• Latest

جمہوری آزادیوں، معاشی خودمختاری اور سماجی تحفظ کے حصول تک عورت مزاحمت جاری رہے گی!

مارچ 9, 2024

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

اکتوبر 5, 2024

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

ستمبر 28, 2024

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

ستمبر 27, 2024
">
ADVERTISEMENT
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
منگل, مئی 20, 2025
Daily Lalkaar
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
    • خبریں
  • پاکستان
    • سماجی مسائل
    • سیاسی معیشت
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • بین الاقوامی
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز
  • اداریہ
No Result
View All Result
Daily Lalkaar
No Result
View All Result
">
Home home تازہ ترین

جمہوری آزادیوں، معاشی خودمختاری اور سماجی تحفظ کے حصول تک عورت مزاحمت جاری رہے گی!

ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان کے زیراہتمام نکالی گئی ” محنت کش عورت ریلی“ میں شریک مزاحمتی تحریکوں کی عورت راہنماؤں کا خطاب!

للکار نیوز by للکار نیوز
مارچ 9, 2024
in بین الاقوامی, پاکستان, سماجی مسائل
A A
0

کراچی ( للکار نیوز ڈیسک )    مزاحمتی تحریکوں کی قیادت کرتی عورت ہی سماج کو سرمایہ اور جبر کی قوتوں سے نجات دلائے گی۔ عورتوں کی مزاحمت سماج میں جمہوری آزادیوں ، معاشی خودمختاری اور سماجی تحفظ کویقینی بنائے گے۔ ان خیالات کا اظہار عورتوں کے عالمی دن کے موقعہ پر ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان کے زیراہتمام نکالی گئی ” محنت کش عورت ریلی“ میں شریک مزاحمتی تحریکوں کی عورت راہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تفصیلات کے مطابق ریلی میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ہزاروں عورتوں ، سیاسی و سماجی کارکنوں اور ٹرانس جینڈر نے سرخ جھنڈوں ، مطالبات پر مبنی بینرز اور پوسٹرز اٹھائے شرکت کی ۔

ریلی کی قیادت ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی جنرل سیکرٹری کامریڈ زہرا خان کر رہی تھیں ۔ ریلی کا آغاز کراچی پریس کلب چوک (فوارہ چوک ) سے ہوا اور اختتام پر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں اجتماع منعقد ہوا جس میں عورت راہنماؤں نے اپنے منشور مطالبات کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ”ناچ ناٹک منڈلی“ نے عورتوں کی جدوجہد پر منبی انقلابی گیت ، ٹیبلوز اور ثقافتی رقص پیش کئے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عورت راہنماؤں نے کہا کہ؛

فرسودہ جاگیردارانہ نظام کی دقیانوسی سوچ سماج پر مسلط کر دی ہے جس کا بدترین شکار عوررت ہے۔ بازار ہو یا کام کی جگہ یا کہ اسمبلی کا فلور ۔۔۔عورت کہیں بھی محفوظ نہیں!

غیر جمہوری ، جبر کی قوتوں  کے ہاتھوں شہریوں کی آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں ، جبر کی خلاف آواز اٹھانے والوں کو جبری لاپتہ اور بہیمانہ انداز میں قتل کیا جارہا ہے۔ پیاروں کی لاشیں اٹھاتی اور جبری لاپتہ کیے اپنوں کا دکھ سب سے زیادہ عورت ہی اٹھا رہی ہے۔ حکم رانوں کی معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں غربت و افلاس میں بے تحاشا اضافہ نے سب سے زیادہ عورتوں ہی کو متاثر کیا ہے۔

فیکٹریوں کارخانوں میں عورتیں نہ صرف مساوی کام کے لیے مساوی اجرت سے محروم ہیں بل کہ ہراسگی اور جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنتی ہے۔

پیداواری عمل میں محنت کش عورتیں اجرتی غلام بن کر رہ گئی ہیں۔ سماج میں بڑھتے ہوئے غیر جمہوری غیر انسانی رویوں ، ریاستی جبر ، معاشی استحصال کے خلاف سب سے توانا آواز عورت ہی کی ہے۔ عورتوں ہی نے لاقانونیت کو للکارا ہے ، عورتوں نے معاشی جبر کے خلاف آواز بلند کی ہے۔

موجودہ تاریک دور میں ماہ رنگ بلوچ ، سسی لوہار ، سمی بلوچ ، سورٹھ لوہار ، فاطمہ مجید ، زہرا خان ، سعیدہ خاتون، سیما بلوچ ، مہناز رحمان ، آمنہ بلوچ، سبھاگی بھیل ، حلیمہ لغاری اور حانی بلوچ جیسی ھزاروں عورتیں مزاحمتی تحریکوں کی قیادت کرتے نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جبری گم شدگیوں کا مسئلہ ہو یا کہ شہریوں کا قتل کا گھناؤنا عمل عورت ہی مجرموں کو للکار رہی ہے۔ لیڈی  ہیلتھ ورکرز ، ہوم بیسڈ ورکرز ، سندھ کی ہاری عورتیں، اوکاڑہ کی کسان  عورتیں ، سانحہ بلدیہ کے متاثرین کے لیے انصاف کی تحریک کی قیادت کرتی عورت ، ٹیکسٹائل گارمنٹس کی صنعت میں بین الاقوامی فیشن برانڈز کی سلطنت کو چیلنج کرتی مزدور عورتیں سماج میں انقلابی تبدیلیوں کی نقیب بنی مظلوموں کا حوصلہ بن رہی ہیں۔

عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ جبر اور ظلم کے خلاف جاری مختلف مزاحمتی تحریکیں مشترکہ جدوجہد کریں گی ۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ؛

*            مزدوروں کو لیونگ ویج ادا کیا جائے اور جنس کی بنیاد پر اجرتوں میں تفاوت کا خاتمہ کیا جائے۔
*           سماج میں صنفی ، معاشی تشدد اور عورتوں اور ٹرانس جینڈزکے خلاف تمام امتیازی قوانین ختم کیے جائے ۔
*             تمام مزدوروں کی سوشل سیکورٹی اور پینشن کے اداروں سے رجسٹریشن جلد از جلد شروع کی جائے۔
*                کارگاہوں میں عورتوں سےروا رکھا جانے والا غیر انسانی سلوک ختم کیا جائے۔ اور کام کی جگہوں پر اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں بنائی جائے۔
*            جنسی ہراسگی اور تشدد کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائے۔
*               زچگی کے دوران خواتین محنت کشوں کو قانون کے مطابق معاوضے کے ساتھ چھٹیاں دی جائے۔
*            ٹھیکہ داری نظام کا خاتمہ کیا جائے۔
*             شہریوں کی جبری گمشدگیوں اور بہیمانہ قتل کے سلسلے کوختم کیا جائےاور جبری طور پر گمشدہ شہریوں بشمول سیاسی، سماجی اور صحافی   کارکنوں کی بازیابی اور اس جرم میں ملوث عناصر کو قانون  کے مطابق سزا دی جائے۔
*                 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے تمام مطالبات تسلیم کئے جائیں۔
*              زرعی اصلاحات کا یقینی بنایا جانا ، زرعی اراضی کی بے زمین ہاریوں اور کسان خاندان میں مفت تقسیم کی جائے ۔
*             آئی ایم ایف کی عوام دشمن پالیسیوں کو ترک کی جائے۔ غیر پیداواری اخراجات میں کمی کی جائے۔

خطاب کرنے والوں میں
سورٹھ لوہار (سندھ وائس فار مسنگ پرنس ) ، سمی بلوچ ( وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ) ، کامی سیڈ (ٹرانس جینڈر ایکٹوسٹ) ۔ سبھاگی بھیل (سندھ ایگری کلچر جنرل ورکرز یونین) ۔، نزہت شرین،حمیدہ گھانگھرو (عوامی حقوق) ، سائرہ فیروز (ہوم بیسڈ وومن ورکرز گارمنٹ یونین) ۔ آمنہ بلوچ (بلوچ یکجہتی کونسل ) ، حسنہ خاتون (متاثرین سانحہ بلدیہ ایسوسی ایشن) ۔ شمع ( آل سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز اینڈ ایمپائز یونین) ، ساراخان (نیشنل ٹریڈ یونین ف فیڈریشن پاکستان) ، حانی بلوچ ( زدمان ) ،جمیلہ عبد الطیف، (ہوم بیسڈ بینگل ورکرز یونین ، (حیدرآباد )۔ سحرش محمود (ناچ ناٹک منڈلی )، سوہنی سارنگ ( وائس آف میسنگ پرنس )، اور قاضی خضر (ایچ آر سی پی)، ناصر منصور ( نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن) ، کرامت علی ( نیشنل لیبر کونسل)، ۔ خالق زدرگان(عوامی حقوق )، ڈاکٹر اصغر علی دشتی اور دیگر تنظیموں کے راہنما شامل تھے۔

 

 —♦—

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Advertisement. Scroll to continue reading.
">

کراچی ( للکار نیوز ڈیسک )    مزاحمتی تحریکوں کی قیادت کرتی عورت ہی سماج کو سرمایہ اور جبر کی قوتوں سے نجات دلائے گی۔ عورتوں کی مزاحمت سماج میں جمہوری آزادیوں ، معاشی خودمختاری اور سماجی تحفظ کویقینی بنائے گے۔ ان خیالات کا اظہار عورتوں کے عالمی دن کے موقعہ پر ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان کے زیراہتمام نکالی گئی ” محنت کش عورت ریلی“ میں شریک مزاحمتی تحریکوں کی عورت راہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تفصیلات کے مطابق ریلی میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ہزاروں عورتوں ، سیاسی و سماجی کارکنوں اور ٹرانس جینڈر نے سرخ جھنڈوں ، مطالبات پر مبنی بینرز اور پوسٹرز اٹھائے شرکت کی ۔

ریلی کی قیادت ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی جنرل سیکرٹری کامریڈ زہرا خان کر رہی تھیں ۔ ریلی کا آغاز کراچی پریس کلب چوک (فوارہ چوک ) سے ہوا اور اختتام پر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میں اجتماع منعقد ہوا جس میں عورت راہنماؤں نے اپنے منشور مطالبات کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ”ناچ ناٹک منڈلی“ نے عورتوں کی جدوجہد پر منبی انقلابی گیت ، ٹیبلوز اور ثقافتی رقص پیش کئے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عورت راہنماؤں نے کہا کہ؛

فرسودہ جاگیردارانہ نظام کی دقیانوسی سوچ سماج پر مسلط کر دی ہے جس کا بدترین شکار عوررت ہے۔ بازار ہو یا کام کی جگہ یا کہ اسمبلی کا فلور ۔۔۔عورت کہیں بھی محفوظ نہیں!

غیر جمہوری ، جبر کی قوتوں  کے ہاتھوں شہریوں کی آزادیاں سلب کی جا رہی ہیں ، جبر کی خلاف آواز اٹھانے والوں کو جبری لاپتہ اور بہیمانہ انداز میں قتل کیا جارہا ہے۔ پیاروں کی لاشیں اٹھاتی اور جبری لاپتہ کیے اپنوں کا دکھ سب سے زیادہ عورت ہی اٹھا رہی ہے۔ حکم رانوں کی معاشی پالیسیوں کے نتیجہ میں غربت و افلاس میں بے تحاشا اضافہ نے سب سے زیادہ عورتوں ہی کو متاثر کیا ہے۔

فیکٹریوں کارخانوں میں عورتیں نہ صرف مساوی کام کے لیے مساوی اجرت سے محروم ہیں بل کہ ہراسگی اور جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنتی ہے۔

پیداواری عمل میں محنت کش عورتیں اجرتی غلام بن کر رہ گئی ہیں۔ سماج میں بڑھتے ہوئے غیر جمہوری غیر انسانی رویوں ، ریاستی جبر ، معاشی استحصال کے خلاف سب سے توانا آواز عورت ہی کی ہے۔ عورتوں ہی نے لاقانونیت کو للکارا ہے ، عورتوں نے معاشی جبر کے خلاف آواز بلند کی ہے۔

موجودہ تاریک دور میں ماہ رنگ بلوچ ، سسی لوہار ، سمی بلوچ ، سورٹھ لوہار ، فاطمہ مجید ، زہرا خان ، سعیدہ خاتون، سیما بلوچ ، مہناز رحمان ، آمنہ بلوچ، سبھاگی بھیل ، حلیمہ لغاری اور حانی بلوچ جیسی ھزاروں عورتیں مزاحمتی تحریکوں کی قیادت کرتے نئی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔

ان رہنماؤں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جبری گم شدگیوں کا مسئلہ ہو یا کہ شہریوں کا قتل کا گھناؤنا عمل عورت ہی مجرموں کو للکار رہی ہے۔ لیڈی  ہیلتھ ورکرز ، ہوم بیسڈ ورکرز ، سندھ کی ہاری عورتیں، اوکاڑہ کی کسان  عورتیں ، سانحہ بلدیہ کے متاثرین کے لیے انصاف کی تحریک کی قیادت کرتی عورت ، ٹیکسٹائل گارمنٹس کی صنعت میں بین الاقوامی فیشن برانڈز کی سلطنت کو چیلنج کرتی مزدور عورتیں سماج میں انقلابی تبدیلیوں کی نقیب بنی مظلوموں کا حوصلہ بن رہی ہیں۔

عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ جبر اور ظلم کے خلاف جاری مختلف مزاحمتی تحریکیں مشترکہ جدوجہد کریں گی ۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا کہ؛

*            مزدوروں کو لیونگ ویج ادا کیا جائے اور جنس کی بنیاد پر اجرتوں میں تفاوت کا خاتمہ کیا جائے۔
*           سماج میں صنفی ، معاشی تشدد اور عورتوں اور ٹرانس جینڈزکے خلاف تمام امتیازی قوانین ختم کیے جائے ۔
*             تمام مزدوروں کی سوشل سیکورٹی اور پینشن کے اداروں سے رجسٹریشن جلد از جلد شروع کی جائے۔
*                کارگاہوں میں عورتوں سےروا رکھا جانے والا غیر انسانی سلوک ختم کیا جائے۔ اور کام کی جگہوں پر اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں بنائی جائے۔
*            جنسی ہراسگی اور تشدد کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائے۔
*               زچگی کے دوران خواتین محنت کشوں کو قانون کے مطابق معاوضے کے ساتھ چھٹیاں دی جائے۔
*            ٹھیکہ داری نظام کا خاتمہ کیا جائے۔
*             شہریوں کی جبری گمشدگیوں اور بہیمانہ قتل کے سلسلے کوختم کیا جائےاور جبری طور پر گمشدہ شہریوں بشمول سیاسی، سماجی اور صحافی   کارکنوں کی بازیابی اور اس جرم میں ملوث عناصر کو قانون  کے مطابق سزا دی جائے۔
*                 لیڈی ہیلتھ ورکرز کے تمام مطالبات تسلیم کئے جائیں۔
*              زرعی اصلاحات کا یقینی بنایا جانا ، زرعی اراضی کی بے زمین ہاریوں اور کسان خاندان میں مفت تقسیم کی جائے ۔
*             آئی ایم ایف کی عوام دشمن پالیسیوں کو ترک کی جائے۔ غیر پیداواری اخراجات میں کمی کی جائے۔

خطاب کرنے والوں میں
سورٹھ لوہار (سندھ وائس فار مسنگ پرنس ) ، سمی بلوچ ( وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ) ، کامی سیڈ (ٹرانس جینڈر ایکٹوسٹ) ۔ سبھاگی بھیل (سندھ ایگری کلچر جنرل ورکرز یونین) ۔، نزہت شرین،حمیدہ گھانگھرو (عوامی حقوق) ، سائرہ فیروز (ہوم بیسڈ وومن ورکرز گارمنٹ یونین) ۔ آمنہ بلوچ (بلوچ یکجہتی کونسل ) ، حسنہ خاتون (متاثرین سانحہ بلدیہ ایسوسی ایشن) ۔ شمع ( آل سندھ لیڈی ہیلتھ ورکرز اینڈ ایمپائز یونین) ، ساراخان (نیشنل ٹریڈ یونین ف فیڈریشن پاکستان) ، حانی بلوچ ( زدمان ) ،جمیلہ عبد الطیف، (ہوم بیسڈ بینگل ورکرز یونین ، (حیدرآباد )۔ سحرش محمود (ناچ ناٹک منڈلی )، سوہنی سارنگ ( وائس آف میسنگ پرنس )، اور قاضی خضر (ایچ آر سی پی)، ناصر منصور ( نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن) ، کرامت علی ( نیشنل لیبر کونسل)، ۔ خالق زدرگان(عوامی حقوق )، ڈاکٹر اصغر علی دشتی اور دیگر تنظیموں کے راہنما شامل تھے۔

 

 —♦—

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

">
ADVERTISEMENT
Tags: Aurat MarchHBWWFKarachi WomenMehnat Kash AuratNTUFSindh Women
">
ADVERTISEMENT
للکار نیوز

للکار نیوز

RelatedPosts

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

by للکار نیوز
اپریل 6, 2025
0
0

اگرچہ بظاہر استعماریت کا خاتمہ گزشتہ صدی میں ہو چکا ہے، لیکن حقیقت میں مغربی طاقتیں اپنی سابقہ نوآبادیات پر...

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

by للکار نیوز
اکتوبر 13, 2024
0
0

پنجاب سے ہمارے اک سینئر تنظیمی ساتھی لکھ رہے ہیں؛” 1۔ صوفی ازم کے تارکِ دُنیا کے فلسفے کیا کریں...

پاکستانی کشمیر میں مذہبی انتہا پسندی کی بڑھتی ہوئی لہر۔۔۔خدشات و خطرات!- تحریر: ڈاکٹر توقیر گیلانی

by للکار نیوز
اکتوبر 5, 2024
1
0

پاکستانی معاشرہ شدت پسندجتھوں اور فرقہ پرست مُلاؤں کی جنت میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بلاسفیمی کے الزامات کا شکار افراد...

صیہونیت کے خلاف توانا آواز حسن نصر اللہ فضائی حملے میں شہید!

by للکار نیوز
ستمبر 28, 2024
0
0

للکار (انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) اسرائیل نے بیروت میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کو فضائی حملے میں شہید...

کیمونسٹ راہنما سیتارام یچوری بھی چل بسے! – تحریر: پرویزفتح

by للکار نیوز
ستمبر 27, 2024
0
0

پانچ دہائیوں تک ہندوستان کی قومی سیاست میں نمایاں کردار ادا کرنے والے برِصغیر کے نامور مارکسی مفکر، انقلابی تحریکوں...

بلوچ جدوجہد اور بلوچوں کی تاریخی حقیقت؟ – تحریر:ممتاز احمد آرزو

by للکار نیوز
ستمبر 26, 2024
0
0

ہر چند کہ ہم میں سے کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ کسی بھی مظلوم قوم، طبقے یا...

">
ADVERTISEMENT

Follow Us

Browse by Category

  • home
  • Uncategorized
  • اداریہ
  • بین الاقوامی
  • پاکستان
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • سائنس و ٹیکنالوجی
  • سماجی مسائل
  • سیاسی معیشت
  • فنون و ادب
  • ماحولیات
  • مضامین
  • ویڈیوز

Recent News

استعماری میڈیا کا محکوم قوموں سے سلوک

اپریل 6, 2025

سندھ اور صوفی ازم ؟ – تحریر: بخشل تھلہو

اکتوبر 13, 2024
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں

Daily Lalkaar© 2024

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • ادارتی پالیسی
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • للکار پر اشتہار دیں

Daily Lalkaar© 2024

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.