چھ میں کالونیل بل کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے لائلپور جیل میں قید ہوتے ہیں۔ اِس کی ماں ودیاوتی اس کی پیدائش پر اسے سینے سے لگا کر اسے دل والا قرار دیتی ہے جو بعدازاں اپنی شاعری میں دل کی آواز کو ہی لبیک کہتا ہے۔

بنگہ لائلپور کی گلیوں میں گھومنے والا آزاد پنچھی اپنے لڑکپن ہی سے ہندوستان کی زیرزمین غدر پارٹی کا رُکن بن جاتا ہے۔

انیس سو سات میں جنم لینے والا بھگت تیرہ چودہ برس کی عمر میں ہی انیس سو انیس اور اکیس میں بالترتیب جلیانوالہ باغ اور گاندھی کی نان کوآپریشن موومنٹ کے اثرات کے زیر آتے ہوئے اپنی پوری فیملی سمیت گاندھی کی نان وائلنس پالیسی سووراج کی حمایت کرتا ہے۔لیکن جلد ہی اسے انگریزوں کی مخفی ریشہ دوانیوں کا علم ہو جاتا ہے اور وہ ینگ ریوولیوشنری موومنٹ کا رُکن بن جاتا ہے۔

بعد ازاں تیز تر جیانتی‘ نوجوان بھارت سبھا اور پھر 1925ءمیں ریڈیکل پارٹی ہندوستان ریپلیکنز ایسوسی ایشن کا سیکریٹری بن کر مسلح جدوجہد کا آغاز کرتا ہے جو اس کی زندگی کے سنہری اوراق پر اس کی زندگی کی تاریخ رقم کرتے ہیں۔

موت سے پہلے نوجوانوں کے لئے بھگت سنگھ مارکسی سوشل ریکنسٹریکشن کا پیغام دیتا ہے۔

لاہور کی زندگی ‘ جان پی سنڈرئیس کا قتل ‘ اسمبلی میں بم دھماکہ ‘ لاہور کورٹ کیس‘ بھگت سنگھ کی پھانسی بلاشبہ اس کی زندگی کے اہم پہلو ہیں لیکن ان پہلوؤں پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ میرے اس مختصر نوٹ میں بھگت سنگھ جیانتی کی ذاتی زندگی کی مختصر سوانح لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ ایسے نوجوان جو آزادی کی قدروں کا اِدراک رکھتے ہیں۔ اپنے نظریات کے پرچارک ہوتے ہیں ‘ وہ وطنیت کا درست احاطہ کرتے ہوئے کبھی ہچکچاتے نہیں اور نئی نسلوں کے لئے اپنے نام کو زندہ تعبیر کی صورت امر کردیتے ہیں۔

بھگت سنگھ جیانتی صرف اس سرزمین کا ہی ہیرو نہیں بلکہ اس کی انسپائریشن کی تاریخ دنیا بھر میں ایک مثل کی مانند ہے اور جہاں جہاں دنیا میں آزادی کی تحریکیں ہیں وہیں بھگت سنگھ اپنے لازوال رُوپ میں زندہ ہے۔

  

—♦— 

Naeem sb pic-2
مصنف کے بارے

ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ، مارچ ۱۹۵۲ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ گُوجراں والا اور لاہور کے کالجوں میں زیرِ تعلیم رہنے کے بعد بلوچستان یونی ورسٹی سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۷۵ میں بینکاری کے شعبہ میں قدم رکھا۔ لاہور سے سنیئر وائس پریذیڈنٹ اور ڈپٹی جنرل مینیجر کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک طویل عرصہ بیرون ملک گزارا، جہاں بینکاری اور انجینئرنگ مینجمنٹ کے شعبوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ نعیم بیگ کو ہمیشہ ادب سے گہرا لگاؤ رہا اور وہ جزو وقتی لکھاری کے طور پر ہمہ وقت مختلف اخبارات اور جرائد میں اردو اور انگریزی میں مضامین لکھتے رہے۔ نعیم بیگ کئی ایک ملکی و عالمی ادارے بَہ شمول، عالمی رائٹرز گِلڈ اور ہیومن رائٹس واچ کے تاحیات ممبر ہیں۔

Comments 4

  1. نسترن says:
    1 سال ago

    مختصر مگر جامع تحریر۔ متفق کہ ایسے لوگ "اپنے نظریات کے پرچارک ہوتے ہیں ‘ وہ وطنیت کا درست احاطہ کرتے ہوئے کبھی ہچکچاتے نہیں اور نئی نسلوں کے لئے اپنے نام کو زندہ تعبیر کی صورت امر کردیتے ہیں۔ ”
    بہت عمدہ لکھا ۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      مضمون کی پسندیدگی کا بہت شکریہ، نعیم بیگ صاحب پاکستان کے سینئر ترقی پسند ناول نگار و لکھاری ہیں اور سیاسی سماجی مسائل پر وہ للکار اور دیگر متعدد پلیٹ فارمز پر لکھتے رہتے ہیں۔ امید ہے ان کی آئندہ تحریریں بھی یونہی پڑھنے والوں کو پسند آئیں گی۔

      جواب دیں
  2. سبین علی says:
    1 سال ago

    مصنف نے بھگت سنگھ کے نظریاتی ارتقاء اور ابتداء میں عدم تشدد کی سوچ سے لے کر ایک حریت پسند مزاحمت کار کے سفر کا بخوبی احاطہ کیا ہے۔ بھگت سنگھ کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جا چکا ہے۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      سبین علی صاحبہ بہت شکریہ مضمون کی پسندیدگی کا۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

وہ سب جو سماجی انصاف کے دلدادہ ہوتے ہیں‘ وہ درحقیقت بھگت سنگھ ہوتے ہیں۔

دنیا بھر میں آزادی کی تحریکوں میں فریڈم فائٹرز ‘ سماجی انسانی حقوق کے لئے نظریاتی جدو جہد کرنے والے عمومی سوشلسٹ ہوں یا مارکسسٹ‘ تاریخ کے پنوں سے بھگت سنگھ کا نام ہمیشہ ان کے لئے ایک انسپائریشن کا کام کرتا رہے گا۔ بھگت سنگھ نے جس طرح کم عمری میں اپنے وطن کی محبتٰ، عوامی سماجی انصاف ‘ اور آزادی کے لئے نوآبادکاروں کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے جان کا نذرانہ دے کر خود کو تاریخ میں اَمر کر لیا۔ ایسی مثالیں دُنیا کی صرف دو قوموں میں پائی جاتی ہیں۔ پہلی جاپانی اور دوسرے آئرش۔

اپنی کم عمری میں شاعری کا وجدان رکھنے والا خوش الحان جیانتی اپنی لازوال قربانیوں سےصرف ہندوستان کی آزادی کا ہیرو ہی نہیں‘ وہ نظریاتی جدوجہد کرنے والا ایسا انقلابی بن کر سامنے آتا ہے جو مزاحمت کے انسانی ورثہ کو اگلی نسلوں تک پہنچانے میں نہ صرف کامیاب ہوتا ہے بلکہ تاریخ کے اوراق پر انمٹ ایثار کے نقوش چھوڑتا ہوا امر ہو جاتا ہے۔

یہ کیسا اتفاق ہے کہ بھگت سنگھ کے والد اور ماموں بھگت سنگھ کی پیدائش پر انیس سو چھ میں کالونیل بل کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے لائلپور جیل میں قید ہوتے ہیں۔ اِس کی ماں ودیاوتی اس کی پیدائش پر اسے سینے سے لگا کر اسے دل والا قرار دیتی ہے جو بعدازاں اپنی شاعری میں دل کی آواز کو ہی لبیک کہتا ہے۔

بنگہ لائلپور کی گلیوں میں گھومنے والا آزاد پنچھی اپنے لڑکپن ہی سے ہندوستان کی زیرزمین غدر پارٹی کا رُکن بن جاتا ہے۔

انیس سو سات میں جنم لینے والا بھگت تیرہ چودہ برس کی عمر میں ہی انیس سو انیس اور اکیس میں بالترتیب جلیانوالہ باغ اور گاندھی کی نان کوآپریشن موومنٹ کے اثرات کے زیر آتے ہوئے اپنی پوری فیملی سمیت گاندھی کی نان وائلنس پالیسی سووراج کی حمایت کرتا ہے۔لیکن جلد ہی اسے انگریزوں کی مخفی ریشہ دوانیوں کا علم ہو جاتا ہے اور وہ ینگ ریوولیوشنری موومنٹ کا رُکن بن جاتا ہے۔

بعد ازاں تیز تر جیانتی‘ نوجوان بھارت سبھا اور پھر 1925ءمیں ریڈیکل پارٹی ہندوستان ریپلیکنز ایسوسی ایشن کا سیکریٹری بن کر مسلح جدوجہد کا آغاز کرتا ہے جو اس کی زندگی کے سنہری اوراق پر اس کی زندگی کی تاریخ رقم کرتے ہیں۔

موت سے پہلے نوجوانوں کے لئے بھگت سنگھ مارکسی سوشل ریکنسٹریکشن کا پیغام دیتا ہے۔

لاہور کی زندگی ‘ جان پی سنڈرئیس کا قتل ‘ اسمبلی میں بم دھماکہ ‘ لاہور کورٹ کیس‘ بھگت سنگھ کی پھانسی بلاشبہ اس کی زندگی کے اہم پہلو ہیں لیکن ان پہلوؤں پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے۔ میرے اس مختصر نوٹ میں بھگت سنگھ جیانتی کی ذاتی زندگی کی مختصر سوانح لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ ایسے نوجوان جو آزادی کی قدروں کا اِدراک رکھتے ہیں۔ اپنے نظریات کے پرچارک ہوتے ہیں ‘ وہ وطنیت کا درست احاطہ کرتے ہوئے کبھی ہچکچاتے نہیں اور نئی نسلوں کے لئے اپنے نام کو زندہ تعبیر کی صورت امر کردیتے ہیں۔

بھگت سنگھ جیانتی صرف اس سرزمین کا ہی ہیرو نہیں بلکہ اس کی انسپائریشن کی تاریخ دنیا بھر میں ایک مثل کی مانند ہے اور جہاں جہاں دنیا میں آزادی کی تحریکیں ہیں وہیں بھگت سنگھ اپنے لازوال رُوپ میں زندہ ہے۔

  

—♦— 

Naeem sb pic-2
مصنف کے بارے

ممتاز افسانہ نگار، ناول نگار اور دانش ور، نعیم بیگ، مارچ ۱۹۵۲ء میں لاہور میں پیدا ہوئے۔ گُوجراں والا اور لاہور کے کالجوں میں زیرِ تعلیم رہنے کے بعد بلوچستان یونی ورسٹی سے گریجویشن اور قانون کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۷۵ میں بینکاری کے شعبہ میں قدم رکھا۔ لاہور سے سنیئر وائس پریذیڈنٹ اور ڈپٹی جنرل مینیجر کے عہدے سے مستعفی ہوئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک طویل عرصہ بیرون ملک گزارا، جہاں بینکاری اور انجینئرنگ مینجمنٹ کے شعبوں میں بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کرتے رہے۔ نعیم بیگ کو ہمیشہ ادب سے گہرا لگاؤ رہا اور وہ جزو وقتی لکھاری کے طور پر ہمہ وقت مختلف اخبارات اور جرائد میں اردو اور انگریزی میں مضامین لکھتے رہے۔ نعیم بیگ کئی ایک ملکی و عالمی ادارے بَہ شمول، عالمی رائٹرز گِلڈ اور ہیومن رائٹس واچ کے تاحیات ممبر ہیں۔

Comments 4

  1. نسترن says:
    1 سال ago

    مختصر مگر جامع تحریر۔ متفق کہ ایسے لوگ "اپنے نظریات کے پرچارک ہوتے ہیں ‘ وہ وطنیت کا درست احاطہ کرتے ہوئے کبھی ہچکچاتے نہیں اور نئی نسلوں کے لئے اپنے نام کو زندہ تعبیر کی صورت امر کردیتے ہیں۔ ”
    بہت عمدہ لکھا ۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      مضمون کی پسندیدگی کا بہت شکریہ، نعیم بیگ صاحب پاکستان کے سینئر ترقی پسند ناول نگار و لکھاری ہیں اور سیاسی سماجی مسائل پر وہ للکار اور دیگر متعدد پلیٹ فارمز پر لکھتے رہتے ہیں۔ امید ہے ان کی آئندہ تحریریں بھی یونہی پڑھنے والوں کو پسند آئیں گی۔

      جواب دیں
  2. سبین علی says:
    1 سال ago

    مصنف نے بھگت سنگھ کے نظریاتی ارتقاء اور ابتداء میں عدم تشدد کی سوچ سے لے کر ایک حریت پسند مزاحمت کار کے سفر کا بخوبی احاطہ کیا ہے۔ بھگت سنگھ کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جا چکا ہے۔

    جواب دیں
    • للکار نیوز says:
      1 سال ago

      سبین علی صاحبہ بہت شکریہ مضمون کی پسندیدگی کا۔

      جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: Bhagat SinghBhagat Singh DayFreedom MovementJayantiLahoreLiberationPoliticsRevolutionaryShadmanSocialismSub-Continent India
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

کالے کوئلے کو سفید بنانے والی ”دانائی“ اور ماحولیاتی سوال! – تحریر:بخشل تھلہو

by للکار نیوز
ستمبر 8, 2024
0
0

اس اگست کی دو تاریخ کو نصیر میمن صاحب نے اپنی فیس بک وال پر ایک پوسٹ کی، جس میں...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.