لیڈز (للکار انٹرنیشنل نیوز ڈیسک) عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ کے راہنماؤں نے 27 جنوری کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مزدور راہنما عبدالرؤف کو ملازمت پر بحال کیا جائے۔ ٹریڈ یونین راہنماؤں کے خلاف چھوٹی انکوائریاں بند کی جائیں اور اور مزدور راہنماؤں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ ٹھیکیداری نظام کے ذریعے مزدوروں کا استحصال بند اور ملازمت کا تحفظ فراہم کیا جائے۔ تین ماہ سے زیادہ ملازمت پر مزدوروں کو مستقل کر کے روزگار کا تحفظ فراہم کیا جائے۔ پیکجز فیکٹری لاہور کے انتظامیہ کی جانب سے دھونس اور لیبرڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ساز باز کا قلع قمہ کیا جائے۔ مذہبی اقلیتوں، بالخصوص کرسچین مزدوروں کو برابر حقوق اور کینٹین کی سہولتوں کے برابر مواقع فراہم کیے جائیں۔
عوامی ورکرز پارٹی برطانیہ کے راہنماؤں محبوب الہٰی بٹ، ڈاکٹر احمد توحید، پرویز فتح، نذھت عباس، ڈاکٹر افتخار محمود، لالہ محمد یونس، محسن ذوالفقار، محمد ضمیر بٹ، ظفر ملک، رشید خاطر، صغیر احمد، یحییٰ ہاشمی، عیسیٰ یوسف، محمود احمد، پرویز مسیح چوہدری، شفیق الزمان، کامران یونس اور انیس حیدر زیدی نے اپنے مشترکہ بیان میں مزدور راہنما عبدالرؤف کی بھرپوُر حمایت، پیکجز انڈسٹری لاہور اور دیگر صنعتی اداروں میں قانون کی دھجیاں اڑانے اور انتظامیہ کے ساتھ ساز باز سے مزدوروں کے بے پناہ استحصال پر بھرپُور آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ;
پیکجز فیکٹری لاہور میں مزدور سالوں تک ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کر رہے ہیں، جِس کی وجہ سے انہیں انتہائی کم تنخواہ پر ملازمت پر مجبور کیا جاتا ہے۔ انہیں بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا جاتا ہے اور ان پر ایک مکمل مزدور کے قوانین بھی لاگو نہیں ہوتے۔
راہنماؤں نے کہا کہ ہمارے ملک کا المیہ یہ ہے کہ ملک پچہتر برس سے جاگیرداروں،سرمایہ داروں، اشرافیہ اور افسری شاہی کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے اور یہ طاقتور طبقے ہمارے ملک اور اس کی عوام کا خون نچوڑ رہے ہیں۔
ملک میں جنگل کا قانون چل رہا ہے، اور جِس کی لاٹھی، اس کے بھینس والا حال بنا ہوا ہے۔ یہی طوقتور طبقے ملک پر قابض ہیں اور رولنگ الیٹ کا انحصار اقتدار پر قابض الیکٹ ایبلز پر ہوتا ہے، جو قیامِ پاکستان سے ہی اپنی طاقت کے بل بوتے پر اقتدار پر مسلط اور لوٹ مار میں براہِ راست ملوث ہیں۔
انہوں کے کہا کہ لاہور کے نامور مزدور راہنما عبدالرؤف کے مثال اِس کا منہ بولتی ثبوت ہے۔ عبدالرؤف نے تو فیکٹری میں مسیحی مزدوروں کو مساوی حقوق اور دیگر مزدوروں کے برابر کینٹین کی سہولت اور روٹی تک رسائی کی بات کی تھی۔ اس نے تو برس ہا برس سے فیکٹری میں کام کرنے والوں کو عارضی مزدور کی ملازمین کو محدود رکھنے کے خلاف آواز بلند کی تھی۔ اس نے تو ٹھیکیداروں کے ذریعے عارضی ملازمت پر برسوں کام کرنے والے ملازمین کو ملازمت کے تحفظ اور مناسب تنخواہ کی بات کی تھی۔ اُس نے تو برسوں تک پیکجز فیکٹری میں خدمات سر انجام دینے والے ملازمین کا مستقل کر کے فیکٹری کا بہترین اثاثہ بنانے، ان کے ہنر میں اضافہ، ان کی قابلیت کو بڑھانے اور لمبے عرصہ تک ادارے کی بہترین خدمت کرنے کی بات کی تھی۔ اُس نے تو برسوں سے ٹھیکیداری نظام کے تحت کام کرنے والے مزدوروں کو مستقل کر کے انہیں سوشل سکیورٹی کے دائرہ اختیار میں لانے اور ان مزدوروں اور ان کے اہل خانہ کو ملکی آئین اور قوانین کےتحت تحفظ فراہم کرنے کی بات کی تھی۔
عبدالرؤف کی جانب سے بطور مزدور راہنما اور بطور یونین صدر مطالبات پیش کیے گئے، انہیں بغیر نوٹس دیئے ملازمت سے برخواست کر دیا گیا۔ فیکٹری انتظامیہ نے اس سے بات کرنا گوارہ نہ کیا اور اسے پتہ بھی نہ چلا کہ اس کے خلاف کوئی انکوائری کی گئی ہے اور ایک خفیہ اور جھوٹی رپورٹ بنا کر اسے ملازمت سے برخواست کر دیا گیا۔
عوامی ورکرز پارٹی کے راہنماؤں نے کہا کہ ہمارے ملک کی لیبر کورٹس اور عدالتی نظام بھی اشرافیہ اور سٹیٹس کو برقرار رکھنے والی قوتوں نے تباہ کر دیا ہے۔ ہر ادارہ برائے فروخت ہے اور جتنے دام لگاو، ویسا ہی فیصلہ لے جاؤ۔ اِس میں بھی مزدور راہنما عبدالرؤف کی مثال ملکی عدالتی نظام کو بُری طرح بے نقاب کرتی ہے۔ جب عبدالرؤف کو فیکٹری کی جانب سے برطرف کیا گیا تو پیکجز کی انتظامیہ نے لیبر ڈیبارٹمنٹ کے چند ملازمین کو رشوت دے کر ایک جھوٹی انکوئری رچائی اور خفیہ طور پر لیبر ڈیپارٹمنٹ سے اپنی ہی مرضی کے ایک انسپکٹر کو ذمہ داری دلوا کر اسے خفیہ طور پر فیکٹری میں آزادانہ انکوئری کے نام پر لایا گیا۔
دلچسپ بات یہ کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے انسپکٹر کی جانب سے جِس مزدور راہنما عبدالرؤف کے خلاف انکوئری کرنا تھی، اسے اطلاع ہی نہ دی گئی اور اسے تو خبر بھی نہ تھی۔
یوں ساری انکوئی جعلی انداز سے کی گئی اور جِس کے خلاف انکوئری کی گئی اس کی بات سنے بغیر ہی انکوائری مکمل کی لی گئی اور اسے غیر حاضر ثابت کر دیا گیا۔ اسے تو اس انکوائری کا کوئی نوٹس تک بھی موصول نہ ہوا تھا۔ پھر پیکجز انتظامیہ کی ساز باز سے کی گئی اسی جعلی انکوائری کو بنیاد بنا کر اسے غلط ثابت کیا جاتا رہا اور یک طرفی فیصلے ہوتے رہے۔ اب اُن کا مقدمہ ایک اعلیٰ عدالت کے سرد خانوں میں پڑا ملکی عدالتی نظام کی بے بسی کا منہ بولتا ثبوت بنا پڑا ہے۔
ہماری عدالتوں کو اس بات کی کیا خبر اور اس بات کا کیا احساس کہ ایک مزدور کو ملازمت سے کنال دیا ہے تو اس کے گھر کا چولہا کیسے جلے گا، اُس کے بچوں کی پرورش، ان کی تعلیم کا کیا بنے گا اور اس کے اہل خانہ کو صحت کی سہولتیں کیسے میسر آ پائیں گیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مزدور راہنما عبدالرؤف اور ان کے اہلِ خانہ سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور حکمران طبقات اور اعلیٰ عدالتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک منصفانہ اور غیر جانبدار انکوائری کر کے انہیں ملازمت پر بحال کیا جائے۔ ان کے اور دیگر مزدور راہنماؤں کے خلاف تادیبی کاروائیاں فوری بند کی جائیں۔
- ملک میں ٹریڈ یونین قوانین پر عمل درآمد کروایا جائے اور مزدوروں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
- ملک میں تین ماہ تک ملازمت مکمل کرنے والے ملازمین کو مستقل کیا جائے۔
- صنعتی اداروں میں بےجا چھانٹیوں اور تادیبی کاروائیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔
- لیبر قوانین کو مضبوط بنیادوں پر مربوط کیا جائے، لیبر ڈیپارٹمنٹ کی آزادانہ حیثیت کو یقینی بنایا جائے، اور وہاں کرپشن اور جعلی انکوئریوں کا سدِباب کیا جائے۔
- ملک کے تمام شہریوں کو روزگار، چھت، صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں کی ضمانت دی جائے
انہوں نے پاکستان میں سرگرم تمام مزدور تنظیموں، انجمنوں اور یونینوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم متحد ہو کر محنت کشوں کی ایک مضبوط آواز بننے پر زور دیا ہے اور ترقی پسند قوتوں کو ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔